HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

805

۸۰۵ : وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ، قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ، قَالَ : ثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ : ثَنَا مَکْحُوْلٌ، أَنَّ ابْنَ مُحَیْرِیْزٍ حَدَّثَہٗ أَنَّہٗ سَمِعَ (أَبَا مَحْذُوْرَۃَ یَقُوْلُ : عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْاِقَامَۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ کَلِمَۃً) .فَتَصْحِیْحُ مَعَانِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ، یُوْجِبُ أَنْ یَکُوْنَ الْاِقَامَۃُ مِثْلَ الْأَذَانِ سَوَائً، عَلٰی مَا ذَکَرْنَا، لِأَنَّ بِلَالًا اُخْتُلِفَ فِیْمَا أُمِرَ بِہٖ مِنْ ذٰلِکَ ثُمَّ ثَبَتَ ہُوَ مِنْ بَعْدُ عَلَی التَّثْنِیَۃِ فِی الْاِقَامَۃِ بِتَوَاتُرِ الْآثَارِ فِیْ ذٰلِکَ، فَعُلِمَ أَنَّ ذٰلِکَ ہُوَ مَا أُمِرَ بِہٖ .وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ التَّثْنِیَۃُ أَیْضًا، فَقَدْ ثَبَتَ التَّثْنِیَۃُ فِی الْاِقَامَۃِ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَإِنَّ قَوْمًا احْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ مِمَّنْ یَقُوْلُ : " الْاِقَامَۃُ تُفْرَدُ مَرَّۃً مَرَّۃً " بِالْحُجَّۃِ الَّتِیْ ذَکَرْنَاہَا لَہُمْ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ مِمَّا یُکَرَّرُ فِی الْأَذَانِ مِمَّا لَا یُکَرَّرُ، فَکَانَتَ الْحُجَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ الْأَذَانَ کَمَا ذَکَرُوْا .وَأَمَّا مَا کَانَ مِنْہُ مِمَّا یُذْکَرُ فِیْ مَوْضِعَیْنِ، یُثَنّٰی فِی الْمَوْضِعِ الْأَوَّلِ وَأُفْرِدَ فِی الْمَوْضِعِ الْآخَرِ وَمَا کَانَ مِنْہُ غَیْرَ مُثَنًّی أُفْرِدَ .وَأَمَّا الْاِقَامَۃُ فَإِنَّمَا تُفْعَلُ بَعْدَ انْقِطَاعِ الْأَذَانِ، فَلَہَا حُکْمٌ مُسْتَقِلٌّ، وَقَدْ رَأَیْنَا مَا یُخْتَمُ بِہٖ الْاِقَامَۃُ مِنْ قَوْلِ " لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ " ہُوَ مَا یُخْتَمُ بِہٖ الْأَذَانُ أَیْضًا .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ بَقِیَّۃُ الْاِقَامَۃِ عَلَی مِثْلِ بَقِیَّۃِ الْأَذَانِ أَیْضًا .فَکَانَ مِمَّا یَدْخُلُ عَلٰی ھٰذِہِ الْحُجَّۃِ، أَنَّا رَأَیْنَا مَا یُخْتَمُ بِہٖ الْاِقَامَۃُ لَا نِصْفَ لَہٗ فَیَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ الْمَقْصُوْدُ إِلَیْہِ مِنْہُ، ہُوَ نِصْفُہٗ .إِلَّا أَنَّہٗ لَمَّا لَمْ یَکُنْ لَہٗ نِصْفٌ، کَانَ حُکْمُہٗ حُکْمَ سَائِرِ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ لَا تَنْقَسِمُ، مِمَّا اِذَا وَجَبَ بَعْضُہَا، وَجَبَ بِوُجُوْبِہٖ کُلُّہَا فَلِھٰذَا صَارَ مَا یُخْتَمُ بِہٖ الْأَذَانُ وَالْاِقَامَۃُ، مِنْ قَوْلِ (لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ) سَوَائً، فَلَمْ یَکُنْ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ لِأَحَدِ الْمَعْنَیَیْنِ عَلَی الْآخَرِ .ثُمَّ نَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ، فَرَأَیْنَاہُمْ لَمْ یَخْتَلِفُوْا أَنَّہٗ فِی الْاِقَامَۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ وَالْفَلَاحِ یَقُوْلُ (اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ) فَیَجِیْئُ بِہٖ، ہَاہُنَا، عَلَی مِثْلِ مَا یَجِیْئُ بِہٖ فِی الْأَذَانِ فِیْ ھٰذَا الْمَوْضِعِ أَیْضًا، وَلَا یَجِیْئُ بِہٖ عَلٰی نِصْفِ مَا ہُوَ عَلَیْہِ فِی الْأَذَانِ .فَلَمَّا کَانَ ھٰذَا مِنَ الْاِقَامَۃِ، مِمَّا لَہٗ نِصْفٌ، عَلَی مِثْلِ مَا ہُوَ عَلَیْہِ فِی الْأَذَانِ، سَوَائٌ کَانَ مَا بَقِیَ مِنَ الْاِقَامَۃِ أَیْضًا، ہُوَ عَلَی مِثْلِ مَا ہُوَ عَلَیْہِ فِی الْأَذَانِ أَیْضًا سَوَائٌ لَا یُحْذَفُ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئٌ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الْاِقَامَۃَ مَثْنٰی مَثْنٰی‘ وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا .
٨٠٥: مکحول کہتے ہیں کہ ابن محیریز نے مجھے بیان کیا کہ انھوں نے ابو محذورہ کو یہ فرماتے سنا کہ مجھے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اقامت کے سترہ کلمات سکھائے۔ ان آثار کے معانی کو درست رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ اقامت کو اذان کی طرح تسلیم کیا جائے۔ جیسا کہ ہم نے بیان کردیا کیونکہ حضرت بلال (رض) کو جس بات کا حکم دیا گیا اس میں اختلاف ہے۔ پھر وہ اقامت میں جفت کلمات پر قائم رہے ‘ یہ تواتر سے ثابت ہے۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ ان کو اسی کا حکم دیا گیا۔ حضرت ابومحذورہ (رض) کی روایت میں بھی جفت کلمات ہیں۔ پس اقامت میں بھی جفت ہونا ثابت ہوگیا۔ البتہ نظر و فکر کے لحاظ سے ہم دیکھتے ہیں جو لوگ اقامت منفرد مانتے ہیں وہ اس کے لیے یہ دلیل دیتے ہیں جو ہم نے اس باب کی ابتداء میں ذکر کردی کہ اذان کے بعض کلمات میں تکرار ہے اور بعض کلمات دو مرتبہ تکرار کے علاوہ ہیں تو اس سے انھوں نے استدلال کیا کہ اذان کے کلمات جو دو مرتبہ مذکور ہیں وہ پہلی مرتبہ دوبارہ آئے ہیں تو دوسری مرتبہ وہ مفرد لائے گئے اور جو دو مرتبہ نہیں آئے اور مفرد لائے گئے باقی اقامت تو اختتام اذان کے بعد کہی جاتی ہے۔ پس اس کا حکم باقی اذان کی طرح ہونا چاہیے۔ اس دلیل پر ایک اعتراض ہوتا ہے کہ جن الفاظ سے اقامت کا اختتام ہوتا ہے وہ تو نصف نہیں ہوتے پس یہ جائز ہونا چاہیے کہ اس کا مقصود اس سے نصف ہو۔ جب یہ نصف نہیں تو اس کا حکم تمام طاق اشیاء کی طرف ہونا چاہیے کہ جب ان کا بعض حصہ لازم ہوجاتا ہے تو تمام وجوب کے ساتھ واجب ہوجاتی ہے۔ پس اذان و اقامت کا اختتام لا الٰہ الا اللہ کے ساتھ برابر منفرد طور پر ہوتا ہے تو اس میں ایک معنی کے دوسرے کے لیے ثابت ہونے کی کوئی دلیل نہ رہی۔ پھر ہم نے نظری طور پر توجہ ڈالی تو ہمیں یہ ظاہر ہوا کہ اس میں تو کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ اقامت میں فلاحین کے بعد اللہ اکبر ‘ اللہ اکبر دو مرتبہ آتا ہے اور یہ اذان و اقامت میں برابر ہے۔ اسے اذان کا نصف کر کے نہیں لایا جاتا پس جب یہ اقامت میں ایسا کلمہ ہے کہ اس کا نصف اذان کے مماثل ہے تو بقیہ اقامت بھی اذان کے برابر ہونی چاہیے۔ پس جب یہ اقامت میں نصف نہیں ہوتے تو اقامت کے بعد یہ کلمات بھی اذان کے لحاظ سے ایک جیسے ہونے چاہیں اور اس سے کوئی کلمہ چھوڑا نہ جائے اس سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ اقامت کے کلمات دو دو بار ہیں۔ حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف و محمد (رح) کا یہی مسلک ہے۔ صحابہ کرام (رض) کی ایک جماعت سے یہ منقول ہے۔ آثارِ صحابہ درج کئے جاتے ہیں۔
تخریج : دارمی ١؍١٨٨۔
اللغات : ان بارہ روایات سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ اقامت اذان کی طرح ہے حضرت بلال کو حکم کئے جانے والی روایت مجمل ہے اور اس میں اختلاف بھی ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد حضرت بلال کا بالالتزام دو دو مرتبہ کی اقامت کو لازم کرلینا متواتر روایات سے ثابت ہے پس معلوم ہوا کہ ان کو اسی کا حکم ملا تھا اور مزید براں حضرت ابو محذورہ (رض) کی روایت میں بھی دو دو مرتبہ اقامت کا ثبوت ہے جس سے یہ حقیقت مسلمہ طور پر ثابت ہوگئی کہ اقامت اذان کی طرح دو دو مرتبہ کہی جائے گی۔
فریق ثانی کی عقلی دلیل کا جواب واما وجہ :
ان کی عقلی دلیل کا حاصل یہ ہے اذان کے جو کلمات مقرر آتے ہیں وہ ابتداء کے مقابلے میں نصف استعمال ہوتے اور اقامت بھی اذان کے بعد پس یہ بھی نصف ہوگئی قدقامت پہلے مذکور نہیں وہ اسی طرح رہے گی۔
الجواب : آپ کا یہ قاعدہ تو تب چلتا جب وہ ایک چیز ہوتی اور ساتھ متصل ہوتی یہاں تو اذان اعلام عام ہے اور یہ اعلام خاص ہے اور اس کے مکمل انقطاع کے بعد ہے اس کا حکم الگ ہونا ہی مناسب ہے اور ایک اور جہت سے نظر فرمائیں دونوں کا اختتام لا الٰہ الا اللہ پر ہوتا ہے پس بقیہ کلمات میں بھی یکسانیت ہونی چاہیے۔
ایک شبہ :
لاالٰہ کا کلمہ تو غیر منقسم ہے پس جہاں آدھا بولا جائے گا تمام مراد ہوگا اقامت کا کلمہ گرچہ آدھا بولا گیا مگر پورا مراد ہے۔
الجواب : یہ اذان و اقامت میں برابر ہے اس کو غیر منقسم کہہ کر نصف سے کل واجب کرنا یا نصف بول کر کل واجب کرنا ان میں سے کسی کے لیے کوئی دلیل نہیں جیسا اذان میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح اقامت میں استعمال کیا گیا ہے۔
ایک اور نظر :
حی علی الصلاۃ ‘ حی علی الفلاح کے بعد اللہ اکبر دو مرتبہ لایا جاتا ہے اس میں کسی کو اختلاف نہیں حالانکہ اس میں تنصیف ممکن ہے جب ہم نے غور کیا تو تکبیر و اذان میں اسے دو مرتبہ ہی پایا پس اقامت کے بقیہ کلمات بھی اسی طرح مستعمل ہونے چاہئیں جیسا کہ قدقامت الصلاۃ میں جواز تنصیف کے باوجود اس کو دو مرتبہ لایا جاتا ہے۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ دونوں کا حکم برابر ہے کہ جیسے اذان مثنیٰ مثنیٰ ہے تکبیر بھی مثنیٰ مثنیٰ ہے یہی ہمارے ائمہ ثلاثہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے اور یہ بات ہم خود بنا نہیں رہے صحابہ کرام کی جماعت بتارہی ہے ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔