HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

11342

(۱۱۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ (ح) قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَیْلِ وَہُوَ ابْنُ أَخِی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- لأُمِّہَا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ فِی بَیْعٍ أَوْ عَطَائٍ أَعْطَتْہُ عَائِشَۃُ : وَاللَّہِ لَتَنْتَہِیَنَّ عَائِشَۃُ أَوْ لَنَحْجُرَنَّ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَہُوَ قَالَ ہَذَا؟ فَقَالُوا : نَعَمْ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہُوَ لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ أَنْ لاَ أُکَلِّمَ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَبَدًا فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْہَا حِینَ طَالَتِ ہِجْرَتُہَا إِیَّاہُ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُشَفِّعُ فِیہِ أَحَدًا أَبَدًا وَلاَ أَتَحَنَّثُ فِی نَذْرِی الَّذِی نَذَرْتُہُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِکَ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ کَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ وَہُمَا مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ فَقَالَ لَہُمَا : أَنْشُدُکُمَا اللَّہَ لَمَا أَدْخَلْتُمَانِی عَلَی عَائِشَۃَ فَإِنَّہَا لاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِیعَتِی فَأَقْبَلَ بِہِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَیْنِ بِأَرْدِیَتِہِمَا حَتَّی اسْتَأْذَنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالاَ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ أَنَدْخُلُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ادْخُلُوا فَقَالُوا : کُلُّنَا۔ قَالَتْ : نَعَمْ ادْخُلُوا کُلُّکُمْ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَہُمَا ابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ الْحِجَابَ فَاعْتَنَقَ عَائِشَۃَ وَطَفِقَ یُنَاشِدُہَا وَیَبْکِی وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ یُنَاشِدَانِہَا إِلاَّ مَا کَلَّمَتْہُ وَقَبِلَتْ مِنْہُ وَیَقُولاَنِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَی عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْہِجْرَۃِ وَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ فَلَمَّا أَکْثَرَا عَلَی عَائِشَۃَ مِنْ التَّذْکِرَۃِ وَالتَّحْرِیجِ طَفِقَتْ تُذَکِّرُہُمَا وَتَبْکِی وَتَقُولُ : إِنِّی قَدْ نَذَرْتُ وَالنَّذْرُ شَدِیدٌ فَلَمْ یَزَالاَ بِہَا حَتَّی کَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَیْرِ ثُمَّ أَعْتَقَتْ فِی نَذْرِہَا ذَلِکَ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ کَانَتْ تَذْکُرُ نَذْرَہَا ذَلِکَ بَعْدَ مَا أَعْتَقَتْ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ تَبْکِی حَتَّی تَبُلَّ دُمُوعُہَا خِمَارَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ الشَّیْخُ فَہَذِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لاَ تُنْکِرُ الْحَجْرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ یَرَاہُ وَقَدْ کَانَ الْحَجْرُ مَعْرُوفًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَیْرِ أَنْ یُرْوَی عَنْہُ إِنْکَارُہُ۔وَدَلَّ عَلَی ذَلِکَ مَا : [صحیح۔ أخرجہ البخاری :۶۰۷۵]
(١١٣٣٨) عوف بن حارث بن طفیل حضرت عائشہ (رض) کے مادری بھتیجے تھے فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے کوئی چیز بھیجی یا خیرات کی تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ان کے بھانجے تھے کہنے لگے : عائشہ کو ایسے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو اللہ کی قسم میں ان کے لیے حجرے کا حکم کر دوں گا۔ ام المومنین نے کہا : کیا اس نے یہ الفاظ کہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : جی ہاں فرمایا : پھر میں نذر مانتی ہوں کہ ابن زبیر سے اب کبھی نہیں بولوں گی، اس کے بعد ان کے قطع تعلق پر جب عرصہ گزر گیا تو عبداللہ بن زبیر کے لیے ان سے سفارش کی گئی۔ ام المومنین نے کہا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! اس کے بارے میں کوئی سفارش تسلیم نہیں کروں گی اور اپنی نذر نہیں توڑوں گی۔ جب یہ قطع تعلق ابن زبیر کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگیا تو انھوں نے مسوربن مخرمہ اور عبداللہ بن اسود سے اس سلسلے میں بات کی۔ وہ دونوں بنی زمرہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ابن زبیر نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، کسی طرح تم مجھے حضرت عائشہ کے پاس لے جاؤ۔ کیونکہ ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ میرے ساتھ صلہ رحمی کو توڑنے کی قسم کھائیں۔ چنانچہ مسور اور عبدالرحمن دونوں اپنی چادروں میں لپٹے ہوئے عبداللہ بن زبیر (رض) کو اس میں ساتھ لے کر آئے اور عائشہ (رض) سے اندر آنے کی اجازت چاہی اور عرض کیا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ ! کیا ہم اندر آسکتے ہیں ؟ عائشہ (رض) نے کہا : آجاؤ انھوں نے کہا : ہم سب ؟ کہا : ہاں سب آجاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) کو پتہ نہ تھا کہ ابن زبیر بھی ساتھ ہیں، جب یہ اندر گئے تو ابن زبیر پردہ ہٹا کر اندر داخل ہوگئے اور حضرت عائشہ (رض) سے لپٹ کر رونے لگے اور اللہ کا واسطہ دینے لگے اور مسور اور عبدالرحمن بھی اللہ کا واسطہ دینے لگے کہ حضرت عائشہ ابن زبیر سے بولیں اور انھیں معاف کردیں۔ ان حضرات نے یہ بھی عرض کیا کہ جیسا کہ تم کو معلوم ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قطع تعلقی سے منع فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی اپنے بھائی سے تین دن زیادہ قطع تعلقی کرے جب ان کا تکرار حضرت عائشہ پر زیادہ ہوگیا تو حضرت عائشہ بھی انھیں یاد دلانے لگیں اور رونے لگیں اور فرمانے لگیں : میں نے تو قسم کھائی ہے اور قسم کا معاملہ سخت ہے لیکن یہ لوگ برابر کوشش کرتے رہے، یہاں تک کہ ام المومنین نے ابن زبیر سے بات کرلی اور اپنی قسم توڑنے پر چالیس غلام آزاد کیے، اس کے بعد جب بھی یہ قسم یاد کرتی تو رونے لگتیں اور آپ کا دوپٹہ آنسوؤں سے تر ہوجاتا۔ شیخ فرماتے ہیں : حضرت عائشہ حجر کا انکار نہیں کرتی تھیں اور ابن زبیر کا بھی یہی خیال تھا اور حجر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے سے بھی معروف تھا کسی سے اس کا انکار منقول نہیں ہے یہ اسی پر دلالت کرتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔