HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7183

۷۱۸۰ : حَدَّثَنَا رَبِیْعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْجِیزِیُّ قَالَ : ثَنَا حَسَّانُ بْنُ غَالِبٍ وَیَحْیٰی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُکَیْرٍ قَالَا : حَدَّثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْقَارِیّ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِیْ صَالِحٍ عَنْ أَبِیْھَاعَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ اِذَا ابْتَاعَ مَا لَمْ یَرَہُ لَمْ یَجُزِ ابْتِیَاعُہُ اِیَّاہٗ، وَذَہَبُوْا فِیْ ذٰلِکَ اِلَی تَأْوِیْلٍ ، تَأَوَّلُوْھُ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .فَقَالَ : الْمُلَامَسَۃُ مَا لَمَسَہُ مُشْتَرِیْہِ بِیَدِہٖ، مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْظُرَ اِلَیْہِ بِعَیْنِہٖ۔ قَالُوْا : وَالْمُنَابَذَۃُ ہِیَ : مِنْ ہٰذَا الْمَعْنَی أَیْضًا وَہُوَ قَوْلُ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ انْبِذْ اِلَیَّ ثَوْبَکَ، وَأَنْبِذُ اِلَیْکَ ثَوْبِی عَلٰی أَنَّ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مَبِیْعٌ لِصَاحِبِہٖ مِنْ غَیْرِ نَظَرٍ مِنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنَ الْمُشْتَرِیَیْنِ اِلَی ثَوْبِ صَاحِبِہٖ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلٰی ھٰذَا التَّأْوِیْلِ ، مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : مَنْ اشْتَرَی شَیْئًا غَائِبًا عَنْہُ، فَالْبَیْعُ جَائِزٌ ، وَلَہٗ فِیْہِ خِیَارُ الرُّؤْیَۃِ ، اِنْ شَائَ أَخَذَہٗ، وَاِنْ شَائَ تَرَکَہُ وَذَہَبُوْا فِیْ تَأْوِیْلِ الْحَدِیْثِ .الْأَوَّلِ اِلٰی أَنَّ الْمُلَامَسَۃَ الْمَنْہِیَّ عَنْہَا فِیْہِ ہِیَ : بَیْعٌ کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَتَبَایَعُوْنَہٗ فِیْمَا بَیْنَہُمْ فَکَانَ الرَّجُلَانِ یَتَرَاوَضَانِ عَلَی الثَّوْبِ ، فَاِذَا لَمَسَہُ الْمُسَاوِمُ بِہٖ ، کَانَ بِذٰلِکَ مُبْتَاعًا لَہٗ، وَوَجَبَ عَلٰی صَاحِبِہٖ تَسْلِیْمُہٗ اِلَیْہِ .وَکَذٰلِکَ الْمُنَابَذَۃُ ، کَانُوْا أَیْضًا یَتَقَاوَلُوْنَ فِی الثَّوْبِ ، وَفِیْمَا أَشْبَہَہٗ، ثُمَّ یَرْمِیْہِ رَبُّہُ اِلَی الَّذِیْ قَاوَلَہٗ عَلَیْہِ .فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ بَیْعًا مِنْہُ اِیَّاہُ ثَوْبَہٗ، وَلَا یَکُوْنُ لَہٗ بَعْدَ ذٰلِکَ نَقْضُہٗ. فَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ ذٰلِکَ وَجَعَلَ الْحُکْمَ فِی الْبِیَاعَاتِ أَنْ لَا یَجِبَ اِلَّا بِالْمُعَاقَدَاتِ الْمُتَرَاضَیْ عَلَیْہَا .فَقَالَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا۔فَجَعَلَ اِلْقَائَ أَحَدِہِمَا اِلٰی صَاحِبِہٖ الثَّوْبَ ، قَبْلَ أَنْ یُفَارِقَہٗ، غَیْرَ قَاطِعٍ لِخِیَارِہٖ۔ ثُمَّ اخْتَلَفَ النَّاسُ بَعْدَ ذٰلِکَ فِیْ کَیْفِیَّۃِ تِلْکَ الْفُرْقَۃِ ، عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ کِتَابِنَا ہٰذَا .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلٰی ھٰذَا التَّأْوِیْلِ ، أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ أَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْمَا سِوٰی ہٰذَا الْحَدِیْثِ مِنَ الْأَحَادِیْثِ ، ہَلْ فِیْہِ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَحَدِ الْقَوْلَیْنِ اللَّذَیْنِ ذَکَرْنَا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ .
٧١٨٠: ابو صالح نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب کسی آدمی نے اس چیز کو فروخت کیا جس کو اس نے نہیں دیکھا تو اس کی فروخت جائز نہیں اور انھوں نے اس روایت میں تاویل کی ہے۔ الملامست : جس چیز کو خریدار اپنے ہاتھ سے چھوئے البتہ اس کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھے۔ المنابذۃ : ایک آدمی دوسرے سے کہے تو اپنا کپڑا میری طرف پھینک اور میں اپنا کپڑا تیری طرف پھینکتا ہوں اور یہ پھینکنا اس طور پر ہوگا کہ میں اس کپڑے کا خریدار ہوں اور تو میرے کپڑے کا بغیر دیکھے خریدار بن جائے۔ یہ تاویل امام مالک (رح) نے کی ہے۔ فریق ثانی کا کہنا ہے کہ جو شخص کوئی غائب چیز خریدے گا تو بیع جائز ہے اور اس کو خیار رویت حاصل ہوگا اگر چاہے تو چھوڑ دے اور اگر مرضی ہو تو لے لے۔ جس ملامست کی ممانعت فرمائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنے مابین خریدو فروخت کرتے تو وہ آدمی ایک کپڑے کے متعلق جھگڑا کرتے جب سودا کرنے والا اس کپڑے کو چھو لیتا تو وہ اس کا خریدار خیال کیا جاتا اور فروخت کرنے والے پر اس چیز کو دینا لازم ہوجاتا تھا (خواہ وہ راضی ہو یا نہ) اسی طرح منابذہ زمانہ جاہلیت میں یہ تھا کہ ایک کپڑے یا اس قسم کی کسی چیز سے متعلق وہ باہم گفتگو کرتے پھر مالک اس چیز کو گفتگو کرنے والے کی طرف پھینکتا تھا تو یہ پھینکنا اس کی وجہ سے اس کپڑے کا سودا خیال کیا جاتا تھا اس کے بعد وہ اس بیع کو توڑ نہیں سکتا تھا ۔ تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا اور سودے کے متعلق حکم دیا کہ جب تک عقد بیع رضامندی سے نہ ہو تو سودا جائز نہ ہوگا سودے کرنے والے دونوں فریقوں کو اختیار ہے کہ جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں تو ان کا ایک دوسرے کی طرف کپڑا پھینک دینا اختیار کو ختم نہ کرے گا ۔ پھر اس تفریق کے متعلق اختلاف ہے جیسا کہ ہم نے اس سے پہلے تفصیل سے ذکر کیا ہے امام ابوحنیفہ (رح) اس مفہوم کے قائل ہیں۔ اب جبکہ ان دونوں میں اختلاف ہے تو ہم نے ارادہ کیا کہ اس کے علاوہ دیگر احادیث پر نظر ڈالیں تاکہ ان دونوں اقوال میں سے کسی کی دلالت مل جائے۔ چنانچہ حضرت انس (رض) کی یہ روایت مل گئی ۔ (ملاحظہ ہو)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔