HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

632

۶۳۲ : ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُشَیْشٍ قَالَ : ثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ قَالَ : أَنَا قَتَادَۃُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ (الزُّبَیْرَ وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ شَکَوْا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْقَمْلَ، فَرَخَّصَ لَہُمَا فِیْ قَمِیْصِ الْحَرِیْرِ، فِیْ غَزَاۃٍ لَہُمَا .قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : فَرَأَیْتُ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا قَمِیْصًا مِنْ حَرِیْرٍ) .فَھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَدْ أَبَاحَ الْحَرِیْرَ لِمَنْ أَبَاحَ لَہٗ اللُّبْسَ مِنَ الرِّجَالِ، لِلْحَکَّۃِ الَّتِیْ کَانَتْ بِمَنْ أَبَاحَ ذٰلِکَ لَہٗ فَکَانَ ذٰلِکَ مِنْ عِلَاجِہَا، وَلَمْ یَکُنْ فِی اِبَاحَتِہٖ ذٰلِکَ لَہُمْ لِلْعِلَّۃِ الَّتِیْ کَانَتْ بِہِمْ مَا یَدُلُّ أَنَّ ذٰلِکَ مُبَاحٌ فِیْ غَیْرِ تِلْکَ الْعِلَّۃِ .فَکَذٰلِکَ أَیْضًا مَا أَبَاحَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْعُرَنِیِّیْنَ لِلْعِلَلِ الَّتِیْ کَانَتْ بِہِمْ، فَلَیْسَ فِی اِبَاحَۃِ ذٰلِکَ لَہُمْ، دَلِیْلٌ أَنَّ ذٰلِکَ مُبَاحٌ فِیْ غَیْرِ تِلْکَ الْعِلَلِ .وَلَمْ یَکُنْ فِیْ تَحْرِیْمِ لُبْسِ الْحَرِیْرِ مَا یَنْفِیْ أَنْ یَکُوْنَ حَلَالًا فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ، وَلَا أَنَّہٗ عِلَاجٌ مِنْ بَعْضِ الْعِلَلِ .وَکَذٰلِکَ حُرْمَۃُ الْبَوْلِ فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ، لَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ، أَنَّہٗ حَرَامٌ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ (قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْخَمْرِ إِنَّہٗ دَائٌ وَلَیْسَ بِشِفَائٍ) إِنَّمَا ہُوَ لِأَنَّہُمْ کَانُوْا یَسْتَشِفُّوْنَ بِہَا، لِأَنَّہَا خَمْرٌ، فَذٰلِکَ حَرَامٌ .وَکَذٰلِکَ مَعْنٰی قَوْلِ عَبْدِ اللّٰہِ - عِنْدَنَا - إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ، لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیْمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ، إِنَّمَا ہُوَ لَمَّا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ بِالْخَمْرِ، لِاِعْظَامِہِمْ إِیَّاہَا .وَلِأَنَّہُمْ کَانُوْا یَعُدُّوْنَہَا شِفَائً فِیْ نَفْسِہَا، فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیْمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ .فَھٰذِہٖ وُجُوْہُ ھٰذِہِ الْآثَارِ .فَلَمَّا احْتَمَلَتْ مَا ذَکَرْنَا، وَلَمْ یَکُنْ فِیْہَا دَلِیْلٌ عَلٰی طَہَارَۃِ الْأَبْوَالِ، احْتَجْنَا أَنْ نَرْجِعَ فَنَلْتَمِسَ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَنَعْلَمَ کَیْفَ حُکْمُہٗ؟ فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ، فَإِذَا لُحُوْمُ بَنِیْ آدَمَ، کُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہَا لُحُوْمٌ طَاہِرَۃٌ وَأَنَّ أَبْوَالَہُمْ حَرَامٌ نَجِسَۃٌ، فَکَانَتْ أَبْوَالُہُمْ - بِاتِّفَاقِہِمْ - مَحْکُوْمًا لَہَا بِحُکْمِ دِمَائِہِمْ، لَا بِحُکْمِ لُحُوْمِہِمْ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ تَکُوْنَ کَذٰلِکَ أَبْوَالُ الْاِبِلِ، یَحْکُمُ لَہَا بِحُکْمِ دِمَائِہَا، لَا بِحُکْمِ لُحُوْمِہَا، فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ أَبْوَالَ الْاِبِلِ نَجِسَۃٌ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَقَدْ اخْتَلَفَ الْمُتَقَدِّمُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ .فَمِمَّا رُوِیَ عَنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ
٦٣٢: قتادہ بیان کرتے ہیں کہ انس (رض) نقل کرتے ہیں کہ حضرت زبیر اور عبدالرحمن بن عوف نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جو وں کی شکایت کی تو آپ نے ان کو ریشمی کپڑے کے استعمال کی اس غزوہ میں اجازت مرحمت فرمائی۔ حضرت انس (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں نے خود ان میں سے ہر ایک کو ریشمی قمیص پہنے دیکھا۔ یہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ جنہوں نے ریشم کو ان لوگوں کے لیے پہننا مباح کردیا جن کو خارش کی تکلیف تھی اور یہ ان کے لیے بطور علاج تھا۔ ان کے لیے مباح کرنے میں کوئی ایسی وجہ نہیں تھی کہ جو اس بات کا ثبوت بن سکے کہ یہ کسی اور بیماری میں بھی مباح ہے۔ بالکل اسی طرح جن وجوہ کی بناء پر عرنیین کے لیے آپ نے پیشاب کو مباح قرار دیا۔ وہ وجوہ انہی میں پائی جاتی تھیں ‘ ان کے لیے مباح کرنے میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے ان اسباب کے علاوہ میں بھی اس کو مباح قرار دیا جائے اور ریشم کے پہننے کی حرمت میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اس بات کے منافی ہو کہ وہ ضرورت کی حالت میں حلال ہے اور نہ ہی یہ موجود ہے کہ وہ بعض اسباب میں علاج ہے۔ بعینہٖ پیشاب کی حرمت ضرورت کے احوال کے علاوہ یہی حکم رکھتی ہے اس میں بھی کوئی ایسی دلیل نہیں کہ جس سے اس کا ضرورت کی حالت میں حرام ہونا ثابت ہو۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ شراب کے متعلق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد کہ یہ بیماری ہے شفا نہیں۔ وہ اس بناء پر ہے کہ وہ لوگ اس کو ذریعہ شفاء سمجھتے تھے اور کیونکہ وہ نشے والی ہے اور نشہ حرام ہے اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کا بھی ہمارے نزدیک یہی معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس چیز میں تمہاری شفا مقرر نہیں کی جو حرام ہو۔ اسی بنیاد پر کہ وہ شراب کو شفا کا ذریعہ سمجھتے تھے اور بڑا محترم قرار دیتے تھے اور اس کو ذاتی لحاظ سے شفا دینے والی سمجھتے تھے آپ نے ان کو فرمایا کہ اللہ جل جلالہ نے تمہاری شفا اس میں مقرر نہیں کی جس کو تم پر حرام کردیا ہو۔ ان آثار کی یہی صورتیں بنتی ہیں جب مذکورہ احتمال اس میں موجود ہے تو پیشاب کی طہارت کی دلیل نہ رہی۔ پس ہمیں اس بات کی ضرورت پیش آئی کہ ہم غور و فکر کر کے اس بات کو تلاش کریں تاکہ ہمارے سامنے اس کا حکم ظاہر ہوجائے۔ چنانچہ ہم نے غور کیا تو اولاد آدم کے گوشت کو بالاتفاق پاک پایا اور ان کے بول کو حرام و نجس پایا اور ان کے پیشاب کا حکم بالاتفاق ان کے خون والا ہے نہ کہ گوشت والا۔ پس غور و فکر کا تقاضا یہی ہے کہ اونٹوں کے پیشاب کا بھی یہی حکم ہونا چاہیے جو ان کے خون کا حکم ہے نہ وہ جو ان کے گوشت کا حکم ہے پس ہماری مذکورہ بات سے یہ ثابت ہوگیا کہ اونٹوں کا پیشاب نجس و پلید ہے۔ نظر کا تقاضا بھی یہی ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) کا قول بھی یہی ہے ‘ متقدمین کا اس سلسلے میں اختلاف ہے جو مندرجہ ذیل روایات سے ظاہر ہوگا۔
تخریج : بخاری فی العباس باب ٢٩‘ مسلم فی اللبس والزینۃ روایت ٢٤‘ ابن ماجہ فی الطب باب ١٧‘ نمبر ٣٥٩٢‘ مصنف ابن ابی شیبہ کتاب العقیقہ ٨؍١٦٧۔
حضرت انس (رض) کا بیان ہے کہ میں نے خود ان کو ریشمی قمیص زیب تن کئے دیکھا اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں میں خارش والے کے لیے بھی ریشم کو مباح قرار دیا اور یہ مباح کرنا بطور علاج ہے اس میں اس بات کی قطعاً گنجائش نہیں ہے کہ یہ اس بیماری کے علاوہ ویسے مباح ہوجائے۔
بالکل اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرنیین کی بیماری کی وجہ سے ابوال کے استعمال کی ان کو اجازت دی اس میں قطعاً اس بات کی دلیل نہیں کہ اس مرض کے علاوہ بھی ان کے لیے یہ حلال ہوگیا اور ریشم پہننے کی حرمت میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اس بات کی نفی کرے کہ یہ ضرورت کے لیے بھی حلال نہیں ہے اور بعض بیماریوں کے علاج میں استعمال کی نفی کرے۔
اسی طرح پیشاب کی بلاضرورت حرمت میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ وہ حالت ضرورت میں بھی حرام ہے۔
روایت نمبر ٢: انہ داء لیس بشفائ “ کا مطلب یہ ہے کہ کفار عرب زمانہ جاہلیت میں شراب سے شفاء حاصل کرتے تھے کیونکہ وہ شراب ہے اس کی عظمت کو دلوں سے مکمل طور پر مٹانے کے لیے یہ بات فرمائی کہ اس میں بالکل شفاء نہیں بلکہ یہ باعث مرض ہے۔ باقی باعث شفاء نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کسی مرض میں ضرورۃ اس کا استعمال درست نہ ہو۔
روایت نمبر ٣: ابن عباس (رض) ابوال الابل والبانھا شفاء لضرب بطونہم ابوال ابل میں فساد معدہ کے لیے شفاء ہے اس روایت کو پیشاب کے پاک ہونے کے لیے پیش کرنا درست نہیں کیونکہ کسی چیز کا باعث شفاء ہونا اس کے نہ پاک ہونے کی دلیل ہے اور نہ حلال ہونے کی۔
نظر طحاوی (رح) :
ان تمام آثار میں ان جہات کی وضاحت سے معلوم ہوگیا کہ طہارت ابوال پر کوئی واضح دلیل موجود نہیں تو ہمیں فکر کو دوڑانے کی حاجت ہوئی تاکہ عقلی نظائر سے اس کا حکم معلوم کرلیں چنانچہ ہم نے غور کیا کہ انسانوں کا گوشت بالاتفاق پاک ہے اور ان کے ابوال (پیشاب) بالاتفاق حرام اور نجس ہیں تو گویا ان کے ابوال کو خون کا حکم ملا ہے گوشت کا نہیں۔
اسی طرح اونٹ کے ابوال کو خون کا حکم دیا گیا نہ کہ گوشت کا پس اس سے ثابت ہوا کہ اونٹ کا پیشاب نجس ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے۔
حرام اشیاء سے تداوی کا حکم :
اس میں نمبر ایک امام ابوحنیفہ (رح) شافعی (رح) کے ہاں مطلق طور پر حرام سے علاج ناجائز ہے۔ نمبردو امام مالک و ابو یوسف (رح) کے ہاں حرام سے علاج درست ہے امام طحاوی (رح) شراب کے علاوہ سے علاج کو درست مانتے ہیں۔
فقہاء کے اس اختلاف کی وجہ تابعین (رح) کے اقوال کا اختلاف ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔