HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7269

۷۲۶۶ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : أَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ قَالَ أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہٗ قَالَ : قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ اِنْ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَلَہٗ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ۔قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَقُلْتُمْ أَنْتُمْ ، لَہَا النِّصْفُ ، وَاِنْ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : بَلْ لِلِابْنَۃِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْأَخِ وَالْأُخْتِ ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ .وَاِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَ الْاِبْنَۃِ غَیْرُ الْأُخْتِ ، کَانَ لِلِابْنَۃِ النِّصْفُ ، وَلِلْأُخْتِ مَا بَقِیَ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ حَدِیْثَ ابْنِ عَبَّاسٍ الَّذِیْ ذٰکَرُوْا، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، لَیْسَ مَعْنَاہٗ، عِنْدَنَا ، عَلٰی مَا حَمَلُوْھُ عَلَیْہِ .وَلٰـکِنْ مَعْنَاہٗ، عِنْدَنَا، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - مَا أَبْقَتِ الْفَرَائِضُ بَعْدَ السِّہَامِ ، فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ کَعَمَّۃٍ وَعَم ، فَالْبَاقِیْ لِلْعَمِّ، دُوْنَ الْعَمَّۃِ، لِأَنَّہُمَا فِیْ دَرَجَۃٍ وَاحِدَۃٍ ، مُتَسَاوِیَانِ فِی النَّسَبِ ، وَفَضْلُ الْعَمِّ عَلَی الْعَمَّۃِ فِیْ ذٰلِکَ ، بِأَنْ کَانَ ذَکَرًا .فَہٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ مَا أَبْقَتِ الْفَرَائِضُ ، فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ وَلَیْسَ الْأُخْتُ مَعَ أَخِیہَا ، بِدَاخِلَیْنِ فِیْ ذٰلِکَ .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا ، مِنْ ذٰلِکَ أَنَّہُمْ أَجْمَعُوْا فِیْ بِنْتٍ وَبِنْتِ ابْنٍ ، وَابْنِ ابْنٍ ، أَنَّ لِلِابْنَۃِ النِّصْفَ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ ابْنِ الْاِبْنِ ، وَابْنَۃِ الْاِبْنِ ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ ، وَلَمْ یَجْعَلُوْا مَا بَقِیَ ، بَعْدَ نَصِیْبِ الْاِبْنَۃِ ، لِابْنِ الْاِبْنِ خَاصَّۃً ، دُوْنَ ابْنَۃِ الْاِبْنِ .وَلَمْ یَکُنْ مَعْنٰی قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا أَبْقَتِ الْفَرَائِضُ ، فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ عَلٰی ذٰلِکَ ، اِنَّمَا ہُوَ عَلَی غَیْرِہٖ۔ فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ ہٰذَا خَارِجٌ مِنْہُ بِاتِّفَاقِہِمْ ، وَثَبَتَ أَنَّ الْعَمَّ وَالْعَمَّۃَ ، دَاخِلَانِ فِیْ ذٰلِکَ بِاتِّفَاقِہِمْ ، اِذْ جَعَلُوْا مَا بَقِیَ بَعْدَ نَصِیْبِ الْاِبْنَۃِ لِلْعَمِّ ، دُوْنَ الْعَمَّۃِ .ثُمَّ اخْتَلَفُوْا فِی الْأُخْتِ مَعَ الْأَخِ ، فَقَالَ قَوْمٌ : ہُمَا کَالْعَمَّۃِ مَعَ الْعَمِّ ، وَقَالَ آخَرُوْنَ : ہُمَا کَابْنِ الْاِبْنِ وَابْنَۃِ الْاِبْنِ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ؛ لِنَعْطِفَ مَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنْہٗ، عَلٰی مَا أَجْمَعُوْا عَلَیْہِ .فَرَأَیْنَا الْأَصْلَ الْمُتَّفَقَ عَلَیْہٖ، أَنَّ ابْنَ الْاِبْنِ وَابْنَۃَ الْاِبْنِ ، لَوْ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُمَا ، کَانَ الْمَالُ بَیْنَہُمَا ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ .فَاِذَا کَانَ مَعَہُمَا ابْنَۃٌ ، کَانَ لَہَا النِّصْفُ ، وَکَانَ مَا بَقِیَ بَعْدَ ذٰلِکَ النِّصْفِ بَیْنَ ابْنِ الْاِبْنِ ، وَابْنَۃِ الْاِبْنِ ، عَلَی مِثْلِ مَا یَکُوْنُ لَہُمَا مِنْ جَمِیْعِ الْمَالِ ، لَوْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُمَا ابْنَۃٌ .وَکَانَ الْعَمُّ وَالْعَمَّۃُ ، لَوْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُمَا ابْنَۃٌ ، کَانَ الْمَالُ بِاتِّفَاقِہِمْ ، لِلْعَمِّ دُوْنَ الْعَمَّۃِ .فَاِذَا کَانَتْ ہُنَاکَ ابْنَۃٌ ، کَانَ لَہَا النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ بَعْدَ ذٰلِکَ ، فَہُوَ لِلْعَمِّ دُوْنَ الْعَمَّۃِ .فَکَانَ مَا بَقِیَ بَعْدَ نَصِیْبِ الْاِبْنَۃِ ، لِلَّذِیْ کَانَ یَکُوْنُ لَہٗ جَمِیْعُ الْمَالِ ، لَوْ لَمْ یَکُنِ ابْنَۃٌ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، وَکَانَ الْأَخُ وَالْأُخْتُ ، لَوْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُمَا ابْنَۃٌ ، کَانَ الْمَالُ بَیْنَہُمَا ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَا کَذٰلِکَ ، اِذَا کَانَتْ مَعَہُمَا ابْنَۃٌ ، فَوَجَبَ لَہَا نِصْفُ الْمَالِ ، لِحَقِّ فَرْضِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ لَہَا ، وَأَنْ یَکُوْنَ مَا بَقِیَ بَعْدَ ذٰلِکَ النِّصْفِ ، بَیْنَ الْأَخِ وَالْأُخْتِ ، کَمَا کَانَ یَکُوْنُ لَہُمَا جَمِیْعُ الْمَالِ ، لَوْ لَمْ یَکُنِ ابْنَۃٌ ، قِیَاسًا وَنَظَرًا ، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا قَدْ دَلَّ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا ..
٧٢٦٦: طاوس نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” ان امروا ہلک لیس لہ ولد ولہ اخت فلہا نصف ماترک “ (النساء ١٧٦) کہ اگر کوئی شخص مرجائے اور اس کی اولاد نہ ہو بلکہ اس کی بہن ہو تو اس کے لیے ترکہ کا آدھا ہوگا حضرت ابن عباس (رض) فرماتے پس تمہارا قول یہ ہے کہ اس کے لیے نصف ہوگا اگرچہ اس کی اولاد ہو۔ بیٹی کو آدھا ملے گا اور جو باقی بچ جائے گا وہ بہن ‘ بھائی کے درمیان ایک نسبت دو کے حساب سے ملے گا اور اگر بیٹی کے ساتھ بہن کے علاوہ کوئی نہ ہو تو باقی تمام مال بیٹی کو مل جائے گا۔ فریق اوّل کے مؤقف کا جواب یہ ہے کہ ابن عباس (رض) کی جو وہ روایت جو شروع باب میں پیش کی گئی اس کا مفہوم وہ نہیں جو آپ نے پیش کیا بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ مقررہ حصوں سے جو کچھ باقی بچ جائے تو وہ سب سے قریبی مرد رشتہ دار کو ملے گا مثلاً چچا اور پھوپھی ہوں تو چچا کو مل جائے گا پھوپھی کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ یہ دونوں درجے میں برابر ہیں مرد ہونے کی وجہ سے چچا کو پھوپھی پر سبقت ملی۔ پس ان کے اس قول کا مطلب کہ جو باقی بچے وہ یہی ہے کہ بہن بھائی کے ساتھ اس حکم میں شامل نہیں اور اس بات کی دلیل یہ ہے کہ سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر بیٹی ‘ پوتی اور پوتا اکٹھے ہوں تو بیٹی کو نصف ملے گا اور جو بچ رہے گا وہ پوتے اور پوتی کے درمیان ” للذکر مثل حظ الانثیین “ یعنی ایک نسبت دو سے تقسیم ہوگا یہاں باقی بچنے والے کو تمام میں بیٹی کے نصف الگ کرنے کے بعد پوتی کو چھوڑ کر خاص پوتے کو دینے کا حکم نہیں دیا۔ پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس ارشاد ” وما ابقت الفرائض “ الحدیث کو بھی اس بات پر محمول نہ کیا جائے گا بلکہ اس کا دوسرا معنی ہوگا۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ سب کے اتفاق سے اس حکم سے خارج ہے اور یہ بات ثابت ہوگئی کہ چچا اور پھوپھی بالاتفاق اس میں داخل ہیں اس لیے کہ سب نے بیٹی سے بچنے والے حصے کو چچا کے لیے تو قرار دیا مگر پھوپھی کے لیے نہیں۔ بہن جب بھائی کے ساتھ ہو اس میں اختلاف ہے : ایک جماعت کا خیال یہ ہے کہ چچا اور پھوپھی پر قیاس کریں گے۔ وہ پوتا پوتی کی طرح ہوں گے اب ہم اس میں غور کرتے ہیں تاکہ اس اختلافی بات کو اس اتفاقی بات کی طرف موڑ دیں چنانچہ ایک اہم متفقہ قائدہ یہ ہے کہ پوتا پوتی کے ساتھ اگر کوئی دوسرا وارث نہ ہو تو بقیہ تمام مال ان کے درمیان ایک نسبت دو سے تقسیم ہوگا۔ جب ان دونوں کے ساتھ مرنے والے کی بیٹی بھی ہو تو اس بیٹی کو آدھا ملتا ہے اور اس نصف سے جو بچے گا وہ پوتے پوتی کے درمیان اسی طرح ایک نسبت دو سے تقسیم ہوگا جبکہ ان کے ساتھ وہ بیٹی نہ ہوتی۔ اور چچا اور پھوپھی اگر ان کے ساتھ بیٹی نہ ہو تو بالاتفاق تمام مال چچا کو مل جاتا ہے پھوپھی کو کچھ نہیں ملتا پس جب ان کے ساتھ بیٹی ہوگی تو نصف اس کو مل جائے گا اور باقی چچا کو ملے گا پھوپھی کو نہیں ملے گا پس بیٹی کے حصہ کے بعد تمام مال اسی کا ہونا چاہیے کہ اگر بیٹی نہ ہوتی تو جس کو تمام مال ملنا تھا۔ پس جب یہ بات اسی طرح ہے تو بہن اور بھائی کے ساتھ اگر بیٹی نہ ہو تو تب بھی مال ان کے درمیان ” للذکر مثل حظ الانثیین “ کے مطابق تقسیم ہوگا پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ یہ اسی طرح ہو جب ان کے ساتھ بیٹی ہو تو آدھا مال اس کا ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمایا اور آدھے کے بعد جو بچا ہے وہ بہن بھائی کے درمیان اسی طرح تقسیم ہوگا جیسا تمام مال تقسیم ہوتا اگر یہ بیٹی نہ ہوتی قیاس و نظر اسی طرح چاہتے ہیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا ارشاد مردی ہے جو اس پر دلالت کرتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔