HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

2293

صحیح
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَبُو هُرَيْرَة يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَسْتَقُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَكَ فَعَلَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ فَقُطِعَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي أَعْبُرُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْبُرْهَا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ، ‏‏‏‏‏‏فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَكَ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو، ‏‏‏‏‏‏أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَقْسَمْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَتُخْبِرَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ لَا تُقْسِمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے تھے : ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر کہا : میں نے رات کو خواب میں بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور لوگوں کو میں نے دیکھا وہ اپنے ہاتھوں میں لے کر اسے پی رہے ہیں، کسی نے زیادہ پیا اور کسی نے کم، اور میں نے ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک لٹک رہی تھی، اللہ کے رسول ! اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ وہ رسی پکڑ کر اوپر چلے گئے، پھر آپ کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑ کر اوپر چلا گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑ اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور آدمی نے پکڑا تو رسی ٹوٹ گئی، پھر وہ جوڑ دی گئی تو وہ بھی اوپر چلا گیا، ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! - میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں - اللہ کی قسم ! مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے کی اجازت دیجئیے، آپ نے فرمایا : بیان کرو ، ابوبکر نے کہا : ابر کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے اور اس سے جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن ہے اور اس کی شیرینی اور نرمی مراد ہے، زیادہ اور کم پینے والوں سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، اور آسمان سے زمین تک لٹکنے والی اس رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ قائم ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں پھر اللہ تعالیٰ آپ کو اوپر اٹھا لے گا، پھر اس کے بعد ایک اور آدمی پکڑے گا اور وہ بھی پکڑ کر اوپر چڑھ جائے گا، اس کے بعد ایک اور آدمی پکڑے گا، تو وہ بھی پکڑ کر اوپر چڑھ جائے گا، پھر اس کے بعد ایک تیسرا آدمی پکڑے گا تو رسی ٹوٹ جائے گی، پھر اس کے لیے جوڑ دی جائے گی اور وہ بھی چڑھ جائے گا، اللہ کے رسول ! بتائیے میں نے صحیح بیان کیا یا غلط ؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم نے کچھ صحیح بیان کیا اور کچھ غلط، ابوبکر (رض) نے کہا : میرے باپ ماں آپ پر قربان ! میں قسم دیتا ہوں آپ بتائیے میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قسم نہ دلاؤ ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأیمان والنذور ١٣ (٣٢٦٨) ، سنن ابن ماجہ/الرؤیا ١٠ (٣٩١٨) ، وانظر أیضا : صحیح البخاری/التعبیر ١١ (٧٠٠٠) ، و ٤٧ (٧٠٤٦) ، وصحیح مسلم/الرؤیا ٣ (٢٢٦٩) (تحفة الأشراف : ١٣٥٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : نبی اکرم ﷺ کا یہ فرمانا کہ تم نے صحیح بیان کرنے کے ساتھ کچھ غلط بیان کیا تو ابوبکر (رض) سے تعبیر بیان کرنے میں کیا غلطی ہوئی تھی اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں : بعض کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی اجازت کے بغیر انہوں نے تعبیر بیان کی یہ ان کی غلطی ہے ، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ ﷺ نے انہیں بیان کرنے کی اجازت اپنے اس قول «أعبرها» سے دے دی تھی ، بعض کا کہنا ہے کہ ابوبکر (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے آپ کے پوچھنے سے پہلے ہی تعبیر بیان کرنے کی خواہش ظاہر کردی یہ ان کی غلطی تھی ، بعض کا کہنا ہے تعبیر بیان کرنے میں غلطی واقع ہوئی تھی ، صحیح بات یہ ہے کہ اگر ابوبکر (رض) اس خواب کی تعبیر کے لیے اپنے آپ کو پیش نہ کرتے تو شاید آپ ﷺ اس کی تعبیر خود بیان کرتے اور ظاہر ہے کہ آپ کی بیان کردہ تعبیر اس امت کے لیے ایک بشارت ثابت ہوتی اور اس سے جو علم حاصل ہوتا وہ یقینی ہوتا نہ کہ ظنی و اجتہادی ، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قسم کو پورا کرنا اسی وقت ضروری ہے جب اس سے کسی شر و فساد کا خطرہ نہ ہو اور اگر بات ایسی ہے تو پھر قسم کو پورا کرنا ضروری نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3918) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2293

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔