HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

780

۷۸۰ : وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ، وَأَبُوْ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ، قَالَا : ثَنَا ہَمَّامٌ، ثُمَّ ذَکَرُوْا مِثْلَہٗ بِإِسْنَادِہٖ فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّہٗ یَقُوْلُ فِیْ أَوَّلِ الْأَذَانِ، اللّٰہُ أَکْبَرُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ .فَکَانَ ھٰذَا الْقَوْلُ - عِنْدَنَا - أَصَحَّ الْقَوْلَیْنِ فِی النَّظَرِ، لِأَنَّا رَأَیْنَا الْأَذَانَ مِنْہُ مَا یُرَدَّدُ فِیْ مَوْضِعَیْنِ، وَمِنْہُ مَا لَا یُرَدَّدُ إِنَّمَا یُذْکَرُ فِیْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ .فَأَمَّا مَا یُذْکَرُ فِیْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ وَلَا یُکَرَّرُ، فَالصَّلَاۃُ وَالْفَلَاحُ، فَذٰلِکَ یُنَادٰی بِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُ مَرَّتَیْنِ .وَالشَّہَادَۃُ تُذْکَرُ فِیْ مَوْضِعَیْنِ، أَوَّلَ الْأَذَانِ وَفِیْ آخِرِہِ فَیُثَنَّی فِیْ أَوَّلِہٖ فَیُقَالُ " أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ " مَرَّتَیْنِ ثُمَّ، یُفْرَدُ فِیْ آخِرِہٖ فِیْ قَالَ (لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ) وَلَا یُثَنّٰی ذٰلِکَ .فَکَانَ مَا ثُنِّیَ مِنَ الْأَذَانِ إِنَّمَا ثُنِّیَ عَلٰی نِصْفِ مَا ہُوَ عَلَیْہِ فِی الْأَوَّلِ، وَکَانَ التَّکْبِیْرُ یُذْکَرُ فِیْ مَوْضِعَیْنِ، فِیْ أَوَّلِ الْأَذَانِ، وَبَعْدَ الْفَلَاحِ .فَأَجْمَعُوْا أَنَّہٗ بَعْدَ الْفَلَاحِ یَقُوْلُ (اللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ) .فَالنَّظَرُ عَلٰی مَا وَصَفْنَا أَنْ یَکُوْنَ مَا اُخْتُلِفَ فِیْہِ، مِمَّا یُبْتَدَأُ بِہِ الْأَذَانُ مِنَ التَّکْبِیْرِ أَنْ یَکُوْنَ مِثْلَ مَا یُثَنّٰی بِہٖ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا بَیَّنَّا مِنَ الشَّہَادَۃِ أَنَّ " لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ " فَیَکُوْنُ مَا یُبْتَدَأُ بِہٖ الْأَذَانُ مِنَ التَّکْبِیْرِ عَلٰی ضِعْفِ مَا یُثَنَّی فِیْہِ مِنَ التَّکْبِیْرِ .فَإِذَا کَانَ الَّذِیْ یُثَنّٰی ھُوَ " اللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ، کَانَ الَّذِیْ یُبْتَدَأُ بِہٖ ہُوَ ضِعْفُہُ اللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ الصَّحِیْحُ .وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَأَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُ اللّٰہٗ .غَیْرَ أَنَّ أَبَا یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ قَدْ رُوِیَ عَنْہُ أَیْضًا فِیْ ذٰلِکَ مِثْلُ الْقَوْلِ الْأَوَّلِ. وَالْمَوْضِعُ الْآخَرُ الَّذِیْ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنْہُ ہُوَ التَّرْجِیْعُ، فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلَی التَّرْجِیْعِ، وَتَرَکَہٗ آخَرُوْنَ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ
٧٨٠: ابوالولید و ابو عمر الحوضی دونوں نے ہمام سے روایت کی پھر بقیہ اسی سند سے روایت نقل کی ہے۔ اس روایت میں یہ ہے کہ اذان کی ابتداء میں چار مرتبہ اللہ اکبر کہا جائے۔ ہمارے نزدیک نظری لحاظ سے بھی یہ قول صحیح ترین ہے۔ کیونکہ یہ ہم دیکھتے ہیں کہ اذان میں بعض کلمات وہ ہیں جو دو جگہ دھرائے جاتے ہیں اور بعض کلمات صرف ایک مرتبہ دھرائے جاتے ہیں اور ایک جگہ میں مذکور ہوتے ہیں۔ وہ کلمات جو ایک جگہ میں مذکور ہوتے ہیں مگر تکرار سے نہیں آتے وہ صلوۃ اور فلاح ہیں۔ ان میں سے ہر ایک دو مرتبہ ہے اور شہادت کا تذکرہ دو بار کیا جاتا ہے۔ اسے اذان کے شروع میں اور آخر میں بھی ۔ ابتداء میں دو مرتبہ ہے : اشہد ان لا الٰہ الا اللہ ‘ دو مرتبہ کہتے پھر آخر میں اسے ایک مرتبہ لایا جاتا ہے۔ پس جو کلمات اذان میں دو مرتبہ آئے ہیں وہ پہلی سے نصف تعداد میں دوبارہ آتے ہیں۔ اللہ اکبر بھی دو جگہ ہے شروع میں اور فلاحین کے بعد دو مرتبہ اور اس پر سب کا اتفاق ہے۔ تو اس قیاس کے مطابق جو ہم نے کیا شروع میں دوگنا یعنی چار مرتبہ ہونا چاہیے جیسا کہ کلمہ شہادت کا ہم نے تذکرہ کیا تو شروع کی تکبیر آخر کی تکبیر سے دوگنا ہونا چاہیے۔ چنانچہ شروع میں چار مرتبہ ہے تو آخر میں دو مرتبہ ہے۔ یہی درست قیاس ہے۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا یہی قول ہے۔ امام ابویوسف (رح) سے قول اول کی طرح بھی مروی ہے اور دوسری جگہ جس میں اختلاف ہے وہ ترجیع ہے۔ بعض علماء ترجیع کی طرف گئے ہوں جبکہ دوسرے اس کے ترک کا قول کرتے ہیں اور ان کی دلیل یہ روایات ہیں۔
تخریج : دارمی ١؍١١٩٧۔
حاصل روایات : ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتداء میں تکبیر چار مرتبہ کہی جائے گی۔
نظر طحاوی (رح) :
ان دونوں اقوال میں سے یہ قول کہ ابتداء میں تکبیر چار مرتبہ کہی جائے یہ زیادہ صحیح قول ہے کیونکہ اذان پر غور کرنے سے معلوم ہوا کہ بعض کلمات دو مقام پر لوٹائے جاتے ہیں اور بعض کلمات ایک مقام پر ذکر کئے جاتے ہیں چنانچہ جو کلمات ایک مقام میں ذکر کئے جاتے ہیں اور دھرائے نہیں جاتے وہ الصلاۃ اور الفلاح کے کلمات ہیں ان میں سے ہر ایک کو دو مرتبہ کہا جاتا ہے اور شہادۃ کو ابتداء میں اور انتہاء دو مقام پر ذکر کیا جاتا ہے ابتداء میں تو دو مرتبہ اشہدان لاالہ الا اللہ کہا جاتا ہے پھر آخر میں لا الٰہ الا اللہ ایک مرتبہ کہا جاتا ہے۔
چنانچہ اذان میں جو کلمات دو مرتبہ آتے ہیں وہ ابتداء کے اعتبار سے نصف ہیں مثلاً تکبیر کا تذکرہ دو جگہ ہے ابتداء میں اور فلاح کے بعد بھی اس پر سب کا اتفاق ہے کہ آخر میں فلاح کے بعد ” اللہ اکبر ‘ اللہ اکبر “ دو مرتبہ کہا جائے گا۔
قیاس و نظر کے اعتبار سے :
جس میں اختلاف کیا گیا ان میں سے جن سے اذان کی ابتداء ہوتی ہے جیسے تکبیر تو وہ آخر میں دو مرتبہ ہو تو شروع میں چار مرتبہ آنا چاہیے اور شہادت میں آخر میں لاالہ الا اللہ ایک مرتبہ ہے تو شروع میں دو مرتبہ ہونا چاہیے ۔ جب اللہ اکبر بھی آخر میں دو مرتبہ آتا ہے تو شروع میں چار مرتبہ ہونا چاہیے۔ یہ امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا قول ہے البتہ ابو یوسف کا ایک قول امام مالک کے ساتھ بھی ہے۔
مسئلہ نمبر ٢ اذان میں ترجیع ہے یا نہیں
فریق اوّل امام مالک و شافعی (رح) اس میں ترجیع کے قائل ہیں ان کی دلیل روایت ابو محذورہ ہے جو شروع باب میں ہے۔
فریق دوم کی مستدل روایت ۔ کہ ترجیع نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔