HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7237

۷۲۳۴ : حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو عُمَرَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ : قَالَ اِبْرَاھِیْمُ النَّخَعِیُّ : اِذَا زَادَتِ الْاِبِلُ عَلَی عِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ ، رُدَّتْ اِلٰی أَوَّلِ الْفَرْضِ .فَاِنْ احْتَجَّ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الثَّانِیَۃِ لِمَذْہَبِہِمْ ، فَقَالُوْا : مَعْنَی الْآثَارِ الْمُتَّصِلَۃِ شَاہِدَۃٌ لِقَوْلِنَا ، وَلَیْسَ ذٰلِکَ مَعَ مُخَالِفِنَا. قِیْلَ لَہُمْ : أَمَّا عَلَی مَذْہَبِکُمْ فَأَکْثَرُہَا لَا یَجِبُ لَکُمْ بِہٖ الْحُجَّۃُ عَلَی مُخَالِفِکُمْ ؛ لِأَنَّہٗ لَوِ احْتَجَّ عَلَیْکُمْ بِمِثْلِ ذٰلِکَ ، لَمْ تُسَوِّغُوْھُ اِیَّاہٗ، وَلَجَعَلْتُمُوْھُ بِاحْتِجَاجِہٖ بِذٰلِکَ عَلَیْکُمْ ، جَاہِلًا بِالْحَدِیْثِ .فَمِنْ ذٰلِکَ أَنَّ حَدِیْثَ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، اِنَّمَا وَصَلَہٗ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُثَنَّیْ وَحْدَہٗ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا وَصَلَہٗ غَیْرُہٗ۔ وَأَنْتُمْ لَا تَجْعَلُوْنَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الْمُثَنّٰی حُجَّۃً .ثُمَّ قَدْ جَائَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، وَقَدْرُہٗ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ فِی الْعِلْمِ أَجَلُّ مِنْ قَدْرِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْمُثَنَّی ، وَہُوَ مِمَّنْ یُحْتَجُّ بِہٖ ، فَرَوٰی ہٰذَا الْحَدِیْثَ عَنْ ثُمَامَۃَ مُنْقَطِعًا .فَکَانَ یَجِیْئُ عَلٰی أُصُوْلِکُمْ ، أَنْ یَکُوْنَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ، یَجِبُ أَنْ یَدْخُلَ فِیْ مَعْنَی الْمُنْقَطِعِ ، وَیَخْرُجَ مِنْ مَعْنَی الْمُتَّصِلِ ؛ لِأَنَّکُمْ تَذْہَبُوْنَ اِلٰی أَنَّ زِیَادَۃَ غَیْرِ الْحَافِظِ عَلَی الْحَافِظِ ، غَیْرُ مُلْتَفَتٍ اِلَیْہَا .وَأَمَّا حَدِیْثُ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، فَاِنَّمَا رَوَاہٗ عَنِ الزُّہْرِیِّ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوٗدَ .وَقَدْ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِیْ دَاوٗدَ ، یَقُوْلُ : سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوٗدَ ، ہٰذَا وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوٗدَ الْحَرَّانِیُّ عِنْدَہُمْ ، ضَعِیْفَانِ جَمِیْعًا .وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوٗدَ ، الَّذِیْ یَرْوِیْ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ عِنْدَہُمْ ، ثَبْتٌ .وَمِمَّا یَدُلُّ أَیْضًا عَلَی وَہَائِ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، أَنَّ أَصْحَابَ الزُّہْرِیِّ الْمَأْخُوْذُ عِلْمُہُ عَنْہُمْ ، مِثْلِ یُوْنُسَ بْنِ یَزِیْدَ ، وَمَنْ رَوٰی عَنِ الزُّہْرِیِّ فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا ، اِنَّمَا رَوٰی عَنْہُ الصَّحِیْفَۃَ ، الَّتِیْ عِنْدَ آلِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .أَفَتَرَی الزُّہْرِیَّ ، یَکُوْنُ فَرَائِضُ الْاِبِلِ عِنْدَہٗ، عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ جَدِّہٖ، وَہُمْ جَمِیْعًا أَئِمَّۃٌ وَأَہْلُ عِلْمٍ مَأْخُوْذٌ عَنْہُمْ - فَیَسْکُتُ عَنْ ذٰلِکَ ، وَیَضْطَرُّہُ الْأَمْرُ اِلَی الرُّجُوْعِ اِلٰی صَحِیْفَۃِ عُمَرَ غَیْرِ مَرْوِیَّۃٍ ، فَیُحَدِّثُ النَّاسَ بِہَا ؟ ہٰذَا عِنْدَنَا ، مِمَّا لَا یَجُوْزُ عَلَی مِثْلِہٖ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِنَّ حَدِیْثَ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ ، حَدِیْثٌ مُتَّصِلٌ ، لَا مَطْعَنَ لِأَحَدٍ فِیْہِ .قِیْلَ لَہٗ : مَا ہُوَ بِمُتَّصِلٍ ؛ لِأَنَّ مَعْمَرًا اِنَّمَا رَوَاہٗ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ جَدِّہٖ، وَجَدُّہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ ، وَہُوَ لَمْ یَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلَا وُلِدَ اِلَّا بَعْدَ أَنْ کَتَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہٰذَا الْکِتَابَ ، لِأَبِیْھَا؛ لِأَنَّہٗ اِنَّمَا وُلِدَ بِنَجْرَانَ ، قَبْلَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَنَۃَ عَشْرٍ مِنَ الْہِجْرَۃِ ، وَلَمْ یَنْقُلْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ اِلَیْنَا أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، رَوٰی ہٰذَا الْحَدِیْثَ عَنْ أَبِیْھَا.فَقَدْ ثَبَتَ انْقِطَاعُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَیْضًا ، وَالْمُنْقَطِعُ أَنْتُمْ لَا تَحْتَجُّوْنَ بِہٖ .فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ کُلَّ مَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ مُنْقَطِعٌ .فَاِنْ کُنْتُمْ لَا تُسَوِّغُوْنَ لِمُخَالِفِکُمْ الْاِحْتِجَاجَ بِالْمُنْقَطِعِ ، فِیْ غَیْرِ ہٰذَا الْبَابِ ، فَلِمَ تَحْتَجُّوْنَ عَلَیْہٖ، فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ؟ فَلَئِنْ وَجَبَ أَنْ یَکُوْنَ عَدَمُ الْاِتِّصَالِ فِیْ مَوْضِعٍ مِنَ الْمَوَاضِعِ ، یُزِیلُ قَبُوْلَ الْخَیْرِ ، اِنَّہٗ لَیَجِبُ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ہُوَ ، فِیْ کُلِّ الْمَوَاضِعِ .وَلَئِنْ وَجَبَ أَنْ یُقْبَلَ الْخَبَرُ ، وَاِنْ لَمْ یَتَّصِلْ اِسْنَادُہُ ؛ لِثِقَۃِ مَنْ صَمَدَ بِہٖ اِلَیْہِ فِیْ بَابٍ وَاحِدٍ ، اِنَّہٗ لَیَجِبُ أَنْ یُقْبَلَ فِیْ کُلِّ الْأَبْوَابِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : أَمَّا حَدِیْثُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، فَقَدْ اضْطَرَبَ وَاخْتُلِفَ فِیْہٖ، فَلَا حُجَّۃَ فِیْہِ لِوَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ ہٰذِہِ الْمَقَالَاتِ ، وَغَیْرُہُ مِمَّا رُوِیَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ أَوْلٰی مِنْہُ .قِیْلَ لَہٗ : وَمِنْ أَیْنَ اضْطَرَبَ حَدِیْثُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ؟ أَمَّا قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ ، قَدْ رَوَاہٗ عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَا عَنْہُ، وَقَیْسٌ ، حُجَّۃٌ حَافِظٌ .وَأَمَّا حَدِیْثُ الزُّہْرِیِّ الَّذِی خَالَفَہٗ، فَاِنَّمَا رَوَاہٗ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، مَنْ لَا تَقْبَلُوْنَ أَنْتُمْ رِوَایَتَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ لِضَعْفِہٖ، عِنْدَکُمْ .وَأَمَّا حَدِیْثُ مَعْمَرٍ ، فَاِنَّمَا رَوَاہٗ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ ، فَلَیْسَ فِی الثَّبْتِ وَالْاِتْقَانِ کَقَیْسِ بْنِ سَعْدٍ .
٧٢٣٤: منصور بن معتمر کہتے ہیں کہ ابراہیم نخعی (رح) نے فرمایا جب اونٹوں کی تعداد ایک سو بیس ہوجائے تو فریضہ کو ابتداء کی طرف لوٹائیں گے۔ فریق ثانی کا کہنا ہے کہ متصل آثار تو ہمارے مؤید ہیں جبکہ ہمارے مخالف کے پاس ایسے آثار موجود نہیں۔ تمہارے منقولہ آثار میں اکثر ایسے آثار ہیں جن سے تمہارے مخالف پر حجت قائم ہی نہیں ہوتی کیونکہ اگر اسی طرح کے آثار تمہارے خلاف پیش کئے جائیں تم کبھی ان کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہ ہو گے بلکہ ان کو دلیل میں پیش کرنے والے کو حدیث سے جاہل قرار دو گے۔ مثال کے لیے ہم عرض کرتے ہیں۔ ثمامہ بن عبداللہ کی روایت کو صرف عبداللہ بن مثنیٰ نے اتصال سے بیان کیا ہے ہمارے علم میں اور کسی راوی نے اس کا اتصال ذکر نہیں کیا اور تمہارے ہاں عبداللہ بن مثنیٰ حجت کے قابل نہیں۔ پھر حماد بن سلمہ کو اہل علم نے عبداللہ بن مثنیٰ سے بہت بلند قرار دیا ہے اور وہ مسلمہ قابل حجت روات سے ہیں چنانچہ انھوں نے اس روایت کو ثمامہ سے انقطاع کے ساتھ روایت کیا ہے تو اب تمہارے اصول کے مطابق یہ منقطع میں داخل ہو کر متصل سے نکل جانی چاہیے۔ کیونکہ تمہارے ہاں غیر حفاظ کا اضافہ حفاظ کی روایت پر ناقابل التفات ہے۔ فتدبر۔ دوسری روایت زہری کی ہے جس کو انھوں نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا ہے اور زہری سے سلیمان بن داؤد نے روایت لی ہے اور تم نے سنا کہ ابن ابی داؤد کہا کرتے تھے کہ یہ سلیمان بن داؤد اور سلیمان بن داؤد حرانی محدثین کے ہاں دونوں ضعیف ہیں اور وہ سلیمان بن داؤد جو عمر بن عبدالعزیز سے روایت کرتے ہیں وہ محدثین کے ہاں پختہ راوی ہیں۔ اس روایت کے کمزور ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ زہری کے وہ شاگرد جن سے ان کا علم منقول ہے مثلاً یونس بن یزید ہے اور جنہوں نے زہری سے اس سلسلہ میں کچھ روایت کیا ہے انھوں نے ان سے وہ صحیفہ روایت کیا جو آل عمر (رض) کے پاس تھا کیا آپ نے غور کیا کہ زہری کے پاس اونٹوں کی زکوۃ کے احکام ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن ابیہ عن جدہ سے ہیں اور وہ تمام ائمہ اور اہل علم ہیں جن سے روایت لی جاتی ہے مگر زہری اس کے متعلق خاموشی اختیار کرتے ہیں اور صحیفہ عمر کی طرف مجبور ہوجاتے ہیں جو کہ مروی ہی نہیں اور اس صحیفے کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ اور ہمارے نزدیک یہ اضافہ اس جیسی روایت پر جائز نہیں۔ حدیث معمر عن عبداللہ بن ابی بکر تو متصل روایت ہے جس میں کسی کو کسی قسم کا طعن نہیں ہے۔ یہ روایت بھی متصل نہیں ہے کیونکہ معمر نے اس کو عبداللہ بن ابی بکر عن ابیہ عن جدہ سے روایت کی ہے اور اس کا دادا محمد بن ابی بکر ہے اور وہ صحابی نہیں اس نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا بلکہ اس کی ولادت بھی اس خط کے لکھے جانے کے بعد ہوئی جو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے والد کو لکھا تھا اس کی ولادت نجران میں وفات نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے دس ہجری میں ہوئی اور اس روایت میں یہ منقول نہیں ہے کہ محمد بن عمرو نے اس روایت کو اپنے والد سے روایت کیا ہو۔ پس اس حدیث کا انقطاع بھی ثابت ہوگیا اور منقطع روایت کو تم قابل حجت نہیں سمجھتے ہو۔ پس ثابت ہوا کہ اس باب میں جو کچھ آپ نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا وہ منقطع ہے اگر تم اپنے مخالف کا منقطع سے دلیل لانا قبول نہیں کرتے تو یہاں تم منقطع کو کیوں دلیل بناتے ہو (ماہو جوابکم) اگر کسی ایک جگہ کا عدم اتصال خبر کے مقبول ہونے کو ختم کردیتا ہے تو پھر ضروری ہے کہ ہر جگہ سے منقطع کو غیر مقبول مانا جائے۔ اور اگر غیر متصل خبر کو قبول کرنا واجب ہے کیونکہ اس کا راوی ثقہ ہے تو پھر تمام ابواب میں اس کا اسی طرح قبول کرنا ہوگا (جو کہ آپ نہیں مانتے) روایت عمرو بن حزم مختلف اور مضطرب ہے تو پھر کسی کو اس سے حصبت کا حق نہیں بنتا حق تو اسی طرح ہے۔ (تم کیوں اس سے استدلال کرتے ہو) حضرت عمرو بن حزم کہاں مضطرب ہے ؟ اس کو قیس بن سعد نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا ہے اور قیس حافظ حدیث اور حجت بھی ہے۔ اور روایت زہری جو اس کے مخالف ہے وہ اس کو زہری سے نقل کرنے والے وہ لوگ ہیں جو تمہارے ہاں بھی ضعیف ہیں۔ روایت روایت معتمر تو اس کو عبداللہ بن ابی بکر عن ابن عن جدہ سے روایت کیا ہے یہ اتقان و پختگی میں قیس بن سعد جیسا نہیں ہے۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔