HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7285

۷۲۸۲ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرَّفٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْمُحَبَّرِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَتَیْ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعَالِیَۃِ ، رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّ رَجُلًا ہَلَکَ ، وَتَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ، فَانْطَلِقْ فَقَسِّمْ مِیْرَاثَہٗ۔فَتَبِعَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی حِمَارٍ فَقَالَ : یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ثُمَّ سَارَ ہُنَیْہَۃً ثُمَّ قَالَ یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ثُمَّ سَارَ ہُنَیْہَۃً ثُمَّ قَالَ : یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ثُمَّ قَالَ لَا أَرٰی یَنْزِلُ عَلِیَّ شَیْئٌ ، لَا شَیْئَ لَہُمَا۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ اِذَا مَاتَ وَتَرَکَ ذَا رَحِمٍ ، لَیْسَ بِعَصَبَۃٍ ، وَلَمْ یَتْرُکْ عَصَبَۃً غَیْرَہٗ، أَنَّہٗ لَا یَرِثُ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : یَرِثُ ذُو الرَّحِمِ اِذَا لَمْ یَکُنْ عَصَبَۃً بِالرَّحِمِ الَّذِیْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْمَیِّتِ ، کَمَا یُوْرَثُ بِالرَّحِمِ الَّذِیْ یُدْلِی ، فَیَکُوْنُ لِلْعَمَّۃِ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْخَالَۃِ الثُّلُثُ ؛ لِأَنَّہَا تُدْلِیْ بِرَحِمِ الْأُمِّ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ ہٰذَا الْحَدِیْثَ الَّذِیْ یَحْتَجُّ بِہٖ عَلَیْہِمْ مُخَالِفُہُمْ ، حَدِیْثٌ مُنْقَطِعٌ ، وَمِنْ مَذْہَبِ ہٰذَا الْمُخَالِفِ لَہُمْ ، أَنْ لَا یَحْتَجَّ بِمُنْقَطِعٍ .فَکَیْفَ یَحْتَجُّ عَلَیْہِمْ بِمَا لَوْ احْتَجُّوْا بِہٖ عَلَیْہِمْ ، لَمْ یُسَوِّغُوْھُمْ اِیَّاہُ .ثُمَّ لَوْ ثَبَتَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ، لَمْ یَکُنْ فِیْہِ أَیْضًا ، عِنْدَنَا حُجَّۃٌ فِیْ دَفْعِ مَوَارِیْثِ ذَوِی الْأَرْحَامِ ، ؛ لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ ، لَا شَیْئَ لَہُمَا ، أَیْ لَا فَرْضَ لَہُمَا مُسَمًّی ، کَمَا لِغَیْرِہِمَا مِنْ النِّسْوَۃِ اللَّاتِیْ یَرِثْنَ ، کَالْبَنَاتِ ، وَالْأَخَوَاتِ وَالْجَدَّاتِ ، فَلَمْ یَنْزِلْ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، فَقَالَ لَا شَیْئَ لَہُمَا عَلَی ھٰذَا الْمَعْنَی .وَیُحْتَمَلُ أَیْضًا ، لَا شَیْئَ لَہُمَا ، لَا مِیْرَاثَ لَہُمَا أَصْلًا ؛ لِأَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ نَزَلَ عَلَیْہِ حِیْنَئِذٍ وَأُوْلُوْا الْأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ۔فَلَمَّا نَزَلَتْ عَلَیْہِ جَعَلَ لَہُمَا الْمِیْرَاثَ .فَاِنَّہٗ قَدْ رُوِیَ عَنْہُ فِیْ مِثْلِ ہٰذَا أَیْضًا۔
٧٢٨٢: زید بن اسلم نے حضرت عطاء بن یسار (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک شخص اہل عالیہ سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ایک آدمی مرگیا اور اس نے اپنی پھوپھی اور خالہ کو چھوڑا ہے آپ چل کر اس کی میراث تقسیم فرما دیں۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پیچھے گدے پر سواری کی حالت میں روانہ ہوئے اور بارگاہ الٰہی میں گزارش کی اے میرے رب ایک آدمی نے اپنے پیچھے پھوپھی اور خالہ چھوڑی۔ پھر تھوڑی دیر چلے پھر کہا اے میرے رب ایک آدمی ہے جس نے ایک پھوپھی اور خالہ چھوڑی ہے پھر تھوڑی دیر چلے پھر کہا اے میرے رب ایک آدمی اس نے اپنے پیچھے پھوپھی اور خالہ چھوڑی ہے۔ پھر کہا میرے خیال میں اس کے متعلق کچھ بھی نازل نہ ہوگا ان دونوں کو وراثت میں میرے خیال میں کوئی چیز نہ ملے گی۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آدمی جب مرجائے اور وہ ذی رحم کو چھوڑ جائے جو کہ عصبہ نہ ہو اور اس کے علاوہ اس نے کوئی عصبہ نہ چھوڑا ہو تو وہ اس کے مال میں سے کسی چیز کا مالک نہ ہوگا اور انھوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ فریق ثانی کا مؤقف : یہ ہے کہ جب عصبہ نہ ہو تو یہ قرابتدار اس قرابت کی وجہ سے جو اس کے اور میت کے درمیان پائی جاتی ہے یہ وارث بن جائے گا جیسا کہ اس قرابت کی وجہ سے وارث بنتا ہے جو اس کو رشتہ دار بناتی ہے پس پھوپھی کو دو ثلث اور خالہ کو ایک تہائی ملے گی۔ کیونکہ وہ مال کی قرابت کی وجہ سے رشتہ دار بنتی ہے۔ فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : جس روایت سے استدلال کیا گیا ہے وہ روایت منقطع ہے اور منقطع ان کے ہاں قابل حجت نہیں۔ اگر یہی منقطع ان کے خلاف دلیل میں پیش کریں ان کو نہ بھائے گی تو اپنے حق کے لیے کیسے پیش کرتے ہیں۔ اگر بالفرض یہ روایت ثابت بھی ہوجائے تو تب بھی ہمارے نزدیک اس میں قرابت داروں کی وراثت کو دور ہٹانے پر کوئی دلیل نہیں۔ کیونکہ عین ممکن ہے کہ لاشئی ک امطلب یہ ہو کہ ان کے لیے کوئی متعین و مقرر وراثت کا حصہ نہیں جیسا کہ ان کے علاوہ ان عورتوں کے لیے ہوتا ہے جو وارث بنتی ہیں مثلاً بیٹیاں ‘ بہنیں اور دادیاں۔ پس جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پھوپھی اور خالہ کے سلسلہ میں کچھ بھی نازل نہ ہوا تو آپ نے اس بنیاد پر فرمایا کہ ان دونوں کے لیے کچھ نہیں۔ لاشئی میں ایک دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ ان دونوں کے لیے وراثت میں بالکل حصہ نہیں کیونکہ اس وقت تک آپ پر وحی الٰہی سے کچھ بھی نازل نہ ہوا تھا اور نہ یہ آیت اتری تھی : ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض “ (الانفال : ٧٥) جب آپ پر حکم اتر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے میراث مقرر کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی قسم کے معاملے میں یہ روایت وارد ہے۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آدمی جب مرجائے اور وہ ذی رحم کو چھوڑ جائے جو کہ عصبہ نہ ہو اور اس کے علاوہ اس نے کوئی عصبہ نہ چھوڑا ہو تو وہ اس کے مال میں سے کسی چیز کا مالک نہ ہوگا اور انھوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : یہ ہے کہ جب عصبہ نہ ہو تو یہ قرابتدار اس قرابت کی وجہ سے جو اس کے اور میت کے درمیان پائی جاتی ہے یہ وارث بن جائے گا جیسا کہ اس قرابت کی وجہ سے وارث بنتا ہے جو اس کو رشتہ دار بناتی ہے پس پھوپھی کو دو ثلث اور خالہ کو ایک تہائی ملے گی۔ کیونکہ وہ مال کی قرابت کی وجہ سے رشتہ دار بنتی ہے۔
فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : جس روایت سے استدلال کیا گیا ہے وہ روایت منقطع ہے اور منقطع ان کے ہاں قابل حجت نہیں۔ اگر یہی منقطع ان کے خلاف دلیل میں پیش کریں ان کو نہ بھائے گی تو اپنے حق کے لیے کیسے پیش کرتے ہیں۔
اگر بالفرض یہ روایت ثابت بھی ہوجائے تو تب بھی ہمارے نزدیک اس میں قرابت داروں کی وراثت کو دور ہٹانے پر کوئی دلیل نہیں۔ کیونکہ عین ممکن ہے کہ لاشئی ک امطلب یہ ہو کہ ان کے لیے کوئی متعین و مقرر وراثت کا حصہ نہیں جیسا کہ ان کے علاوہ ان عورتوں کے لیے ہوتا ہے جو وارث بنتی ہیں مثلاً بیٹیاں ‘ بہنیں اور دادیاں۔ پس جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پھوپھی اور خالہ کے سلسلہ میں کچھ بھی نازل نہ ہوا تو آپ نے اس بنیاد پر فرمایا کہ ان دونوں کے لیے کچھ نہیں۔
!: لاشئی میں ایک دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ ان دونوں کے لیے وراثت میں بالکل حصہ نہیں کیونکہ اس وقت تک آپ پر وحی الٰہی سے کچھ بھی نازل نہ ہوا تھا اور نہ یہ آیت اتری تھی : ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض “ (الانفال : ٧٥) جب آپ پر حکم اتر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے میراث مقرر کردی۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی قسم کے معاملے میں یہ روایت وارد ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔