HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

3059

صحیح
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بَاذَانَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، فِي هَذِهِ الْآيَةِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ سورة المائدة آية 106، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَرِئَ مِنْهَا النَّاسُ غَيْرِي وَغَيْرَ عَدِيَّ بْنِ بَدَّاءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَا نَصْرَانِيَّيْنِ يَخْتَلِفَانِ إِلَى الشَّامِ قَبْلَ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيَا الشَّامَ لِتِجَارَتِهِمَا وَقَدِمَ عَلَيْهِمَا مَوْلًى لِبَنِي سَهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ بُدَيْلُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ بِتِجَارَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعَهُ جَامٌ مِنْ فِضَّةٍ يُرِيدُ بِهِ الْمَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ عُظْمُ تِجَارَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرِضَ فَأَوْصَى إِلَيْهِمَا وَأَمَرَهُمَا أَنْ يُبَلِّغَا مَا تَرَكَ أَهْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ تَمِيمٌ:‏‏‏‏ فَلَمَّا مَاتَ أَخَذْنَا ذَلِكَ الْجَامَ فَبِعْنَاهُ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اقْتَسَمْنَاهُ أَنَا وَعَدِيُّ بْنُ بَدَّاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى أَهْلِهِ دَفَعْنَا إِلَيْهِمْ مَا كَانَ مَعَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَفَقَدُوا الْجَامَ فَسَأَلُونَا عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ مَا تَرَكَ غَيْرَ هَذَا وَمَا دَفَعَ إِلَيْنَا غَيْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ تَمِيمٌ:‏‏‏‏ فَلَمَّا أَسْلَمْتُ بَعْدَ قُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) الْمَدِينَةَ تَأَثَّمْتُ مِنْ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَأَخْبَرْتُهُمُ الْخَبَرَ وَأَدَّيْتُ إِلَيْهِمْ خَمْسَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَأَخْبَرْتُهُمْ أَنَّ عِنْدَ صَاحِبِي مِثْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) فَسَأَلَهُمُ الْبَيِّنَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَجِدُوا،‏‏‏‏فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَحْلِفُوهُ بِمَا يُعْظَمُ بِهِ عَلَى أَهْلِ دِينِهِ فَحَلَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِلَى قَوْلِهِ أَوْ يَخَافُوا أَنْ تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ سورة المائدة آية 106 ـ 108، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَحَلَفَا، ‏‏‏‏‏‏فَنُزِعَتِ الْخَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو النَّضْرِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ هُوَ عِنْدِي مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ الْكَلْبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏يُكْنَى أَبَا النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَرَكَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ وَهُوَ صَاحِبُ التَّفْسِيرِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ الْكَلْبِيُّ يُكْنَى أَبَا النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَلَا نَعْرِفُ لِسَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ الْمَدَنِيِّ رِوَايَةً عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ شَيْءٌ مِنْ هَذَا عَلَى الِاخْتِصَارِ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
تمیم داری (رض) سے روایت ہے، وہ اس آیت «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدکم الموت» ١ ؎ کے سلسلے میں کہتے ہیں : میرے اور عدی بن بداء کے سواء سبھی لوگ اس آیت کی زد میں آنے سے محفوظ ہیں، ہم دونوں نصرانی تھے، اسلام سے پہلے شام آتے جاتے تھے تو ہم دونوں اپنی تجارت کی غرض سے شام گئے، ہمارے پاس بنی ہاشم کا ایک غلام بھی پہنچا، اسے بدیل بن ابی مریم کہا جاتا تھا، وہ بھی تجارت کی غرض سے آیا تھا، اس کے پاس چاندی کا ایک پیالہ تھا جسے وہ بادشاہ کے ہاتھ بیچ کر اچھے پیسے حاصل کرنا چاہتا تھا، یہی اس کی تجارت کے سامان میں سب سے بڑی چیز تھی۔ (اتفاق ایسا ہوا کہ) وہ بیمار پڑگیا، تو اس نے ہم دونوں کو وصیت کی اور ہم سے عرض کیا کہ وہ جو کچھ چھوڑ کر مرے وہ اسے اس کے گھر والوں کو پہنچا دیں۔ جب وہ مرگیا تو ہم نے یہ پیالہ لے لیا اور ہزار درہم میں اسے بیچ دیا، پھر ہم نے اور عدی بن بداء نے اسے آپس میں تقسیم کرلیا، پھر ہم اس کے بیوی بچوں کے پاس آئے اور جو کچھ ہمارے پاس تھا وہ ہم نے انہیں واپس دے دیا، جب انہیں چاندی کا جام نہ ملا تو انہوں نے ہم سے اس کے متعلق پوچھا، ہم نے کہا کہ جو ہم نے آپ کو لا کردیا اس کے سوا اس نے ہمارے پاس کچھ نہ چھوڑا تھا، پھر جب رسول اللہ ﷺ کے مدینہ جانے کے بعد میں نے اسلام قبول کرلیا، تو میں اس گناہ سے ڈر گیا، چناچہ میں اس کے گھر والوں کے پاس آیا اور پیالہ کی صحیح خبر انہیں دے دی، اور اپنے حصہ کے پانچ سو درہم انہیں ادا کر دئیے، اور انہیں یہ بھی بتایا کہ میری طرح (عدی بن بداء) کے پاس بھی پیالہ کی قیمت کے پانچ سو درہم ہیں پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس پکڑ کر لائے، آپ نے ان سے ثبوت مانگا تو وہ لوگ کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ پھر آپ نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس سے اس چیز کی قسم لیں جسے اس کے اہل دین اہم اور عظیم تر سمجھتے ہوں تو اس نے قسم کھالی۔ اس پر آیت «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدکم الموت» سے لے کر «أو يخافوا أن ترد أيمان بعد أيمانهم» ٢ ؎ تک نازل ہوئی۔ تو عمرو بن العاص (رض) اور (بدیل کے وارثوں میں سے) ایک اور شخص کھڑے ہوئے اور انہوں نے قسم کھائی کہ عدی جھوٹا ہے، پھر اس سے پانچ سو درہم چھین لیے گئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی سند صحیح نہیں ہے، ٢ - ابوالنضر جن سے محمد بن اسحاق نے یہ حدیث روایت کی ہے، وہ میرے نزدیک محمد بن سائب کلبی ہیں، ابوالنضر ان کی کنیت ہے، محدثین نے ان سے روایت کرنی چھوڑ دی ہے، وہ صاحب تفسیر ہیں (یعنی مفسرین میں جو کلبی مشہور ہیں وہ یہی شخص ہیں) میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا : محمد بن سائب کلبی کی کنیت ابوالنضر ہے، ٣ - اور ہم سالم ابوالنضر مدینی کی کوئی روایت ام ہانی کے آزاد کردہ غلام صالح سے نہیں جانتے۔ اس حدیث کا کچھ حصہ مختصراً کسی اور سند سے ابن عباس (رض) سے مروی ہے (جو آگے آ رہا ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : لم یذکرہ في مظانہ) (ضعیف الإسناد جداً ) (سند میں باذان مولی ام ہانی سخت ضعیف راوی ہے ) وضاحت : ١ ؎ : مسلمانو ! جب تم میں سے کسی کے مرنے کا وقت آن پہنچے تو وصیت کرنے کے وقت تم مسلمانوں میں سے دو عادل گواہ موجود ہونے چاہیں۔ (مائدہ : ١٠٧ ) ٢ ؎ : اے ایمان والو ! تمہارے آپس میں کے (مسلمانوں یا عزیزوں میں سے) معتبر شخصوں کا گواہ ہونا مناسب ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم میں سے ہوں یا اور مذہب کے لوگوں میں سے دو شخص ہوں ، اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور موت آ جائے اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز (عصر) کے بعد کھڑا کرلو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہیئے اگرچہ کوئی رشتہ دار بھی ہو اور نہ ہی ہم اللہ تعالیٰ کی گواہی کو ہم پوشیدہ رکھیں گے ، اگر ہم ایسا کریں ، تو ہم اس حالت میں سخت گنہگار ہوں گے ، (یوں قسم کھا کر وہ گواہی دیں) پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان لوگوں میں سے کہ جن کے مقابلے میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور دو شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا اگر ہم بھی ایسا کریں تو ہم اس حالت میں سخت ظالم ہوں گے ، یہ قریب ذریعہ ہے اس امر کا کہ وہ لوگ واقعہ کو ٹھیک طور پر ظاہر کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ ان سے قسمیں لینے کے بعد قسمیں الٹی پڑجائیں گی ، اور اللہ سے ، ڈرتے رہو اور اس کا حکم کان لگا کر سنو ! اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو (یعنی فاسقوں اور مجرموں کو) ہدایت کے راستے میں نہیں لگایا کرتا (المائدہ : ، ١٠٦ ١٠٨) ۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد جدا صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3059

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔