HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7254

۷۲۵۱ : مَا حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الْأَنْصَارِیُّ ، قَالَ : ثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ أَوْ قَالَ مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا جَائَ أَبُو طَلْحَۃَ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، حَائِطِیْ، الَّذِیْ بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا ، لِلّٰہِ وَلَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أُسِرَّہٗ، لَمْ أُعْلِنْہُ .فَقَالَ : اجْعَلْہُ فِیْ فُقَرَائِ قَرَابَتِکَ، أَوْ فُقَرَائِ أَہْلِک۔ قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : اخْتَلَفَ النَّاسُ فِی الرَّجُلِ یُوْصِیْ بِثُلُثِ مَالِہٖ ، لِقَرَابَۃِ فُلَانٍ مَنْہُمْ ؟ الْقَرَابَۃُ الَّذِیْنَ یَسْتَحِقُّوْنَ تِلْکَ الْوَصِیَّۃَ .فَقَالَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ : ہُمْ کُلُّ ذِیْ رَحِمٍ مَحْرَمٍ ، مِنْ فُلَانٍ ، مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ‘ أَوْ مِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، غَیْرَ أَنَّہٗ یَبْدَأُ فِیْ ذٰلِکَ ، بِمَنْ کَانَتْ قَرَابَتُہُ مِنْہُمْ ، مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ‘ عَلٰی مَنْ کَانَتْ قَرَابَتُہٗ مِنْہٗ، مِنْ قِبَلِ أُمِّہِ .وَتَفْسِیْرُ ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ لِلْمُوْصِیْ لِقَرَابَتِہٖ عَمٌّ ، وَخَالٌ ، فَقَرَابَۃُ عَمِّہٖ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ‘ کَقَرَابَۃِ خَالِہٖ مِنْہٗ، مِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، فَلْیَبْدَأْ فِیْ ذٰلِکَ ، بِعَمِّہٖ عَلَی خَالِہٖ، فَیَجْعَلُ الْوَصِیَّۃَ لَہٗ۔ وَقَالَ زَفَرُ رَحِمَہُ اللّٰہُ : الْوَصِیَّۃُ لِکُلِّ مَنْ قَرُبَ مِنْہُ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ‘ أَوْ مِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، دُوْنَ مَنْ کَانَ أَبْعَدَ مِنْہُ .وَسَوَائٌ کَانَ فِیْ ذٰلِکَ ، بَیْنَ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ ، ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ ، وَبَیْنَ مَنْ کَانَ ذَا رَحِمٍ غَیْرَ مُحَرَّمٍ .وَقَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ تَعَالٰی : الْوَصِیَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ ؛ لِکُل مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا ، أَبٌ وَاحِدٌ ، مُنْذُ کَانَتِ الْہِجْرَۃُ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ‘ أَوْ مِنْ قِبَلِ أُمِّہِ. وَسَوَائٌ فِیْ ذٰلِکَ ، بَیْنَ مَنْ بَعُدَ مِنْہُمْ .وَبَیْنَ مَنْ قَرُبَ ، وَبَیْنَ مَنْ کَانَتْ رَحِمُہٗ غَیْرَ مُحَرَّمَۃٍ .وَلَمْ یُفَضِّلَا فِیْ ذٰلِکَ ، مَنْ کَانَتْ رَحِمُہُ مِنْ قِبَلِ الْأَبِ ، عَلَی مَنْ کَانَتْ رَحِمُہٗ، مِنْ قِبَلِ الْأُمِّ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : الْوَصِیَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ ، لِکُل مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا ، أَبُوْھُ الرَّابِعُ اِلٰی مَا ہُوَ أَسْفَلُ مِنْ ذٰلِکَ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : الْوَصِیَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ ؛ لِکُل مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا ، أَبٌ وَاحِدٌ ، فِی الْاِسْلَامِ ، أَوْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، مِمَّنْ یَرْجِعُ بِآبَائِہٖ، أَوْ بِأُمَّہَاتِہِ اِلَیْہٖ، أَبًا غَیْرَ أَبٍ ، أَوْ أُمًّا غَیْرَ أُم ، اِلٰی أَنْ تَلْقَاہٗ، مِمَّا ثَبَتَتْ بِہٖ الْمَوَارِیْثُ ، أَوْ تَقُوْمُ بِہٖ الشَّہَادَاتُ .وَاِنَّمَا جَوَّزَ أَہْلُ ہٰذِہِ الْمَقَالَاتِ الْوَصِیَّۃَ لِلْقَرَابَۃِ ، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ قَوْلِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ ، اِذَا کَانَتْ تِلْکَ الْقَرَابَۃُ قَرَابَۃً تُحْصَیْ وَتُعْرَفُ .فَاِنْ کَانَتْ لَا تُحْصٰی وَلَا تُعْرَفُ ، فَاِنَّ الْوَصِیَّۃَ بِہَا بَاطِلَۃٌ فِیْ قَوْلِہِمْ جَمِیْعًا اِلَّا أَنْ یُوْصِیَ بِہَا لِفُقَرَائِہِمْ ، فَتَکُوْنَ جَائِزَۃً لِمَنْ رَأَی الْوَصِیُّ دَفْعَہَا اِلَیْہِ مِنْہُمْ .وَأَقَلُّ مَنْ یَجُوْزُ لَہٗ أَنْ یَجْعَلَہَا مِنْہُمْ ، اثْنَانِ فَصَاعِدًا ، فِیْ قَوْلِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ .وَقَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ : اِنْ دَفَعَہَا اِلٰی وَاحِدٍ مِنْہُمْ أَجْزَأَہٗ ذٰلِکَ .فَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِی الْقَرَابَۃِ مِنْہُمْ ، ہٰذَا الْاِخْتِلَافَ ، وَجَبَ أَنْ نَنْظُرَ فِیْ ذٰلِکَ ، لِنَسْتَخْرِجَ مِنْ أَقَاوِیْلِہِمْ ہٰذِہٖ، قَوْلًا صَحِیْحًا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، فَکَانَ مِنْ حُجَّۃِ الَّذِیْنَ ذَہَبُوْا اِلٰی أَنَّ الْقَرَابَۃَ ، ہُمْ الَّذِیْنَ یَلْتَقُوْنَہٗ وَمَنْ یُقَارِبُوْنَہٗ، عِنْدَ أَبِیْہَ الرَّابِعِ فَأَسْفَلَ مِنْ ذٰلِکَ .اِنَّمَا قَالُوْا ذٰلِکَ فِیْمَا ذَکَرُوْا، لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ 5، لَمَّا قَسَمَ سَہْمَ ذِی الْقُرْبَیْ، أَعْطَیْ بَنِیْ ہَاشِمٍ ، وَبَنِی الْمُطَّلِبِ .وَاِنَّمَا یَلْتَقِیْ، ہُوَ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ ، عِنْدَ أَبِیْہَ الرَّابِعِ ؛ لِأَنَّہٗ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عَبْدِ مُنَافٍ .وَالْآخَرُوْنَ بَنُو الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مُنَافٍ ، یَلْتَقُوْنَہُمْ ، وَہُوَ عِنْدَ عَبْدِ مُنَافٍ ، وَہُوَ أَبُوْھُ الرَّابِعُ فَمِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ لِلْآخَرِیْنَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ 5، لَمَّا أَعْطٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ ، وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ، قَدْ حَرَمَ بَنِیْ أُمَیَّۃَ ، وَبَنِیْ نَوْفَلٍ ، وَقَرَابَتُہُمْ مِنْہٗ، کَقَرَابَۃِ بَنِی الْمُطَّلِبِ .فَلَمْ یَحْرِمْہُمْ ؛ لِأَنَّہُمْ لَیْسُوْا قَرَابَۃً ، وَلٰـکِنْ لِمَعْنًیْ غَیْرِ الْقَرَابَۃِ .فَکَذٰلِکَ مَنْ فَوْقَہُمْ ، لَمْ یَحْرِمْہُمْ ؛ لِأَنَّہُمْ لَیْسُوْا قَرَابَۃً ، وَلٰـکِنْ لِمَعْنًیْ غَیْرِ الْقَرَابَۃِ .ثُمَّ قَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ 5 فِی الْقَرَابَۃِ ، مِنْ غَیْرِ ہٰذَا الْوَجْہِ
٧٢٥١: حمید نے حضرت انس (رض) سے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ” لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون “ (آل عمران : ٩٢) یا یہ آیت نازل ہوئی ” من ذا الذی یقرض اللہ قرضا حسنا “ (البقرہ : ٢٤٥) تو حضرت ابو طلحہ انصاری (رض) آ کر کہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا فلاں باغ جو فلاں جگہ واقع ہے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف ہے اگر آپ چاہیں کہ اس کو پوشیدہ رکھیں تو میں اس کو ظاہر نہ کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو اپنے قرابت داروں میں سے فقراء پر تقسیم کر دو یا اپنے اہل میں سے فقراء پر تقسیم کر دو ۔
تخریج : ترمذی فی تفسیر سورة ٣‘ باب ٥‘ مسند احمد ٣‘ ١١٥؍١٧٤۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : اس آدمی کے متعلق علماء کا اختلاف ہے کہ جو شخص فلاں آدمی کے رشتہ داروں کے لیے اپنے تہائی مال کی وصیت کرتا ہے جس کے وہ رشتہ دار ہوں جو اس وصیت کے حقدار ہوں۔ : امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس سے اس کا ہر ذی رحم محرم مراد ہے خواہ وہ باپ کی طرف سے ہو یا ماں کی طرف سے۔ البتہ ابتداء باپ کے قربتداروں سے کی جائے گی ان کو مال کے قرابتداروں پر مقدم کیا جائے گا اس کی وضاحت یہ ہے کہ وصیت کرنے والے کو رشتہ داری کی وجہ سے چچا اور ماموں کا رشتہ حاصل ہے تو باپ کی طرف سے چچا کی رشتہ داری ماں کی طرف سے ماموں کی رشتہ داری کے مشابہہ ہے۔ پس اس وصیت میں ماموں پر چچا کو مقدم کر کے وصیت کو اس کے حق میں قرار دیں گے۔ !: امام زفر (رح) یہ وصیت ان لوگوں کو حاصل ہوگی جو خواہ باپ کی طرف سے ہوں یا ماں کی طرف سے ذی رحم محرم ہوں یہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وصیت ان کے لیے نہ ہوگی جو دور سے رشتہ دار ہوں مگر وہ ذی رحم محرم ہو یا فقط ذی رحم ہوں اور محرم نہ ہوں۔ ": امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا کہنا ہے کہ یہ وصیت ان کے لیے ہوگی جو وصیت کرنے والے کے ساتھ ہجرت کے وقت سے لے کر ایک ماں باپ میں جمع ہوں خواہ باپ کی طرف سے ہوں یا ماں کی طرف سے اس سلسلہ میں دور کا رشتہ اور قریب کا رشتہ ایک جیسا ہے۔ اسی طرح ذی رحم محرم اور غیر محرم دونوں برابر ہیں جس کو والد کی طرف سے رشتہ داری ہو وہ ماں کی طرف سے رشتہ داری پر فضیلت نہیں رکھتا۔ ایک اور فریق کا کہنا ہے کہ اس صورت میں وصیت ہر اس شخص کے لیے ہوگی جو اس وصیت کرنے والے کے ساتھ چوتھی پشت میں شریک ہے پھر نیچے بھی اسی طرح۔ ایک اور جماعت کا کہنا ہے کہ یہ وصیت اس شخص کے لیے ہوگی جو اس وصیت کرنے والے کے ساتھ ایک ماں یا ایک باپ میں جمع ہوں خواہ زمانہ اسلام میں یا زمانہ جاہلیت میں ان لوگوں میں سے جو اپنے باپوں یا ماؤں کے ساتھ اس باپ کی طرف لوٹے ہوں جو ان کا حقیقت باپ نہیں یا اس ماں کی طرف جو ان کی حقیقت ماں نہیں۔ یہاں تک کہ وہ اس سے ایسی بات (رشتہ) پائے جس سے وراثت ثابت ہوتی ہے یا شہادتین قائم ہوتی ہیں۔ ان تمام اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ وصیت کا مدار قرابت پر ہے بشرطیکہ وہ قرابت ایسی جو قرابت شمار ہو اور پہچانی جاسکے۔ اگر وہ قرابت شمار ہی نہیں ہوتی یا پہچانی ہی نہیں جاتی تو تمام کے ہاں وصیت باطل ٹھہرے گی البتہ اگر وصیت ان میں فقراء کے لیے ہو تو جائز و نافذ ہوگی اور ان میں سے جس کو فقیر پائے گا اس کو دے گا اور کم سے کم جن کو یہ دی جائے گی وہ دو پس اس سے زائد ہوں گے یہ امام محمد (رح) کا قول ہے اور امام ابو یوسف (رح) تو ایک کو بھی دے دینا جائز قرار دیتے ہیں۔ اب جب کہ علماء کے اقوال میں اس قدر اختلاف ہے تو درست قول کو نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے دلائل پر غور کریں۔ : اولاً ان حضرات کی دلیل پر غور کیا جو چوتھی پشت میں شراکت کو قربت کا مدار قرار دیتے ہیں ان کی بڑی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب قرابت داروں کا حصہ تقسیم کیا تو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو عطاء فرمایا آپ کا بنو مطلب کے ساتھ چوتھی پشت میں سلسلہ نسب ملتا ہے کیونکہ آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم اور دوسرے بنو مطلب بن عبد مناف بھی عبد مناف پر مل جاتے ہیں جو کہ نسب میں چوتھا باپ ہے۔ اس دلیل کا جواب : جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو جب حصہ عنایت فرمایا تو بنو امیہ اور بنو نوفل کو محروم رکھا حالانکہ ان کے ساتھ وہی رشتہ تھا جو بنو مطلب کے ساتھ بنتا تھا۔ تو ان کی محرومی کی وجہ عدم قرابت نہ تھی بلکہ دوسری وجہ تھی اسی طرح ان سے اوپر والوں کو بھی اس لیے محروم نہیں کیا کہ ان کو قرابت حاصل نہ تھی بلکہ اس کے علاوہ محرومی کا دوسرا سبب تھا۔ !: جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرابت کے متعلق ایک دوسری بات مروی ہے۔ وہ یہ ہے۔
خلاصہ الزام :
فلاں آدمی کے رشتہ داروں کے لیے یہ مال ہوگا تو رشتہ داروں سے کون مراد ہوں گے۔
1 فریق اوّل پر ذی رحم محرم جو باپ کی طرف سے ہوں یا ماں کی طرف سے وہ اس کا حقدار ہے۔ اس قول کو امام ابوحنیفہ (رح) نے اختیار کیا۔
2: ذی رحم محرم کو وصیت پہنچے گی یہ امام زفر (رح) احمد (رح) کا قول ہے۔
3: ہجرت کے وقت سے ایک ماں باپ میں شریک ذی رحم محرم مراد ہوں گے۔ یہ امام ابو یوسف و محمدرحمہما کا قول ہے۔
4: چوتھی پشت میں شریک کے لیے وصیت ہوگی۔
5: کسی بھی دادا میں شریک ہوں خواہ جاہلیت میں یا اسلام میں وہ مراد ہوں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔