HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7272

۷۲۶۹ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃٌ ، عَنْ أَبِیْ قَیْسٍ ، عَنْ ہُذَیْلٍ ، مِثْلَہٗ۔فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، جَعَلَ لِلْأَخَوَاتِ ، مِنْ قِبَلِ الْأَبِ مَعَ الْاِبْنَۃِ عَصَبَۃً ، فَیَصِرْنَ مَعَ الْبَنَاتِ فِیْ حُکْمِ الذُّکُوْرِ مِنَ الْاِخْوَۃِ ، مِنْ قِبَلِ الْأَبِ .فَصَارَ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا أَبْقَتِ الْفَرَائِضُ ، فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ ؛ لِأَنَّہٗ عَصَبَۃٌ ، وَلَا عَصَبَۃَ أَقْرَبُ مِنْہُ .فَاِذَا کَانَ ہُنَاکَ عَصَبَۃٌ ہِیَ أَقْرَبُ - مِنْ ذٰلِکَ الرَّجُلِ ، فَالْمَالُ لَہَا .وَ عَلَی ھٰذَا الْمَعْنَی ، یَنْبَغِی أَنْ یُحْمَلَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ، حَتّٰیْ لَا یُخَالِفَ حَدِیْثَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ہٰذَا، وَلَا یُضَادَّہُ .وَسَبِیْلُ الْآثَارِ ، أَنْ تُحْمَلَ عَلَی الْاِتِّفَاقِ ، مَا وُجِدَ السَّبِیْلُ اِلَی ذٰلِکَ ، وَلَا تُحْمَلُ عَلَی التَّنَافِیْ وَالتَّضَادِّ .وَلَوْ کَانَ حَدِیْثُ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَلٰی مَا حَمَلَہٗ عَلَیْہِ الْمُخَالِفُ لَنَا ، وَجَبَ عَلَی مَذْہَبِہٖ أَنْ یُضَادَّ بِہٖ حَدِیْثَ - ابْنِ مَسْعُوْدٍ ؛ لِأَنَّ حَدِیْثَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ہٰذَا، مُسْتَقِیْمُ الْاِسْنَادِ ، صَحِیْحُ الْمَجِیْئِ .وَحَدِیْثُ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مُضْطَرِبُ الْاِسْنَادِ ؛ لِأَنَّہٗ قَدْ قَطَعَہٗ، مَنْ لَیْسَ بِدُوْنِ مَنْ رَفَعَہٗ، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ .وَأَمَّا مَا احْتَجُّوْا بِہٖ مِنْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ : اِنْ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَلَہٗ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ فَقَالُوْا : اِنَّمَا وَرَّثَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُخْتَ اِذَا لَمْ یَکُنْ لَہٗ وَلَدٌ۔فَالْحُجَّۃُ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَیْضًا وَہُوَ یَرِثُہَا اِنْ لَمْ یَکُنْ لَہَا وَلَدٌ۔وَقَدْ أَجْمَعُوْا جَمِیْعًا ، عَلٰی أَنَّہَا لَوْ تَرَکَتْ بِنْتَہَا وَأَخَاہَا لِأَبِیہَا ، کَانَ لِلِابْنَۃِ ، النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلْأَخِ .وَأَنَّ مَعْنٰی قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اِنْ لَمْ یَکُنْ لَہَا وَلَدٌ اِنَّمَا ہُوَ عَلَی وَلَدٍ ، یَحُوْزُ کُلَّ الْمِیْرَاثِ ، لَا عَلَی الْوَلَدِ الَّذِیْ لَا یَحُوْزُ کُلَّ الْمِیْرَاثِ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَیْضًا ، أَنْ یَکُوْنَ قَوْلُہٗ عَزَّ وَجَلَّ اِنْ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَلَہٗ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ ہُوَ عَلٰی وَلَدٍ یَحُوْزُ جَمِیْعَ الْمِیْرَاثِ ، لَا عَلَی وَلَدٍ لَا یَحُوْزُ جَمِیْعَ الْمِیْرَاثِ .فَأَمَّا مَا احْتَجُّوْا بِہٖ مِنْ مَذْہَبِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیْ ذٰلِکَ ، فَاِنَّہٗ خَالَفَ فِیْہِ سَائِرَ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سِوَاہُ .فَمَا رُوِیَ عَنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ۔
٧٢٦٩: ابو قیس نے ہزیل سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باپ کی طرف سے جو بہنیں ہیں ان کو بیٹی کے ساتھ عصبہ قرار دیا ہے چنانچہ وہ بیٹوں کے ساتھ باپ کی طرف سے بھائی کی طرح ہوجائیں گی پس جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد گرامی ” فما ابقت الفرائض فلا ولی رجل ذکر “ الحدیث کہ جو کچھ فرائض سے بچ جائے وہ قریب ترین مرد کو ملے گا کیونکہ وہ عصبہ ہے اور کوئی عصبہ سے زیادہ قریب نہیں بالفرض اگر کوئی وہاں عصبہ اس سے بھی قریب تر مل جائے گا تو مال اس کا ہوگا پس اس حدیث کا یہ مفہوم اس لیے لیا گیا تاکہ یہ روایت روایت ابن مسعود (رض) کے متضاد نہ رہے آثار کے سلسلے میں بہترین راہ یہی ہے کہ اس کو اتفاق پر محمول کیا جائے جہاں تک اس کے لیے راہ ملے اور تضاد و تنافی پر محمول نہ کرے۔ اگر ہم بھی روایت ابن عباس (رض) کو اپنے مخالف کی طرح اسی معنی پر محمول کریں تو پھر یہ روایت ابن مسعود (رض) کی روایت کے متضاد ہوگی جب کہ سند کے اعتبار سے روایت ابن مسعود صحیح الاسناد اور مرفوع روایت ہے اور اس کے بالمقابل روایت ابن عباس (رض) سند کے اعتبار سے مضطرب ہے کیونکہ اس کو منقطع آدمی نے بیان کیا جو اس کو مرفوع بیان کرنے والے سے درجہ میں کم نہیں۔ رہا ان کا اس آیت سے استدلال ” ان امرؤا ہلک “ (النساء : ١٧٦) کہ اللہ تعالیٰ نے بہن کو اس صورت میں وارث بنایا ہے جب کہ میت کی اولاد نہ ہو تو اس مفہوم کے متعلق ہم یہ عرض کریں گے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” ان لم یکن لہا ولد “ کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر عورت اپنی بیٹی اور باپ کی طرف سے حقیقی بھائی چھوڑ جائے تو بیٹی کو آدھا ملتا ہے اور باقی تمام بھائی کا ہوتا ہے تو اب اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد ” ان لم یکن لہا ولد “ کا مطلب وہ اولاد ہے جو تمام میراث لے جائے وہ اولاد مراد نہیں جس کو تمام میراث حاصل نہ ہو پس قیاس کا تقاضا بھی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” ان امرؤا ہلک لیس لہ ولد “ الایۃ اس سے وہی لڑکا مراد ہے جو تمام میراث لے جائے وہ اولاد مراد نہیں جو تمام میراث کو نہ لے جاسکے۔ مذہب ابن عباس (رض) جس سے فریق اوّل نے استدلال کیا وہ تمام اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف ہے (چنانچہ ان کی روایات ملاحظہ ہوں)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔