HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

861

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ النَّبِيَّ (ﷺ) يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ . فَقَالَ الرَّجُلُ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ إِنْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ إِنْ زُوحِمْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏رَأَيْتُ النَّبِيَّ (ﷺ) يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ. قَالَ:‏‏‏‏ وَهَذَا هُوَ الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏رَوَى عَنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّبَيْرُ بْنُ عَدِيٍّ كُوفِيٌّ يُكْنَى أَبَا سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ تَقْبِيلَ الْحَجَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يُمْكِنْهُ وَلَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَلَمَهُ بِيَدِهِ وَقَبَّلَ يَدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَقْبَلَهُ إِذَا حَاذَى بِهِ وَكَبَّرَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
زبیر بن عربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے حجر اسود کا بوسہ لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا : اچھا بتائیے اگر میں وہاں تک پہنچنے میں مغلوب ہوجاؤں اور اگر میں بھیڑ میں پھنس جاؤں ؟ تو اس پر ابن عمر نے کہا : تم (یہ اپنا) اگر مگر یمن میں رکھو ١ ؎ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ یہ زبیر بن عربی وہی ہیں، جن سے حماد بن زید نے روایت کی ہے، کوفے کے رہنے والے تھے، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ انہوں نے انس بن مالک اور دوسرے کئی صحابہ سے حدیثیں روایت کیں ہیں۔ اور ان سے سفیان ثوری اور دوسرے کئی اور ائمہ نے روایت کی ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ان سے یہ دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔ ٢- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ حجر اسود کے بوسہ لینے کو مستحب سمجھتے ہیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو اور آدمی وہاں تک نہ پہنچ سکے تو اسے اپنے ہاتھ سے چھو لے اور اپنے ہاتھ کا بوسہ لے لے اور اگر وہ اس تک نہ پہنچ سکے تو جب اس کے سامنے میں پہنچے تو اس کی طرف رخ کرے اور اللہ اکبر کہے، یہ شافعی کا قول ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٦٠ (١٦١١) ، سنن النسائی/الحج ١٥٥ (٢٩٤٩) ، ( تحفة الأشراف : ٦٧١٩) ، مسند احمد (٢/١٥٢) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو ، اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے ، یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے ، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 861

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔