HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

3291

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ أَبُو مُسْلِمٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) عَلَى أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ عَلَيْهِمْ سُورَةَ الرَّحْمَنِ مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَسَكَتُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى الْجِنِّ لَيْلَةَ الْجِنِّ فَكَانُوا أَحْسَنَ مَرْدُودًا مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏كُنْتُ كُلَّمَا أَتَيْتُ عَلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ سورة الرحمن آية 13 قَالُوا:‏‏‏‏ لَا بِشَيْءٍ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ فَلَكَ الْحَمْدُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ ابْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ كَأَنَّ زُهَيْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الَّذِي وَقَعَ بِالشَّامِ لَيْسَ هُوَ الَّذِي يُرْوَى عَنْهُ بِالْعِرَاقِ كَأَنَّهُ رَجُلٌ آخَرُ قَلَبُوا اسْمَهُ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي لِمَا يَرْوُونَ عَنْهُ مِنَ الْمَنَاكِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل الْبُخَارِيَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَهْلُ الشَّامِ يَرْوُونَ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مَنَاكِيرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَرْوُونَ عَنْهُ أَحَادِيثَ مُقَارِبَةً.
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے پاس آئے اور ان کے سامنے سورة الرحمن شروع سے آخر تک پڑھی، لوگ (سن کر) چپ رہے، آپ نے کہا : میں نے یہ سورة اپنی جنوں سے ملاقات والی رات میں جنوں کو پڑھ کر سنائی تو انہوں نے مجھے تمہارے بالمقابل اچھا جواب دیا، جب بھی میں پڑھتا ہوا آیت «فبأي آلاء ربکما تکذبان» پر پہنچتا تو وہ کہتے «لا بشيء من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد» اے ہمارے رب ! ہم تیری نعمتوں میں سے کسی نعمت کا بھی انکار نہیں کرتے، تیرے ہی لیے ہیں ساری تعریفیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت کے سوا جسے وہ زہیر بن محمد سے روایت کرتے ہیں، اور کسی سے نہیں جانتے، ٢- احمد بن حنبل کہتے ہیں : زہیر بن محمد جو شام میں ہیں، وہ زہیر نہیں جن سے اہل عراق روایت کرتے ہیں تو ان وہ دوسرے آدمی ہیں، لوگوں نے ان کا نام اس وجہ سے تبدیل کردیا ہے (تاکہ لوگ ان کا نام نہ جان سکیں) کیونکہ لوگ ان سے منکر احادیث بیان کرتے تھے، ٣- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل شام زہیر بن محمد سے مناکیر (منکر احادیث) روایت کرتے ہیں، اور اہل عراق ان سے صحیح احادیث روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٣٠١٧) (حسن) وضاحت : ١ ؎ : «فبأي آلاء ربکما تکذبان» کا جملہ پوری سورت میں ٣١ بار آیا ہے ، تو کیا اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے نماز میں مقتدی امام کے جواب میں ٣١ بار ایسا کہیں گے ؟ وہ بھی زور سے ، ایسا سلف سے کوئی تعامل مروی نہیں ہے ، اس لیے اس کا مطلب : یا تو یہ ہے کہ نماز سے باہر جب سنیں تو ایسا جواب دیں ، یا نماز میں ایک بار جواب دیں کافی ہوگا ، اس بارے میں امام احمد کا فتوی ہے کہ اپنے دل میں سرّاً کہہ لے ( مغنی ) اور زیادہ صرف نوافل اور سنن میں اس طرح کے جواب کے قائل ہیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن، الصحيحة (2150) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3291

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔