HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7177

۷۱۷۴ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یُوْسُفَ قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْھَاعَنْ جَدِّہٖ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی أَنْ تُنْشَدَ الْأَشْعَارُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَأَنْ یُبَاعَ فِیْہِ السِّلَعُ وَأَنْ یَتَحَلَّقَ فِیْہِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی کَرَاہَۃِ اِنْشَادِ الشِّعْرِ فِی الْمَسَاجِدِ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَلَمْ یَرَوْا بِاِنْشَادِ الشِّعْرِ فِی الْمَسْجِدِ بَأْسًا اِذَا کَانَ ذٰلِکَ الشِّعْرُ مِمَّا لَا بَأْسَ بِرِوَایَتِہٖ وَاِنْشَادِہٖ فِیْ غَیْرِ الْمَسْجِدِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا قَدْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ غَیْرِ ہٰذَا الْمَوْضِعِ ، أَنَّہٗ وَضَعَ لِحَسَّانٍ مِنْبَرًا فِی الْمَسْجِدِ یَنْشُدُ عَلَیْہِ الشِّعْرَ وَبِمَا رَوَیْنَاہُ مَعَ ذٰلِکَ مِنْ حَدِیْثِ حَسَّانٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، حِیْنَ مَرَّ بِہٖ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہُوَ یَنْشُدُ الشِّعْرَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَزَجَرَہٗ. فَقَالَ لَہٗ حَسَّانٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ کُنْتُ أَنْشُدُ فِیْہِ الشِّعْرَ لِمَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْک وَذٰلِکَ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مِنْہُمْ أَحَدٌ ، وَلَا أَنْکَرَہٗ عَلَیْہِ أَیْضًا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَکَانَ حَدِیْثُ یُوْنُسَ الَّذِیْ قَدْ بَدَأْنَا بِذِکْرِہٖ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرَادَ بِذٰلِکَ الشِّعْرَ الَّذِیْ نَہٰی عَنْہُ أَنْ یُنْشَدَ فِی الْمَسْجِدِ ، ہُوَ الشِّعْرُ الَّذِیْ کَانَتْ قُرَیْشٌ تَہْجُوْھُ بِہٖ .وَیَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہُوَ مِنِ الشِّعْرِ الَّذِیْ تُؤَبَّنُ فِیْہِ النِّسَائُ ، وَتُزْرَأُ فِیْہِ الْأَمْوَالُ ، عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ بَابِ رِوَایَۃِ الشِّعْرِ مِنْ جَوَابِ الْأَنْصَارِ ، مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لِابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بِذٰلِکَ حِین أَنْکَرَ عَلَیْہِمْ اِنْشَادَ الشِّعْرِ ، حَوْلَ الْکَعْبَۃِ .وَقَدْ یَجُوْزُ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ بِذٰلِکَ الشِّعْرَ الَّذِیْ یَغْلِبُ عَلَی الْمَسْجِدِ ، حَتّٰی یَکُوْنَ کُلُّ مَنْ فِیْہِ أَوْ أَکْثَرُ مَنْ فِیْہٖ، مُتَشَاغِلًا بِذٰلِکَ کَمَثَلِ مَا تَأَوَّلَ عَلَیْہِ ابْنُ عَائِشَۃَ وَأَبُو عُبَیْدٍ قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَأَنْ یَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِکُمْ قَیْحًا ، حَتّٰی یُرِیَہٗ، خَیْرٌ لَہٗ مِنْ أَنْ یَمْتَلِئَ شِعْرًا عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ عَنْہُمَا فِیْ غَیْرِ ہٰذَا الْمَوْضِعِ .فَیَکُوْنُ الشِّعْرُ الْمَنْہِیُّ عَنْہُ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، ہُوَ خَاصٌّ مِنِ الشِّعْرِ وَہُوَ الَّذِیْ فِیْہِ مَعْنًیْ مِنْ ہٰذِہِ الْمَعَانِی الثَّلَاثَۃِ ، الَّتِیْ ذٰکَرْنَا ، حَتّٰیْ لَا یُضَادَّ ذٰلِکَ مَا قَدْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ اِبَاحَۃِ ذٰلِکَ وَمَا عَمِلَ بِہٖ أَصْحَابُہٗ مِنْ بَعْدِہٖ۔ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِذَا کَانَ کَمَا ذَکَرْتَ، فَلِمَ قَصَدَ اِلَی الْمَسْجِدِ ؟ وَالَّذِیْ ذٰکَرْتَ مِنْ الَّذِیْ ھُجِیَ بِہٖ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَالَّذِی أُبِّنَتْ فِیْہِ النِّسَائُ ، وَرُزِئَتْ فِیْہِ الْأَمْوَالُ ، مَکْرُوْہٌ فِیْ غَیْرِ الْمَسْجِدِ ، وَلَوْ کَانَ کَمَا ذَکَرْتُ لَمْ یَکُنْ لِذِکْرِہٖ فِی الْمَسْجِدِ ، مَعْنًی .قِیْلَ لَہٗ : قَدْ یَجْرِی الْکَلَامُ کَثِیْرًا ، بِذِکْرِ مَعْنًی ، فَلَا یَکُوْنُ ذٰلِکَ الْمَعْنَیْ بِذٰلِکَ الْحُکْمِ الَّذِیْ جَرٰی فِیْ ذٰلِکَ الذِّکْرِ ، مَخْصُوْصًا .مِنْ ذٰلِکَ قَوْلُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ : وَرَبَائِبُکُمُ اللَّاتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِنْ نِسَائِکُمُ اللَّاتِی دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَاِنْ لَمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ۔فَذَکَرَ الرَّبِیْبَۃَ الَّتِیْ قَدْ کَانَتْ فِیْ حِجْرِ رَبِیْبِہَا ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عَلَی خُصُوْصِیَّتِہَا ، لِأَنَّہَا کَانَتْ فِیْ حِجْرِہِ بِذٰلِکَ الْحُکْمِ ، وَأَخْرَجَہَا مِنْہُ اِذَا لَمْ تَکُنْ فِیْ حِجْرِہٖ۔ أَلَا تَرَی أَنَّہَا لَوْ کَانَتْ أَسَنَّ مِنْہُ أَنَّہَا عَلَیْہِ حَرَامٌ ، کَحُرْمَتِہَا لَوْ کَانَتْ صَغِیْرَۃً فِیْ حِجْرِہٖ؟ وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ أَیْضًا فِی الصَّیْدِ وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَائٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ۔فَأَجْمَعَتِ الْعُلَمَائُ اِلَّا مَنْ شَذَّ مِنْہُمْ أَنَّ قَتْلَہٗ اِیَّاہُ سَاہِیًا ، کَذٰلِکَ فِیْ وُجُوْبِ الْجَزَائِ .فَلَمْ یَکُنْ ذِکْرُہُ مَا ذَکَرْنَا مِنْ ہَاتَیْنِ الْآیَتَیْنِ یُوْجِبُ خُصُوْصَ الْحُکْمِ .فَکَذٰلِکَ مَا رَوَیْنَا مِنْ ذِکْرِہِ الْمَسْجِدَ فِی الشِّعْرِ الْمَنْہِیِّ عَنْ رِوَایَتِہٖ، لَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی خُصُوْصِیَّۃِ الْمَسْجِدِ بِذٰلِکَ .وَکَذٰلِکَ أَیْضًا مَا نُہِیَ عَنْہُ مِنَ الْبَیْعِ فِی الْمَسْجِدِ ، ہُوَ الْبَیْعُ الَّذِیْ یَعُمُّہٗ، أَوْ یَغْلِبُ عَلَیْہِ حَتّٰی یَکُوْنَ کَالسُّوْقِ ، فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ .فَأَمَّا مَا سِوٰی ذٰلِکَ فَلَا .قَدْ رَوَیْنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلٰی اِبَاحَۃِ الْعَمَلِ الَّذِیْ لَیْسَ مِنَ الْقُرَبِ فِی الْمَسْجِدِ .
٧١٧٤: عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے ‘ انھوں نے اپنے دادا (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اشعار پڑھنے کی ممانعت فرمائی۔ اسی طرح سامان فروخت کرنے کی ممانعت کی اور نماز سے قبل حلقہ بنانے سے منع فرمایا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : بعض لوگ اس طرف گئے ہیں کہ مساجد میں اشعار کر پڑھنا مکروہ ہے اور انھوں نے اس روایت سے استدلال کیا۔ فریق ثانی کا کہنا ہے کہمسجد میں شعر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ شعر درست ہو اور اس کو غیر مسجد میں بھی پڑھا جاسکتا ہو۔ انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس روایت سے استدلال کیا کہ حضرت حسان کے لیے مسجد میں منبر رکھا جاتا وہ اس پر بیٹھ کر شعر پڑھتے۔ وہ روایت ہے کہ جب حضرت حسان (رض) مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو حضرت عمر (رض) نے ان کو ڈانٹا تو اس کے جواب میں حضرت حسان (رض) نے کہا میں مسجد میں اس کے شعر پڑھا کرتا تھا جو تم سے بہتر تھے۔ یہ بات اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں ہوئی اور ان میں سے کسی نے اس کا انکار نہ کیا۔ بلکہ حضرت عمر (رض) نے بھی اس کا انکار نہیں کیا۔ روایت یونس کا جواب : ممکن ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وہ شعر مراد لیا ہو جس کا پڑھنا مسجد میں ممنوع ہے اور وہ آپ کی ہجو کے اشعار تھے جو قریش پڑھتے تھے۔ اس سے وہ اشعار مراد ہوں جن میں عورتوں کو عار دلائی گئی ہو اور اس سے مال بٹورا جائے جیسا کہ وہ باب جو ہم نے روایت شعر کے سلسلہ میں انصاری صحابہ کرام (رض) کی طرف سے حضرت ابن الزبیر (رض) کے جواب میں کہی جو کہ ہم پہلے نقل کر آئے جبکہ انھوں نے کعبۃ اللہ کے گرد شعر گوئی پر ناگواری ظاہر کی تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اشعار مراد ہوں جو مسجد (کے ماحول) پر غالب آجائیں یہاں تک کہ تمام حاضرین مسجد یا ان کی اکثریت اس میں مشغول ہوجائے جیسا کہ ابن عائشہ اور ابو عبیدہ نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول کی تاویل کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کسی ایک کے پیٹ کا پیپ سے بھر جانا اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرے۔ جیسا کہ ان دونوں سے پیچھے نقل کر آئے ہیں۔ یہ ہے کہ اس روایت میں جس قسم کے شعر کی ممانعت ہے وہ خاص قسم کے اشعار ہیں بعض وہ جس میں ان تینوں معانی میں سے کوئی معنی پایا جائے اور یہ تاویل اس لیے کی گئی ہے تاکہ روایات اباحت کا ان روایات سے تضاد لازم نہ آئے جن میں ممانعت کی گئی ہے۔ اگر بات اسی طرح ہو جیسا کہ تم نے تاویل کی ہے تو مسجد کا تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں اس قسم کے اشعار جو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجو گوئی اور عورتوں کی عیب جوئی اور مال بٹورنے کی غرض سے پڑھے جائیں وہ تو مسجد سے باہر بھی ممنوع ہے تو مسجد کے تذکرہ کی ضرورت نہیں تھی۔ بعض اوقات کسی معنی کا تذکرہ کرنے کے لیے کلام جاری ہوتا ہے مگر وہ معنی جس کے سلسلہ میں تذکرہ ہوا وہ اس حکم کے ساتھ مخصوص نہیں ہوتا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ” وربائبکم التی فی حجورکم “ (النساء : ٢٣) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ربیبہ بچیوں کا ذکر فرمایا جو کہ ان عورتوں کی گود میں ہوں جن سے قربت کی ہو یہاں فی حجورکم کی قید سے ان کی گودی میں موجود بچی کی صرف حرمت کا بیان مقصود نہیں بلکہ جو اس سے پہلی بڑی بچیاں ہیں وہ بھی مدخول بہا کی حرام ہیں تو یہاں یہ بتلایا گیا کہ جس طرح گود والی حرام ہے اسی طرح اس سے پہلے والی بھی حرام ہے اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا ” ومن قتلہ منکم متعمدا “ (المائدہ : ٩٥) تو آیت میں صید حرم کے عمداً قتل کرنے پر جزا کا ذکر ہے اور اس پر تمام کا اتفاق ہے کہ بھول کر حرم کے جانوروں کو قتل کرنے پر بھی اسی طرح سزا لازم ہوگی تو ان آیتوں میں جو قیود مذکور ہیں ان کے ساتھ حکم کو خاص کرنا مراد نہیں ہے۔ بالکل اسی طرح ممنوعہ شعروں والی روایت میں مسجد کا تذکرہ مسجد کی خصوصیت کو ظاہر کرنے کے لیے نہیں۔ اسی طرح مسجد میں جس بیع کی ممانعت ہے وہ وہی جو اس میں ایسی عام ہو کہ بازار کا سا منظر ہو تو ایسی بیع ممنوع ہے اکا دکا چیز کے متعلق بیع کی بات کرلینا ممانعت میں شامل نہیں ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی روایات وارد ہیں جو قربت کا باعث تو نہیں مگر ان کو مسجد میں کرنا مباح ہے۔ (ملاحظہ ہو)
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ٢١٤‘ مسند احمد ١٧٩۔
خلاصہ الزام :
مساجد میں اشعار کے پڑھنے کو بعض لوگوں نے مکروہ قرار دیا ہے۔
فریق ثانی کا قول یہ ہے : اگر اشعار درست ہوں تو ان کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے جیسا کہ مسجد کے علاوہ مقام میں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔