HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

845

۸۴۵ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدِ بْنِ الْأَصْبَہَانِیِّ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ، عَنْ (عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہٖ قَالَ : أَتَیْت النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْہُ کَیْفَ رَأَیْتُ الْأَذَانَ فَقَالَ : أَلْقِہِنَّ عَلٰی بِلَالٍ، فَإِنَّہٗ أَنْدٰی صَوْتًا مِنْک .فَلَمَّا أَذَّنَ بِلَالٌ نَدِمَ عَبْدُ اللّٰہِ، فَأَمَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَنْ یُقِیْمَ) .فَلَمَّا تَضَادَّ ھٰذَانِ الْحَدِیْثَانِ أَرَدْنَا أَنْ نَلْتَمِسَ حُکْمَ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ لِنَسْتَخْرِجَ بِہٖ مِنَ الْقَوْلَیْنِ، قَوْلًا صَحِیْحًا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ، فَوَجَدْنَا الْأَصْلَ الْمُتَّفَقَ عَلَیْہِ، أَنَّہٗ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یُؤَذِّنَ رَجُلَانِ أَذَانًا وَاحِدًا، یُؤَذِّنُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بَعْضَہٗ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ الْأَذَانُ وَالْاِقَامَۃُ کَذٰلِکَ، لَا یَفْعَلُہُمَا إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ .وَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَا، کَالشَّیْئَیْنِ الْمُتَفَرِّقَیْنِ، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ یَتَوَلَّی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا رَجُلٌ عَلٰی حِدَۃٍ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا الصَّلَاۃَ لَہَا أَسْبَابٌ تَتَقَدَّمُہَا مِنَ الدُّعَائِ، إِلَیْہَا بِالْأَذَانِ، وَمِنَ الْاِقَامَۃِ لَہَا ھٰذَا فِیْ سَائِرِ الصَّلَاۃِ .وَرَأَیْنَا الْجُمُعَۃَ یَتَقَدَّمُہَا خُطْبَۃٌ لَا بُدَّ مِنْہَا، فَکَانَتِ الصَّلَاۃُ مُضَمَّنَۃً بِالْخُطْبَۃِ، وَکَانَ مَنْ صَلَّی الْجُمُعَۃَ بِغَیْرِ خُطْبَۃٍ فَصَلَاتُہٗ بَاطِلَۃٌ، حَتَّی تَکُوْنَ الْخُطْبَۃُ قَدْ تَقَدَّمَتِ الصَّلَاۃُ .وَرَأَیْنَا الْاِمَامَ لَا یَجِبُ أَنْ یَکُوْنَ ہُوَ غَیْرَ الْخَطِیْبِ، لِأَنَّ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مُضَمَّنٌ بِصَاحِبِہٖ .فَلَمَّا کَانَ لَا بُدَّ مِنْہُمَا لَمْ یَنْبَعِ أَنْ یَکُوْنَ الْقَائِمُ بِہِمَا إِلَّا رَجُلًا وَاحِدًا وَرَأَیْنَا الْاِقَامَۃَ جُعِلَتْ مِنْ أَسْبَابِ الصَّلَاۃِ أَیْضًا وَأَجْمَعُوْا أَنَّہٗ لَا بَأْسَ أَنْ یَتَوَلَّاہَا غَیْرُ الْاِمَامِ فَکَمَا کَانَ یَتَوَلَّاہَا غَیْرُ الْاِمَامِ، وَہِیَ مِنَ الصَّلَاۃِ، أَقْرَبُ مِنْہَا مِنَ الْأَذَانِ، کَانَ لَا بَأْسَ أَنْ یَتَوَلَّاہَا غَیْرُ الَّذِیْ یَتَوَلَّی الْأَذَانَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٨٤٥: حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور آپ کو خبر دی کہ کس طرح میں نے اذان کا خواب دیکھا آپ نے فرمایا یہ کلمات بلال کو تلقین کرو وہ تم سے زیادہ بلند آواز والے ہیں جب بلال نے اذان دی تو عبداللہ شرمندہ ہوئے پس آپ نے ان کو اقامت کا حکم دیا۔ جب یہ دونوں روایات باہمی متضاد ہوئیں تو ہم نے چاہا کہ اس باب کا حکم نظر و فکر سے تلاش کریں تاکہ دونوں اقوال میں سے درست ترین قول کو نکال سکیں۔ پس غور سے معلوم کیا کہ اس اصل پر سب کا اتفاق ہے کیہ یہ مناسب نہیں کہ دو آدمی ایک اذان دیں کہ ان میں سے ہر ایک اس کا کچھ کچھ حصہ کہے۔ پس یہ احتمال پیدا ہوگیا کہ اذان اور اقامت کا بھی یہی حال ہو کہ ان دونوں کو ایک شخص ادا کرے اور یہ احتمال بھی ہے کہ یہ دو متفرق اشیاء کی طرح شمار ہوں اور اس میں کوئی حرج نہ ہو ‘ ان میں سے ہر ایک کا ایک الگ الگ شخص ذمہ دار ہو۔ چنانچہ غور سے معلوم ہوا کہ نماز کے متعدد اسباب ہیں جو اس سے پہلے ہیں ‘ نماز کی طرف اذان کے ذریعہ دعوت دی جاتی ہے اور اقامت سے بھی نماز کی طرف بلایا جاتا ہے اور یہ تمام نمازوں میں ہے۔ ہم نے یہ بھی غور کیا کہ جمعہ سے پہلے خطبہ لازمی ہے اور نماز جمعہ خطبہ سے متصل ہے۔ جو شخص خطبہ کے بغیر جمعہ ادا کرے اس کا جمعہ باطل ہے۔ اسی لیے خطبہ کو نماز سے پہلے رکھا گیا اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ امام خود خطیب ہی ہونا چاہیے کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کے ساتھ متصل ہے۔ جب دونوں کا پایا جانا ضروری ہوا تو مناسب نہیں کہ ان دونوں کو انجام دینے والا ایک ہی شخص ہو۔ ہم غور کرتے ہیں کہ اقامت بھی اسباب نماز سے ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس کا ذمہ دار امام کے علاوہ اور شخص ہو۔ پس جس طرح امام کے علاوہ شخص اس کا ذمہ دار بن سکتا ہے حالانکہ یہ بھی نماز سے متعلق ہے اور اذان کی نسبت اس سے قریب تر ہے تو اس میں کچھ حرج نہیں کہ اس کا ذمہ دار مؤذن کے علاوہ شخص ہو۔ نظر و فکر کا تقاضا یہی ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور امام محمد (رح) کا قول ہے
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ٣٠‘ ٥١٢۔
حاصل روایات : ان روایات سے ایک کو اذان دینے کا حکم اور دوسرے کو تکبیر کا حکم ثابت کرتا ہے کہ اس کی اجازت ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
جب دونوں روایتیں آپس میں متضاد ہوگئیں تو بطریق نظر دونوں اقوال میں سے صحیح تر کا نکالنا ضروری ہوا چنانچہ غور سے معلوم ہوا کہ اس طرح تو کسی کے ہاں بھی درست نہیں ہے کہ دو آدمی اذان دیں اور آدھی ایک دے اور آدھی دوسرا دے اور یہی احتمال اقامت میں بھی جاری ہوتا ہے پس ثابت ہوا کہ ان کو ایک آدمی انجام دے گا اور اس میں یہ احتمال موجود ہے کہ دونوں میں ایک مستقل چیز کی طرح معاملہ ہو اور ہر ایک کا الگ الگ شخص ذمہ دار ہو۔
ہم نے اس کی نظیر تلاش کی تو نماز میں غور کرنے سے معلوم ہوا کہ نماز کے ان اسباب میں جو اس سے پہلے ہیں وہ اذان سے نماز کی طرف بلانا ہے اور اسی طرح نماز کے لیے اقامت کا کہنا ہے اور یہ تو تمام نمازوں میں ہے۔
اسی طرح ہم نے جمعہ پر نظر ڈالی کہ اس سے پہلے خطبہ ضروری ہے اور نماز جمعہ خطبہ سے متصل ہے جو بلا خطبہ نماز جمعہ پڑھے اس کا جمعہ باطل ہے بلکہ خطبے کو نماز سے پہلے رکھا گیا۔
پھر غور کیا کہ امام جمعہ وہی ہونا چاہیے جو خطیب ہو کیونکہ ہر ایک دوسرے سے متصل ہے اور دوسرے کے بغیر نہیں ہوسکتی جب دونوں ضروری ہوئے تو ان کو انجام دینے والا ایک شخص ہونا چاہیے اب ہم نے دیکھا کہ اقامت بھی اسباب نماز سے ہے اور اس کا اتصال نماز کے ساتھ خطبہ جمعہ سے زیادہ ہے کیونکہ خطبہ پہلے اور اقامت بعد میں ہوتی ہے اس اتصال کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا ذمہ دار مؤذن کی بجائے امام ہو کیونکہ دونوں ایک چیز ہیں اور تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جمعہ کا خطبہ اور نماز کی امامت الگ الگ آدمی کرا سکتے ہیں اگرچہ امام زیادہ بہتر ہے تو اذان و اقامت بھی الگ الگ کرا لینے میں کیا حرج ہے بلکہ یہ تو بطریق اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔
ہمارے ائمہ ثلاثہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد بن الحسن (رح) کا یہی مسلک ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔