HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

2610

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْيَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَخَرَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ لَوْ لَقِينَا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (ﷺ) فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا أَحْدَثَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَقِينَاهُ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ خَارِجٌ مِنَ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَامَ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ وَيَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ وَأَنَّ الْأَمْرَ أُنُفٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي مِنْهُمْ بَرِيءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهُمْ مِنِّي بُرَآءُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا قُبِلَ ذَلِكَ مِنْهُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَالَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، ‏‏‏‏‏‏شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ (ﷺ) فَأَلْزَقَ رُكْبَتَهُ بِرُكْبَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِيمَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا الْإِسْلَامُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَجُّ الْبَيْتِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا الْإِحْسَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فِي كُلِّ ذَلِكَ يَقُولُ لَهُ:‏‏‏‏ صَدَقْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَعَجَّبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَتَى السَّاعَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا أَمَارَتُهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ أَصْحَابَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ (ﷺ) بَعْدَ ذَلِكَ بِثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا عُمَرُ هَلْ تَدْرِي مَنِ السَّائِلُ ؟ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ مَعَالِمَ دِينِكُمْ . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ كَهْمَسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ نَحْوُ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّحِيحُ هُوَ ابْنُ عُمَرَ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ.
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ سب سے پہلے جس شخص نے تقدیر کے انکار کی بات کی وہ معبد جہنی ہے، میں اور حمید بن عبدالرحمٰن حمیری دونوں (سفر پر) نکلے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے، ہم نے (آپس میں بات کرتے ہوئے) کہا : کاش ہماری نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی شخص سے ملاقات ہوجائے تو ہم ان سے اس نئے فتنے کے متعلق پوچھیں جو ان لوگوں نے پیدا کیا ہے، چناچہ (خوش قسمتی سے) ہماری ان سے یعنی عبداللہ بن عمر (رض) سے کہ جب وہ مسجد سے نکل رہے تھے، ملاقات ہوگئی، پھر میں نے اور میرے ساتھی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا ١ ؎ میں نے یہ اندازہ لگا کر کہ میرا ساتھی بات کرنے کی ذمہ داری اور حق مجھے سونپ دے گا، عرض کیا : ابوعبدالرحمٰن ! کچھ لوگ ہیں جو قرآن پڑھتے ہیں اور قرآن میں غور و فکر اور تلاش و جستجو (کا دعویٰ ) بھی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ یہ خیال رکھتے ہیں کہ تقدیر کوئی چیز نہیں ہے، اور امر (معاملہ) از سرے نو اور ابتدائی ہے ٢ ؎ ابن عمر (رض) نے کہا : جب تم ان سے ملو (اور تمہارا ان کا آمنا سامنا ہو) تو انہیں بتادو کہ میں ان سے بری (و بیزار) ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کی قسم کھاتا ہے عبداللہ ! (یعنی اللہ کی) اگر ان میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر ڈالے تو جب تک وہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں لے آتا اس کا یہ خرچ مقبول نہ ہوگا، پھر انہوں نے حدیث بیان کرنی شروع کی اور کہا : عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے اسی دوران ایک شخص آیا جس کے کپڑے بہت زیادہ سفید تھے، اس کے بال بہت زیادہ کالے تھے، وہ مسافر بھی نہیں لگتا تھا اور ہم لوگوں میں سے کوئی اسے پہچانتا بھی نہ تھا۔ وہ نبی اکرم ﷺ کے قریب آیا اور اپنے گھٹنے آپ ﷺ کے گھٹنوں سے ملا کر بیٹھ گیا پھر کہا : اے محمد ! ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لاؤ۔ اس نے (پھر) پوچھا : اور اسلام کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاۃ دینا، بیت اللہ شریف کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ، اس نے (پھر) پوچھا : احسان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو تو ان تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اللہ کو دیکھنے کا تصور اپنے اندر پیدا نہ کرسکو تو یہ یقین کر کے اس کی عبادت کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے ، وہ شخص آپ ﷺ کے ہر جواب پر کہتا جاتا تھا کہ آپ نے درست فرمایا۔ اور ہم اس پر حیرت کرتے تھے کہ یہ کیسا عجیب آدمی ہے کہ وہ خود ہی آپ سے پوچھتا ہے اور خود ہی آپ ﷺ کے جواب کی تصدیق بھی کرتا جاتا ہے، اس نے (پھر) پوچھا : قیامت کب آئے گی ؟ آپ نے فرمایا : جس سے پوچھا گیا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ، اس نے کہا : اس کی علامت (نشانی) کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس وقت حالت یہ ہوگی کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی ٣ ؎، اس وقت تم دیکھو گے کہ ننگے پیر چلنے والے، ننگے بدن رہنے والے، محتاج بکریوں کے چرانے والے ایک سے بڑھ کر ایک اونچی عمارتیں بنانے میں فخر کرنے والے ہوں گے ، عمر (رض) کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ مجھے اس واقعہ کے تین دن بعد ملے تو آپ نے فرمایا : عمر ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ پوچھنے والا کون تھا ؟ وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے۔ تمہارے پاس تمہیں دین کی بنیادی باتیں سکھانے آئے تھے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ١ (٨) ، سنن ابی داود/ السنة ١٧ (٤٦٩٥) ، سنن النسائی/الإیمان ٥ (٤٩٩٣) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٩ (٦٣) (تحفة الأشراف : ١٠٥٧٢) ، و مسند احمد (١/٢٧، ٢٨، ٥١، ٥٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایک ان کے داہنے ہوگیا اور دوسرا ان کے بائیں۔ ٢ ؎ : اور امر (معاملہ) از سرے نو اور ابتدائی ہے کا مطلب یعنی جب کوئی چیز واقع ہوجاتی ہے تب اللہ کو اس کی خبر ہوتی ہے ، پہلے سے ہی کوئی چیز لکھی ہوئی اور متعین شدہ نہیں ہے۔ ٣ ؎ : یعنی لونڈی زادی مالکہ بن جائے گی اور جسے مالکہ کے مقام پر ہونا چاہیئے وہ لونڈی کے مقام ودرجہ پر پہنچا دی جائے گی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (63) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2610 اس سند سے بھی عمر بن خطاب (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (63) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2610 اس سند سے بھی عمر (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ متعدد سندوں سے ابن عمر سے بھی اسی طرح مروی ہے، ٣ - کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ یہ حدیث ابن عمر کے واسطہ سے آئی ہے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ ابن عمر روایت کرتے ہیں، عمر (رض) سے اور عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ سے، ٢ - اس باب میں طلحہ بن عبیداللہ، انس بن مالک اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (63) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2610

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔