HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7186

۷۱۸۳ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یُوْنُسُ عَنْ رَبِیْعَۃَ قَالَ : کَانَ ہٰذَا مِنْ أَبْوَابِ الْقِمَارِ ، فَنَہٰی عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔فَہٰذَا الزُّہْرِیُّ وَہُوَ أَحَدُ مَنْ رُوِیَ عَنْہُ ہٰذَا الْحَدِیْثُ قَدْ أَجَازَ لِلرَّجُلِ أَنْ یَشْتَرِیَ مَا قَدْ أُخْبِرَ عَنْہُ، وَاِنْ لَمْ یَکُنْ عَایَنَہٗ. فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی جَوَازِ ابْتِیَاعِ الْغَائِبِ .فَقَالَ قَائِلٌ : مِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی التَّأْوِیْلِ الَّذِیْ قَدَّمْنَا ذِکْرَہٗ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ : مِنْ أَیْنَ أَجَزْتُمْ بَیْعَ الْغَائِبِ وَہُوَ مَجْہُوْلٌ ؟ .قِیْلَ لَہٗ : مَا ہُوَ بِمَجْہُوْلٍ فِیْ نَفْسِہٖ، لِأَنَّہٗ مَتٰی رَجَعَ اِلَیْہٖ، رَجَعَ اِلٰی مَعْلُوْمٍ ، فَہُوَ کَبَیْعِ الْحِنْطَۃِ فِیْ سُنْبُلِہَا ، الْمَرْجُوْعِ مِنْہَا اِلَی حِنْطَۃٍ مَعْلُوْمَۃٍ .وَاِنَّمَا الْجَہْلُ فِیْ ہٰذَا ہُوَ جَہْلُ الْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِی ، فَأَمَّا الْبَیْعُ فِیْ نَفْسِہِ فَغَیْرُ مَجْہُوْلٍ .وَاِنَّمَا الْمَجْہُوْلُ الَّذِیْ لَا یَجُوْزُ بَیْعُہٗ، ہُوَ الْمَجْہُوْلُ فِیْ نَفْسِہِ الَّذِیْ لَا یَرْجِعُ مِنْہُ اِلٰی مَعْلُوْمٍ ، کَبَعْضِ طَعَامٍ غَیْرِ مُسَمًّی ، بَاعَہُ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ .فَذٰلِکَ الْبَعْضُ ، غَیْرُ مَعْلُوْمٍ ، وَغَیْرُ مَرْجُوْعٍ مِنْہُ اِلٰی مَعْلُوْمٍ ، فَالْعَقْدُ عَلٰی ذٰلِکَ غَیْرُ جَائِزٍ .وَقَدْ وَجَدْنَا الْبَیْعَ یَجُوْزُ عَقْدُہُ عَلَی طَعَامٍ بِعَیْنِہٖ عَلٰی أَنَّہٗ کَذَا وَکَذَا قَفِیزًا ، وَالْبَائِعُ وَالْمُشْتَرِی ، لَا یَعْلَمَانِ حَقِیْقَۃَ کَیْلِہٖ .فَیَکُوْنُ مِنْ حُقُوْقِ الْبَیْعِ وُجُوْبُ الْکَیْلِ لِلْمُشْتَرِیْ عَلَی الْبَائِعِ ، وَلَا یَکُوْنُ جَہْلُہُمَا بِہٖ ، وَیُوْجِبُ وُقُوْعَ الْبَیْعِ عَلٰی کَیْلٍ مَجْہُوْلٍ ، اِذَا کَانَا یَرْجِعَانِ مِنْ ذٰلِکَ اِلٰی کَیْلٍ مَعْلُوْمٍ .فَذٰلِکَ الطَّعَامُ الْغَائِبُ اِذَا بِیْعَ ، وَالْمُشْتَرِیْ وَالْبَائِعُ بِہٖ جَاہِلَانِ ، لَا یَکُوْنُ جَہْلُہُمَا بِہٖ یُوْجِبُ وُقُوْعَ الْعَقْدِ عَلٰی شَیْئٍ مَجْہُوْلٍ ، اِذَا کَانَا یَرْجِعَانِ مِنْہُ اِلٰی طَعَامٍ مَعْلُوْمٍ .فَہٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .وَقَدْ رَوَیْنَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ کِتَابِنَا ہٰذَا أَنَّ عُثْمَانَ وَطَلْحَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا تَبَایَعَا مَالًا بِالْکُوْفَۃِ .فَقَالَ عُثْمَانُ : لِیَ الْخِیَارُ ، لِأَنِّیْ بِعْتُ مَا لَمْ أَرَ .وَقَالَ طَلْحَۃُ : لِی الْخِیَارُ ، لِأَنِّیْ ابْتَعْتُ مَا لَمْ أَرَ .فَحَکَّمَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، بَیْنَہُمَا جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ ، فَقَضٰی الْخِیَارَ لِطَلْحَۃَ وَلَا خِیَارَ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .فَاتَّفَقَ ہٰؤُلَائِ الثَّلَاثَۃُ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی جَوَازِ بَیْعِ شَیْئٍ غَائِبٍ مِنْ بَائِعِہٖ، وَعَنْ مُشْتَرِیْہِ۔
٧١٨٣: یونس نے ربیعہ سے نقل کیا کہ یہ (منابذہ اور ملامسہ دونوں) جوئے کی اقسام سے ہیں پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا۔ روایت بالا میں امام زہری جو کہ روایت اول کے روات سے ہیں خود آدمی کو اس چیز کی خریداری کی اجازت دے رہے ہیں جس کے متعلق خبر دے دی جائے اگرچہ اسے آنکھوں سے نہ دیکھا ہو۔ اس میں صاف دلیل ہے سامان غائب کی فروخت (جب کہ معین و مقرر ہو) جائز ہے۔ تم نے یہ تاویل کر کے غائب کی بیع کو کہاں سے جائز کرلیا جبکہ یہ مجہول ہے۔ یہ اگرچہ فی نفسہ مجہول ہے کیونکہ جب اس کی طرف رجوع کرے گا تو وہ معلوم کی طرف رجوع کرے گا یہ اسی طرح ہے جیسا کہ گندم کو سٹے میں فروخت کیا جاتا ہے جس سٹے سے معلوم گندم کی طرف لوٹتے ہیں یہاں جہل تو بائع و مشتری کا ہے رہی بیع تو وہ فی نفسہ غیر مجہول یعنی معلوم ہے باقی جس مجہول کی بیع جائز نہیں وہ وہ مجہول ہے جو اپنی ذات کے لحاظ سے مجہول ہو۔ اور اس سے معلوم کی طرف نہ لوٹا جاسکے۔ جیسا بعض غلے کی بیع جو غیر معین ہے اور اس کو ایک آدمی دوسرے کے ہاتھ فروخت کرتا ہے پس یہ بعض غلہ غیر معلوم ہے اور اس معلوم کی طرف لوٹنے کی امید بھی نہیں اس لیے اس کا عقد جائز نہ ہوگا اور ہم ایسی بیع جانتے ہیں جس کا عقد معین غلے کے بدلے جائز ہے اس طور پر کہ وہ اتنے اتنے قفیز ہے۔ حالانکہ بائع و مشتری دونوں اس کے کیل کی حقیقی مقدار کو نہیں جانتے۔ پس بیع کے حقوق سے یہ ہے کہ بائع پر لازم ہے کہ مشتری کو کیل کر کے دے۔ اور اس ماپ سے دونوں کا ناواقف ہونا مجہول ماپ پر بیع کو واقع نہیں کرتا جبکہ وہ اس سے معلوم ماپ کی طرف رجوع کرسکتے ہوں جب یہی غائب غلہ فروخت کیا جائے تو فروخت کرنے اور خریدنے والا اگر اس سے ناواقف ہوں تو ان کی ناواقفی سے شئی مجہول پر عقد کرنا لازم نہیں آئے گا بشرطیکہ وہ معلوم غلہ کی طرف رجوع کرسکتے ہوں اس باب میں قیاس کا تقاضا بھی یہی ہے اور امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول بھی یہی ہے۔ اس سے قبل ہم اسی کتاب میں روایت نقل کرچکے کہ حضرت عثمان ‘ طلحہ (رض) نے کوفہ میں موجود مال کا سودا کیا حضرت عثمان (رض) نے فرمایا مجھے اختیار ہے کیونکہ میں نے ایک ایسی چیز فروخت کی ہے جس کو میں نے نہیں دیکھا حضرت طلحہ (رض) نے فرمایا خیار تو مجھے حاصل ہے کیونکہ میں نے ایسی شئی کی خریداری کی ہے جو میں نے دیکھی نہیں۔ تو دونوں نے اپنے اس معاملہ میں حضرت جبیر بن مطعم (رض) کو حکم بنایا۔ تو انھوں نے حضرت طلحہ (رض) (مشتری) کے لیے خیار کو ثابت کیا اور حضرت عثمان (رض) سے خیار کی نفی کردی۔ صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں ان تینوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ غائب کی بیع جائز ہے وہ شئی بائع و مشتری کسی نے بھی نہ دیکھی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔