HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

353

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ (ﷺ) قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَأُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَعُمَرُ،‏‏‏‏ وَابْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق يَقُولَانِ:‏‏‏‏ يَبْدَأُ بِالْعَشَاءِ وَإِنْ فَاتَتْهُ الصَّلَاةُ فِي الْجَمَاعَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ سَمِعْت الْجَارُودَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ يَبْدَأُ بِالْعَشَاءِ إِذَا كَانَ طَعَامًا يَخَافُ فَسَادَهُ وَالَّذِي ذَهَبَ إِلَيْهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (ﷺ) وَغَيْرِهِمْ أَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا أَرَادُوا أَنْ لَا يَقُومَ الرَّجُلُ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَلْبُهُ مَشْغُولٌ بِسَبَبِ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَفِي أَنْفُسِنَا شَيْءٌ.
انس (رض) سے کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب شام کا کھانا حاضر ہو، اور نماز کھڑی کردی جائے ١ ؎ تو پہلے کھالو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- انس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ، ابن عمر، سلمہ بن اکوع، اور ام سلمہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ انہیں میں سے ابوبکر، عمر اور ابن عمر (رض) بھی ہیں، اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ پہلے کھانا کھائے اگرچہ جماعت چھوٹ جائے۔ ٤- اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ پہلے کھانا کھائے گا جب اسے کھانا خراب ہونے کا اندیشہ ہو، لیکن جس کی طرف صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم گئے ہیں، وہ اتباع کے زیادہ لائق ہے، ان لوگوں کا مقصود یہ ہے کہ آدمی ایسی حالت میں نماز میں نہ کھڑا ہو کہ اس کا دل کسی چیز کے سبب مشغول ہو، اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوتے جب تک ہمارا دل کسی اور چیز میں لگا ہوتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٢ (٦٧٢) ، الأطعمة ٥٨ (٥٤٦٣) ، صحیح مسلم/المساجد ٦ (٥٥٧) ، سنن النسائی/الإمامة ٥١ (٨٥٤) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٣٤ (٩٣٣) ، ( تحفة الأشراف : ١٤٨٦) ، مسند احمد ( ٣/١٠٠، ١١٠، ١٦١، ٢٣١، ٢٣٨، ٢٤٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٨ (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : بعض لوگوں نے نماز سے مغرب کی نماز مراد لی ہے اور اس میں وارد حکم کو صائم کے لیے خاص مانا ہے ، لیکن مناسب یہی ہے کہ اس حکم کی علّت کے پیش نظر اسے عموم پر محمول کیا جائے ، خواہ دوپہر کا کھانا ہو یا شام کا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (933) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 353

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔