HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5961

۵۹۶۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوْ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُوْدِیًّا وَیَہُوْدِیَّۃً حِیْنَ تَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ أَہْلَ الذِّمَّۃِ اِذَا أَصَابُوْا شَیْئًا مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ تَعَالٰی لَمْ یَحْکُمْ عَلَیْہِمُ الْمُسْلِمُوْنَ حَتّٰی یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِمْ وَیَرْضَوْا بِحُکْمِہِمْ فَاِذَا تَحَاکَمُوْا اِلَیْہِمْ کَانَ الْاِمَامُ مُخَیَّرًا اِنْ شَائَ أَعْرَضَ عَنْہُمْ فَلَمْ یَنْظُرْ فِیْمَا بَیْنَہُمْ وَاِنْ شَائَ حَکَمَ. وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا بِقَوْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی فَاِنْ جَائُوْک فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْہُمْ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا: عَلَی الْاِمَامِ أَنْ یَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِأَحْکَامِ الْمُسْلِمِیْنَ فَکُلَّمَا وَجَبَ عَلَی الْاِمَامِ أَنْ یُقِیْمَہُ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ فِیْمَا أَصَابُوْا مِنَ الْحُدُوْدِ وَجَبَ عَلَیْہِ أَنْ یُقِیْمَہُ عَلٰی أَہْلِ الذِّمَّۃِ غَیْرَ مَا اسْتَحَلُّوْا بِہٖ فِیْ دِیْنِہِمْ کَشُرْبِہِمُ الْخَمْرَ وَمَا أَشْبَہَہُ وَأَنَّ ذٰلِکَ یَخْتَلِفُ حَالُہُمْ فِیْہِ وَحَالُ الْمُسْلِمِیْنَ یُعَاقَبُوْنَ عَلٰی ذٰلِکَ وَأَہْلُ الذِّمَّۃِ لَا یُعَاقَبُوْنَ عَلَیْہِ مَا خَلَا الرَّجْمَ فِی الزِّنَا فَاِنَّہٗ لَا یُقَامُ عِنْدَہُمْ عَلٰی أَہْلِ الذِّمَّۃِ لِأَنَّ الْأَسْبَابَ الَّتِیْ یَجِبُ بِہَا الْاِحْصَانُ فِی قَوْلِہِمْ أَحَدُہَا الْاِسْلَامُ .فَأَمَّا مَا سِوٰی ذٰلِکَ مِنَ الْعُقُوْبَاتِ الْوَاجِبَاتِ فِی انْتِہَاکِ الْحُرُمَاتِ فَاِنَّ أَہْلَ الذِّمَّۃِ فِیْہِ کَأَہْلِ الْاِسْلَامِ وَیَجِبُ عَلَی الْاِمَامِ أَنْ یُقِیْمَہُ عَلَیْہِمْ وَاِنْ لَمْ یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ کَمَا یَجِبُ عَلَیْہِ أَنْ یُقِیْمَہُ عَلٰی أَہْلِ الْاِسْلَامِ وَاِنْ لَمْ یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا أَنَّہٗ اِنَّمَا أَخْبَرَ فِیْہِ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ الْیَہُوْدَ حِیْنَ تَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ .وَلَمْ یَقُلْ : اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : اِنَّمَا رَجَمْتہمْ لِأَنَّہُمْ تَحَاکَمُوْا اِلَیَّ .وَلَوْ کَانَ قَالَ ذٰلِکَ لَعُلِمَ أَنَّ الْحَکَمَ مِنْہُ اِنَّمَا یَکُوْنُ اِلَیْہِ بَعْدَ أَنْ یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ وَأَنَّہُمْ اِذَا لَمْ یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ لَمْ یَنْظُرْ فِیْ أُمُوْرِہِمْ .وَلٰـکِنَّہٗ لَمْ یَجِئْ اِنَّمَا جَائَ عَنْہُ أَنَّہٗ رَجَمَہُمْ حِیْنَ تَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ .فَاِنَّمَا أَخْبَرَ عَنْ فِعْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَحُکْمِہِ اِذْ تَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ وَلَمْ یُخْبِرْ عَنْ حُکْمِہِمْ عِنْدَہُ قَبْلَ أَنْ یَتَحَاکَمُوْا اِلَیْہِ ہَلْ یَجِبُ عَلَیْہِمْ فِیْہِ اِقَامَۃُ الْحَدِّ أَمْ لَا ؟ .فَبَطَلَ أَنْ یَکُوْنَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ دَلَالَۃٌ فِیْ ذٰلِکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ رَأْیِہٖ۔ ثُمَّ نَظَرْنَا فِیْمَا سِوٰی ذٰلِکَ مِنَ الْآثَارِ ہَلْ نَجِدُ فِیْہِ مَا یَدُلُّ عَلٰی شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ؟ .فَاِذَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِیْ عِمْرَانَ
٥٩٦٠: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک یہودی مرد و عورت کو سنگسار کیا جبکہ وہ آپ کے پاس فیصلہ لائے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ اہل ذمہ جب کسی ایسے فعل کے مرتکب ہوں جو حدود تک پہنچنے والا ہو تو مسلمان ان کے متعلق اس وقت تک فیصلہ نہیں کرسکتے جب تک وہ ان کو حاکم تسلیم نہ کرلیں اور ان کے فیصلے کو پسند کریں جب وہ فیصل بنائیں گے تو امام کو اختیار ہے۔ خواہ ان سے اعراض کرے اور ان کے مابین معاملات پر توجہ نہ کرے اور اگر وہ چاہے تو فیصلہ کر دے انھوں نے اس روایت سے استدلال کیا ہے دوسری دلیل یہ آیت ہے۔ ” فان جاء وک فاحکم بینہم اواعرض عنہم “ (المائدہ : ٤٢) دوسروں نے کہا امام پر لازم ہے کہ ان کے مابین اسلام کے احکام کے مطابق فیصلہ کرے تو جب حاکم پر لازم ہے کہ وہ مسلمانوں پر حدود کو قائم کرے تو اس پر یہ بھی لازم ہے کہ ذمیوں پر بھی حدود کو قائم کرے سوائے اس عمل کے جس کو وہ اپنے دین میں حلال سمجھتے ہوں جیسا کہ شراب نوشی کرنا یا اس جیسے دوسرے کام۔ اس سلسلے میں ان کی حالت مسلمانوں سے مختلف ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کو تو اس قسم کے افعال پر سزا دی جائے گی اور انھیں دی جاتی۔ البتہ ذمیوں کو زنا کی صورت میں رجم نہ کیا جائے گا کیونکہ احصان کے اسباب میں سے ایک سبب مسلمان ہونا بھی ہے۔ (اور احصان نہ ہو تو رجم نہیں البتہ تعزیر ہوگی) مگر جو سزائیں حرمت کے توڑنے کے سلسلہ میں دی جاتی ہیں ان میں ذمی لوگ مسلمانوں کی طرح ہیں اور حاکم کے لیے ضروری ہے کہ پھر ان پر حدود کو قائم کرے اگر اپنا مقدمہ حاکم کے پاس نہ لے جائیں جس طرح اس پر لازم ہے کہ مسلمانوں پر حدود کو قائم کرے اگرچہ وہ ان کے پاس مقدمہ نہ لے جائیں۔ حضرت ابن عمر (رض) کی روایت سے انھوں نے دلیل لی ہے۔ انھوں نے اس بات کی خبر دی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں کو رجم کیا جب کہ وہ اپنا مقدمہ آپ کی خدمت میں لائے۔ اس وقت آپ نے یہ نہیں فرمایا میں تمہارا فیصلہ کرتا ہوں کیونکہ تم اپنا مقدمہ میرے پاس لائے ہو۔ اگر یہ بات ہوتی تو پھر معلوم ہوجاتا کہ آپ کا فیصلہ ان کے مقدمہ کو پیش کرنے کے بعد ہوا اور اگر وہ اپنا مقدمہ نہ لاتے تو آپ ان کے معاملات میں مداخلت نہ کرتے مگر یہ بات مروی نہیں ہے۔ آپ سے تو صرف اس قدر مروی ہے کہ آپ نے اس وقت رجم کیا جب وہ اپنا مقدمہ لائے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمل اور فیصلے کی خبر دی جبکہ وہ اپنا مقدمہ آپ کی خدمت میں لائے اور آپ کے پاس مقدمہ لانے سے پہلے کے فیصلے کے بارے میں کوئی خبر نہیں دی کہ کیا اس صورت میں بھی حد کا قائم کرنا واجب ہے یا نہیں۔ تو اس صورت میں اس روایت کو حضرت ابن عمر (رض) اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے دلیل میں لانا منع ہے۔
تخریج : روی بتغیر یسیر من اللفظ۔ مسلم فی الحدود ٢٧‘ ترمذی فی الحدود باب ١٠‘ ابن ماجہ فی الحدود باب ١٠‘ مسند احمد ٢‘ ٦٢؍٦٣‘ ٤؍٣٥٥‘ ٥‘ ٩١؍٩٦‘ ١٠٤؍١٠٨۔
بقیہ روایات میں تذکرہ :
اب ہم غور کرتے ہیں کہ ان کے علاوہ آثار میں کوئی چیز ایسی ملتی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے۔
بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ اہل ذمہ اگر فیصلہ کرانے آئیں تو ان سے اعراض کرنا اور فیصلہ کردینا دونوں درست ہیں۔ اس کو امام احمد اور نخعی اور شافعی (رض) نے ایک قول میں اختیار کیا ہے۔ دوسرا فریق کا قول یہ ہے کہ جب اہل ذمہ محرم جو موجب عقوبت ہو اس کا ارتکاب کریں مثلاً زنا سرقہ وغیرہ تو ان پر حد لازم ہے اس قول کو امام شافعی (رض) نے اختیار کیا اور امام احمد (رض) کا بھی ایک قول یہی ہے۔ (المغنی جلد ٨ ص ٢١٤)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔