HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6028

۶۰۲۶: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسْرُوْرًا ، تَبْرُقُ أَسَارِیْرُ وَجْہِہٖ، فَقَالَ أَلَمْ تَرٰی أَنَّ مُجَزِّزًا ، نَظَرَ آنِفًا اِلَی زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ وَأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، فَقَالَ : اِنَّ بَعْضَ ہٰذِہِ الْأَقْدَامِ ، مِنْ بَعْضٍ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَاحْتَجَّ قَوْمٌ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ ، فَزَعَمُوْا أَنَّ فِیْہِ مَا قُدِّرَ لَہُمْ أَنَّ الْقَافَۃَ ، یُحْکَمُ بِقَوْلِہِمْ ، وَیَثْبُتُ بِہٖ الْأَنْسَابُ .قَالُوْا : وَلَوْلَا ذٰلِکَ ، لَأَنْکَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی مُجَزِّزٍ ، وَلَقَالَ لَہٗ : وَمَا یُدْرِیْکَ ؟ .فَلَمَّا سَکَتَ ، وَلَمْ یُنْکِرْ عَلَیْہٖ، دَلَّ أَنَّ ذٰلِکَ الْقَوْلَ ، مِمَّا یُؤَدِّیْ اِلٰی حَقِیْقَۃٍ ، یَجِبُ بِہَا الْحُکْمُ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : لَا یَجُوْزُ أَنْ یُحْکَمَ بِقَوْلِ الْقَافَۃِ فِیْ نَسَبٍ ، وَلَا غَیْرِہٖ۔ وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ عَلٰی أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی أَنَّ سُرُوْرَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِ مُجَزِّزٍ الْمُدْلِجِیِّ ، الَّذِیْ ذٰکَرُوْا فِیْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ ، لَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی مَا تَوَہَّمُوْا ، مِنْ وَاجِبِ الْحُکْمِ بِقَوْلِ الْقَافَۃِ ، لِأَنَّ أُسَامَۃَ قَدْ کَانَ نَسَبُہٗ، ثَبَتَ مِنْ زَیْدٍ قَبْلَ ذٰلِکَ .وَلَمْ یَحْتَجَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ اِلَی قَوْلِ أَحَدٍ ، وَلَوْلَا ذٰلِکَ ، لَمَا کَانَ دُعِیَ أُسَامَۃُ فِیْمَا تَقَدَّمَ اِلَی زَیْدٍ .اِنَّمَا تَعَجَّبَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِنْ اِصَابَۃِ مُجَزِّزٍ ، کَمَا یَتَعَجَّبُ مِنْ ظَنِّ الرَّجُلِ الَّذِیْ یُصِیْبُ بِظَنِّہٖ، حَقِیْقَۃَ الشَّیْئِ الَّذِی ظَنَّہٗ وَلَا یَجِبُ الْحُکْمُ بِذٰلِکَ .فَتَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْاِنْکَارَ عَلَیْہٖ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَتَعَاطَ بِقَوْلِہٖ ذٰلِکَ ، اِثْبَاتَ مَا لَمْ یَکُنْ ثَابِتًا فِیْمَا تَقَدَّمَ ، فَہٰذَا مَا یَحْتَمِلُہُ ہٰذَا الْحَدِیْثُ .وَقَدْ رُوِیَ فِیْ أَمْرِ الْقَافَۃِ ، عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، مَا یَدُلُّ عَلَی غَیْرِ ہٰذَا .
٦٠٢٦: ابن شہاب نے عروہ سے انھوں نے عائشہ (رض) روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ہاں بڑے خوش خوش تشریف لائے آپ کے چہرہ مبارک کے بل خوشی سے چمک رہے تھے اور فرمایا کیا تم نے غور نہیں کیا کہ مجزز مدلجی نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید (رض) کو دیکھ کر فرمایا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے ہیں (یعنی باپ بیٹے کے پاؤں ہیں اور ملتے جلتے ہیں) امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : اس روایت سے بعض لوگوں نے استدلال کرتے ہوئے کہا کہ قیافہ شناس لوگوں کے قول سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے اور اس سے نسب بھی ثابت ہوجائے گا اگر یہ بات نہ ہوتی تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجزز کی بات کا انکار کرتے اور اس کو ضرور فرماتے تمہیں کیا معلوم ہے ؟ پس جب آپ نے خاموشی اختیار فرمائی اور انکار نہیں فرمایا تو اس سے یہ دلالت مل گئی کہ اس کی یہ بات حقیقت کی نشاندہی کرنے والی ہے اس پر حکم و فیصلہ لازم ہے۔ نسب میں اہل قیافہ کے قول کا اعتبار نہیں اور دوسرے معاملات میں بھی یہی حکم ہے۔ مجزز مدلجی کی بات پر جناب عائشہ صدیقہ (رض) نے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جس خوشی کا تذکرہ کیا ہے اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ اہل قیافہ کی بات پر عمل واجب ہے۔ کیونکہ اسامہ (رض) کا نسب تو زید (رض) سے اس سے پہلے ہی ثابت تھا۔ اس میں آپ کو کسی کے قول کی حاجت نہ تھی اگر یہبات نہ ہوتی تو اسامہ بن زید کہہ کر نہ پکارے جاتے۔ بس اتنی بات ہے کہ آپ کو تعجب اس بات پر ہوا کہ مجزز نے اپنے قیافہ درست بات کو پا لیا یہ اسی طرح جیسا کہ کوئی آدمی اپنے گمان کے درست بیٹھنے پر تعجب کرتا ہے اور اس سے کسی چیز پر حکم لگانا لازم نہیں آتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قول پر انکار کو اس لیے ترک فرمایا کہ آپ کا اس سے پہلے ہی ثابت شدہ چیز کو کوئی ثابت کرنا مقصود نہ تھا۔ اس بات کا احتمال اس روایت میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہے جو حضرت عائشہ (رض) نے قیافہ شناسوں کے متعلق نقل فرمایا ہے۔ روایت یہ ہے۔ دیکھیں ان روایات میں حضرت عمر (رض) نے قیافہ شناس کے قیافہ کے مطابق فیصلہ فرمایا۔ پس ہم نے مجزز کی روایت میں ہم نے جو تاویل کی ہے یہ اس کے موافق ہے۔ اس روایت میں تو تمہارے قول کے بطلان کی دلیل موجود ہے کہ قیافہ شناس نے کہا یہ ان دونوں سے ہے تو حضرت عمر (رض) نے اس طرح قرار نہ دیا اور اس بچے کو فرمایا ان میں سے جس سے چاہو مل جاؤ۔ جیسا کہ کسی ایک بچے پر دو آدمی دعویٰ کریں پھر ایک اقرار کرے تو واجب ہے کہ بچہ اسی کا قرار دیا جائے۔ تو جب حضرت عمر (رض) نے اس سے اس بچے کے حکم کی طرف لوٹایا جس پر دو آدمی دعویٰ کریں اور حاکم کے پاس قیافہ شناس نہ ہو۔ آپ نے اسے قیافہ شناس کے قول کی طرف نہیں لوٹایا تو یہ اس بات پر دلالت ہے کہ قیافہ شناسوں کے قول سے کسی کا نسب ثابت نہیں ہوتا۔ صحیح سند سے حضرت عمر (رض) کا قول یہ ہے کہ یہ بچہ دونوں سے ہے۔
تخریج : بخاری فی المناقب باب ٢٣‘ فضل فضائل اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باب ١٧‘ مسلم فی الرضاع ٣٨؍٤٠‘ ابو داؤد فی الطلاق باب ٣١‘ ترمذی فی الولاء باب ٥‘ نسائی فی الطلاق باب ٥١‘ ابن ماجہ فی الاحکام باب ٢١‘ مسند احمد ٦؍٨٢۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔