HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

691

۶۹۱ : وَحَدَّثَنَا فَہْدٌ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ غَسَّانَ، قَالَ : ثَنَا جُوَیْرِیَۃُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ الْأَوَّلِیْنَ، دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعُمَرُ یَخْطُبُ، فَنَادَاہُ عُمَرُ : " أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ھٰذِہٖ؟ فَقَالَ : مَا کَانَ إِلَّا الْوُضُوْئُ ثُمَّ الْاِقْبَالُ، فَقَالَ : عُمَرُ وَالْوُضُوْئُ أَیْضًا؟ وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّا کُنَّا نُؤْمَرُ بِالْغُسْلِ؟ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ غَیْرُ مَعْنًی، یَنْفِیْ وُجُوْبَ الْغُسْلِ .أَمَّا أَحَدُہُمَا : فَإِنَّ عُثْمَانَ لَمْ یَغْتَسِلْ وَاکْتَفٰی بِالْوُضُوْئِ .وَقَدْ قَالَ عُمَرُ : قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَأْمُرُنَا بِالْغُسْلِ " .وَلَمْ یَأْمُرْہُ عُمَرُ أَیْضًا بِالرُّجُوْعِ ؛ لِأَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِیَّاہُ بِالْغُسْلِ .فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْغُسْلَ الَّذِیْ کَانَ أَمَرَ بِہٖ لَمْ یَکُنْ - عِنْدَہُمَا - عَلَی الْوُجُوْبِ، وَإِنَّمَا کَانَ لِعِلَّۃِ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، أَوْ لِغَیْرِ ذٰلِکَ .وَلَوْلَا ذٰلِکَ مَا تَرَکَہٗ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَلَمَا سَکَتَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ أَمْرِہٖ إِیَّاہُ بِالرُّجُوْعِ، حَتّٰی یَغْتَسِلَ، وَذٰلِکَ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِیْنَ قَدْ سَمِعُوْا ذٰلِکَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَمَا سَمِعَہٗ عُمَرُ، وَعَلِمُوْا مَعْنَاہُ الَّذِیْ أَرَادَہُ فَلَمْ یُنْکِرُوْا مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا، وَلَمْ یَأْمُرُوْا بِخِلَافِہٖ .فَفِیْ ھٰذَا، إِجْمَاعٌ مِنْہُمْ عَلٰی نَفْیِ وُجُوْبِ الْغُسْلِ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ کَانَ مِنْ طَرِیْقِ الْاِخْتِیَارِ وَإِصَابَۃِ الْفَضْلِ .
٦٩١: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص مہاجرین اولین میں سے مسجد میں اس وقت آئے جب عمر (رض) خطبہ دے رہے تھے ان کو عمر (رض) نے آواز دے کر کہا یہ آنے کا کیا وقت ہے ؟ تو انھوں نے کہا بس میں وضو کر کے مسجد آگیا ہوں عمر کہنے لگے صرف وضو ؟ جبکہ تمہیں معلوم ہے کہ ہمیں تو غسل کا حکم ملا تھا۔ یہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ہیں جو اس بات کی اطلاع دے رہی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو خاص سبب کی وجہ سے غسل کی ترغیب دی جس کی خبر حضرت ابن عباس (رض) دے رہے ہیں۔ آپ نے ان پر غسل کو لازم نہیں کیا تھا حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بھی ان منجملہ روایت سے ہیں جن سے فصل اوّل میں روایت نقل کی گئی ہے کہ آپ جمعہ کے دن غسل کا حکم فرماتے اور حضرت عمر (رض) سے بھی یہ روایت وارد ہوئی ہے کہ یہ فرض کی جگہ نہ تھا۔ حضرت ابوجعفر طحاوی (رح) کہتے ہیں کہ ان آثار میں اور اعتبار سے وجوبِ غسل کی نفی ہے۔ ایک بات تو یہ ہے کہ حضرت عثمان (رض) نے غسل نہ فرمایا اور وضو پر اکتفاء کیا حالانکہ ان کو حضرت عمر (رض) نے یہ بھی کہا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں غسل کا حکم فرماتے تھے مگر حضرت عمر (رض) نے ان کو غسل کے لیے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد کی وجہ سے واپسی کا حکم نہیں دیا ‘ اس میں اس بات کا ثبوت ہے کہ ان دونوں کے ہاں بھی یہ غسل وجوب کے لیے نہ تھا یہ ان اسباب کی بناء پر تھا جن کا تذکرہ حضرت ابن عباس (رض) ‘ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے ارشادات میں گزرا یا ان کے علاوہ اسباب کی بناء پر۔ اگر یہ نہ ہوتا تو عثمان (رض) اسے کبھی نہ چھوڑتے جب حضرت عمر (رض) نے ان کو غسل کے لیے واپس لوٹنے کا حکم دینے کی بجائے خاموشی اختیار فرمائی اور یہ واقعہ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں پیش آیا جو حضرت عمر (رض) کی طرح یہ بات خود سننے والے تھے اور اس کا مفہوم جاننے والے تھے جو حضرت عمر (رض) کا مقصود تھا اس لیے انھوں نے اس کو انوکھا نہیں سمجھا اور نہ اس کی مخالفت میں کسی بات کا حکم دیا تو اس سے وجوبِ غسل پر اجماعِ سکوتی منعقد ہوگیا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی ارشاد مروی ہے جو اس معنی کا مؤید ہے کہ یہ غسل فضیلت کو پانے کے لیے مرضی پر موقوف تھا۔
تخریج : روایت ٦٨٥ کی تخریج ملاحظہ ہو۔
حاصل روایات :
ان ساتوں روایات سے معلوم ہوا کہ غسل کا حکم تو تھا مگر اس کے وجوب کا حکم نہ تھا اس کی دلیل یہ ہے معنی یہاں وجہ کے معنی دے رہا ہے۔
نمبر ١: حضرت عثمان (رض) نے غسل نہیں کیا بلکہ وضو پر اکتفاء کیا اور عمر (رض) نے ان کو یہ تو یاد دلایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں غسل کا حکم فرماتے تھے (مگر اس حکم سے وجوب ثابت نہیں ہوتا کیونکہ ثبوت وجوب کی صورت میں عمر (رض) ان کو واپس لوٹ جانے کا حکم فرماتے حالانکہ انھوں نے ان کو واپسی کا حکم نہیں دیا بلکہ وضو پر اکتفا کیا اگر امر وجوب کے لیے ہوتا تو وہ ان کو ضرور واپسی کا حکم فرماتے۔
نمبر ٢: اس سے یہ ثابت ہوا کہ ان دونوں کے ہاں امر وجوب کے لیے نہ تھا بلکہ اس کی وجہ وہ علت تھی جو روایت ابن عباس (رض) عائشہ (رض) میں بیان ہوچکی۔
نمبر ٣: اگر امر وجوب کے لیے ہو تو تو خود عثمان (رض) بھی اس کو ترک نہ کرتے اور وضو پر اکتفاء نہ کرتے جب عمر (رض) نے بھی ان کو یاد تو دلایا مگر غسل کے لیے لوٹنے کا نہیں کہا اور یہ باتیں صحابہ کرام کے مجمع کے سامنے ہوئیں جنہوں نے غسل جمعہ کی روایت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی جیسا کہ عمر (رض) نے سنا تھا انھوں نے اس کی وہی وجہ سمجھی جو ان دونوں نے سمجھی ‘ انکار نہ کیا اور نہ اس کے خلاف کیا تو وجوب غسل جمعہ کی نفی پر اجماع سکوتی منعقد ہوگیا پس امر کو وجوب کے معنی میں لینا درست نہ ہوا۔
نمبر ٤: جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطور اختیار اور فضیلت کے حصول کے لیے حکم فرمایا تھا اور اس کی دلیل احادیث میں واضح طور پر موجود ہے۔ پس یہ احادیث بھی نفی وجوب کے لیے کافی ثبوت ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔