HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

1033

صحیح
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ بَيْضَاءَ فِي الْمَسْجِدِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ قَالَ مَالِكٌ:‏‏‏‏ لَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سہیل بن بیضاء ١ ؎ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی ٢ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ٣- شافعی کا بیان ہے کہ مالک کہتے ہیں : میت پر نماز جنازہ مسجد میں نہیں پڑھی جائے گی، ٤- شافعی کہتے ہیں : میت پر نماز جنازہ مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے، اور انہوں نے اسی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٤ (٩٧٣) ، سنن النسائی/الجنائز ٧٠ (١٩٦٩) ، مسند احمد (٦/٧٩، ١٣٣، ١٦٩) (تحفة الأشراف : ١٦١٧٥) (صحیح) وأخرجہ کل من : صحیح مسلم/الجنائز (المصدرالمذکور) ، سنن ابی داود/ الجنائز ٥٤ (٣١٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٢٩ (١٥١٨) ، موطا امام مالک/الجنائز ٨ (٢٢) من غیر ہذا الوجہ۔ وضاحت : ١ ؎ : بیضاء کے تین بیٹے تھے جن کے نام : سہل ، سہیل اور صفوان تھے اور ان کی ماں کا نام رعد تھا ، بیضاء ان کا وصفی نام ہے ، اور ان کے باپ کا نام وہب بن ربیعہ قرشی فہری تھا۔ ٢ ؎ : اس سے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے ، اگرچہ نبی اکرم ﷺ کا معمول مسجد سے باہر پڑھنے کا تھا ، یہی جمہور کا مذہب ہے جو لوگ عدام جواز کے قائل ہیں ان کی دلیل ابوہریرہ کی روایت «من صلی علی جنازة في المسجد فلا شيء له» ہے جس کی تخریج ابوداؤد نے کی ہے ، جمہور اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے قابل استدلال نہیں ، دوسرا جواب یہ ہے کہ مشہور اور محقق نسخے میں «فلا شيء له» کی جگہ «فلا شيء عليه» ہے اس کے علاوہ اس کے اور بھی متعدد جوابات دیئے گئے ہیں دیکھئیے ( تحفۃ الاحوذی ج ٢ ص ١٤٦) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1518) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1033

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔