HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

908

۹۰۸ : حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ ذِئْبٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ وَعُثْمَانَ یُصَلِّیَانِ الْمَغْرِبَ فِیْ رَمَضَانَ اِذَا أَبْصَرَ إِلَی اللَّیْلِ الْأَسْوَدِ، ثُمَّ یُفْطِرَانِ بَعْدُ فَہٰؤُلَائِ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَخْتَلِفُوْا فِیْ أَنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ، حِیْنَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ .وَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ أَیْضًا لِأَنَّا قَدْ رَأَیْنَا دُخُوْلَ النَّہَارِ وَقْتًا لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ، فَکَذٰلِکَ دُخُوْلُ اللَّیْلِ وَقْتٌ لِصَلَاۃِ الْمَغْرِبِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ، وَعَامَّۃِ الْفُقَہَائِ وَاخْتَلَفَ النَّاسُ فِی خُرُوْجِ وَقْتِ الْمَغْرِبِ فَقَالَ قَوْمٌ : اِذَا غَابَتِ الشَّفَقُ - وَہُوَ الْحُمْرَۃُ - خَرَجَ وَقْتُہَا، وَمِمَّنْ قَالَ ذٰلِکَ : أَبُوْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُ اللّٰہُ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : اِذَا غَابَ الشَّفَقُ وَہُوَ الْبَیَاضُ الَّذِیْ بَعْدَ الْحُمْرَۃِ، خَرَجَ وَقْتُہَا وَمِمَّنْ قَالَ ذٰلِکَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ .وَکَانَ النَّظَرُ فِیْ ذٰلِکَ عِنْدَنَا أَنَّہُمْ قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الْحُمْرَۃَ الَّتِیْ قَبْلَ الْبَیَاضِ مِنْ وَقْتِہَا وَإِنَّمَا اخْتِلَافُہُمْ فِی الْبَیَاضِ الَّذِیْ بَعْدَہٗ .فَقَالَ بَعْضُہُمْ حُکْمُہٗ حُکْمُ الْحُمْرَۃِ وَقَالَ : بَعْضُہُمْ حُکْمُہٗ خِلَافُ حُکْمِ الْحُمْرَۃِ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا الْفَجْرَ یَکُوْنُ قَبْلَہٗ حُمْرَۃٌ ثُمَّ یَتْلُوْہَا بَیَاضُ الْفَجْرِ فَکَانَتِ الْحُمْرَۃُ وَالْبَیَاضُ فِیْ ذٰلِکَ وَقْتًا لِصَلَاۃٍ وَاحِدَۃٍ، وَہُوَ الْفَجْرُ فَإِذَا خَرَجَا، خَرَجَ وَقْتُہَا فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ الْبَیَاضُ وَالْحُمْرَۃُ فِی الْمَغْرِبِ أَیْضًا وَقْتًا لِصَلَاۃٍ وَاحِدَۃٍ وَحُکْمُہُمَا حُکْمٌ وَاحِدٌ اِذَا خَرَجَا، خَرَجَ وَقْتَا الصَّلَاۃِ اللَّذَانِ ہُمَا وَقْتٌ لَہَا. وَأَمَّا الْعِشَائُ الْآخِرَۃُ فَإِنَّ تِلْکَ الْآثَارَ کُلَّہَا فِیْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّاہَا فِیْ أَوَّلِ یَوْمٍ، بَعْدَمَا غَابَ الشَّفَقُ، إِلَّا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ، فَإِنَّہٗ ذَکَرَ أَنَّہٗ صَلَّاہَا قَبْلَ أَنْ یَغِیْبَ الشَّفَقُ .فَیُحْتَمَلُ ذٰلِکَ - عِنْدَنَا - وَاللّٰہُ أَعْلَمُ أَنْ یَکُوْنَ جَابِرٌ عَنَی الشَّفَقَ الَّذِیْ ھُوَ الْبَیَاضُ، وَعَنَی الْآخَرُوْنَ الشَّفَقَ الَّذِیْ ھُوَ الْحُمْرَۃُ، فَیَکُوْنَ قَدْ صَلَّاہَا بَعْدَ غَیْبُوْبَۃِ الْحُمْرَۃِ، وَقَبْلَ غَیْبُوْبَۃِ الْبَیَاضِ، حَتَّی تَصِحَّ ھٰذِہِ الْآثَارُ وَلَا تَتَضَادَّ .وَفِیْ ثُبُوْتِ مَا ذَکَرْنَا مَا یَدُلُّ عَلٰی مَا قَالَ بَعْضُہُمْ : إِنَّ بَعْدَ غَیْبُوْبَۃِ الْحُمْرَۃِ وَقْتُ الْمَغْرِبِ إِلٰی أَنْ یَغِیْبَ الْبَیَاضُ . وَأَمَّا آخِرُ وَقْتِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَأَبَا سَعِیْدِ ڑ الْخُدْرِیَّ وَأَبَا مُوْسٰی، ذَکَرُوْا (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَّرَہَا إِلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ، ثُمَّ صَلَّاہَا) .وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ صَلَّاہَا فِیْ وَقْتٍ - قَالَ بَعْضُہُمْ - ہُوَ ثُلُثُ اللَّیْلِ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ ہُوَ نِصْفُ اللَّیْلِ .فَاحْتُمِلَ أَنْ یَکُوْنَ صَلَّاہَا قَبْلَ مُضِیِّ الثُّلُثِ، فَیَکُوْنُ مُضِیُّ الثُّلُثِ، ہُوَ آخِرُ وَقْتِہَا .وَاحْتُمِلَ أَنْ یَکُوْنَ صَلَّاہَا بَعْدَ الثُّلُثِ، فَیَکُوْنُ قَدْ بَقِیَتْ بَقِیَّۃٌ مِنْ وَقْتِہَا بَعْدَ خُرُوْجِ الثُّلُثِ .فَلَمَّا اُحْتُمِلَ ذٰلِکَ، نَظَرْنَا فِیْمَا رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ۔
٩٠٨: حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں میں نے عمر ‘ عثمان (رض) کو دیکھا کہ وہ رمضان میں مغرب کی نماز پڑھتے جونہی سیاہ رات کو دیکھتے پھر بعد میں افطار کرتے یعنی کھانا کھاتے۔ یہ صحابہ کرام (رض) ہیں کہ جن کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مغرب کا اوّل وقت غروب آفتاب ہے اور غور و فکر کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ دن کا داخل ہونا نماز فجر کا وقت ہے بالکل اسی طرح رات کی آمد یہ نماز مغرب کا وقت ہے۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) و عام فقہاء کا یہی مسلک ہے۔ مغرب کا وقت ختم ہونے میں علماء کرام کا اختلاف ہے۔ چنانچہ امام ابویوسف و محمد (رح) کہتے ہیں جب سرخ شفق غائب ہوجائے تو مغرب کا وقت نکل جاتا ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) کہتے ہیں سفید شفق کے غروب ہونے پر مغرب کا وقت ختم ہوتا ہے۔ نظر و فکر کا تقاضا اس طرح ہے کہ یہ تو اتفاقی امر ہے کہ وہ سرخی جو سپیدے سے پہلے آتی ہے وہ وقت مغرب ہے البتہ اس سپیدے میں اختلاف ہے جو بعد میں آتا ہے بعض نے کہا کہ اس کا حکم سرخی جیسا ہے۔ پس ہم نے اس پر غور کیا تو ہم کو اس کی نظیر مل گئی کہ فجر سے قبل بھی سرخی پھر اس کے بعد سپیدا صبح ہوتا ہے اور یہ دونوں ہی نماز فجر کے اوقات ہیں جب یہ دونوں نکل جاتے ہیں تو فجر کا وقت جاتا رہتا ہے۔ پس اس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ سپیدی اور سرخی مغرب میں بھی مغرب کا وقت نماز ہے اور ان دونوں کا فجر کی طرح ایک حکم ہے۔ جب یہ دونوں وقت نکل جائیں گے تو وقت مغرب جاتا رہے گا اور یہ دونوں وقت مغرب کے ہیں۔ باقی نماز عشاء تو ان تمام آثار میں معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پہلے روز غروب شفق کے بعد ادا فرمایا مگر جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت میں انھوں نے بیان فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شفق کے غروب ہونے سے پہلے ادا فرمایا۔ اس میں ہمارے ہاں یہ احتمال ہے (واللہ اعلم) کہ حضرت جابر (رض) نے شفق ابیض مراد لیا ہو اور دوسروں نے شفق احمر مراد لیا ہو۔ پس آپ کا نماز ادا کرنا سرخی کے ازالہ اور سپیدے کی موجودگی میں تھا تاکہ یہ آثار درست ہو سکیں اور ان کا تضاد باقی نہ رہے اور ثبوت میں پیش کردہ روایات میں یہ ثبوت ہے کہ سرخی کا ازالہ اس وقت تک مغرب ہی کا وقت ہے یہاں تک کہ سفیدا دور ہو۔ باقی عشاء کا آخری وقت حضرت ابن عباس ‘ ابوسعید اور ابو موسیٰ (رض) کی روایت کے مطابق یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رات کے تیسرے حصہ تک مؤخر فرمایا پھر اسے پڑھا اور جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں اس کو اس کے وقت ہونے پر ادا کرلیا۔ بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ وہ وقت رات کا تیسرا حصہ ہے اور دوسروں نے نصف رات قرار دیا۔ پس اس میں اس بات کا احتمال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کا تیسرا حصہ گزرنے پر اس کو ادا کیا ہو۔ پس اس صورت میں ثلث لیل کا گزرنا اس کا آخری وقت ہوگا اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ثلث شب تک مؤخر فرمایا پھر اسے ادا کیا۔ جابر (رض) کہتے ہیں کہ اس کو وقت کے اندر ادا کیا۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ وقت ثلث شب تھا اور دوسرے کہتے ہیں کہ وہ نصف شب تھا۔ اب اس میں احتمال ہے کہ ثلث شب گزر جانے پر اسے ادا کیا ہو تو ثلث شب کا گزرنا وہ آخری وقت بنا اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ اس کو ثلث شب کے بعد ادا کیا ہو۔ پھر ثلث شب گزرنے پر اس کو وقت کا کچھ حصہ بچ گیا۔ جب یہ احتمال پیدا ہوگیا تو ہم نے اس میں غور کیا تو یہ روایات ربیع المؤذن کی سند سے مل گئیں۔ ملاحظہ ہوں۔
ایک اشکال :
جب افطار کا فعل جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غروب کے معاً بعد کثرت روایات سے ثابت ہے تو اس اثر کا کیا مطلب ہوگا۔
الجواب : ان روایات کے مقابل یہ اثر ساقط ہے یا اس کی تاویل یہ ہے کہ وہ نماز مغرب کے وقت کو غروب کے متصل بعد شروع کو تاکیداً ظاہر کرنے کے لیے ایسا کیا کرتے یا روزہ تو ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے کھول کر نماز جلد ادا فرما لیتے پھر کھانا تناول کرتے اس کو راوی نے افطار سے تعبیر کیا۔ واللہ اعلم۔
حاصل روایات ان آثار صحابہ (رض) سے بھی ظاہر ہوگیا کہ مغرب غروب کے معاً بعد شروع ہوجاتا ہے ان نقلی دلائل سے بات ثابت ہوچکی اب دلیل نظری ملاحظہ ہو۔
دلیل نظری :
دخول نہار جو دن کا پہلا کنارہ ہے اس کے متصل بعد نماز فجر کا وقت شروع ہوجاتا ہے خروج نہارغروب سے ہوتا ہے اور دخول لیل جب غروب سے شروع ہوتی ہے تو مغرب کا وقت بھی اس کے متصل بعد شروع ہونا چاہیے کیونکہ لیل مغرب کا وقت ہے۔
یہی امام ابوحنیفہ (رح) ابو یوسف (رح) و محمد (رح) اور عام فقہاء امت کا قول ہے۔
مغرب کا آخری وقت
خلاصہ الزام : مغرب کے آخری وقت میں دو قول معروف ہیں۔
نمبر ١: امام شافعی ومالک و احمد و صاحبین جمہور فقہاء کے ہاں شفق احمر پر ختم ہوتا ہے۔
نمبر ٢: امام ابوحنیفہ (رح) اور ابن مبارک (رح) کے ہاں شفق ابیض پر ختم ہوتا ہے۔
قول اوّل اور اس کی مستدل روایت :
شروع باب میں حضرت جابر (رض) کی روایت گزری اس میں موجود ہے وصلی المغرب قبل غیبوبۃ الشفق اس میں شفق سے شفق احمر مراد ہے اسی میں دوسرے دن نماز ادا فرمائی۔
قول دوم :
شفق سے مراد ابیض ہے۔
دلیل نمبر ١: روایات میں صرف شفق کا لفظ ہے روایت جابر (رض) کے علاوہ تمام روایات میں بعد ماغاب الشفق کے لفظ وارد ہیں جب شفق احمر مراد لیں تو اس کے بعد نماز کا ادا کرنا شفق ابیض تک نماز کے وقت کو ثابت کرتا ہے رہی روایت جابر (رض) تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں شفق کے لفظ میں دو احتمال ہیں ایک وہ جو فریق اوّل نے لیا اور دوسرا احتمال شفق ابیض ہے تو انھوں نے شفق احمر کے غائب ہونے کے بعد شفق ابیض کے متعلق اس طرح تعبیر فرمایا قبل ان یغیب الشفق پس اس تطبیق سے تمام روایات کا مفہوم یکساں ہوجاتا ہے تضاد باقی نہیں رہتا۔
دلیل نمبر ٢ نظری دلیل :
نظر کے طریقے سے جب دیکھتے ہیں کہ اس بات پر تو تمام کا اتفاق ہے کہ وہ سرخی جو بیاض سے پہلے ہے وہ مغرب کا وقت ہے صرف اختلاف تو بیاض میں ہے بعض نے اسے پھر سرخی کے حکم میں شامل کر کے مغرب کے وقت میں شامل کیا جیسا امام صاحب اور بعض نے اسے خارج رکھا۔
نظیر سے استدلال : اب ہم نے غور کیا تو اس کی نظیر فجر میں مل گئی فجر میں پہلے سرخی آتی ہے اور پھر اس کے بعد معاً سفیدی فجر ہوتی ہے اور بالاتفاق یہ دونوں نماز فجر کے وقت میں شامل ہیں جب یہ دونوں چلی جاتی ہیں تو فجر کا وقت نکل جاتا ہے پس مغرب کی سرخی و سفیدی بھی ایک ہی نماز کا وقت ہونا چاہیے اور دونوں کا حکم بھی ایک ہی ہونا چاہیے کہ جب دونوں نکل جائیں نماز کا وقت نکل جائے۔
وقت عشاء
خلاصہ الزام : عشاء کے اول وقت میں وہی دو قول ہیں جن کو مغرب کے اختتامی وقت کے سلسلہ میں نقل کیا گیا ہے۔
نمبر ١: امام شافعی ومالک ‘ صاحبین ‘ جمہور فقہاء (رح) کے ہاں شفق احمر کے اختتام پر وقت عشاء شروع ہوجاتا ہے۔
نمبر ٢: امام ابوحنیفہ و ابن مبارک (رح) کے ہاں شفق ابیض کے اختتام پر وقت عشاء شروع ہوتا ہے۔
عشاء کے آخری وقت میں اختلاف ہے امام شافعی ومالک اور امام احمد (رح) کے ہاں عشاء کا وقت نصف لیل یا ثلث لیل پر ختم ہوجاتا ہے شدید ضرورت میں صبح تک بھی ہے۔
نمبر ٢: جمہور کا قول عشاء کا وقت جواز صبح تک رہتا ہے۔
عشاء کا اول وقت :
فریق اوّل کے ہاں شفق احمر کے غروب کے بعد عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے روایت جابر (رض) کہ یوم اول میں آپ نے عشاء کی نماز غیبوبت شفق سے پہلے ادا فرمائی اور دیگر تمام روایات میں بعد غیبوبت کا تذکرہ ہے ان روایات میں غیبوبت سے احمر مراد لیا جائے تو تمام روایات قول اول کی مستدل نظر آتی ہیں۔
فریق ثانی کے ہاں شفق ابیض کے غائب ہونے پر عشاء کا وقت شروع ہوتا ہے۔
جواب روایت جابر (رض) :
نمبر ١: یہ روایت ان تمام روایات سے منسوخ ہے جن میں غیبوبت شفق کے بعد عشاء کا وقت بتلایا گیا ہے۔
نمبر ٢: نسائی میں حضرت جابر (رض) کی اس روایت میں عیبوبت کے بعد عشاء کے ادا کرنے کا تذکرہ ہے جیسا کہ دوسری روایات میں ہے پس نسائی والی روایت دوسری روایت کے موافق ہونے کی وجہ سے قابل ترجیح ہوگی اور جابر (رض) کی روایت میں تاویل کے بعد یہ توجیہ ہوگی کہ شفق احمر کے بعد شفق ابیض کے غائب ہونے تک وقت مغرب ہے اس کے بعد وقت عشاء شروع ہوگا۔ فی ثبوت ما ذکرنا میں اسی طرف اشارہ ہے۔
عشاء کا آخری وقت
امام مالک و شافعی (رح) کے ہاں ثلث یا نصف رات تک اس کا وقت ختم ہوجاتا ہے امام احمد بن حنبل (رح) کے نزدیک وقت تو ختم ہوجاتا ہے مگر ضرورت شدیدہ سے طلوع فجر تک وقت ہے۔
مستدل روایات :
اس سے پہلے شروع باب میں روایت ابن عباس ‘ ابو سعید الخدری (رض) سے جو امامت جبرائیل کی روایات گزریں اور حضرت ابو موسیٰ اشعری اور بریدہ (رض) کی روایات جو امامت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سلسلہ میں گزریں ان تمام میں مذکور ہے کہ دوسرے دن بھی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز دونوں دن ثلث لیل کے وقت ادا فرمائی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ثلث لیل تک عشاء کا وقت ہے البتہ روایت جابر (رض) میں ثلث لیل اور نصف لیل بھی ہے مگر مذکورہ بالا روایات کی وجہ سے ثلث لیل والی روایت قابل ترجیح ہوگی۔

دو احتمال :
اگرچہ ایک احتمال کے مطابق ثلث لیل گزرنے سے پہلے پڑھی تو ثلث لیل پر وقت ختم ہونا شمار ہوگا اور دوسرے احتمال کے مطابق ثلث لیل کے بعد پڑھی تو عشاء کا وقت باقی ہے۔
تنبیہ : اگر ثلث لیل کے احتمال کو پہلی روایات راجح کرتی ہیں تو دوسرے احتمال کو مندرجہ ذیل روایات قوی بناتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔