HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

3178

صحیح
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِي إِنَّهُ قَائِلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَمِعَ كَلَامِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِيَ:‏‏‏‏ ابْنَ جُبَيْرٍ ؟ ادْخُلْ مَا جَاءَ بِكَ إِلَّا حَاجَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْدَعَةَ رَحْلٍ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، ‏‏‏‏‏‏أَتَى النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ النَّبِيُّ (ﷺ) فَلَمْ يُجِبْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدِ ابْتُلِيتُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ:‏‏‏‏ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ سورة النور آية 6 حَتَّى خَتَمَ الْآيَاتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ وَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ مصعب بن زبیر (رض) کی امارت کے زمانے میں مجھ سے پوچھا گیا : کیا لعان کرنے والے مرد اور عورت کے درمیان جدائی کردی جائے گی ؟ میری سمجھ میں نہ آیا کہ میں کیا جواب دوں میں اپنی جگہ سے اٹھ کر عبداللہ بن عمر (رض) کے گھر آگیا، ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی، مجھ سے کہا گیا کہ وہ قیلولہ فرما رہے ہیں، مگر انہوں نے میری بات چیت سن لی۔ اور مجھے (پکار کر) کہا : ابن جبیر ! اندر آ جاؤ، تم کسی (دینی) ضرورت ہی سے آئے ہو گے، میں اندر داخل ہوا، دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے کجاوے کے نیچے ڈالنے والا کمبل بچھائے ہوئے ہیں، میں نے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! کیا دونوں لعان کرنے والوں کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی ؟ انہوں نے کہا : سبحان اللہ ! پاک اور برتر ذات ہے اللہ کی، ہاں، (سنو) سب سے پہلا شخص جس نے اس بارے میں مسئلہ پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھے، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، کہا : اللہ کے رسول ! بتائیے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو بدکاری میں مبتلا یعنی زناکاری کرتے ہوئے دیکھے تو کیا کرے ؟ اگر بولتا ہے تو بڑی بات کہتا ہے اور اگر چپ رہتا ہے تو بڑی بات پر چپ رہتا ہے، آپ یہ سن کر چپ رہے اور انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر جب اس کے بعد ایسا واقعہ پیش ہی آگیا تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے آپ سے جو بات پوچھی تھی، اس سے میں خود دوچار ہوگیا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے سورة النور کی آیات «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» ١ ؎ سے ختم آیات تک «والخامسة أن غضب اللہ عليها إن کان من الصادقين» نازل فرمائیں، ابن عمر (رض) کہتے ہیں : پھر آپ ﷺ نے اس شخص کو بلایا اور اسے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اسے نصیحت کیا، اسے سمجھایا بجھایا، اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے، اس نے کہا : نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! میں نے اس عورت پر جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے، پھر آپ عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اسے بھی وعظ و نصیحت کی، سمجھایا بجھایا، اسے بھی بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابل میں ہلکا اور آسان ہے ٢ ؎، اس نے کہا : نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ! اس نے سچ نہیں کہا ہے، پھر آپ نے لعان کی شروعات مرد سے کی، مرد نے چار بار گواہیاں دی کہ اللہ گواہ ہے کہ وہ سچا ہے، پانچویں بار میں کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر آپ عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی اللہ کی چار گواہیاں دیں، اللہ گواہ ہے کہ اس کا شوہر جھوٹوں میں سے ہے اور پانچویں بار کہا : اللہ کا غضب ہو اس پر اگر اس کا شوہر سچوں میں سے ہو، اس کے بعد آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں سہل بن سعد (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ١٢٠٢ (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواہ بجز خود ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں مرتبہ کہیں کہ اس پر اللہ کی تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو ، اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے اور پانچویں دفعہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو اگر اس کا خاوند سچوں میں سے ہو ( النور : ٦-٩) ۔ ٢ ؎ : اگر گناہ سرزد ہوا ہے تو اسے قبول کرلو اور متعینہ سزا جھیل جاؤ ورنہ آخرت کا عذاب تو بہت بھاری اور سخت ہوگا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3178

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔