HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7235

۷۲۳۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیْرُ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ ، وَجَبَ النَّظَرُ‘ لِنَسْتَخْرِجَ مِنْ ہٰذِہِ الثَّلَاثَۃِ الْأَقْوَالِ قَوْلًا صَحِیْحًا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، فَرَأَیْنَاہُمْ جَمِیْعًا ، قَدْ جَعَلُوْا الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃَ نِہَایَۃً لِمَا وَجَبَ ، فِیْمَا زَادَ عَلَی التِّسْعِیْنَ .وَقَدْ رَأَیْتُ مَا جُعِلَ نِہَایَۃً فِیْمَا قَبْلَ ذٰلِکَ ، اِذَا زَادَتِ الْاِبِلُ عَلَیْہِ شَیْئًا ، وَجَبَ بِزِیَادَتِہَا فَرْضُ غَیْرِ الْفَرْضِ الْأَوَّلِ .مِنْ ذٰلِکَ : أَنَّا وَجَدْنَاہُمْ جَعَلُوْا فِیْ خَمْسٍ مِنَ الْاِبِلِ شَاۃً ، ثُمَّ بَیَّنُوْا لَنَا أَنَّ الْحُکْمَ کَذٰلِکَ ، فِیْمَا زَادَ عَلَی الْخَمْسِ اِلَی تِسْعٍ .فَاِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ ، أَوْجَبُوْا بِہَا حُکْمًا مُسْتَقْبَلًا فَجَعَلُوْا فِیْہَا شَاتَیْنِ .ثُمَّ بَیَّنُوْا لَنَا أَنَّ الْحُکْمَ کَذٰلِکَ ، فِیْمَا زَادَ اِلٰی أَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، فَاِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ أَوْجَبُوْا بِہَا حُکْمًا مُسْتَقْبَلًا فَجَعَلُوْا فِیْہَا ثَلَاثَ شِیَاہٍ .ثُمَّ بَیَّنُوْا لَنَا أَنَّ الْحُکْمَ کَذٰلِکَ ، فِیْمَا زَادَ اِلَی الْعِشْرِیْنَ ، فَاِذَا کَانَتْ عِشْرِیْنَ ، فَفِیْہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ .ثُمَّ أَجْرُوْا الْفَرْضَ کَذٰلِکَ ، فِیْمَا زَادَ اِلٰی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ ، کُلَّمَا أَوْجَبُوْا شَیْئًا بَیَّنُوْا أَنَّہٗ الْوَاجِبُ فِیْمَا أَوْجَبُوْھُ فِیْہٖ، اِلٰی نِہَایَۃٍ مَعْلُوْمَۃٍ .فَکُلُّ مَا زَادَ عَلَی تِلْکَ النِّہَایَۃِ شَیْئٌ ، اُنْتُقِضَ بِہٖ الْفَرْضُ الْأَوَّلُ اِلٰی غَیْرِہٖ، أَوْ اِلَی زِیَادَۃٍ عَلَیْہِ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، وَکَانَتِ الْعِشْرُوْنَ وَالْمِائَۃُ ، قَدْ جَعَلُوْہَا نِہَایَۃً لَمَا أَوْجَبُوْھُ فِی الزِّیَادَۃِ عَلَی التِّسْعِیْنَ ، ثَبَتَ أَنَّ مَا زَادَ عَلَی الْعِشْرِیْنَ ، یَجِبُ بِہٖ شَیْئٌ ، اِمَّا زِیَادَۃٌ عَلَی الْفَرْضِ الْأَوَّلِ ، وَاِمَّا غَیْرُ ذٰلِکَ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا ، فَسَادُ قَوْلِ أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی ، وَثَبَتَ تَغَیُّرُ الْحُکْمِ بِزِیَادَۃٍ عَلَی الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ .ثُمَّ نَظَرْنَا بَیْنَ أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الثَّانِیَۃِ وَالْمَقَالَۃِ الثَّالِثَۃِ .فَوَجَدْنَا الَّذِیْنَ یَذْہَبُوْنَ اِلَی الْمَقَالَۃِ الثَّانِیَۃِ ، یُوْجِبُوْنَ بِزِیَادَۃِ الْبَعِیْرِ الْوَاحِدِ عَلَی الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ ، رَدَّ حُکْمِ جَمِیْعِ الْاِبِلِ اِلٰی مَا یَجِبُ فِیْہِ بَنَاتُ اللَّبُوْنِ فِیْ قَوْلِہِمْ ، وَہُوَ مَا ذَکَرْنَا عَنْہُمْ أَنَّ فِیْ کُلِّ أَرْبَعِیْنَ بِنْتَ لَبُوْنٍ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ لِأَہْلِ الْمَقَالَۃِ الثَّالِثَۃِ ، أَنَّا رَأَیْنَا جَمِیْعَ مَا یَزِیْدُ عَلَی النِّہَایَاتِ الْمُسَمَّاۃِ فِیْ فَرَائِضِ الْاِبِلِ ، فِیْمَا دُوْنَ الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ ، یَتَغَیَّرُ بِتِلْکَ الزِّیَادَۃِ الْحُکْمُ ، وَأَنَّ لِتِلْکَ الزِّیَادَۃِ حِصَّۃً ، فِیْمَا وَجَبَ بِہَا .مِنْ ذٰلِکَ أَنَّ فِیْ أَرْبَعٍ وَعِشْرِیْنَ ، أَرْبَعًا مِنَ الْغَنَمِ ، فَاِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ ، کَانَ فِیْہَا بِنْتُ مَخَاضٍ اِلَی خَمْسِیْنَ وَثَلَاثِیْنَ .فَاِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃٌ ، فَفِیْہَا بِنْتُ لَبُوْنٍ ، فَکَانَتْ بِنْتُ الْمَخَاضِ وَاجِبَۃً فِی الْخَمْسِ وَالْعِشْرِیْنَ ، لَا فِیْ بَعْضِہَا .وَکَذٰلِکَ بِنْتُ اللَّبُوْنِ وَاجِبَۃٌ فِی السِّتَّۃِ وَالثَّلَاثِیْنَ کُلِّہَا ، لَا فِیْ بَعْضِہَا وَکَذٰلِکَ سَائِرُ الْفُرُوْضِ فِی الْاِبِلِ ، حَتّٰی تَتَنَاہَیْ اِلٰی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ ، لَا یَنْتَقِلُ الْفَرْضُ بِزِیَادَۃٍ لَا شَیْئَ فِیْہَا ، بَلْ یَنْتَقِلُ بِزِیَادَۃٍ فِیْہَا شَیْئٌ .أَلَا تَرَی أَنَّ فِیْ عَشْرٍ مِنَ الْاِبِلِ شَاتَیْنِ ، فَاِذَا زَادَتْ بَعِیْرًا ، فَلَا شَیْئَ فِیْہٖ، وَلَا تَتَغَیَّرُ زِیَادَتُہٗ، حُکْمُ الْعَشَرَۃِ الَّتِیْ کَانَتْ قَبْلَہٗ۔فَاِذَا کَانَتِ الْاِبِلُ خَمْسَ عَشْرَۃَ ، کَانَ فِیْہَا ثَلَاثُ شِیَاہٍ ، فَکَانَتِ الْفَرِیْضَۃُ وَاجِبَۃً فِی الْبَعِیْرِ الَّذِیْ کَمُلَ بِہٖ مَا یَجِبُ فِیْہِ ثَلَاثُ شِیَاہٍ وَفِیْمَا قَبْلَہٗ۔فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَا کَذٰلِکَ ، وَکَانَتِ الْاِبِلُ اِذَا زَادَتْ بَعِیْرًا وَاحِدًا عَلَی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃِ بَعِیْرٍ فَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہٗ لَا شَیْئَ فِیْ ہٰذَا الْبَعِیْرِ ؛ لِأَنَّ الَّذِیْنَ أَوْجَبُوْا اسْتِئْنَافَ الْفَرِیْضَۃِ ، لَمْ یُوْجِبُوْا فِیْہِ شَیْئًا ، وَلَمْ یُغَیِّرُوْا بِہٖ حُکْمًا .وَالَّذِیْنَ لَمْ یُوْجِبُوْا اسْتِئْنَافَ الْفَرِیْضَۃِ مِنْ أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الثَّانِیَۃِ ، جَعَلُوْا فِیْ کُلِّ أَرْبَعِیْنَ مِنَ الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ ، بِنْتَ لَبُوْنٍ ، وَلَمْ یَجْعَلُوْا فِی الْبَعِیْرِ الزَّائِدِ عَلٰی ذٰلِکَ شَیْئًا .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ الْفَرْضَ فِیْمَا قَبْلَ الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ ، لَا یَنْتَقِلُ اِلَّا بِمَا یَجِبُ فِیْہِ جَزْئٌ مِنَ الْفَرْضِ الْوَاجِبِ بِہٖ ، وَکَانَ الْبَعِیْرُ الزَّائِدُ عَلَی الْعِشْرِیْنَ وَالْمِائَۃِ ، لَا یَجِبُ فِیْہِ شَیْئٌ مِنْ فَرْضٍ وَجَبَ بِہٖ ، ثَبَتَ أَنَّہٗ غَیْرُ مُغَیِّرٍ فَرْضَ غَیْرِہٖ، عَمَّا کَانَ عَلَیْہِ قَبْلَ حُدُوْثِہٖ۔ فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا ، قَوْلُ مَنْ ذَہَبَ اِلَی الْمَقَالَۃِ الثَّالِثَۃِ ، وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَیْہَا أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ۔
٧٢٣٢: ابو عمر ضریر نے حماد بن سلمہ سے پھر انھوں نے اپنی سند سے روایت کی ہے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : جب علماء کے مابین اس سلسلے میں اختلاف ہوا تو اب اس بات کو دیکھنا ضروری ہوگیا تاکہ ان تین اقوال میں سے صحیح تر قول نکالا جائے۔ ہم نے جب غور کیا تو ہم نے دیکھا کہ سب نے فرائض کے لیے انتہاء ایک سو بیس قرار دی ہے اور جو اس کے ذمے لازم ہے وہ نوے سے زائد ہے اور تم نے یہ بھی دیکھا کہ جس کو اس سے پہلے انتہاء بنایا گیا جب اس میں اونٹوں کی تعداد تھوڑی سی بڑھ جائے تو اس کے اضافے پر فرض اول کے علاوہ فرض لازم کرتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہم نے ان کو دیکھا کہ انھوں نے پانچ اونٹوں پر ایک بکری لازم کی ہے پھر انھوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ حکم پانچ سے نو تک اسی طرح رہے گا پھر جب ایک اور بڑھ جائے تو انھوں نے ان اونٹوں پر آئندہ والا حکم لازم کردیا یعنی دو بکریاں ہوں گی جب کہ اونٹ دس ہوجائیں گے اور یہ حکم اسی طرح چلتا رہے گا یہاں تک کہ یہ زائد چودہ ہوجائیں جب چودہ سے ایک بڑھ جائے تو انھوں نے اس پر آنے والا حکم لگا دیا یعنی تین بکریاں پندرہ اونٹوں پر۔ پھر انھوں نے ہمیں یہ بھی وضاحت دی کہ زائد میں یہ حکم بیس تک اسی طرح رہے گا جب بیس ہوجائیں گی تو ان میں چار بکریاں ہوں گی پھر انھوں نے فرض کو ایک سو بیس سے زائد میں جاری رکھا جب بھی انھوں نے کوئی چیز لازم کی تو انھوں نے وضاحت کی کہ یہ اتنی مقدار میں فلاں مقررہ مقدار تک لازم رہے گی پھر اس انتہاء سے جب بھی کوئی اضافہ ہوا تو پہلا فرض ٹوٹ کر اگلے سے جا ملا۔ یا پہلا فرض ٹوٹ کر اضافے کے ساتھ مل گیا پس جب یہ اسی طرح رہا تو ایک سو بیس کی مقدار کو نوے کی مقدار سے اضافے کے لیے انتہاء قرار دیا تو اس سے یہ بات ثابت ہوگی کہ بیس پر جو اضافہ ہوتا ہے اس سے کوئی چیز لازم ہوتی ہے خواہ وہ اضافہ فرض اول پر ہو یا پہلے فرض کے علاوہ پر ہو۔ اس بات سے پہلے قول والوں کی غلطی ظاہر ہوئی اور ایک سو بیس پر اضافے سے حکم کی تبدیلی ثابت رہی۔ اب دوسرے اور تیسرے قول کے متعلق ہم غور کرتے ہیں۔ فریق ثانی کا قول : یہ ہے کہ ایک سو بیس پر ایک اونٹ کے اضافہ کی صورت میں تمام اونٹوں کے حکم کو اس کی طرف لوٹانا واجب ہوگا جن میں ان کے نزدیک بنت لبون واجب ہے کہ ہر چالیس پر بنت لبون ہے۔ فریق ثالث کا قول : یہ ہے کہ ایک سو بیس اونٹوں سے کم مقدار میں معینہ حدود پر جو کچھ اضافہ ہوتا ہے اس کی وجہ سے حکم بدل جاتا ہے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ اس اضافہ کے لیے صدقہ واجب میں کوئی حصہ ہے۔ چنانچہ چوبیس میں چار بکریاں جب اس پر ایک زائد ہوجائے تو اس میں ایک بنت محاض ہے اور یہ پینتیس تک ہے جب اس پر ایک کا اضافہ ہوجائے گا تو اس میں ایک بنت لبون ہے تو بنت مخاض پچیس میں لازم ہے اس کے بعض میں واجب نہیں اسی طرح بنت لبون مکمل پینتیس پر لازم ہے اس کے بعض پر نہیں۔ اونٹوں میں تمام فرائض کا یہی حال ہے یہاں تک کہ ایک سو بیس ہوجائیں اس میں فریضہ ان کے اضافہ سے منتقل نہ ہوگا جس میں کچھ بھی لازم نہیں ہوتا بلکہ اس اضافہ سے فریضہ منتقل ہوگا جس میں کوئی چیز لازم ہوتی ہے۔ ذرا غور تو فرمائیں کہ دس اونٹوں میں دو بکریاں اگر ایک اونٹ کا اضافہ ہو تو اس میں کچھ بھی لازم نہیں اور یہ اضافہ دس کے حکم نہ بدلے گا پھر جب پندرہ ہوجائیں تو اس میں تین بکریاں ہیں پھر فریضہ اس پندرھویں اونٹ سے واجب ہو کر اس تک پہنچا جس میں تین بکریاں لازم ہوئیں اور اس میں لازم ہوا جو اس سے پہلے ہے (یعنی گیارہ سے چودہ تک) پس جب یہ اسی طرح ہے اور ادھر اونٹوں کی گنتی جب ایک سو بیس ہوجائے اور اس پر ایک اونٹ کا اضافہ ہوا تو سب کا اس پر اتفاق ہے کہ اس اونٹ پر کوئی چیز لازم نہیں۔ کیونکہ استیناف کو لازم کرنے والوں نے بھی اس اونٹ میں کوئی چیز واجب قرار دی اور نہ اس سے حکم کو بدلا اور فریق ثانی جو استیناف فریضہ کے قائل نہیں ہیں انھوں نے ایک سو بیس میں سے ہر چالیس پر بنت لبون لازم کیا ہے مگر اس زائد اونٹ پر انھوں نے بھی کوئی چیز لازم نہیں کی۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ ایک سو بیس سے پہلے کا فرض اسی صورت میں منتقل ہوتا ہے جبکہ اس کے ساتھ واجب فریضہ کی کوئی جز واجب ہو۔ اور ایک سو بیس پر زائد ہونے والے اونٹ میں فریضہ واجبہ کا کوئی جز واجب نہیں ہوتا تو اس سے خود یہ ثابت ہوا کہ وہ دوسرے کے فریضہ کو بھی بدلنے والا نہ ہوگا جو اس کے وجود میں آنے سے پہلے لازم ہوچکا تھا۔ اس مذکورہ بیان سے فریق ثالث کی بات ثابت ہوگئی اور ان کی بات ثابت ہوئی جس کی طرف امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ گئے ہیں۔
حضرت ابن مسعود (رض) سے اس کی تائید :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔