HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Abu Dawood

.

سنن أبي داود

4611

صحیح
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ عَائِذَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عُمَيْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ لَا يَجْلِسُ مَجْلِسًا لِلذِّكْرِ حِينَ يَجْلِسُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ حَكَمٌ قِسْطٌ هَلَكَ الْمُرْتَابُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَوْمًا إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ فِتَنًا يَكْثُرُ فِيهَا الْمَالُ وَيُفْتَحُ فِيهَا الْقُرْآنُ حَتَّى يَأْخُذَهُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ، ‏‏‏‏‏‏فَيُوشِكُ قَائِلٌ أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ مَا لِلنَّاسِ لَا يَتَّبِعُونِي وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ مَا هُمْ بِمُتَّبِعِيَّ حَتَّى أَبْتَدِعَ لَهُمْ غَيْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِيَّاكُمْ وَمَا ابْتُدِعَ فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلَالَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأُحَذِّرُكُمْ زَيْغَةَ الْحَكِيمِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ عَلَى لِسَانِ الْحَكِيمِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ يَقُولُ الْمُنَافِقُ كَلِمَةَ الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِمُعَاذٍ:‏‏‏‏ مَا يُدْرِينِي رَحِمَكَ اللَّهُ ؟ أَنَّ الْحَكِيمَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ وَأَنَّ الْمُنَافِقَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى اجْتَنِبْ مِنْ كَلَامِ الْحَكِيمِ الْمُشْتَهِرَاتِ الَّتِي يُقَالُ لَهَا مَا هَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُثْنِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ فَإِنَّهُ لَعَلَّهُ أَنْ يُرَاجِعَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَلَقَّ الْحَقَّ إِذَا سَمِعْتَهُ فَإِنَّ عَلَى الْحَقِّ نُورًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ وَلَا يُنْئِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ مَكَانَ يُثْنِيَنَّكَ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ:‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا:‏‏‏‏ الْمُشَبِّهَاتِ مَكَانَ الْمُشْتَهِرَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا يُثْنِيَنَّكَ، ‏‏‏‏‏‏كَمَا قَالَ عُقَيْلٌ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ ابْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى مَا تَشَابَهَ عَلَيْكَ مِنْ قَوْلِ الْحَكِيمِ حَتَّى تَقُولَ مَا أَرَادَ بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ.
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ یزید بن عمیرہ (جو معاذ بن جبل (رض) کے شاگردوں میں سے تھے) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ جب بھی کسی مجلس میں وعظ کہنے کو بیٹھتے تو کہتے : اللہ بڑا حاکم اور عادل ہے، شک کرنے والے تباہ ہوگئے تو ایک روز معاذ بن جبل (رض) کہنے لگے : تمہارے بعد بڑے بڑے فتنے ہوں گے، ان (دنوں) میں مال کثرت سے ہوگا، قرآن آسان ہوجائے گا، یہاں تک کہ اسے مومن و منافق، مرد و عورت، چھوٹے بڑے، غلام اور آزاد سبھی حاصل کرلیں گے، تو قریب ہے کہ کہنے والا کہے : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ؟ میری پیروی نہیں کرتے، حالانکہ میں نے قرآن پڑھا ہے، وہ میری پیروی اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک کہ میں ان کے لیے اس کے علاوہ کوئی نئی چیز نہ نکالوں، لہٰذا جو نئی چیز نکالی جائے تم اس سے بچو ١ ؎ اس لیے کہ ہر وہ نئی چیز جو نکالی جائے گمراہی ہے، اور میں تمہیں حکیم و دانا کی گمراہی سے ڈراتا ہوں، اس لیے کہ بسا اوقات شیطان، حکیم و دانا شخص کی زبانی گمراہی کی بات کہتا ہے اور کبھی کبھی منافق بھی حق بات کہتا ہے۔ میں نے معاذ سے کہا : (اللہ آپ پر رحم کرے) مجھے کیسے معلوم ہوگا کہ حکیم و دانا گمراہی کی بات کہتا ہے، اور منافق حق بات ؟ وہ بولے : کیوں نہیں، حکیم و عالم کی ان مشہور باتوں سے بچو، جن کے متعلق یہ کہا جاتا ہو کہ وہ یوں نہیں ہے، لیکن یہ چیز تمہیں خود اس حکیم سے نہ پھیر دے، اس لیے کہ امکان ہے کہ وہ (اپنی پہلی بات سے) پھر جائے اور حق پر آجائے، اور جب تم حق بات سنو تو اسے لے لو، اس لیے کہ حق میں ایک نور ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس قصے میں معمر نے زہری سے ولا يثنينک ذلک عنه کے بجائے ولا ينئينک ذلک عنه روایت کی ہے اور صالح بن کیسان نے زہری سے اس میں المشتهرات کے بجائے المشبهات روایت کی ہے اور ولا يثنينك ہی روایت کی ہے جیسا کہ عقیل کی روایت میں ہے۔ ابن اسحاق نے زہری سے روایت کی ہے : کیوں نہیں، جب کسی حکیم و عالم کا قول تم پر مشتبہ ہوجائے یہاں تک کہ تم کہنے لگو کہ اس بات سے اس کا کیا مقصد ہے ؟ (تو سمجھ لو کہ یہ حکیم و عالم کی زبانی گمراہی کی بات ہے) ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٣٦٩) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : جب وہ دیکھے گا کہ لوگ قرآن و سنت کو چھوڑ بیٹھے ہیں اور شیطان اور بدعت کے پیرو ہو رہے ہیں تو میں کیوں نہ کوئی بدعت ایجاد کروں، تو خبردار اس کی نکالی ہوئی بدعت سے بچتے رہو کیونکہ وہ گمراہی ہے۔ ٢ ؎ : آدمی اگر منصف اور حق پرست ہو تو اس پر باطل کی تاریکی و ظلمت کبھی نہیں چھپتی، معاذ (رض) نے باطل کی نشانی یہ بیان کی کہ وہ قرآن وسنت میں نہ ہو، اور عقل سلیم بھی اس کو قبول نہ کرے، آپ نے عالم کے فتنے سے بھی ڈرایا کیونکہ عالم کا فتنہ بڑا سخت ہوتا ہے وہ جھوٹی باتوں، غلط استدلال اور چرب زبانی سے عوام کو فریفتہ کرلیتا ہے، آج یہی حال ہے، باطل پرست قرآن وسنت سے الگ ہٹ کر نئی نئی بدعتوں میں عوام کو پھنسائے ہوئے ہیں، اتفاق و اتحاد کو پارہ پارہ کردیا ہے، اور لوگوں نے اپنے اپنے مولویوں کے ایجاد کئے ہوئے امور کو اسلام کا نام دے رکھا ہے، فتنے کے وقت میں طالب حق کو چاہیے کہ قرآن کو دیکھے اور صحیح احادیث میں تلاش کرے اور فرقہ بندی سے دور رہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔