HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6038

۶۰۳۶: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ : أَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ أَنَّ رَجُلَیْنِ اشْتَرَکَا فِیْ ظَہْرِ امْرَأَۃٍ ، فَوَلَدَتْ لَہُمَا وَلَدًا ، فَارْتَفَعَا اِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَدَعَا لَہُمَا ثَلَاثَۃً مِنَ الْقَافَۃِ ، فَدَعَا بِتُرَابٍ فَوَطِئَ فِیْہِ الرَّجُلَانِ وَالْغُلَامُ .ثُمَّ قَالَ لِأَحَدِہِمْ : اُنْظُرْ ، فَنَظَرَ ، فَاسْتَقْبَلَ وَاسْتَعْرَضَ ، وَاسْتَدْبَرَ ، ثُمَّ قَالَ : أُسِرُّ أَوْ أُعْلِنُ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : بَلْ أَسِرَّ .فَقَالَ : لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیْعًا ، فَمَا أَدْرِی لِأَیِّہِمَا ہُوَ ؟ فَأَجْلَسَہُ .ثُمَّ قَالَ لِلْآخَرِ أَیْضًا : اُنْظُرْ ، فَنَظَرَ ، وَاسْتَقْبَلَ ، وَاسْتَعْرَضَ ، وَاسْتَدْبَرَ ، ثُمَّ قَالَ : أُسِرُّ أَوْ أُعْلِنُ ؟ قَالَ : بَلْ أَسِرَّ .قَالَ لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیْعًا ، فَلَا أَدْرِی لِأَیِّہِمَا ہُوَ ؟ وَأَجْلَسَہُ .ثُمَّ أَمَرَ الثَّالِثَ فَنَظَرَ ، فَاسْتَقْبَلَ ، وَاسْتَعْرَضَ وَاسْتَدْبَرَ ، ثُمَّ قَالَ : أُسِرُّ أَمْ أُعْلِنُ ؟ .قَالَ : لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیْعًا ، فَمَا أَدْرِی لِأَیِّہِمَا ہُوَ ؟ .فَقَالَ عُمَرُ : اِنَّا نَعْرِفُ الْآثَارَ بِقَوْلِہَا ثَلَاثًا ، وَکَانَ عُمَرُ قَالَہَا ، فَجَعَلَہٗ لَہُمَا ، یَرِثَانِہِ وَیَرِثُہُمَا .فَقَالَ لِیْ سَعِیْدٌ : أَتَدْرِیْ عَنْ عَصَبَتِہٖ؟ قُلْتُ :لَا ، قَالَ : الْبَاقِی مِنْہُمَا .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَلَیْسَ یَخْلُو حُکْمُہٗ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا مِنْ أَحَدِ وَجْہَیْنِ : اِمَّا أَنْ یَکُوْنَ بِالدَّعْوَی لِأَنَّ الرَّجُلَیْنِ ادَّعَیَا الصَّبِیَّ وَہُوَ فِیْ أَیْدِیہِمَا ، فَأَلْحَقَہُ بِہِمَا بِدَعْوَاہُمَا ، أَوْ یَکُوْنَ فَعَلَ ذٰلِکَ .فَکَانَ الَّذِیْنَ یَحْکُمُوْنَ بِقَوْلِ الْقَافَۃِ ، لَا یَحْکُمُوْنَ بِقَوْلِہِمْ اِذَا قَالُوْا : ہُوَ ابْنُ ہٰذَیْنِ .فَلَمَّا کَانَ قَوْلُہُمْ کَذٰلِکَ ، ثَبَتَ عَلَی قَوْلِہِمَا ، أَنْ یَکُوْنَ قَضَائُ عُمَرَ بِالْوَلَدِ لِلرَّجُلَیْنِ ، کَانَ بِغَیْرِ قَوْلِ الْقَافَۃِ .وَفِیْ حَدِیْثِ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، مَا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ ، وَذٰلِکَ أَنَّہٗ قَالَ : فَقَالَ الْقَافَۃُ لَا نَدْرِی لِأَیِّہِمَا ہُوَ ؟ فَجَعَلَہٗ عُمَرُ بَیْنَہُمَا .وَالْقَافَۃُ لَمْ یَقُوْلُوْا : ہُوَ ابْنُہُمَا ، فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ عُمَرَ ، أَثْبَتَ نَسَبَہُ مِنَ الرَّجُلَیْنِ بِدَعْوَاہُمَا ، وَلِمَا لَہُمَا عَلَیْہِ مِنَ الْیَدِ ، لَا بِقَوْلِ الْقَافَۃِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِذَا کَانَ ذٰلِکَ کَمَا ذَکَرْتُہٗ ، فَمَا کَانَ احْتِیَاجُ عُمَرَ اِلَی الْقَافَۃِ ، حَتّٰی دَعَاہُمْ ؟ .قِیْلَ لَہٗ : یَحْتَمِلُ ذٰلِکَ عِنْدَنَا ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ، أَنْ یَکُوْنَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَقَعَ بِقَلْبِہٖ أَنَّ حَمْلًا لَا یَکُوْنُ مِنْ رَجُلَیْنِ ، فَیَسْتَحِیلُ اِلْحَاقُ الْوَلَدِ بِمَنْ یَعْلَمُ أَنَّہٗ لَمْ یَلِدْہٗ، فَدَعَا الْقَافَۃَ ، لِیَعْلَمَ مِنْہُمْ ، ہَلْ یَکُوْنُ وَلَدٌ یُحْمَلُ بِہٖ مِنْ نُطْفَتَیْ رَجُلَیْنِ أَمْ لَا ؟ وَقَدْ بَیَّنَ ذٰلِکَ مَا ذَکَرْنَا ، فِیْ حَدِیْثِ أَبِی الْمُہَلَّبِ .فَلَمَّا أَخْبَرَہُ الْقَافَۃُ بِأَنَّ ذٰلِکَ قَدْ یَکُوْنُ ، وَأَنَّہٗ غَیْرُ مُسْتَحِیلٍ ، رَجَعَ اِلَی الدَّعْوَی الَّتِیْ کَانَتْ مِنَ الرَّجُلَیْنِ ، فَحَکَمَ بِہَا ، فَجَعَلَ الْوَلَدَ ابْنَہُمَا جَمِیْعًا ، یَرِثُہُمَا وَیَرِثَانِہٖ، فَذٰلِکَ حُکْمٌ بِالدَّعْوَی ، لَا بِقَوْلِ الْقَافَۃِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا ،
٦٠٣٦: قتادہ نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کی ہے کہ دونوں آدمی ایک عورت کی پشت میں شریک ہوئے اس نے ان دونوں کے لیے ایک بچہ جنا۔ وہ دونوں اپنا مقدمہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں لائے۔ آپ نے تین قیافہ شناسوں کو بلایا اور مٹی منگوائی ان دونوں آدمیوں اور اس لڑکے نے اس مٹی کو روندا پھر ان میں سے ایک قیافہ شناس سے فرمایا دیکھو ! میں نے دیکھا وہ آگے بڑھا۔ دائیں بائیں پھرا اور پیچھے ہٹا پھر کہا کہ پوشیدہ کہوں یا اعلانیہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا پوشیدہ کہو۔ اس نے کہا اسے ان دونوں سے مشابہت ہے لیکن میں نہیں جانتا کہ ان دونوں میں سے کس کا ہے۔ آپ نے اسے بٹھایا پھر دوسرے سے فرمایا دیکھو اس نے دیکھا آگے بڑھا دائیں بائیں ہوا اور پیچھے ہٹا پھر کہنے لگا پوشیدہ کہوں یا ظاہر۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا پوشیدہ کہو۔ اس نے کہا اس کی ان دونوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ مگر یہ معلوم نہیں کہ یہ ان میں سے کس کا ہے آپ نے اس کو بھی بٹھا دیا پھر تیسرے کو حکم فرمایا اس نے دیکھا آگے بڑھا اور ادھر ادھر ہوا اور پیچھے ہٹا پھر کہنے لگا کہ پوشیدہ کہوں یا اعلانیہ۔ آپ نے فرمایا ظاہر کہو۔ اس نے کہا یہ ان دونوں سے مشابہت رکھتا ہے مجھے معلوم نہیں یہ ان دونوں میں سے کس کا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا ہم نشانات کی پہچان رکھتے ہیں اور آپ بھی قیافہ شناس تھے آپ نے یہ بچہ دونوں کا قرار دیا وہ دونوں اس کے وارث ہوں گے اور وہ ان دونوں کا وارث ہوگا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب مجھ سے فرمانے لگے تم بتاؤ اس کا وارث کون ہے میں نے کہا مجھے معلوم نہیں تو آپ نے فرمایا جو ان میں سے زندہ رہے گا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ہم نے جو روایات بیان کی ہیں ان میں حکم کی دو صورتیں ہیں۔ نمبر 1: دعویٰ کے ساتھ ہوگا کیونکہ دونوں مردوں نے بچے کا دعویٰ کیا جبکہ وہ ان کے قبضہ میں تھا تو حضرت عمر (رض) نے ان کے دعویٰ کی وجہ سے ان کے ساتھ ملا دیا۔ نمبر 2: آپ نے بذات خود یہ فیصلہ فرمایا تو گویا وہ لوگ جو قیافہ شناسوں کے قول کے مطابق فیصلہ کرتے تھے وہ ان کے قول پر اس صورت میں فیصلہ نہیں کرتے تھے جبکہ وہ یہ کہیں کہ وہ ان کا بیٹا ہے تو جب ان کے قول کی یہ صورت ہے تو ان دونوں کے قول کے مطابق ثابت ہوا کہ حضرت عمر (رض) کا فیصلہ قیافہ شناسوں کے قول کے بغیر تھا اور روایت ابن مسیب میں ایسی بات ہے جو اس پر دلالت کرتی ہے وہ اس طرح کہ قیافہ شناس کہنے لگے ہم نہیں جانتے کہ یہ کس کا ہے تو حضرت عمر (رض) نے اس کو ان دونوں کا قرار دیا حالانکہ قیافہ والوں نے یہ نہ کہا تھا کہ دونوں کا بیٹا ہے۔ پس اس سے ثبوت میسر آگیا کہ حضرت عمر (رض) اس لڑکے کا نسب دونوں کے ساتھ اس لیے ثابت کیا کیونکہ وہ دونوں مدعی تھے اور دونوں کا اس پر قبضہ تھا۔ قیافہ شناسوں کے قول کی وجہ سے نہیں۔ اگر بات اس طرح ہے جس طرح آپ نے کہی تو پھر قیافہ شناسوں کو بلانے کی چنداں حاجت نہ تھی۔ ان کو جواب میں کہا جائے گا کہ اس بات کا احتمال ہے واللہ اعلم کہ حضرت عمر (رض) کے دل میں یہ بات آئی ہو کہ یہ حمل ان دونوں سے نہیں ہے۔ پس بچے کو ایسے شخص سے ملانا جس سے وہ پیدا نہ ہوا ہو ناممکن ہے پس آپ نے قیافہ والوں کو بلایا تاکہ ان سے معلوم کرلیں کہ کیا دو آدمیوں کے نطفہ سے ٹھہرنے والا حمل بھی بچہ بن جاتا ہے یا نہیں اور یہ بات ابوالمہلب والی روایت میں بیان ہوئی ہے جو مذکور ہوئی جب قیافہ والوں نے یہ خبر دی کہ کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے اور یہ ناممکن نہیں ہے تو آپ نے اس دعویٰ کی طرف رجوع کیا جو ان دونوں کے درمیان تھا اور اس کے مطابق فیصلہ فرما دیا اور بچہ ان دونوں کے لیے قرار دیا۔ حضرت علی (رض) کا قول بھی اس کی تائید کرتا ہے۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔