HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6045

۶۰۴۳: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ أَیُّمَا رَجُلٍ ابْتَاعَ مَتَاعًا ، فَأَفْلَسَ الَّذِی ابْتَاعَہٗ، وَلَمْ یَقْبِضْ الَّذِیْ بَاعَہُ مِنْ ثَمَنِہِ شَیْئًا ، فَوَجَدَہُ بِعَیْنِہٖ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہٖ ، فَاِنْ مَاتَ الْمُشْتَرِی ، فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ .قَالُوْا : فَقَدْ بَانَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا أَرَادَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ ، الْبَاعَۃَ لَا غَیْرَہُمْ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لِلْآخَرِیْنَ عَلَیْہِمْ أَنَّ ہٰذَا الْحَدِیْثَ مُنْقَطِعٌ ، لَا یَقُوْمُ بِمِثْلِہِ حُجَّۃٌ .فَاِنْ قَالُوْا : اِنَّمَا قَبِلْنَاہٗ، وَاِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا ، لِأَنَّہٗ بَیَّنَ مَا أَشْکَلَ فِی الْحَدِیْثِ الْمُتَّصِلِ .قِیْلَ لَہُمْ : قَدْ کَانَ یَنْبَغِی لَکُمْ - لَمَّا اضْطَرَبَ حَدِیْثُ أَبِیْ بَکْرَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ہٰذَا، فَرَوَاہٗ عَنْہُ الزُّہْرِیُّ کَمَا ذَکَرْنَا آخِرًا ، وَرَوَاہٗ عَنْہُ، عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ عَلٰی مَا وَصَفْنَا أَوَّلًا - اِنْ رَجَعُوْا اِلٰی حَدِیْثِ غَیْرِہٖ، وَہُوَ بَشِیْرُ بْنُ نَہِیْکٍ ، فَیَجْعَلُوْنَہُ ہُوَ أَصْلَ حَدِیْثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَیُسْقِطُوْنَ مَا خَالَفَہُ .وَاِذَا فَعَلْتُمْ ذٰلِکَ ، عَادَتِ الْحُجَّۃُ الْأُوْلٰی عَلَیْکُمْ ، وَاِنْ لَمْ تَفْعَلُوْا ذٰلِکَ ، کَانَ لِخَصْمِکُمْ أَیْضًا أَنْ یَقُوْلَ : ہٰذَا الْحَدِیْثُ الَّذِیْ رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ ، عَنْ أَبِیْ بَکْرٍ ، فَفَرَّقَ فِیْہِ بَیْنَ حُکْمِ التَّفْلِیسِ وَالْمَوْتِ ، ہُوَ غَیْرُ الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ فَیَکُوْنُ الْحَدِیْثُ الْأَوَّلُ عِنْدَہٗ، مُسْتَعْمَلًا مِنْ حَیْثُ تَأَوَّلَہٗ، وَیَکُوْنُ ہٰذَا الْحَدِیْثُ الثَّانِیْ، حَدِیْثًا مُنْقَطِعًا شَاذًّا ، لَا یَقُوْمُ بِمِثْلِہِ حُجَّۃٌ ، فَیَجِبُ تَرْکُ اسْتِعْمَالِہٖ .فَہٰذَا الَّذِیْ ذٰکَرْنَا ، ہُوَ وَجْہُ الْکَلَامِ فِی الْآثَارِ الْمَرْوِیَّۃِ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِنَّا رَأَیْنَا الرَّجُلَ ، اِذَا بَاعَ مِنْ رَجُلٍ شَیْئًا ، کَانَ لَہٗ أَنْ یَحْبِسَہُ حَتّٰی یَنْقُدَہُ الثَّمَنَ .وَاِنْ مَاتَ الْمُشْتَرِی ، وَعَلَیْہِ دَیْنٌ ، فَالْبَائِعُ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ .فَکَانَ الْبَائِعُ ، مَتَیْ کَانَ مُحْبِسًا لِمَا بَاعَ ، حَتّٰی مَاتَ الْمُشْتَرِی ، کَانَ أَوْلَی بِہٖ مِنْ سَائِرِ غُرَمَائِ الْمُشْتَرِی .وَمَتَی دَفَعَہُ اِلَی الْمُشْتَرِی وَقَبَضَہُ مِنْہٗ، ثُمَّ مَاتَ ، فَہُوَ وَسَائِرُ الْغُرَمَائِ فِیْہٖ، سَوَائٌ فَکَانَ الَّذِیْ یُوْجِبُ لَہُ الْاِنْفِرَادَ بِثَمَنِہٖ، دُوْنَ الْغُرَمَائِ - ہُوَ بَقَاؤُہٗ فِیْ یَدِہٖ۔ فَلِمَا کَانَ مَا وَصَفْنَا کَذٰلِکَ ، کَانَ کَذٰلِکَ ، اِفْلَاسُ الْمُشْتَرِی ، اِذَا کَانَ الْعَبْدُ فِیْ یَدِ الْبَائِعِ ، فَہُوَ أَوْلَی بِہٖ مِنْ سَائِرِ غُرَمَائِ الْمُشْتَرِی .وَاِنْ کَانَ قَدْ أَخْرَجَہٗ مِنْ یَدِہِ اِلٰی یَدِ الْمُشْتَرِی ، فَہُوَ وَسَائِرُ الْغُرَمَائِ فِیْہِ سَوَائٌ ، فَہٰذِہِ حُجَّۃٌ صَحِیْحَۃٌ .وَحُجَّۃٌ أُخْرَی : أَنَّا رَأَیْنَاہٗ، اِذَا لَمْ یَقْبِضْہُ الْمُشْتَرِی ، وَقَدْ بَقِیَ لِلْبَائِعِ کُلُّ الثَّمَنِ، أَوْ نَقَدَہُ بَعْضَ الثَّمَنِ، وَبَقِیَتْ لَہٗ عَلَیْہِ طَائِفَۃٌ مِنْہُ - أَنَّہٗ أَوْلَی بِالْعَبْدِ ، حَتّٰی یَسْتَوْفِیَ مَا بَقِیَ لَہٗ مِنَ الثَّمَنِ .فَکَانَ بِبَقَائِہِ فِیْ یَدِہٖ، أَوْلَی بِہٖ اِذَا کَانَ لَہٗ کُلُّ الثَّمَنِ أَوْ بَعْضُ الثَّمَنِ ، وَلَمْ یُفَرِّقْ بَیْنَ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ، فَجَعَلَ حُکْمَہُ حُکْمًا وَاحِدًا .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، وَأَجْمَعُوْا أَنَّ الْمُشْتَرِیَ اِذَا قَبَضَ الْعَبْدَ وَنَقَدَ الْبَائِعُ مِنْ ثَمَنِہِ طَائِفَۃً ، ثُمَّ أَفْلَسَ الْمُشْتَرِی ، أَنَّ الْبَائِعَ لَا یَکُوْنُ بِتِلْکَ الطَّائِفَۃِ الْبَاقِیَۃِ لَہٗ أَحَقَّ بِالْعَبْدِ مِنْ سَائِرِ الْغُرَمَائِ ، بَلْ ہُوَ وَہُمْ فِیْہِ سَوَائٌ .وَکَذٰلِکَ اِذَا بَقِیَ لَہٗ ثَمَنُہُ کُلُّہُ حَتّٰی أَفْلَسَ ، فَلَا یَکُوْنُ بِذٰلِکَ أَحَقَّ بِالْعَبْدِ مِنْ سَائِرِ الْغُرَمَائِ ، وَیَکُوْنُ ہُوَ وَہُمْ فِیْہِ سَوَائٌ .فَیَسْتَوِی حُکْمُہُ اِذَا بَقِیَ لَہٗ کُلُّ الثَّمَنِ عَلَی الْمُشْتَرِی ، أَوْ بَعْضُ الثَّمَنِ حَتّٰی أَفْلَسَ الْمُشْتَرِی ، کَمَا اسْتَوَیْ بَقَاؤُہُمَا جَمِیْعًا لَہٗ عَلَیْہٖ، حَتّٰی کَانَ الْمَوْتُ الَّذِی أَجْمَعُوْا فِیْہِ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .فَثَبَتَ بِالنَّظَرِ ، مَا ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ .
٦٠٤٣: ابن شہاب نے ابوبکر بن عبدالرحمن سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس آدمی نے کوئی سامان خریدا پھر خریدار مفلس ہوگیا اور فروخت کرنے والے نے اس سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی وصول نہ کیا تھا فروخت کرنے والے نے اپنا سامان بعینہٖ اس کے پاس پایا تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اگر خریدار مرگیا تو پھر سامان والا آدمی بقیہ قرض خواہوں کے ساتھ برابر کا حصے دار ہوگا۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ پہلی روایت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد فروخت کرنے والے لوگ ہیں دوسرے لوگ مراد نہیں۔ یہ روایت منقطع ہے جو دلیل بننے کے قابل نہیں۔ فریق اول والے کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ منقطع ہے مگر حدیث متصل کا بیان بن جانے کی وجہ سے اس کو قبول کیا گیا ہے۔ تو ان کے جواب میں کہا جائے گا تمہیں مناسب یہ تھا کہ جب یہ روایت ابی بکر بن عبدالرحمن مفطرب ہے جیسا کہ اس کو زہری نے اسی طرح روایت کیا جیسے تم نے ذکر کیا اور ان سے عمر بن عبدالعزیز نے اس طرح روایت کی جیسے ہم نے پہلے بیان کی ہے تو تم کسی اور روایت کی طرف رجوع کرتے اور وہ حضرت بشیر بن نہیک (رض) کی روایت ہے اور اس کو حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت کا اصل قرار دے کر اس کے مخالف روایت کو ساقط قرار دیتے اور اگر تم ایسا کرتے تو پھر دلیل تمہارے خلاف بن جاتی اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو تمہارے مخالف کو یہ کہنے کا حق حاصل ہے کہ اس حدیث زہری میں مفلس ہوجانے اور موت کے درمیان فرق کیا گیا ہے وہ پہلی روایت کے خلاف ہے پس تمہارے مخالف کے ہاں پہلی روایت کی تاویل کرتے ہوئے اس پر عمل کیا جائے گا اور یہ دوسری روایت منقطع اور شاذ ٹھہرے گی جس سے کوئی دلیل بھی قائم نہ ہو سکے گی پس اس کے استعمال کو ترک کردینا اور چھوڑ دینا ضروری ہوگا۔ اب تک جو کچھ ہم نے ذکر کیا یہ آثار مرویہ کو سامنے رکھ کر اس باب کا حکم ہے۔ بطریق نظر جب ہم غور کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب کوئی آدمی کسی دوسرے کو کوئی چیز فروخت کر دے تو اس کو حق پہنچتا ہے کہ قیمت وصول کرنے تک اس چیز کو اپنے پاس روک لے اور اگر خریدار مرجائے اور اس پر قرضہ ہو تو فروخت کرنے والا دوسرے قرض خواہوں کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔ جب فروخت کرنیوالے کو فروخت شدہ چیز روکنے کا حق ہے اور اس نے وہ چیز روک لی یہاں تک کہ خریدار مرگیا تو وہ اس چیز کا دوسرے قرض خواہوں سے زیادہ حق دار ہے اور اگر اس نے وہ چیز مشتری کے حوالے کردی اور اس نے وہ قبضے میں کرلی پھر مشتری مرگیا تو اس صورت میں تمام قرض خواہ برابر کے شریک ہوں گے جو چیز اس کو ان سے الگ کرتی ہے وہ اس کا ثمن ہے اور یہ چیز باقی قرض خواہوں کے لیے نہیں اور وہ اس چیز کا اس کے ہاتھ میں اسی طرح باقی رہنا ہے پس جو کچھ ہم نے بیان کیا جب اس کی صورت اسی طرح ہے تو مشتری کے مفلس ہوجانے میں بھی حکم یہی ہونا چاہیے جب کہ بعینہٖ وہ غلام بائع کے ہاتھ میں موجود ہو تو وہ اس کا تمام قرض خواہوں میں زیادہ حق دار ہے اور اگر وہ غلام اس کے ہاتھ سے نکل کر مشتری کے ہاتھ میں چلا گیا تو وہ اور دیگر قرض خواہ برابر کے حق دار ہیں یہ درست دلیل ہے۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ ہم نے غور کیا کہ جب خریدار نے اس کو اپنے قبضے میں نہ لیا اور فروخت کرنے والے کی کل قیمت ابھی مشتری کے ذمے باقی ہے یا اس نے کچھ قیمت نقد ادا کردی اور باقی رقم اس کے ذمے ہے تو پھر بھی بیچنے والا قیمت کی کامل وصولی تک اس کا زیادہ حق دار ہے پس وہ اس چیز کے قبضہ میں ہونے کی وجہ سے زیادہ حق دار ہے جب کہ تمام قیمت یا قیمت کا کچھ حصہ مشتری کے ذمہ باقی ہو ان دونوں صورتوں میں کوئی تفریق نہ کی جائے گی اور ان کا حکم ایک ہی قرار دیا جائے گا پس جب یہ بات اسی طرح ہے اور اس پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ مشتری جب غلام پر قبضہ کرلے اور خریدار اس کی قیمت کا کچھ حصہ نقد وصول کرلے پھر خریدار مفلس ہوجائے تو اس صورت میں فروخت کرنے والا بقیہ رقم میں دیگر قرض خواہوں کے مقابلہ میں اس غلام کا زیادہ حق دار نہیں بنے گا بلکہ تمام قرض خواہ برابر ہوں گے اسی طرح اس پر بھی اتفاق ہے کہ جب غلام کی تمام قیمت باقی تھی اور خریدار مفلس ہوگیا تو اس صورت میں بھی دوسرے قرض خواہوں کے مقابلے میں وہ غلام کا زیادہ حق دار نہ ہوگا بلکہ سب قرض خواہ برابر ہوں گے پس حکم ایک جیسا ہوگا جبکہ تمام قیمت مشتری کے ذمہ باقی ہو یا بعض قیمت کے ذمہ ہوتے ہوئے مشتری مفلس ہوجائے جس طرح کہ اس کی موت کی صورت میں کل قیمت یا بعض قیمت کا باقی رہنا برابر ہے اور جیسا کہ ہم نے ذکر کیا اس پر سب کا اتفاق ہے اور جو کچھ ہم نے ذکر کیا وہ قیاس سے بھی ثابت ہوگیا اور یہی ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی البیوع باب ٧٤‘ مالک فی البیوع روایت نمبر ٨٧۔
اقوال تابعین (رض) سے تائید :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔