HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

891

۸۹۱ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ وَابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَا : ثَنَا وَہْبٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ : سَمِعْتُ الْمُہَلَّبَ بْنَ أَبِیْ صُفْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (لَا تُصَلُّوْا عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوْبِہَا فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ، أَوْ عَلٰی قَرْنَیْ الشَّیْطَانِ، وَتَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ، أَوْ عَلٰی قَرْنَیْ الشَّیْطَانِ) .قَالُوْا : فَلَمَّا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاۃِ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ، ثَبَتَ أَنَّہٗ لَیْسَ بِوَقْتِ صَلَاۃٍ وَأَنَّ وَقْتَ الْعَصْرِ یَخْرُجُ بِدُخُوْلِہٖ. فَکَانَ مِنْ حُجَّۃِ الْآخَرِیْنَ عَلَیْہِ أَنَّہٗ رُوِیَ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ، النَّہْیُ عَنِ الصَّلَاۃِ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ وَرُوِیَ فِی غَیْرِہٖ (مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغِیْبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْعَصْرَ) فَکَانَ فِیْ ذٰلِکَ اِبَاحَۃُ الدُّخُوْلِ فِی الْعَصْرِ فِیْ ذٰلِکَ الْوَقْتِ .فَجَعَلَ النَّہْیَ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ عَلٰی غَیْرِ الَّذِیْ أُبِیْحَ فِی الْحَدِیْثِ الْآخَرِ حَتّٰی لَا یَتَضَادَّ الْحَدِیْثَانِ .فَھٰذَا أَوْلٰی مَا حُمِلَتْ عَلَیْہِ الْآثَارُ، حَتّٰی لَا یَتَضَادَّ .وَأَمَّا وَجْہُ النَّظَرِ عِنْدَنَا فِیْ ذٰلِکَ، فَإِنَّا رَأَیْنَا وَقْتَ الظُّہْرِ وَالصَّلَوَاتُ کُلُّہَا فِیْہِ مُبَاحَۃٌ التَّطَوُّعُ کُلُّہٗ، وَقَضَائُ کُلِّ صَلَاۃٍ فَائِتَۃٍ .وَکَذٰلِکَ مَا اُتُّفِقَ عَلَیْہِ أَنَّہٗ وَقْتُ الْعَصْرِ، وَوَقْتُ الصُّبْحِ مُبَاحٌ قَضَائُ الصَّلَوَاتِ الْفَائِتَاتِ فِیْہِ، فَإِنَّمَا نَہٰی عَنِ التَّطَوُّعِ خَاصَّۃً فِیْہِ .فَکَانَ کُلُّ وَقْتٍ قَدْ اُتُّفِقَ عَلَیْہِ أَنَّہٗ وَقْتُ الصَّلَاۃِ عَنْ ھٰذِہِ الصَّلَوَاتِ، کُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّ الصَّلَاۃَ الْفَائِتَۃَ تُقْضٰی فِیْہِ .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ ھٰذِہِ صِفَۃُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْمُجْمَعِ عَلَیْہَا، وَثَبَتَ أَنَّ غُرُوْبَ الشَّمْسِ لَا یُقْضٰی فِیْہِ صَلَاۃٌ فَائِتَۃٌ بِاتِّفَاقِہِمْ خَرَجَتْ بِذٰلِکَ صِفَتُہٗ مِنْ صِفَۃِ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ، وَثَبَتَ أَنَّہٗ لَا یُصَلّٰی فِیْہِ صَلَاۃٌ أَصْلًا کَنِصْفِ النَّہَارِ، وَطُلُوْعِ الشَّمْسِ وَأَنَّ نَہْیَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاۃِ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ، نَاسِخٌ لِقَوْلِہٖ (مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْعَصْرِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْعَصْرَ) لِلدَّلَائِلِ الَّتِیْ شَرَحْنَاہَا، وَبَیَّنَّاہَا .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ، عِنْدَنَا، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ . وَأَمَّا وَقْتُ الْمَغْرِبِ فَإِنَّ فِی الْآثَارِ الْأُوَلِ کُلِّہَا أَنَّہٗ قَدْ صَلَّاہَا عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ .وَقَدْ ذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی خِلَافِ ذٰلِکَ فَقَالُوْا أَوَّلُ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِیْنَ یَطْلُعُ النَّجْمُ . وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ۔
٨٩١: سماک بن حرب کہتے ہیں میں نے مہلب بن ابی صفرہ کو حضرت سمرہ (رض) سے روایت بیان کرتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا طلوع آفتاب کے وقت اور غروب آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو اس لیے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے یا بینؔ یا علیٰؔ کا لفظ فرمایا اسی طرح تغرب بین یا علی قرنی الشیطان کے لفظ فرمائے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غروب آفتاب کے وقت نماز سے ممانعت فرمائی ہے تو اس سے ثابت ہوگیا کہ وہ نماز کا وقت نہیں اور اس کے آجانے سے عصر کا وقت جاتا رہتا ہے۔ ان سے اختلاف رکھنے والے علماء کی دلیل ان کے خلاف یہ ہے کہ اس روایت میں غروب آفتاب کے وقت نماز کی ممانعت کی گئی ہے اور دوسری روایت یہ کہہ رہی ہے کہ ” من ادرک رکعۃ من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادرک العصر “ تو اس سے کم از کم اتنی بات ثابت ہو رہی ہے کہ اس وقت میں نماز عصر میں داخل ہونا مباح ہے تو حدیث اول میں جو نہی مذکور ہے اس کا محمل اور ہوگا اور دوسری روایت میں جس چیز کو مباح قرار دیا گیا اس کا محمل دوسرا ہے تاکہ دونوں روایات کا تضاد ختم ہوجائے ‘ یہ ان میں سب سے بہتر قول ہے جس پر ان آثار کو محمول کرنا چاہیے تاکہ تضاد نہ ہو۔ باقی نظر و فکر کے لحاظ سے اس کو دیکھا جائے تو ہمارے سامنے ظہر اور دیگر تمام نمازوں کے اوقات ہیں جن میں نوافل اور قضاء تمام مباح ہیں۔ اسی طرح عصر کے متفق علیہ وقت کا بھی یہی حکم ہے اور صبح کا وہ وقت مباح ہے کہ جس میں تمام فوت شدہ نمازوں کی قضاء درست ہے۔ البتہ نوافل کی ممانعت ہے۔ ہر وہ وقت جس کے نماز کا وقت ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور وہ ان نمازوں کے اوقات سے ہو تو اس میں قضا نماز جائز ہے اور اس پر بھی سب کا اتفاق ہے جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ متفق علیہ اوقات نماز کا یہ حال ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ غروب آفتاب کے وقت کوئی فوت شدہ نماز ادا نہیں کی جاسکتی اس پر سب متفق ہیں تو اس حالت سے اس کا فرض نمازوں کے اوقات سے خارج ہونا ثابت ہوگیا اور یہ تو پہلے ثابت ہوچکا کہ اس میں کوئی نماز ادا نہ کی جائے گی جیسا کہ زوال اور طلوع آفتاب کے وقت نماز ادا نہیں کی جاسکتی اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غروب آفتاب کے قریب نماز کی ممانعت کرنا ” من ادرک من العصر رکعۃ۔۔۔“ کو منسوخ کرنے والا ہے۔ ان دلائل کی بناء پر جو ہم نے تشریح کی اور وضاحت کی نظر کا یہی تقاضا ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور امام محمد (رح) کا قول ہے باقی رہا نماز مغرب کا وقت تو پہلے تمام آثار میں آیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو غروب آفتاب کے بعد ادا فرمایا۔ بعض لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ‘ انھوں نے کہا کہ نماز مغرب کا پہلا وقت ستاروں کے طلوع کا وقت ہے اور انھوں نے ان روایات کو دلیل بنایا۔
تخریج : مسند احمد ٥؍١٥‘ مصنف ابن ابی شیبہ کتاب الصلاۃ ٢؍٣٤٩۔
حاصل روایات : ان ٩ روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ اوقات ثلاثہ میں نماز ممنوع ہے اور ممانعت کی علت کفار کی عبادت کے اوقات ہیں اور شیطان اپنے خیال میں ان سے اپنی عبادت کرواتا ہے۔
قالوا ! پس اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ ان اوقات میں نماز نہیں ہوتی اور ان کے اوقات کے آنے سے نماز کا وقت نکل جاتا ہے چنانچہ غروب کا وقت آنے سے عصر کا وقت جاتا رہتا ہے حرمت و حلت میں تعارض کے وقت حرمت کو ترجیح ہے۔
فریق اوّل کی طرف سے جواب :
ان تمام روایات میں غروب وغیرہ اوقات میں نماز کی ممانعت کی گئی ہے حالانکہ روایات عائشہ صدیقہ (رض) اور ابوہریرہ (رض) میں من ادرک رکعۃ من العصر قبل ان تغیب الشمس فقد ادرک العصر تو اس روایت میں غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر میں داخلے کا مباح ہونا ثابت کیا گیا جس سے ما وجب فی الذمہ کا ثبوت مل جائے اس سے فعل کے کرنے کو ثابت کرنا مقصود نہیں پس ممانعت والی روایات کی ممانعت کی جہت جب مختلف ہوئی اور اباحت والی روایات کی جہت مختلف ہوگئی تو ہر دو روایات میں تطبیق ہوگئی تضاد نہ رہا۔
فریق دوم کا مسلک بطریق نظر :
تمام اوقات پر غور سے معلوم ہوا کہ وہ تین ہیں :
نمبر ١: ایسے اوقات جن میں فرض ‘ نفل و قضاء سب کچھ جائز ہو مثلاً طلوعِ شمس کے بعد کا وقت اور ظہر کے بعد کا وقت وغیرہ۔
نمبر ٢: ایسے اوقات جن میں فرض و قضاء تو جائز ہوں مگر ان میں نفل جائز نہ ہوں مثلاً صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب تک کا وقت ‘ نماز عصر کے بعد غروب تک کا وقت۔
نمبر ٣: ایسے اوقات جن میں کوئی نماز جائز نہیں طلوع ‘ غروب ‘ نصف النہار۔
قاعدہ کلیہ نمبر ١: ان اوقات پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ جن اوقات میں نماز درست ہے ان میں قضاء نماز کی ممانعت نہیں کی گئی اگرچہ نوافل کی کردی گئی۔
نمبر ٢: جن اوقات میں کلی ممانعت ہے ان میں کوئی نماز ادا و قضاء جائز نہیں۔ معلوم ہوا کہ مکمل ممانعت کے اوقات میں وقت نماز ہے ہی نہیں پس ان اوقات میں غروب کا وقت بھی ہے اس میں نماز عصر کو جائز کہنا درست نہیں پس یہ ماننا پڑے گا کہ روایات غروب سے من ادرک رکعۃ من العصر والی روایات منسوخ ہیں۔
ایک ضروری تنبیہ :
یہاں امام طحاوی (رح) نے عندنا تو درست کہا کیونکہ ان کا رجحان یہاں امام احمد کے قول کی طرف ہے البتہ آگے امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کی طرف اس قول کی نسبت درست نہیں بلکہ ان کا تسامح ہے۔
احناف کا مسلک فریق اوّل کے عنوان سے ذکر کیا گیا ہے وقت عصر اور دوسرے اوقات میں ایک فرق ملحوظ رہنا چاہیے بقیہ تمام نمازوں کے اوقات کامل ہیں اس کے وقت میں اصفرار سے قبل کامل وقت ہے اور اصفرار کے بعد ناقص ہے جب اس کا وقت سب نمازوں سے الگ انداز کا ہے تو اس کا حکم وہی ہونا مناسب ہے جو حدیث ابوہریرہ (رض) اور عائشہ (رض) میں وارد ہے۔ واللہ اعلم وعلیہ التکلان۔
نوٹ : یہ دوسرا موقعہ ہے کہ امام طحاوی (رح) سے نقل مذہب میں تسامح ہوا اور یہ وہ موقعہ ہے جہاں ان کا اپنا رجحان بھی دوسرے قول کی ترجیح کا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔