HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

839

۸۳۹ : مَا حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ : قُلْتُ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ، مَتَی تُوْتِرِیْنَ؟ قَالَتْ " اِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ .قَالَ الْأَسْوَدُ وَإِنَّمَا کَانُوْا یُؤَذِّنُوْنَ بَعْدَ الصُّبْحِ وَھٰذَا تَأْذِیْنُہُمْ فِیْ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأَنَّ الْأَسْوَدَ إِنَّمَا کَانَ سِمَاعُہٗ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا بِالْمَدِیْنَۃِ، وَہِیَ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا رَوَیْنَا عَنْہَا ذٰلِکَ، فَلَمْ یُنْکِرْ عَلَیْہِمْ تَرْکَہُمُ التَّأْذِیْنَ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَلَا أَنْکَرَ ذٰلِکَ غَیْرُہَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ مُرَادَ بِلَالٍ بِأَذَانِہٖ ذٰلِکَ، الْفَجْرُ وَأَنَّ قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یُنَادِیَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ) " إِنَّمَا ہُوَ لِاِصَابَۃِ طُلُوْعِ الْفَجْرِ .فَلَمَّا رَوِیَتْ ھٰذِہِ الْآثَارُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا، وَکَانَ فِیْ حَدِیْثِ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، أَنَّہُمْ کَانُوْا لَا یُؤَذِّنُوْنَ حَتّٰی یَطْلُعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ، فَقَدْ بَطَلَ الْمَعْنَی الَّذِیْ ذَہَبَ إِلَیْہِ، أَبُوْ یُوْسُفَ .وَإِنْ کَانَ الْمَعْنٰی عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ، وَکَانُوْا یُؤَذِّنُوْنَ قَبْلَ الْفَجْرِ عَلَی الْقَصْدِ مِنْہُمْ لِذٰلِکَ فَإِنَّ حَدِیْثَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ بَیَّنَ أَنَّ ذٰلِکَ التَّأْذِیْنَ کَانَ لِغَیْرِ الصَّلَاۃِ .وَفِیْ تَأْذِیْنِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُوْمٍ بَعْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ دَلِیْلُ أَنَّ ذٰلِکَ مَوْضِعُ أَذَانٍ لِتِلْکَ الصَّلَاۃِ .وَلَوْ لَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ مَوْضِعَ أَذَانٍ لَہَا لَمَا أُبِیْحَ الْأَذَانُ فِیْہَا .فَلَمَّا أُبِیْحَ ذٰلِکَ ثَبَتَ أَنَّ ذٰلِکَ الْوَقْتَ، وَقْتٌ لِلْأَذَانِ، وَاحْتَمَلَ تَقْدِیْمَہُمْ أَذَانَ بِلَالٍ قَبْلَ ذٰلِکَ مَا ذَکَرْنَا .ثُمَّ اعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ أَیْضًا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ لِنَسْتَخْرِجَ مِنَ الْقَوْلَیْنِ، قَوْلًا صَحِیْحًا فَرَأَیْنَا سَائِرَ الصَّلَوَاتِ، غَیْرَ الْفَجْرِ لَا یُؤَذَّنُ لَہَا إِلَّا بَعْدَ دُخُوْلِ أَوْقَاتِہَا .وَاخْتَلَفُوْا فِی الْفَجْرِ، فَقَالَ قَوْمٌ : اَلتَّأْذِیْنُ لَہَا قَبْلَ دُخُوْلِ وَقْتِہَا .وَقَالَ آخَرُوْنَ : بَلْ ہُوَ بَعْدَ دُخُوْلِ وَقْتِہَا .فَالنَّظَرُ عَلٰی مَا وَصَفْنَا أَنْ یَکُوْنَ الْأَذَانُ لَہَا کَالْأَذَانِ لِغَیْرِہَا مِنَ الصَّلَوَاتِ، فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ بَعْدَ دُخُوْلِ أَوْقَاتِہَا، کَانَ أَیْضًا فِی الْفَجْرِ کَذٰلِکَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَمُحَمَّدٍ وَسُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ .
٨٣٩: اسود کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے ام المؤمنین آپ وتر کب ادا کرتی ہیں ؟ فرمایا جب مؤذن اذان دے چکتا ہے۔ اسود کہتے ہیں کہ وہ صبح صادق کے بعد اذان دیتے اور یہ مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اذان سے متعلق ہے کیونکہ اس کا سماع حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مدینہ منورہ میں ہے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے وہ روایت خود آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھی جو ہم ذکر کر آئے۔ اس لیے فجر سے پہلے والی اذان کے چھوڑنے پر انھوں نے اعتراض نہ کیا اور ان کے علاوہ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی انکار نہ کیا۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ حضرت بلال (رض) کا مقصود بھی اذان سے اذان فجر تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ((فکلوا واشربوا)) یہ طلوع فجر کے صحیح طور پر ظاہر ہونے کی بناء پر تھا۔ جب روایات اس انداز سے وارد ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا اور حضرت حفصہ (رض) کی روایت میں ہے کہ صحابہ کرام (رض) اس وقت تک اذان نہ دیتے تھے جب تک صبح صادق طلوع نہ ہوجاتی اگر یہ بات اسی طرح ہے تو امام ابویوسف (رح) نے جس معنی کو اختیار کیا وہ باطل ٹھہرا۔ بالفرض اگر وہ معنی مراد لیا جائے کہ وہ جان بوجھ کر فجر سے پہلے اذان دیتے تھے تو ابن مسعود (رض) کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والی روایت سے یہ بات کھول دی کہ وہ اذان فجر کے لیے اذان نہ تھی اور ابن امّ مکتوم (رض) کی وہ اذان جو طلوع فجر کے بعد ہوا کرتی تھی وہ اس پر شاہد ہے کہ یہ اس نماز کے وقت کی اذان ہے اگر وہ اس کی اذان کا وقت نہ ہوتا تو اس وقت اذان درست نہ ہوتی جب وہ مباح قرار دی گئی تو اس سے یہ بات خود ثابت ہوگئی کہ یہ وقت اذان فجر کا وقت تھا اور حضرت بلال (رض) کی اذان کو مقدم کرنے میں وہی احتمال ہے جو ہم ذکر کر آئے۔ اب اس کو نظری انداز سے دیکھا تو ہم نے یہ بات پائی کہ دوسری نمازوں کے لیے اذان ان کے وقت داخل ہونے کے بعد دی جاتی ہے۔ فجر میں صرف اختلاف ہے ایک جماعت نے کہا کہ اس کی اذان وقت سے پہلے دی جاسکتی ہے اور دوسری جماعت کا مؤقف یہ ہے کہ اذان بھی وقت کے داخل ہونے کے بعد دی جائے گی تو اس بیان کا تقاضا یہ ہے کہ فجر کے لیے بھی اذان اسی طرح ہو جس طرح دیگر نمازوں کے لیے ہوتی ہے۔ جب وہ دخول وقت کے بعد ہیں تو اس کے لیے بھی یہی حکم ہونا چاہیے۔ نظر و قیاس اسی کو چاہتے ہیں۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور امام محمد (رح) کا قول ہے
تخریج : بیہقی ١؍٦٧٥۔
اسود (رح) کا قول :
اسود کہتے ہیں وہ صبح کی اذان دیتے اور یہ اذان مسجد نبوی کی بات ہے کیونکہ اسود نے حضرت عائشہ (رض) سے احادیث مدینہ میں ہی سنی ہیں اور حضرت عائشہ (رض) نے وہ ارشادات نبوت خود آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنے حضرت عائشہ (رض) نے فجر سے پہلے جو اذان تھی اس کے ترک پر نکیر نہیں فرمائی اور نہ دیگر اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر نکیر فرمائی اس سے یہ خود دلالت مل گئی کہ بلال کی اذان سے مقصود تو فجر تھی اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ” کلوا واشربوا حتی ینادی ابن ام مکتوم “ یہ طلوع فجر کو صحیح طور پر پالینے کے لیے تھا۔
حاصل روایات : ان آثار سے یہ بات معلوم ہوئی کہ وہ اذان طلوع فجر صادق کے بعد دیتے تھے روایت حضرت حفصہ (رض) اس کی شاہد ہے جب یہ اسی طرح ہے تو امام یوسف (رح) کا ان روایات سے جو شروع باب میں گزریں یہ استدلال کہ فجر کے طلوع سے قبل اذان فجر جائز ہے یہ درست نہ ہوا۔

ایک دوسرے پہلو سے :
اگر دوسرا معنی لیں کہ وہ فجر سے قبل اذان دیتے تھے تو اور بالقصد ایسا کرتے تھے تو حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے واضح کردیا کہ یہ اذان نماز کے لیے نہ تھی۔
ایک اور رُخ سے :
ابن ام مکتوم کا طلوع فجر کے بعد اذان دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس نماز کے لیے اصل اذان کا یہی موقعہ ہے اگر یہ اذان کا مقام نہ ہوتا تو اذان دینا ان کو مباح نہ ہوتا جب ان کو اذان کا حکم دیا گیا ہے تو اس سے ثابت ہوا کہ یہی وقت اذان ہے اور بلال کی اذان کی تقدیم میں وہ احتمال ہے جس کا ہم نے تذکرہ کردیا ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
اگر بطریق نظر دیکھیں جس سے دونوں میں اصح ترین قول سامنے آجائے تو تمام نمازوں کو ملاحظہ فرمائیں ان میں اذان دخول وقت کے بعد دی جاتی ہیں فجر کی اذان کے متعلق اختلاف ہوا کہ یہ وقت سے پہلے درست ہے یا نہیں تو جب یہ اذان دوسری اذانوں کی طرح کے ان میں دخول وقت لازم ہے تو اس میں بھی اسی طرح ہونا چاہیے یہی تقاضا نظر ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ‘ محمد ‘ سفیان ثوری (رح) کا یہی قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔