HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

1688

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بِنِ عَازِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَجُلٌ:‏‏‏‏ أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) يَا أَبَا عُمَارَةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) عَلَى بَغْلَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ ہم سے ایک آدمی نے کہا : ابوعمارہ ! ١ ؎ کیا آپ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے فرار ہوگئے تھے ؟ کہا : نہیں، اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ نے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ جلد باز لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی، قبیلہ ہوازن نے ان پر تیروں سے حملہ کردیا تھا، رسول اللہ ﷺ اپنے خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ٢ ؎، اور رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے : میں نبی ہوں، جھوٹا نہیں ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ٣ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں علی اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٦١ (٢٨٨٤) ، و ٩٧ (٢٩٣٠) ، والمغازي ٥٤ (٤٣١٥-٤٣١٧) ، صحیح مسلم/الجہاد ٢٨ (١٧٧٦) ، (تحفة الأشراف : ١٨٤٨) ، و مسند احمد (٤/٢٨٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ براء بن عازب (رض) کی کنیت ہے۔ ٢ ؎ : ابوسفیان بن حارث نبی اکرم ﷺ کے چچا زاد بھائی ہیں ، مکہ فتح ہونے سے پہلے اسلام لے آئے تھے ، نبی اکرم ﷺ مکہ کی جانب فتح مکہ کے سال روانہ تھے ، اسی دوران ابوسفیان مکہ سے نکل کر نبی اکرم ﷺ سے راستہ ہی میں جا ملے ، اور اسلام قبول کرلیا ، پھر غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور ثبات قدمی کا مظاہرہ کیا۔ ٣ ؎ : اس طرح کے موزون کلام آپ ﷺ کی زبان مبارک سے بلاقصد و ارادہ نکلے تھے ، اس لیے اس سے استدلال کرنا کہ آپ شعر بھی کہہ لیتے تھے درست نہیں ، اور یہ کیسے ممکن ہے جب کہ قرآن خود شہادت دے رہا ہے کہ آپ کے لیے شاعری قطعاً مناسب نہیں ، عبدالمطلب کی طرف نسبت کی وجہ غالباً یہ ہے کہ یہ لوگوں میں مشہور شخصیت تھی ، یہی وجہ ہے کہ عربوں کی اکثریت آپ ﷺ کو ابن عبدالمطلب کہہ کر پکارتی تھی ، چناچہ ضمام بن ثعلبہ (رض) نے جب آپ کے متعلق پوچھا تو یہ کہہ کر پوچھا :«أيكم ابن عبدالمطلب ؟»۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (209) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1688

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔