HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

588

۵۸۸ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا یَحْیٰی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ قَالَ : ثَنَا دَاوٗدَ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ .عَامِرٍ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (ہَلْ کَانَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْلَۃَ الْجِنِّ أَحَدٌ؟) فَقَالَ : لَمْ یَصْحَبْہُ مِنَّا أَحَدٌ، وَلَکِنْ فَقَدْنَاہُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَقُلْنَا : اُسْتُطِیْرَ أَوْ اُغْتِیْلَ فَتَفَرَّقْنَا فِی الشِّعَابِ وَالْأَوْدِیَۃِ نَلْتَمِسُہٗ، وَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ نَقُوْلُ : اُسْتُطِیْرَ، أَمْ اُغْتِیْلَ .فَقَالَ : (إِنَّہٗ أَتَانِیْ دَاعِی الْجِنِّ، فَذَہَبْتُ أُقْرِئُہُمُ الْقُرْآنَ) فَأَرَانَا آثَارَہُمْ .فَھٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ قَدْ أُنْکَرَ أَنْ یَکُوْنَ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْلَۃَ الْجِنِّ .فَھٰذَا الْبَابُ إِنْ کَانَ یُؤْخَذُ مِنْ طَرِیْقِ صِحَّۃِ الْاِسْنَادِ، فَھٰذَا الْحَدِیْثُ، الَّذِیْ فِیْہِ الْاِنْکَارُ أَوْلٰی، لِاسْتِقَامَۃِ طَرِیْقِہٖ وَمَتْنِہٖ، وَثَبْتِ رُوَاتِہٖ. وَإِنْ کَانَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْأَصْلَ الْمُتَّفَقَ عَلَیْہِ، أَنَّہٗ لَا یُتَوَضَّأُ بِنَبِیْذِ الزَّبِیْبِ، وَلَا بِالْخَلِّ، فَکَانَ النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ نَبِیْذُ التَّمْرِ أَیْضًا کَذٰلِکَ .وَقَدْ أَجْمَعَ الْعُلَمَائُ أَنَّ نَبِیْذَ التَّمْرِ اِذَا کَانَ مَوْجُوْدًا فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ، أَنَّہٗ لَا یُتَوَضَّأُ بِہٖ لِأَنَّہٗ لَیْسَ بِمَائٍ .فَلَمَّا کَانَ خَارِجًا مِنْ حُکْمِ الْمِیَاہِ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ، کَانَ کَذٰلِکَ ہُوَ فِیْ حَالِ عَدَمِ الْمَائِ .وَحَدِیْثُ ابْنِ مَسْعُوْدِ ڑالَّذِیْ فِیْہِ التَّوَضُّؤُ بِنَبِیْذِ التَّمْرِ إِنَّمَا فِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بِہٖ، وَہُوَ غَیْرُ مُسَافِرٍ لِأَنَّہٗ إِنَّمَا خَرَجَ مِنْ مَکَّۃَ یُرِیْدُہُمْ، فَقِیْلَ إِنَّہُ تَوَضَّأَ بِنَبِیْذِ التَّمْرِ فِیْ ذٰلِکَ الْمَکَانِ، وَہُوَ فِیْ حُکْمِ مَنْ ہُوَ بِمَکَّۃَ، لِأَنَّہٗ یُتِمُّ الصَّلَاۃَ، فَہُوَ أَیْضًا فِیْ حُکْمِ اسْتِعْمَالِہِ ذٰلِکَ النَّبِیْذَ ہُنَالِکَ فِیْ حُکْمِ اسْتِعْمَالِہِ إِیَّاہُ بِمَکَّۃَ .فَلَوْ ثَبَتَ ھٰذَا الْأَثَرُ أَنَّ النَّبِیْذَ مِمَّا یَجُوْزُ التَّوَضُّؤُ بِہٖ فِی الْأَمْصَارِ وَالْبَوَادِی، ثَبَتَ أَنَّہٗ یَجُوْزُ التَّوَضُّؤُ لَا بِہٖ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ، وَفِیْ حَالِ عَدَمِہِ .فَلَمَّا أَجْمَعُوْا عَلَی تَرْکِ ذٰلِکَ، وَالْعَمَلِ بِضِدِّہِ، فَلَمْ یُجِیْزُوْا التَّوَضُّؤَ بِہٖ فِی الْأَمْصَارِ، وَلَا فِیْمَا حُکْمُہٗ حُکْمُ الْأَمْصَارِ، ثَبَتَ بِذٰلِکَ تَرْکُہُمْ لِذٰلِکَ الْحَدِیْثِ، وَخَرَجَ حُکْمُ ذٰلِکَ النَّبِیْذِ، مِنْ حُکْمِ سَائِرِ الْمِیَاہِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ التَّوَضُّؤُ بِہٖ فِیْ حَالٍ مِنَ الْأَحْوَالِ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ، وَہُوَ النَّظَرُ عِنْدَنَا، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ .
٥٨٨: علقمہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) سے پوچھا گیا کیا لیلۃ الجن میں کوئی آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو انھوں نے کہا ہم میں سے کوئی آپ کے ساتھ نہ تھا لیکن ایک رات ہم نے آپ کو گم پایا تو ہم نے کہا آپ کو جن اٹھا کرلے گئے یا دھوکا سے شہید کردیا گیا چنانچہ ہم وادیوں اور گھاٹیوں میں منتشر ہو کر آپ کو تلاش کرنے لگے اور ہم نے وہ رات بڑی پریشانی سے گزاری ہم کہہ رہے تھے کہ جن اٹھا کرلے گئے یا دھوکے سے قتل کردیئے گئے (آپ واپس تشریف لائے تو فرمایا) میرے پاس جنات کا داعی آیا تو میں ان کو قرآن مجید پڑھانے گیا پھر آپ نے ان کے نشانات ہمیں دکھائے۔ یہ ابن مسعود (رض) ہیں جو لیلۃ الجن میں اپنے متعلق انکار کر رہے ہیں کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہ تھے۔ اگر اسناد کی درستی کا لحاظ کیا جائے تو انکار والی روایت سند و متن روایت کے لحاظ سے پختہ ہے۔ اب اگر آپ غور و فکر سے دیکھنا چاہتے ہیں تو آئیے۔ ہم اس بات پر تمام کو متفق پاتے ہیں کہ سرکہ ‘ نبیذ ‘ کشمش سے وضو نہ کیا جائے گا۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ نبیذ کھجور بھی اس سے مختلف نہ ہو۔ علماء اس پر متفق ہیں کہ جب پانی کی موجودگی میں نبیذ تمر موجود ہو تو اس سے وضو نہ کیا جائے گا کیونکہ وہ مطلق پانی نہیں ہے۔ پس جب وہ خالص پانی کی موجودگی میں پانیوں کی فہرست سے خارج ہے تو پانی نہ ہونے کی صورت میں بھی وہ اپنے حکم پر رہے گی۔ رہی وہ روایت جس میں نبیذ تمر سے وضو کا تذکرہ پایا جاتا ہے اس میں یہ بات ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وضوء فرمایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت حالت سفر میں نہ تھے بلکہ مکہ سے صرف جنات کو تبلیغ کرنے نکلے تھے۔ پس اسے کہا جائے گا کہ نبیذ تمر سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس موقع پر وضو کرنا وہ عین مکہ میں وضو کرنے کے حکم میں ہے۔ اس لیے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل پڑھی۔ اگر یہ اثر ثابت ہوجائے تو نبیذ ان چیزوں سے ثابت ہوجائے گا جن سے شہروں اور وادیوں اور جنگلوں میں وضو درست ہے جبکہ پانی بھی موجود ہو۔ پس جب اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ پانی کے ہوتے ہوئے اس پر عمل متروک ہے اور اس کی ضد پر عمل کیا جاتا ہے اور شہروں اور اس کے حکم والے علاقوں میں جب اس سے وضو جائز نہیں تو اس سے ثابت ہوگیا کہ اس نبیذ کا حکم پانیوں کے حکم سے نکل جانے کی بناء پر یہ روایت ترک کی گئی۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ اس سے کسی حال میں بھی وضو جائز نہیں اور یہ امام ابویوسف (رح) کا قول ہے اور ہمارے ہاں نظر و فکر کا یہی تقاضا ہے ‘ واللہ اعلم۔
تخریج : مسلم فی الصلاۃ روایت ١٥٠؍١٥١۔
حاصل کلام : ان دونوں روایات سے خود ابن مسعود (رض) کا لیلۃ الجن کی حاضری سے انکار ثابت ہوگیا تو اب ان روایات کے جواب کی ضرورت نہ رہی اگر سنداً نظر کریں تو تب بھی یہ دونوں روایتیں فریق اوّل کی روایات سے اولیٰ ہیں پس ان کو ترجیح ہوگی۔
نظر طحاوی :
نمبر ١: سب کے ہاں یہ بات مسلم ہے کہ نبیذ کشمش اور سرکہ وغیرہ سے وضو درست نہیں تو تقاضا نظر یہی ہے کہ نبیذ تمر سے بھی وضو درست نہیں ہونا چاہیے۔
نمبر ٢: اس پر سب علماء کا اتفاق ہے کہ پانی کی موجودگی میں اس سے وضو جائز نہیں کیونکہ یہ پانی نہیں تو پانی کی موجودگی میں پانی کے حکم سے جو خارج ہو اسے عدم ماء کی صورت میں بھی خارج رہنا چاہیے۔
فریق اوّل پر ایک اعتراض :
جس روایت سے تم نبیذ تمر سے وضو ثابت کر رہے ہو اس میں آپ کے مکہ سے باہر جانے کا تذکرہ ہے آپ مسافر نہ تھے اور مکہ کے مضافات میں اس وضو کا حکم مکہ میں وضو کا ہے کیونکہ وہاں نماز قصر نہیں کی جاتی اگر بالفرض یہ دونوں روایات ثابت بھی ہوجائیں تو اس سے ماننا پڑے گا کہ شہر و جنگل ہر جگہ وضو جائز ہے اور شہروں میں پانی کا وجود ثابت ہے تو اس سے وضو وہاں بھی درست ماننا ہوگا جس کے آپ بھی قائل نہیں جب اس کے ترک پر اجماع ہے تو اس کی ضد پر عمل کیا جائے گا اور ان کو شہروں اور جو ان کے حکم میں ہیں ان میں اس حدیث کو چھوڑنا پڑے گا جب نبیذ کا حکم پانی سے مختلف ہوا تو کسی حال میں بھی اس کا جواز ثابت نہ ہو سکے گا امام ابو یوسف اور جمہور فقہاء (رح) کا یہی مسلک ہے جو روایت و نظر سے ثابت ہے۔
ایک اہم بات :
امام (رح) سے اس روایت کے متعلق رجوع ثابت ہے پس اس کے متعلق جواب اور جواب الجواب کی ضرورت نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔