HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7263

۷۲۶۰ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ أَخْبَرَنِیْ یُوْنُسُ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ سَعِیْدٌ وَأَبُوْ سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔، غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ یَا صَفِیَّۃُ یَا فَاطِمَۃُ۔فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمَّا أَمَرَہٗ اللّٰہُ تَعَالٰی أَنْ یُنْذِرَ عَشِیْرَتَہُ الْأَقْرَبِیْنَ ، دَعَا عَشَائِرَ قُرَیْشٍ ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہُ عِنْدَ أَبِیْہَ الثَّانِیْ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہُ عِنْدَ أَبِیْہَ الثَّالِثِ ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہٗ، عِنْدَ أَبِیْہَ الرَّابِعِ ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہُ عِنْدَ أَبِیْہَ الْخَامِسِ ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہٗ، عِنْدَ أَبِیْہَ السَّادِسِ ، وَفِیْہِمْ مَنْ یَلْقَاہُ عِنْدَ آبَائِہِ الَّذِیْنَ فَوْقَ ذٰلِکَ ، اِلَّا أَنَّہٗ مِمَّنْ قَدْ جَمَعْتُہٗ وَاِیَّاہُ قُرَیْشٌ .فَبَطَلَ بِذٰلِکَ قَوْلُ أَہْلِ ہٰذِہِ الْمَقَالَۃِ ، وَثَبَتَ اِحْدَی الْمَقَالَاتِ الْأُخَرِ .وَنَظَرْنَا فِیْ قَوْلِ مَنْ قَدَّمَ مَنْ قَرُبَ رَحِمُہٗ، عَلَی مَنْ ہُوَ أَبْعَدُ رَحِمًا مِنْہُ .فَوَجَدْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمَّا قَسَمَ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی ، عَمَّ بِہٖ بَنِیْ ہَاشِمٍ ، وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ، وَبَعْضُ بَنِیْ ہَاشِمٍ أَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ بَعْضٍ ، وَبَعْضُ بَنِی الْمُطَّلِبِ أَیْضًا أَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ بَعْضٍ .فَلَمَّا لَمْ یُقَدِّمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ ، مَنْ قَرُبَ رَحِمُہُ مِنْہٗ، عَلَی مَنْ ہُوَ أَبْعَدُ اِلَیْہِ رَحِمًا مِنْہٗ، وَجَعَلَہُمْ کُلَّہُمْ قَرَابَۃً لَہٗ، لَا یَسْتَحِقُّوْنَ مَا جَعَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِقَرَابَتِہٖ۔فَکَذٰلِکَ مَنْ بَعُدَتْ رَحِمُہٗ فِی الْوَصِیَّۃِ لِقَرَابَۃِ فُلَانٍ ، لَا یَسْتَحِقُّ بِقُرْبِ رَحِمِہِ مِنْہُ شَیْئًا ، مِمَّا جَعَلَ لِقَرَابَتِہِ اِلَّا کَمَا یَسْتَحِقُّ سَائِرَ قَرَابَتِہٖ، مِمَّنْ رَحِمُہُ مِنْہُ أَبْعَدُ مِنْ رَحِمِہٖ، فَہٰذِہِ حُجَّۃٌ .وَحُجَّۃٌ أُخْرَی أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ ، لَمَّا أَمَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَجْعَلَ أَرْضَہٗ فِیْ فُقَرَائِ الْقَرَابَۃِ ، جَعَلَہَا لِحَسَّانَ ، وَلِأُبَیِّ .وَاِنَّمَا یَلْتَقِیْ ھُوَ وَأُبَیُّ عِنْدَ أَبِیْہَ السَّابِعِ ، وَیَلْتَقِیْ ھُوَ وَحَسَّانُ ، عِنْدَ أَبِیْہَ الثَّالِثِ .وَلِأَنَّ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ حَرَامٍ .وَأَبُو طَلْحَۃَ زَیْدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ حَرَامٍ .فَلَمْ یُقَدِّمْ أَبُو طَلْحَۃَ فِیْ ذٰلِکَ حَسَّانًا ؛ لِقُرْبِ رَحِمِہِ مِنْہٗ، عَلٰی أُبَی ؛ لِبُعْدِ رَحِمِہِ مِنْہُ وَلَمْ یَرَوْا أَحَدًا مِنْہُمَا مُسْتَحِقًّا لِقَرَابَتِہِ مِنْہُ فِیْ ذٰلِکَ مِنْہٗ، اِلَّا کَمَا یَسْتَحِقُّ مِنْہُ الْآخَرُ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ فَسَادُ ہٰذَا الْقَوْلِ .ثُمَّ رَجَعْنَا اِلٰی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، رَحِمَہُ اللّٰہٗ، فَرَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمَّا قَسَمَ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی ، أَعْطَیْ بَنِیْ ہَاشِمٍ جَمِیْعًا ، وَفِیْہِمْ مَنْ رَحِمُہٗ مِنْہٗ، رَحِمٌ مُحَرَّمَۃٌ ، وَفِیْہِمْ مِنْہٗ، مَنْ رَحِمُہٗ مِنْہُ غَیْرُ مُحَرَّمَۃٍ .وَأَعْطَیْ بَنِی الْمُطَّلِبِ مَعَہُمْ ، وَأَرْحَامُہُمْ جَمِیْعًا مِنْہٗ، غَیْرُ مُحَرَّمَۃٍ .وَکَذٰلِکَ أَبُو طَلْحَۃَ أَعْطٰی أُبَیًّا وَحَسَّانًا ، مَا أَعْطَاہُمَا ، عَلٰی أَنَّہُمَا قَرَابَۃٌ ، وَلَمْ یُخْرِجْہُمَا مِنْ قَرَابَتِہٖ، ارْتِفَاعُ الْحُرْمَۃِ مِنْ رَحِمِہِمَا مِنْہُ .فَبَطَلَ بِذٰلِکَ أَیْضًا ، مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ .ثُمَّ رَجَعْنَا اِلٰی مَا ذَہَبَ اِلَیْہٖ، أَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمَا اللّٰہٗ، فَرَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَعْطَیْ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی ، بَنِیْ ہَاشِمٍ ، وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ، وَلَا یَجْتَمِعُ ہُوَ ، وَوَاحِدٌ مِنْہُمْ اِلٰی أَبٍ ، مُنْذُ کَانَتِ الْہِجْرَۃُ .وَاِنَّمَا یَجْتَمِعُ ہُوَ وَہُمْ ، عِنْدَ آبَائٍ کَانُوْا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ .وَکَذٰلِکَ أَبُو طَلْحَۃَ وَأُبَیُّ ، وَحَسَّانُ ، لَا یَجْتَمِعُوْنَ عِنْدَ أَبٍ اِسْلَامِی ، وَاِنَّمَا یَجْتَمِعُوْنَ عِنْدَ أَبٍ کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، وَلَمْ یَمْنَعْہُمْ ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنُوْا قَرَابَۃً لَہٗ، یَسْتَحِقُّوْنَ مَا جُعِلَ لِلْقَرَابَۃِ .فَکَذٰلِکَ قَرَابَۃُ الْمُوْصِی ؛ لِقَرَابَتِہِ لَا یَمْنَعُہُمْ مِنْ تِلْکَ الْوَصِیَّۃِ اِلَّا أَنْ لَا یَجْمَعَہُمْ وَاِیَّاہُ أَبٌ ، مُنْذُ کَانَتِ الْہِجْرَۃُ .فَبَطَلَ بِذٰلِکَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمَا اللّٰہٗ، وَثَبَتَ الْقَوْلُ الْآخَرُ .فَثَبَتَ أَنَّ الْوَصِیَّۃَ بِذٰلِکَ : لِکُل مَنْ تَوَقَّفَ عَلٰی نَسَبِہٖ أَبًا غَیْرَ أَبٍ وَأُمًّا غَیْرَ أُم ، حَتّٰی یَلْتَقِیَ ہُوَ وَالْمُوْصِیْ لِقَرَابَتِہِ اِلَی جَد وَاحِدٍ ، فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، أَوْ فِی الْاِسْلَامِ ، بَعْدَ أَنْ یَکُوْنَ أُوْلٰئِکَ لِلْآبَائِ ، یَسْتَحِقُّ بِالْقَرَابَۃِ ہُمُ الْمَوَارِیْثُ ، فِیْ حَالٍ ، وَیَقُوْمُ بِالْاِنْسَانِ مِنْہُمْ الشَّہَادَاتُ ، عَلَی سِیَاقِہِ مَا بَیْنَ الْمُوْصِیْ لِقَرَابَتِہٖ وَبَیْنَہُمْ ، مِنَ الْآبَائِ وَمِنَ الْأُمَّہَاتِ ، فَہٰذَا الْقَوْلُ ، ہُوَ أَصَحُّ الْقَوْلَیْنِ ، عِنْدَنَا۔
٧٢٦٠: ابو سلمہ اور سعید نے روایت کی حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اسی طرح کی روایت نقل کی البتہ اس میں یاصفیہ یافاطمہ کے الفاظ ہیں۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ وہ اپنے قریبی خاندان کو ڈرائیں تو آپ نے قریش کے خاندانوں کو بلایا ان میں بعض کا سلسلہ نسب دوسری پشت میں اور بعض کا تیسری پشت اور بعض کا چوتھی اور بعض کا پانچویں پشت میں ملتا تھا جبکہ بعض کا نسبی سلسلہ چھٹی اور بعض کا اس سے اوپر والے خاندانوں سے ملتا تھا البتہ اتنی بات ضرور تھی کہ تمام قریش (یعنی کنانہ) کی اولاد تھے۔ پس اس سے ان لوگوں کی بات تو باطل ہوگئی اور بقیہ اقوال والوں کی بات ثابت ہوگئی۔ اب دوسرے قول پر غور کرتے ہیں کہ رحم کے اعتبار سے جو قریب ہے وہ رحم کے اعتبار سے جو بعید ہے اس سے مقدم ہوگا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ذوی القربیٰ کا حصہ تقسیم فرمایا تو آپ نے تمام بنو ہاشم اور بنو مطلب کو عطاء فرمایا۔ حالانکہ بعض بنو ہاشم دوسروں کے مقابلہ میں آپ سے زیادہ قریب تھے۔ اسی طرح بعض بنو مطلب دوسروں کی بنسبت آپ کے زیادہ قریب ہیں تو جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے قریبی قرابت والوں کو دور کی قرابت والوں پر مقدم نہیں فرمایا اور ان سب کو اپنا رشتہ دار قرار دیا تو جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مقرر فرمایا ہے وہ قرابت رحم کی وجہ سے اس کے حقدار نہ بن جائیں (بلکہ دوسرے بھی ان کے ساتھ اسی طرح حقدار ہوں گے) بالکل اسی طرح وصیت میں فلاں کی قرابت کی وجہ سے دو رحم والا بھی اسی طرح حقدار ہوگا جس طرح قرابت رحم والا حقدار ہے قرابت رحم اس کو حقدار نہ بنائے گی وہ بھی بقیہ قرابت داروں کی طرح حقدار ہوگا جیسا دور رحم والا حقدار ہوگا۔ یہ پہلی دلیل ہے۔ حضرت ابو طلحہ کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فقیر قرابت والوں میں تقسیم کا حکم فرمایا تو انھوں نے حضرت حسان و ابی (رض) کو دیا۔ حالانکہ ان کا سلسلہ حضرت ابی سے ساتویں پشت میں اور حسان سے تیسری پشت میں ملتا ہے حضرت حسان کا سلسلہ یہ ہے۔ حسان بن ثابت بن منذر بن حرام ابو طلحہ زید بن سہل بن اسود بن حرام حضرت ابو طلحہ نے حسان (رض) کو قرابت رحم کی وجہ سے مقدم نہیں کیا اور نہ ابی کو بعد قرابت کی وجہ سے موخر کیا بلکہ انھوں نے مطلق قرابت میں دوسرے حقداروں کی طرح ان کو حقدار قرار دے کردیا۔ پس اس سے قرابت رحم کی وجہ سے مقدم کرنے والوں کی بات کا غلط ہونا بھی ثابت ہوگیا۔ اب جس قول امام ابوحنیفہ (رض) نے اختیار اس کے متعلق عرض کرتے ہیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ذوی القربیٰ کا حصہ تقسیم فرمایا تو تمام بنی ہاشم کو دیا حالانکہ ان میں کچھ لوگ وہ تھے جن سے آپ کا رحم ذی محرم کا رشتہ تھا اور دوسرے ذی رحم تو تھے مگر محرم نہ تھے۔ آپ نے ان کے ساتھ بنی مطلب کو بھی دیا حالانکہ ان کے تمام رحم غیر محرم تھے۔ اسی طرح حضرت ابو طلحہ نے حضرت ابی و حسان (رض) کو دیا جو دیا اور اس طور پر دیا کہ وہ ان کے قرابت والے ہیں ان دونوں کو قرابت سے نہیں نکالا کہ تم ذی رحم محرم نہیں ہو۔ پس ان تین دلائل سے امام ابوحنیفہ (رح) والا قول درست ثابت نہ ہوا۔ اب ہم نے ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کے قول کو دیکھا۔ اس قول کا جواب ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوی القربیٰ کا حصہ۔ بنو ہاشم ‘ بنو مطلب کو دیا حالانکہ یہ دونون اور نہ ان میں سے کوئی ایک جمع ہو جیسے آپ نے ہجرت فرمائی آپ اور ان کا اجتماع ان آباء میں ہوتا ہے جو زمانہ جاہلیت کے آباء و اجداد ہیں۔ حضرت ابو طلحہ اور ابی ‘ حسان (رض) کسی اسلامی باپ میں جمع نہیں ہوئے بلکہ زمانہ جاہلیت کے باپوں میں جمع ہوجاتے ہیں اور یہ بات ان کے قرابتدار ہونے میں رکاوٹ نہ بن سکی کہ قرابت داروں کے لیے جو مقرر ہوا اس میں وہ حقدار نہ بن سکیں۔ پس اسی طرح وصیت کرنے والے کی قرابت ان کو قرابت داری کی وجہ سے وصیت کا مستحق بننے سے نہ روک سکے گی مگر صرف اس صورت میں کہ ان کو کوئی باپ ہجرت میں جمع نہ کرے۔ پس اس سے ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا قول بھی درست نہ ہوا اور آخری قول (ان دلائل کی روشنی میں) ثابت ہوگیا۔ حاصل کلام یہ ہوا کہ موصی کی وصیت ہر اس آدمی کے لیے ثابت ہوجائے گی جس کا اپنے نسب میں اس موصی کے علاوہ اور باپ پر اور اس کی مال کے علاوہ اور مال پر دارومدار ہو یہاں تک کہ یہ اور موصی قرابت کی وجہ سے کسی ایک دادے میں جا ملیں خواہ وہ دادا زمانہ جاہلیت کا ہو یا زمانہ اسلام کا ہو۔ یہاں تک کہ وہ باپ قرابت کی وجہ سے کسی نہ کسی صورت میں میراث کے حق دار بنتے ہوں اور کسی بھی انسان کے ذریعہ ان پر شہادتیں قائم ہوجائیں کہ اس شخص اور موصی کے درمیان قرابت کی وجہ سے رابطہ اور جوڑ پایا جاتا ہے خواہ وہ ماؤں کی طرف سے ہے یا باپوں کی طرف سے ہے۔ یہ قول ہمارے ہاں ان دونوں اقوال میں صحیح تر ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔