HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

1045

(۱۰۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : کُنَّا فِی سَفَرٍ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ -وَإِنَّا سِرْنَا لَیْلَۃً حَتَّی إِذَا کُنَّا فِی آخِرِ اللَّیْلِ وَقَعْنَا فِی تِلْکَ الْوَقْعَۃِ -وَلاَ وَقْعَۃَ أَحْلَی عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْہَا قَالَ -فَمَا أَیْقَظَنَا إِلاَّ حَرُّ الشَّمْسِ ، وَکَانَ أَوَّلَ مِنَ اسْتَیْقَظَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ -یُسَمِّیہِمْ عَوْفٌ -ثُمَّ کَانَ الرَّابِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ -إِذَا نَامَ لَمْ یُوقِظْہُ أَحَدٌ حَتَّی یَکُونَ ہُوَ الْمُسْتَیْقِظَ ، لأَنَّا لاَ نَدْرِی مَا یَحْدُثُ لَہُ فِی نَوْمِہِ -قَالَ -فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ عُمَرُ وَرَأَی مَا أَصَابَ النَّاسَ -وَکَانَ رَجُلاً أَجْوَفَ جَلِیدًا -کَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ قَالَ فَمَا زَالَ یُکَبِّرُ وَیَرْفَعُ صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ حَتَّی اسْتَیْقَظَ لِصَوْتِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ شَکَوْنَا إِلَیْہِ الَّذِی أَصَابَنَا فَقَالَ : ((لاَ ضَیْرَ)) أَوْ ((لاَ ضَرَرَ))۔ شَکَّ عَوْفٌ فَقَالَ : ((ارْتَحِلُوا))۔ فَارْتَحَلَ النَّبِیُّ -ﷺ - وَسَارَ غَیْرَ بَعِیدٍ فَنَزَلَ ، فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ وَنَادَی بِالصَّلاَۃِ ، وَصَلَّی بِالنَّاسِ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلاَتِہِ إِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ لَمْ یُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ : ((مَا مَنَعَکَ یَا فُلاَنُ أَنْ تُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ وَلاَ مَائَ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((عَلَیْکَ بِالصَّعِیدِ فَإِنَّہُ یَکْفِیکَ))۔ قَالَ : فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -فَشَکَا إِلَیْہِ النَّاسُ الْعَطَشَ قَالَ فَنَزَلَ فَدَعَا فُلاَنًا -یُسَمِّیہِ عَوْفٌ -وَدَعَا عَلِیًّا فَقَالَ : ((اذْہَبَا فَابْتَغِیَا لَنَا الْمَائَ))۔ فَانْطَلَقَا فَإِذَا ہُمَا بِامْرَأَۃٍ بَیْنَ مَزَادَتَیْنِ أَوْ سَطِیحَتَیْنِ مِنْ مَائٍ عَلَی بَعِیرٍ لَہَا قَالَ فَقَالاَ لَہَا : أَیْنَ الْمَائُ؟ قَالَتْ : عَہْدِی بِالْمَائِ أَمْسِ ہَذِہِ السَّاعَۃَ ، وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ -قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ : یَعْنِی عِطَاشٌ - قَالَ فَقَالاَ لَہَا : انْطَلِقِی إِذًا۔ فَقَالَتْ : إِلَی أَیْنَ؟ فَقَالاَ : إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَتْ : ہُوَ الَّذِی یُقَالُ لَہُ الصَّابِئُ؟ قَالاَ : ہُوَ الَّذِی تَعْنِینَ فَانْطَلِقِی۔ قَالَ : فَجَائَ ا بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -وَحَدَّثَاہُ الْحَدِیثَ ، فَاسْتَنْزَلَہَا عَنْ بَعِیرِہَا ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -بِإِنَائٍ فَأَفْرَغَ فِیہِ مِنْ أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ، فَمَضْمَضَ فِی الْمَائِ وَأَعَادَہُ فِی أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ثُمَّ أَوْکَأَ أَفْوَاہَہُمَا ، وَأَطْلَقَ الْعَزَالِیَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : ((اشْرَبُوا اسْتَقُوا))۔ فَاسْتَقَی مَنْ شَائَ ، وَشَرِبَ مَنْ شَائَ۔ قَالَ وَکَانَ آخِرَ ذَلِکَ أَنْ أَعْطَی الَّذِی أَصَابَتْہُ الْجَنَابَۃُ إِنَائً مِنْ مَائٍ فَقَالَ : اذْہَبْ فَأَفْرِغْہُ عَلَیْکَ ۔ وَہْیَ قَائِمَۃٌ تُبْصِرُ مَا یُفْعَلُ بِمَائِہَا قَالَ وَایْمُ اللَّہِ مَا أَقْلَعَ عَنْہَا حِینَ أَقْلَعَ وَإِنَّہُ یُخَیَّلُ إِلَیْنَا أَنَّہَا أَمْلأُ مِنْہَا حِینَ ابْتَدَأَ فِیہَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ -: ((اجْمَعُوا لَہَا))۔ فَجَمَعُوا لَہَا مِنْ بَیْنِ دُقَیِّقَۃٍ وَسُوَیِّقَۃٍ حَتَّی جَمَعُوا لَہَا طَعَامًا ، وَجَعَلُوہُ فِی ثَوْبِہَا فَحَمَلُوہُ وَوَضَعُوہُ بَیْنَ یَدَیْہَا ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -: ((تَعْلَمِینَ وَاللَّہِ إِنَّا مَا رَزَأْنَا مِنْ مَائِکِ شَیْئًا ، وَلَکِنَّ اللَّہَ ہُوَ الَّذِی سَقَانَا))۔ قَالَ : فَأَتَتْ أَہْلَہَا وَقَدِ احْتَبَسَتْ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا لَہَا : مَا حَبَسَکِ یَا فُلاَنَۃُ؟ قَالَتْ : الْعَجَبُ أَتَانِی رَجُلاَنِ فَذَہَبَا بِی إِلَی ہَذَا الصَّابِئِ ، فَفَعَلَ بِمَائِی کَذَا وَکَذَا لِلَّذِی کَانَ ، فَوَاللَّہِ إِنَّہُ لأَسْحَرُ مِنْ بَیْنِ ہَذِہِ وَہَذِہِ أَوْ إِنَّہُ لَرَسُولُ اللَّہِ حَقًّا۔ قَالَ : فَکَانَ الْمُسْلِمُونَ یُغِیرُونَ عَلَی مَنْ حَوْلِہَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَلاَ یُصِیبُونَ الصِّرْمَ الَّذِی ہِیَ فِیہِ ، فَقَالَتْ یَوْمًا لِقَوْمِہَا : إِنَّ ہَؤُلاَئَ الْقَوْمَ عَمْدًا یَدَعُونَکُمْ ، ہَلْ لَکُمْ فِی الإِسْلاَمِ؟ فَأَطَاعُوہَا فَجَائُوا جَمِیعًا فَدَخَلُوا فِی الإِسْلاَمِ۔ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ۔
(١٠٤٦) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں ساری رات چلے۔ رات کے آخری حصے میں ہم منزل پر پہنچے۔ ہم پڑاؤ کے لیے ٹھہر گئے اور مسافر کے لیے اس سے میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ہمیں سورج کی گرمی نے بیدار کیا جو پہلے بیدار ہوا وہ فلاں اور فلاں تھا (سیدنا عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) پھر چوتھے سیدنا عمر بن خطاب (رض) تھے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بھی بیدار نہیں کرتا تھا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود ہی بیدار ہوتے۔ اس لیے کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نیند میں کیا نئی بات ہوتی تھی۔ راوی کہتا ہے : جب عمر (رض) بیدار ہوئے اور دیکھا جو لوگوں سے معاملہ پیش آیا تو ایک موٹا آدمی تھا۔ اس نے تکبیر اونچی آواز سے کہی، وہ تکبیر کہتا رہا اور اپنی آواز بلند کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کی آواز پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوگئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی جو ہمارے ساتھ واقعہ پیش تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی نقصان کی بات نہیں (عوف (رض) کو شک ہے ضَیْر کے الفاظ کہے یا ضَرَرَ کے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوچ کرو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کیا اور تھوڑی دیرچلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے، پانی منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور نماز کے لیے اذان کہی اور لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ جب نماز سے پھرے تو دیکھا ایک شخص الگ بیٹھا ہوا تھا اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! آپ کو کس چیز نے منع کیا تھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھا اور پانی نہیں تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مٹی کو لازم پکڑ وہ تجھے کافی ہے۔ راوی کہتا ہے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے لوگوں نے پیاس کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں کو بلایا ( عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) اور علی (رض) کو بلایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں جاؤ ہمارے لیے پانی تلاش کرو ۔ ہم چلے اچانکہم ایسی عورت کے پاسپہنچے جو اپنے اونٹ پر دو مٹکوں کے درمیان تھی ۔ انھوں نے کہا : پانی کہاں ہے ؟ اس نے کہا : کل اس وقت پانی کی جگہ کو میں نے چھوڑا، ہماری جماعت پیچھے ہے۔ عبد الوہاب کہتے ہیں : یعنی وہ پیاسے ہیں، ان دونوں نے اس کو کہا : تم ہمارے ساتھ آؤ۔ اس نے کہا : کہاں ؟ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں۔ اس نے کہا : یہ وہی ہے جس کو صابی کہا جاتا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں وہی جو تو مراد لے رہی ہے۔ تو چل وہ دونوں اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے آئے اور انھوں نے اس کی باتیں بیان کیں اور اس کو اونٹ پر بیٹھنے کے لیے کہا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک برتن منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹکوں کے منہ سے پانی نکلا، پانی میں کلی کی اور دوبارہ اس کو مٹکوں میں لوٹا دیا۔ پھر ان کے منہ کو بند کردیا اور اس کے پانی کے نکلنے کے سوراخ کو کھول دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو فرمایا : پیو اور پلاؤ تو جس نے چاہا پیا اور جس نے چاہا پلایا اور آخر میں جس شخص کو جنابت تھی اس کو ایک برتن میں پانی دیا اور کہا : اپنے بدن پر اس پانی کو بہاؤ، وہ عورت اس کیفیت کو دیکھ رہی تھی اور اپنے پانی کے ساتھ ہونے والی حالت بھی دیکھ رہی تھی ۔ راوی کہتا ہے : قسم ہے اس شخص نے ضرورت کے مطابق پانی استعمال کیا اور یہیدکھائی دیتا تھا کہ وہ برتن پہلے سے زیادہ بھرا ہوا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس عورت کے لیے کچھ کھانے پینے کی اشیاء جمع کی جائیں تو انھوں نے اس کے لیے آٹا اور ستو جمعکر کے اس کے لیے کھانے کا سامان تیار کردیا اور اس کھانے کو کپڑے میں ڈال کر اس کے سامنے رکھ دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس عورت کو مخاطب کر کے فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! تو جانتی ہے تیرے پانی کو ہم نے کم نہیں کیا لیکن اللہ نے ہم کو پلایا۔ یہ عورت اپنے علاقے میں کچھ دیر سے پہنچی تو اہل قبیلہ نے کہا : کس چیز نے تجھے دیر کروائی تو اس عورت نے حیرت زدہ ہو کر کہا : دو آدمی میرے پاس آئے اور مجھے اس صابی (نعوزب اللہ) کے پاس لے گئے ۔ پھر اس عورت نے سارا واقعہ سنالیا اور کہنے لگی : قسم ہے یہ اس علاقے میں سب سے بڑا جادو گر ہے یا سچا رسول ہے۔ راوی کہتا ہے : بعد میں مسلمان ان کے علاقہ کے ارد گرد مشرکین پر حملہ کرتے تھے تو ان کے علاقے ہاتھ تک نہ لگاتے تھے تو اس عورت نے قبیلے والوں کہا : یہ قوم جان بوجھ کر تم کو چھوڑتے ہیں۔ کیا تم کو پسند نہیں کہ تم مسلمان ہو جاؤقوم ان کی بات مان کر تمام کے تمام مسلمان ہوگئی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔