HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

2943

صحیح
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ:‏‏‏‏ مَرَرْتُ بِهِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) فَاسْتَمَعْتُ قِرَاءَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) لَهُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي تَقْرَؤُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏اقْرَأْ يَا هِشَامُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأْتُ بِالْقِرَاءَةِ الَّتِي أَقْرَأَنِي النَّبِيُّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ.
مسور بن مخرمہ (رض) اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ ان دونوں نے عمر بن خطاب (رض) کو کہتے ہوئے سنا ہے : میں ہشام بن حکیم بن حزام کے پاس سے گزرا، وہ سورة الفرقان پڑھ رہے تھے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ زندہ تھے، میں نے ان کی قرأت سنی، وہ ایسے حرفوں پر پڑھ رہے تھے، جن پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے پڑھایا ہی نہ تھا۔ قریب تھا کہ میں ان پر حملہ کردیتا مگر میں نے انہیں (نماز پڑھ لینے تک کی) مہلت دی۔ جونہی انہوں نے سلام پھیرا میں نے ان کو انہیں کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر گھسیٹا، میں نے ان سے پوچھا : یہ سورة جسے میں نے تمہیں ابھی پڑھتے ہوئے سنا ہے، تمہیں کس نے پڑھائی ہے ؟ کہا : مجھے رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا : تم غلط کہتے ہو، قسم اللہ کی ! رسول اللہ ﷺ نے ہی مجھے یہ سورة پڑھائی جو تم پڑھ رہے تھے ١ ؎، میں انہیں کھینچتا ہوا نبی اکرم ﷺ کے پاس لے گیا۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے انہیں سورة الفرقان ایسے حرفوں (طریقوں) پر پڑھتے ہوئے سنا ہے جن پر آپ نے مجھے پڑھنا نہیں سکھایا ہے جب کہ آپ ہی نے مجھے سورة الفرقان پڑھایا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : عمر ! انہیں چھوڑ دو ، ہشام ! تم پڑھو ۔ تو انہوں نے وہی قرأت کی جو میں نے ان سے سنی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، ایسی ہی نازل ہوئی ہے ۔ پھر مجھ سے آپ ﷺ نے فرمایا : عمر ! تم پڑھو ، تو میں نے اسی طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے پڑھایا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، اسی طرح نازل کی گئی ہے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : یہ قرآن سات حرفوں پر اتارا گیا ہے ٢ ؎، تو جو قرأت تمہیں آسان لگے اسی قرأت پر تم قرآن پڑھو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - مالک بن انس نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اپنی روایت میں مسور بن مخرمہ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخصومات ٤ (٢٤١٩) ، وفضائل القرآن ٥ (٤٩٩٢) ، و ٢٧ (٥٠٤١) ، والمرتدین ٩ (٦٩٣٦) ، والتوحید ٥٣ (٧٥٥٠) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٨ (٨١٨) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٧ (١٤٧٥) ، سنن النسائی/الإفتتاح ٣٧ (٩٣٧-٩٣٩) (تحفة الأشراف : ١٠٥٩١ و ١٠٦٤٢) ، وط/القرآن ٤ (٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : لیکن جس طرح تم پڑھ رہے تھے اس طرح مجھے رسول اللہ ﷺ نے نہیں پڑھایا ، اس لیے تم غلط گو ہو۔ ٢ ؎ : سات حرفوں پر قرآن کے نازل ہونے کے مطلب میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں ، لیکن سب سے راجح مطلب یہ ہے کہ ایک ہی لفظ کی ادائیگی (لہجہ) یا اس کے ہم معنی دوسرے لفظ کا استعمال مراد ہے جیسے بعض قبائل «حَتّٰی حِیْنَ» کو عین سے «عتّٰی حِیْنَ» پڑھتے تھے ، اور جیسے «سُکٰریٰ» کو «سَکْرٰی» یا «سکر» پڑھتے تھے وغیرہ وغیرہ تو جس قبیلے کا جس لفظ میں جو لہجہ تھا اس کو پڑھنے کی اجازت دیدی گئی تاکہ قرآن پڑھنے میں لوگوں کو آسانی ہو ، لیکن اس کا معنی یہ بھی نہیں ہے کہ قرآن کے ہر لفظ میں سات لہجے یا طریقے ہیں ، کسی میں دو ، کسی میں چار ، اور شاذ و نادر کسی میں سات لہجے ہیں ، زیادہ تر میں صرف ایک ہی لہجہ ہے ، عثمان (رض) نے سب ختم کر کے ایک لہجہ یعنی قریش کی زبان پر قرآن کو جمع کر کے باقی سب کو ختم کرا دیا تھا ، تاکہ اب اس طرح کا جھگڑا ہی نہ ہو ، «فجزاہ اللہ عن الاسلام خیراً»۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، صحيح أبي داود (1325) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2943

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔