HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

2246

صحیح
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبَنِي ابْنُ صَائِدٍ إِمَّا حُجَّاجًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا مُعْتَمِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ النَّاسُ وَتُرِكْتُ أَنَا وَهُوَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا خَلَصْتُ بِهِ اقْشَعْرَرْتُ مِنْهُ وَاسْتَوْحَشْتُ مِنْهُ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا نَزَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ ضَعْ مَتَاعَكَ حَيْثُ تِلْكَ الشَّجَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَبْصَرَ غَنَمًا فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَانْطَلَقَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَحْلَبَ ثُمَّ أَتَانِي بِلَبَنٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا أَبَا سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏اشْرَبْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهْتُ أَنْ أَشْرَبَ مِنْ يَدِهِ شَيْئًا لِمَا يَقُولُ النَّاسُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ هَذَا الْيَوْمُ يَوْمٌ صَائِفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي أَكْرَهُ فِيهِ اللَّبَنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا أَبَا سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ حَبْلًا فَأُوثِقَهُ إِلَى شَجَرَةٍ ثُمَّ أَخْتَنِقَ لِمَا يَقُولُ النَّاسُ لِي، ‏‏‏‏‏‏وَفِيَّ أَرَأَيْتَ مَنْ خَفِيَ عَلَيْهِ حَدِيثِي فَلَنْ يَخْفَى عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَلَسْتُمْ أَعْلَمَ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) إِنَّهُ كَافِرٌ وَأَنَا مُسْلِمٌ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) إِنَّهُ عَقِيمٌ لَا يُولَدُ لَهُ وَقَدْ خَلَّفْتُ وَلَدِي بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) لَا يَدْخُلُ أَوْ لَا تَحِلُّ لَهُ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَسْتُ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ ذَا أَنْطَلِقُ مَعَكَ إِلَى مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ مَا زَالَ يَجِيءُ بِهَذَا حَتَّى قُلْتُ فَلَعَلَّهُ مَكْذُوبٌ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّكَ خَبَرًا حَقًّا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ وَأَعْرِفُ وَالِدَهُ وَأَعْرِفُ أَيْنَ هُوَ السَّاعَةَ مِنَ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ حج یا عمرہ میں ابن صائد (ابن صیاد) میرے ساتھ تھا، لوگ آگے چلے گئے اور ہم دونوں پیچھے رہ گئے، جب میں اس کے ساتھ اکیلے رہ گیا تو لوگ اس کے بارے میں جو کہتے تھے اس کی وجہ سے میرے رونگٹے کھڑے ہونے لگے اور اس سے مجھے خوف محسوس ہونے لگا، چناچہ جب میں سواری سے اترا تو اس سے کہا : اس درخت کے پاس اپنا سامان رکھ دو ، پھر اس نے کچھ بکریوں کو دیکھا تو پیالہ لیا اور جا کر دودھ نکال لایا، پھر میرے پاس دودھ لے آیا اور مجھ سے کہا : ابوسعید ! پیو، لیکن میں نے اس کے ہاتھ کا کچھ بھی پینا پسند نہیں کیا، اس وجہ سے جو لوگ اس کے بارے میں کچھ کہتے تھے (یعنی دجال ہے) چناچہ میں نے اس سے کہا : آج کا دن سخت گرمی کا ہے اس لیے میں آج دودھ پینا بہتر نہیں سمجھتا، اس نے کہا : ابوسعید ! میں نے ارادہ کیا ہے کہ ایک رسی سے اپنے آپ کو اس درخت سے باندھ لوں اور گلا گھونٹ کر مرجاؤں یہ اس وجہ سے کہ لوگ جو میرے بارے میں کہتے ہیں، بدگمانی کرتے ہیں، آپ بتائیے لوگوں سے میری باتیں بھلے ہی چھپی ہوں مگر آپ سے تو نہیں چھپی ہیں ؟ انصار کی جماعت ! کیا آپ لوگ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے سب سے بڑے جانکار نہیں ہیں ؟ کیا رسول اللہ ﷺ نے (دجال کے بارے میں) یہ نہیں فرمایا ہے کہ وہ کافر ہے ؟ جب کہ میں مسلمان ہوں، کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ بانجھ ہے ؟ اس کی اولاد نہیں ہوگی، جب کہ میں نے مدینہ میں اپنی اولاد چھوڑی ہے، کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ مدینہ اور مکہ میں داخل نہیں ہوگا ؟ کیا میں مدینہ کا نہیں ہوں ؟ اور اب آپ کے ساتھ چل کر مکہ جا رہا ہوں، ابو سعید خدری کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! وہ ایسی ہی دلیلیں پیش کرتا رہا یہاں تک کہ میں کہنے لگا : شاید لوگ اس کے متعلق جھوٹ بولتے ہیں، پھر اس نے کہا : ابوسعید ! اللہ کی قسم ! اس کے بارے میں آپ کو سچی بات بتاؤں ؟ اللہ کی قسم ! میں دجال کو جانتا ہوں، اس کے باپ کو جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ وہ اس وقت زمین کے کس خطہٰ میں ہے تب میں نے کہا : تمہارے لیے تمام دن تباہی ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفتن ١٩ (٢٩٢٧/٩١) (تحفة الأشراف : ٤٣٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی جو دلائل تم نے پیش کئے ان کی بنیاد پر تمہارے متعلق میں نے جو حسن ظن قائم کیا تھا تمہاری اس آخری بات کو سن کر میرا حسن ظن جاتا رہا اور مجھے تجھ سے بدگمانی ہوگئی (شاید یہ اس کے ذہنی مریض ہونے کی وجہ سے تھا ، یہی وجہ ہے کہ لوگ اس کو اس کی اول فول باتوں کی وجہ سے دجال تک سمجھنے لگے) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2246

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔