HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5840

۵۸۳۹: حَدَّثَنَا رَبِیْعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیْلِ وَیُوْنُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہٗ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُکْرِیَ الرَّجُلُ الْأَرْضَ مِنْ أَخِیْہِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ .فَأَمَّا وَجْہُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَاِنَّ ذٰلِکَ کَمَا قَدْ قَالَہٗ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی : اِنَّ ذٰلِکَ لَا یَجُوْزُ فِی الْمُزَارَعَۃِ وَالْمُعَامَلَۃِ وَالْمُسَاقَاۃِ اِلَّا بِالدَّرَاہِمِ وَالدَّنَانِیْرِ وَالْعُرُوْضِ .وَذٰلِکَ أَنَّ الَّذِیْنَ قَدْ أَجَازُوْا الْمُسَاقَاۃَ فِیْ ذٰلِکَ زَعَمُوْا أَنَّہُمْ شَبَّہُوْہَا بِالْمُضَارَبَۃِ وَہِیَ الْمَالُ یَدْفَعُہُ الرَّجُلُ اِلَی الرَّجُلِ عَلٰی أَنْ یَعْمَلَ بِہٖ عَلَی النِّصْفِ أَوْ الثُّلُثِ أَوْ الرُّبُعِ فَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ عَلٰی جَوَازِ ذٰلِکَ وَقَامَ ذٰلِکَ مَقَامَ الْاِسْتِئْجَارِ بِالْمَالِ الْمَعْلُوْمِ .قَالُوْا : فَکَذٰلِکَ الْمُسَاقَاۃُ تَقُوْمُ النَّخْلُ الْمَدْفُوْعَۃُ مَقَامَ رَأْسِ الْمَالِ فِی الْمُضَارَبَۃِ وَیَکُوْنُ الْحَادِثُ عَنْہَا مِنْ التَّمْرِ مِثْلَ الْحَادِثِ عَنِ الْمَالِ مِنْ الرِّبْحِ .فَکَانَتْ حُجَّتُنَا عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ الْمُضَارَبَۃَ اِنَّمَا یَثْبُتُ فِیْہَا الرِّبْحُ بَعْدَ سَلَامَۃِ رَأْسِ الْمَالِ وَوُصُوْلِہِ اِلٰی یَدَیْ رَبِّ الْمَالِ وَلَمْ یُرَ الْمُزَارَعَۃُ وَلَا الْمُسَاقَاۃُ فُعِلَ ذٰلِکَ فِیْہِمَا .أَلَا تَرَی أَنَّ الْمُسَاقَاۃَ فِی قَوْلِ مَنْ یُجِیزُہَا لَوْ أَثْمَرَتْ النَّخْلُ فَجَرَّ عَنْہَا الثَّمَرَ ثُمَّ احْتَرَقَتْ النَّخْلُ وَسَلِمَ الثَّمَرُ کَانَ ذٰلِکَ الثَّمَرُ بَیْنَ رَبِّ النَّخْلِ وَالْمُسَاقِیْ عَلٰی مَا اشْتَرَطَا فِیْہَا .وَلَمْ یَمْنَعْ مِنْ ذٰلِکَ عَدَمُ النَّخْلِ الْمَدْفُوْعَۃِ کَمَا یَمْنَعُ عَدَمُ رَأْسِ الْمَالِ فِی الْمُضَارَبَۃِ مِنْ الرِّبْحِ .وَکَانَتِ الْمُسَاقَاۃُ وَالْمُزَارَعَۃُ اِذَا عُقِدَتَا لَا اِلَی وَقْتٍ مَعْلُوْمٍ کَانَتَا فَاسِدَتَیْنِ وَلَا تَجُوْزَانِ اِلَّا اِلَی وَقْتٍ مَعْلُوْمٍ .وَکَانَتِ الْمُضَارَبَۃُ تَجُوْزُ لَا اِلَی وَقْتٍ مَعْلُوْمٍ وَکَانَ الْمُضَارِبُ لَہٗ أَنْ یَمْتَنِعَ بَعْدَ أَخْذِہِ الْمَالَ مُضَارَبَۃً مِنَ الْعَمَلِ بِذٰلِکَ مَتَی أَحَبَّ وَلَا یُجْبَرُ عَلٰی ذٰلِکَ وَقَدْ کَانَ لِرَبِّ الْمَالِ أَیْضًا أَنْ یَأْخُذَ الْمَالَ مِنْ یَدِہِ مَتَی أَحَبَّ شَائَ ذٰلِکَ الْمُضَارِبُ أَوْ أَبَی .وَلَیْسَتِ الْمُسَاقَاۃُ وَلَا الْمُزَارَعَۃُ کَذٰلِکَ لِأَنَّا رَأَیْنَا الْمُسَاقِیَ اِذَا أَبَی الْعَمَلَ بَعْدَ وُقُوْعِ عَقْدِ الْمُسَاقَاۃِ أُجْبِرَ عَلٰی ذٰلِکَ وَاِنْ أَرَادَ رَبُّ النَّخْلِ أَخْذَہَا مِنْہُ وَنَقْضَ الْمُسَاقَاۃِ لَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ لَہٗ حَتّٰی تَنْقَضِیَ الْمُدَّۃُ الَّتِی قَدْ تَعَاقَدَا عَلَیْہَا .فَکَانَ عَقْدُ الْمُضَارَبَۃِ عَقْدًا لَا یُوْجِبُ اِلْزَامَ وَاحِدٍ مِنْ رَبِّ الْمَالِ وَلَا مِنَ الْمُضَارِبِ وَاِنَّمَا یَعْمَلُ الْمُضَارِبُ بِذٰلِکَ الْمَالِ مَا کَانَ ہُوَ وَرَبُّ الْمَالِ مُتَّفِقَیْنِ عَلٰی ذٰلِکَ .وَکَانَتِ الْمُسَاقَاۃُ یُجْبَرُ عَلَی الْوَفَائِ بِمَا یُوْجِبُہُ عَقْدُہَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْ رَبِّ النَّخْلِ وَمِنَ الْمُسَاقِی .وَأَشْبَہَتِ الْمُضَارَبَۃُ الشَّرِکَۃَ فِیْمَا ذَکَرْنَا وَأَشْبَہَتِ الْمُسَاقَاۃُ الْاِجَارَۃَ فِیْمَا قَدْ وَصَفْنَا .ثُمَّ اِنَّا قَدْ رَجَعْنَا اِلَی حُکْمِ الْاِجَارَۃِ کَیْفَ ؟ لِنَعْلَمَ بِذٰلِکَ کَیْفَ حُکْمُ الْمُسَاقَاۃِ الَّتِی قَدْ أَشْبَہَتْہَا مِنْ حَیْثُ مَا وَصَفْنَا .فَرَأَیْنَا الْاِجَارَاتِ تَقَعُ عَلٰی وُجُوْہٍ مُخْتَلِفَۃٍ .فَمِنْہَا اِجَارَاتٌ عَلَی بُلُوْغِ مُسَاقَاۃٍ مَعْلُوْمَۃٍ بِأَجْرٍ مَعْلُوْمٍ فَہِیَ جَائِزَۃٌ وَہٰذَا وَجْہٌ مِنَ الْاِجَارَاتِ .وَمِنْہَا مَا یَقَعُ عَلَی عَمَلٍ مَعْلُوْمٍ مِثْلَ خِیَاطَۃِ ہٰذَا الْقَمِیْصِ وَمَا أَشْبَہَ ذٰلِکَ بِأَجْرٍ مَعْلُوْمٍ فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ أَیْضًا جَائِزًا .وَمِنْہَا مَا یَقَعُ عَلَی مُدَّۃٍ مَعْلُوْمَۃٍ کَالرَّجُلِ یَسْتَأْجِرُ الرَّجُلَ عَلٰی أَنْ یَخْدُمَہُ شَہْرًا بِأَجْرٍ مَعْلُوْمٍ فَذٰلِکَ جَائِزٌ أَیْضًا .فَاحْتِیجَ فِی الْاِجَارَاتِ کُلِّہَا اِلَی الْوُقُوْفِ عَلٰی مَا قَدْ وَقَعَ عَلَیْہَا مِنْہَا الْعَقْدُ فَلَمْ یَجُزْ فِیْ جَمِیْعِ ذٰلِکَ اِلَّا عَلٰی شَیْئٍ مَعْلُوْمٍ اِمَّا مُسَاقَاۃٍ مَعْلُوْمَۃٍ وَاِمَّا عَمَلٍ مَعْلُوْمٍ وَاِمَّا أَیَّامٍ مَعْلُوْمَۃٍ وَقَدْ کَانَتْ ہٰذِہِ الْأَشْیَائُ الْمَعْلُوْمَۃُ فِیْ نَفْسِہَا لَا یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ أَبْدَالُہَا مَجْہُوْلَۃً بَلْ قَدْ جُعِلَ حُکْمُ أَبْدَالِہَا کَحُکْمِہَا .فَاحْتِیجَ أَنْ تَکُوْنَ مَعْلُوْمَۃً کَمَا أَنَّ الَّذِی ہُوَ بَدَلٌ مِنْ ذٰلِکَ یَحْتَاجُ أَنْ یَکُوْنَ مَعْلُوْمًا وَقَدْ کَانَتِ الْمُضَارَبَۃُ تَقَعُ عَلَی عَمَلٍ بِالْمَالِ غَیْرِ مَعْلُوْمٍ وَلَا اِلَی وَقْتٍ مَعْلُوْمٍ فَکَانَ الْعَمَلُ فِیْہَا مَجْہُوْلًا وَالْبَدَلُ مِنْ ذٰلِکَ مَجْہُوْلٌ .فَقَدْ ثَبَتَ فِیْ ہٰذِہِ الْأَشْیَائِ الَّتِی وَصَفْنَا مِنَ الْاِجَارَاتِ وَالْمُضَارَبَاتِ أَنَّ حُکْمَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہَا حُکْمُ بَدَلِہٖ .فَمَا کَانَ بَدَلُہُ مَعْلُوْمًا فَلَا یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ فِیْ نَفْسِہِ اِلَّا مَعْلُوْمًا وَمَا کَانَ فِیْ نَفْسِہٖ غَیْرَ مَعْلُوْمٍ فَجَائِزٌ أَنْ یَکُوْنَ بَدَلُہُ غَیْرَ مَعْلُوْمٍ .ثُمَّ رَأَیْنَا الْمُسَاقَاۃَ وَالْمُزَارَعَۃَ وَالْمُعَامَلَۃَ لَا یَجُوْزُ وَاحِدَۃٌ مِنْہَا اِلَّا اِلَی وَقْتٍ مَعْلُوْمٍ فِیْ شَیْئٍ مَعْلُوْمٍ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ لَا یَجُوْزَ الْبَدَلُ مِنْہَا اِلَّا مَعْلُوْمًا وَأَنْ یَکُوْنَ حُکْمُہَا کَحُکْمِ الْبَدَلِ مِنْہَا کَمَا کَانَ حُکْمُ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا مِنَ الْاِجَارَاتِ وَالْمُضَارَبَاتِ حُکْمَ أَبْدَالِہَا .فَقَدْ ثَبَتَ بِالنَّظَرِ الصَّحِیْحِ أَنْ لَا تَجُوْزَ الْمُسَاقَاۃُ وَلَا الْمُزَارَعَۃُ اِلَّا بِالدَّرَاہِمِ وَالدَّنَانِیْرِ وَمَا أَشْبَہَہُمَا مِنَ الْعُرُوْضِ .وَہٰذَا کُلُّہٗ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ .وَأَمَّا أَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ فَاِنَّہُمَا قَدْ ذَہَبَا اِلَی جَوَازِہِمَا جَمِیْعًا وَتَرَکَا النَّظَرَ فِیْ ذٰلِکَ وَاتَّبَعَا مَا قَدْ رَوَیْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ مِنَ الْآثَارِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَعَنْ أَصْحَابِہٖ بَعْدَہٗ. وَقَلَّدَاہَا فِیْ ذٰلِکَ .
٥٨٣٩: حمیدالطویل اور یونس بن عبید دونوں نے حسن (رح) سے نقل کیا ہے کہ وہ زمین کی آمدنی میں سے ثلث یا ربع پر زمین کو کرایہ پر دینا ناپسند کرتے تھے۔ قیاس کے طریقہ سے اس باب کا حکم فریق اول کے مطابق بنتا ہے کہ مزارعت معاملہ ‘ مساقات صرف سونا چاندی اور سامان کے بدلے درست ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنہوں نے اس صورت میں مساقات کی اجازت دی ہے۔ تو ان کے خیال میں یہ مضاربت کے مشابہہ ہے اور وہ مال ہے جس کو ایک شخص دوسرے آدمی کو دے کہ وہ نصف یا تہائی یا چوتھائی پر کام کرے اور اس کے جواز پر سب کا اتفاق ہے اور یہ بات بھی ہے کہ معلوم مال کے بدلے اجارہ کے قائم مقام ہوجائے گا اور مساقات میں بھی یہی ہے خود درخت دیئے گئے وہ مال مضاربت کی طرح ہوجائیں گے اور ان پر لگنے والی کھجوریں مال سے حاصل ہونے والے نفع کی طرح ہوں گی۔ ہم عرض کرتے ہیں کہ مضاربت میں نفع اس وقت ثابت ہوتا ہے جب کہ اصلمال صحیح سالم مالک کو ملے اور مزارعت و مساقات میں ایسا نہیں کیا جاتا۔ ذرا غور فرمائیں کہ مساقات کو جو لوگ جائز کہتے ہیں ان کے ہاں درخت اگر پھل لائے پھر اسے اس سے الگ کرلیا جائے پھر درخت جل جائے اور پھل بچ جائے تو پھل درخت کے مالک اور مساقات کرنے والے کے درمیان اس انداز سے تقسیم ہوگا جو ان کے مابین سے ہے۔ درختوں کا معدوم ہوجانا اس سلسلہ میں رکاوٹ نہ بنے گا جیسا کہ اصل مال کا معدوم ہونا نفع کے لیے مانع بن جاتا ہے اور مساقات و مزارعت غیر معلوم وقت تک ہوں تو ان کا مقابلہ فاسد ہے جب تک مدت معلوم نہ ہو یہ جائز نہیں۔ جبکہ مضاربت غیر معینہ مدت کے لیے جائز ہوتی ہے اور مضارب کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ مضاربت کے طور پر مال لینے کے بعد کام کرنے سے انکار کر دے اور جب چاہے انکار کر دے اس پر زبردستی نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح رب المال کو بھی حق حاصل ہے کہ جب چاہے اس سے مال واپس لے خواہ مضارب اس بات کو چاہے یا انکار کرے۔ جبکہ مزارعت اور مساقات کا یہ حکم نہیں ہے۔ کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اگر وہ شخص جس کے ساتھ مضاربت کا معاہدہ ہوا ہے معاہدہ مساقات کے بعد کام کرنے سے انکار کر دے تو اس کو اس بات پر مجبور کیا جائے گا اور اگر درختوں کا مالک اس سے واپس لینے اور مساقات کو توڑنے کا ارادہ کرے تو اسے اس کا حق نہیں ہے جب تک کہ مدت مقررہ نہ گزر جائے جس پر ان کے درمیان معاہدہ ہوا ہے تو عقد مضاربت وہ عقد ہے جو رب المال اور مضارب میں سے کسی ایک پر اسے لازم نہیں کرتا مضارب اس مال کے ساتھ اس وقت تک عمل کرتا ہے جب تک وہ اور رب المال اس پر متفق ہوں جب تک مساقات میں عقد کے مطابق عمل کرنے کے لیے درختوں کے مالک اور جس کے ساتھ معاہدہ مساقات ہوا دونوں کو مجبور کیا جاتا ہے پس ہماری اس بحث کے مطابق مضاربت تو شراکت کے مشابہہ ہے اور مساقات اجارہ کے مشابہہ ہے جیسا کہ ہم بیان کرچکے۔ اب ہم اجارہ کے حکم کی طرف لوٹتے ہیں کہ وہ کس طرح ہے تاکہ ہم اس سے مساقات کے حکم کی وہ کیفیت معلوم کرسکیں جس میں وہ اس کے مشابہہ ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے۔ ہم نے غور کیا کہ اجارہ کی چند صورتیں ہیں کہ درختوں کی مقررہ مقدار کو مقررہ اجرت پر پانی دیتا ہے یہ جائز ہے۔ یہ بھی اجارہ کی ایک صورت ہے کہ ان میں سے ایک معلوم کام پر اجرت ہے مثلاً اس قمیص کی سلائی کا کام مقررہ اجرت پر ہو یہ جائز ہے۔ مقررہ مدت پر اجارہ ہو جس طرح کوئی آدمی دوسرے کو ایک ماہ مقررہ خدمت کے لیے مقررہ اجرت پر حاصل کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے تو اجاروں کے سلسلہ میں یہ بات معلوم کرنے کی ضرورت ہوئی کہ ان میں سے کس اجارے پر عقد واقع ہوا تو ان تمام صورتوں میں صرف وہ اجارہ جائز ہوگا جو معلوم چیز پر ہو۔ یا تو مساقات معلوم ہو یا عمل معلوم ہو یا دن معلوم ہوں اور یہ تمام باتیں فی ذاتہ معلوم ہیں تو ان کے بدل کا مجہول ہونا جائز نہیں۔ بلکہ ان کے بدل کا حکم ان کے حکم کی طرح ہوگا پس ضروری ہے کہ بدل بھی معلوم ہو جیسا کہ وہ چیزیں معین اور معلوم ہیں جن کا یہ بدل بن رہی ہیں اور مضاربت غیر معلوم مال کے ساتھ غیر معین وقت تک کام کرنے پر منعقد ہوجاتی ہے پس اس میں کام اور بدل دونوں مجہول ہیں تو جو امور مثلاً اجارات اور مضاربت وغیرہ ہم نے ذکر کئے ہیں ان میں سے ہر ایک کا حکم وہی ہے جو اس کے بدل کا ہے تو جس کا بدل معلوم ہو تو وہ بھی ذاتی طورپر معلوم ہی ہونا چاہیے اور وہ جو بذاتہ معلوم نہ ہو بلکہ مجہول ہو تو اس کا بدل بھی غیر معلوم ہوسکتا ہے۔ پھر ہم نے مساقات ‘ مزارعت اور معاملہ پر غور کیا کہ کوئی بھی ان میں سے جائز نہیں ہوتا جب تک کہ وقت معلوم نہ ہو اور اس کا بدل بھی معلوم نہ ہو۔ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا بدل بھی معلوم ہو اور اس کا حکم وہی ہو جو اس کے مبدل منہ کا ہے جیسا کہ ان مذکورہ امور یعنی اجارات اور مضاربتوں کا حکم ان کے بدل کے مطابق ہے۔ تو صحیح قیاس سے ثابت ہوا کہ مضاربت اور مساقات دراہم اور دینار یا اس کے مشابہہ سامان کے ساتھ درست ہے اس بات میں امام ابو یوسف (رح) اور امام محمد (رح) ان دونوں کے جواز کی طرف گئے ہیں انھوں نے اس سلسلے میں قیاس کو ترک کیا اور اس سلسلے میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام سے مروی روایات کی پیروی کی ہے اور ان کو اپنایا ہے۔
اس باب میں امام طحاوی (رح) نے مزارعت و مساقات کی حرمت کے قول کو رد کیا اور اس کا جواز اور شروط کو ثابت کیا ہے۔ صحابہ کرام (رض) کے عمل سے اس کا جواب اسی طرح ظاہر ہو رہا ہے جیسا کہ روایات سے اور اس خصوصی صورت کی وضاحت کردی جو جاہلیت میں مروج تھی تابعین کا اختلاف کراہت و عدم کراہت میں نقل کیا اس سے یہ میلان معلوم ہوتا ہے کہ امام طحاوی (رح) کا رجحان امام ابوحنیفہ (رح) کے قول کی طرف ہے۔ روایاتی دلائل کے لحاظ سے صاحبین (رح) کا مسلک راجح ہے۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔