HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6026

۶۰۲۴: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ أَیُّوْبَ عَنْ عَیَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِیِّ عَنْ عِیْسَی بْنِ ہِلَالٍ الصَّدَفِیِّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ : أُمِرْتُ بِیَوْمِ الْأَضْحَیْ عِیْدٍ جَعَلَہٗ اللّٰہُ لِہٰذِہِ الْأُمَّۃِ .فَقَالَ الرَّجُلُ : أَفَرَأَیْتُ اِنْ لَمْ أَجِدْ اِلَّا مَنِیْحَۃَ ابْنِیْ أَفَأُضَحِّی بِہَا .قَالَ : لَا وَلٰـکِنَّک تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِکَ وَأَظْفَارِکَ وَتَقُصُّ شَارِبَکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَک فَذٰلِکَ تَمَامُ أُضْحِیَّتِک عِنْدَ اللّٰہِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَلَمَّا قَالَ ہٰذَا الرَّجُلُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أُضَحِّی بِمَنِیْحَۃِ ابْنِیْ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا .وَقَدْ أَمَرَہُ أَنْ یُضَحِّیَ مِنْ مَالِہِ وَحَضَّہُ عَلَیْہِ - دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ حُکْمَ مَالِ ابْنِہِ خِلَافُ مَالِہٖ .مَعَ أَنَّ أَوْلَی الْأَشْیَائِ بِنَا حَمْلُ ہٰذِہِ الْآثَارِ عَلَی ہٰذَا الْمَعْنَی لِأَنَّ کِتَابَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ یُوْصِیکُمُ اللّٰہُ فِیْ أَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ ثُمَّ قَالَ وَلِأَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ .فَوَرَّثَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ غَیْرَ الْوَلَدِ مَعَ الْوَالِدِ مِنْ مَالِ الْاِبْنِ فَاسْتَحَالَ أَنْ یَکُوْنَ الْمَالُ لِلْأَبِ فِیْ حَیَاۃِ الْاِبْنِ ثُمَّ یَصِیرُ بَعْضُہٗ لِغَیْرِ الْأَبِ .قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوْصِی بِہَا أَوْ دَیْنٍ فَجَعَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَوَارِیْثَ لِلْوَالِدِ وَغَیْرِہِ بَعْدَ قَضَائِ دَیْنٍ اِنْ کَانَ عَلَی الْمَیِّتِ وَبَعْدَ اِنْفَاذِ وَصَایَاہُ مِنْ ثُلُثِ مَالِہٖ .وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الْأَبَ لَا یَقْضِی مِنْ مَالِہِ دَیْنَ ابْنِہِ وَلَا یُنَفِّذُ وَصَایَا أَبِیْھَامِنْ مَالِہِ فَفِیْ ذٰلِکَ مَا قَدْ دَلَّ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .وَقَدْ أَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ أَنَّ الْاِبْنَ اِذَا مَلَکَ مَمْلُوْکَۃً حَلَّ لَہٗ أَنْ یَطَأَہَا وَہِیَ مِمَّنْ أَبَاحَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہٗ وَطْأَہَا بِقَوْلِہٖ تَعَالٰی وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ اِلَّا عَلٰی أَزْوَاجِہِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُمْ فَلَوْ کَانَ مَالُہُ لِأَبِیْہَ اِذًا لَحُرُمَ عَلَیْہِ وَطْئُ مَا کَسَبَ مِنَ الْجَوَارِیْ کَحُرْمَۃِ وَطْئِ جِوَارِی أَبِیْھَاعَلَیْہِ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَیْضًا عَلَی انْتِفَائِ مِلْکِ الْأَبِ لِمَالِ الْاِبْنِ وَأَنَّ مِلْکَ الْاِبْنِ فِیْہِ ثَابِتٌ دُوْنَ أَبِیْھَا.وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ .
٦٠٢٤: عیسیٰ بن ہلال صدفی نے عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو فرمایا کہ مجھے قربانی کے دن کو عید بنانے کا حکم دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے اسے اس امت کے لیے عید بنایا ہے اس نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میرے پاس صرف اپنے بیٹے کی دودھ والی اونٹنی ہو کیا میں اس کی قربانی کرسکتا ہوں آپ نے فرمایا نہیں۔ لیکن تم اپنے بال اور ناخن کاٹ لو اور اپنی مونچھوں کے بال لے لو اور زیر ناف کو صاف کرو۔ پس یہی اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری قربانی کی تکمیل ہے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : ذرا توجہ فرمائیں کہ جب یہ کہتا ہے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا میں اپنے بیٹے کی دودھ والی اونٹنی کی قربانی کرسکتا ہوں ؟ آپ نے منع فرمایا بلکہ اسے اس کے اپنے مال سے قربانی کا حکم فرمایا اس سے یہ دلالت مل گئی کہ بیٹے کے مال کا حکم اپنے مال کے حکم سے مختلف ہے۔ ہمارے لیے سب سے زیادہ مناسب بات یہ ہے کہ ان آثار کا یہ معنی لیا جائے کیونکہ قرآن مجید کی دلالت اسی کے لیے راہنمائی کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” یوصیکم اللہ فی اولادکم “ (النساء ١١) پھر فرمایا ” ولابویہ لکل واحد منہما السدس “ (النساء : ١١) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس والد کے ساتھ اولاد کے علاوہ کو بیٹے کے ترکہ میں حصہ دار بنایا ہے اگر مال بیٹے کی زندگی میں ہی والد کا ہے تو یہ ناممکن ہے کہ زندگی کے بعد اس کا کچھ حصہ باپ کے علاوہ کی طرف چلا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” من بعد وصیۃ یوصی بھا او دین “ (النساء : ١٢) اللہ تعالیٰ نے میراث میں قضاء دین کے بعد والد اور دوسروں کا حصہ مقرر فرمایا جو کہ اس کے ثلث مال میں بطور وصیت نافذ ہوگا۔ باپ کے مال سے بیٹے کا قرضہ ادا نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی والد کی وصیت بیٹے کے مال میں نافذ ہوسکتی ہے۔ اس میں ہمارے قول پر دلالت پائی جاتی ہے (کہ باپ بیٹے کے مال کا مالک نہیں بنتا) جب بیٹا کسی لونڈی کا مالک بن جائے تو اس کو اس سے وطی حلال ہے اور یہ موطؤہ لونڈی اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے حلال کی ہے فرمایا ” والذین ہم لفروجہم حافظون الاعلی ازواجہم او ماملکت ایمانہم “ (المؤمنون ٦) اگر وہ والد کا مال ہوتا تو اس پر ان لونڈیوں سے وطی حرام ہوتی جو بھی اپنی کمائی میں سے حاصل کرتا جس طرح کہ والد کی لونڈیوں سے بیٹے کو وطی حرام ہے۔ یہ ہے کہ اس سے ثابت ہوگیا کہ باپ بیٹے کے مال کا مالک نہیں اور بیٹا ہی اپنے مال کا مالک ہے نہ کہ والد۔ (اگر وہ اس کی اپنی ملک یمین تھی تو حرمت وطی چہ معنی دارد فتدبر) یہ قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا ہے۔
تخریج : نسائی فی الضحایا باب ٢‘ مسند احمد ٢؍١٦٩۔
یہ قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا ہے۔
اس باب میں امام طحاوی (رح) نے فریق ثانی کے مؤقف کو دلائل نقلیہ سے جو واضح کیا ہے جس سے ثابت ہوگیا کہ والد بیٹے کے مال کا مالک نہیں حق استعمال و تصرف الگ چیز ہے۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔