HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

12735

(۱۲۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبَ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ َخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیُّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَاہُ بَعْدَ مَا ارْتَفَع النَّہَارُ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ عَلَی رُمَالِ سَرِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الرُّمَالِ فِرَاشٌ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ : یَا مَالِکُ إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ مِنْ قَوْمِکَ أَہْلُ أَبْیَاتٍ حَضَرُوا الْمَدِینَۃَ قَدْ أَمَرْتُ لَہُمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْہُ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَمَرْتُ بِذَلِکَ غَیْرِی فَقَالَ : اقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ فَبَیْنَا أَنَا عِنْدَہُ إِذْ جَائَ حَاجِبُہُ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ یَسْتَأْذِنُونَ قَالَ : نَعَمْ فَأَدْخِلْہُمْ فَلَبِثَ قَلِیلاً ثُمَّ جَائَ ہُ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ یَسْتَأْذِنَانِ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمَا فَلَمَّا دَخَلاَ قَالَ عَبَّاسٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا لِعَلِیٍّ وَہُمَا یَخْتَصِمَانِ فِی انْصِرَافِ الَّذِی أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِی النَّضِیرِ فَقَالَ الرَّہْطُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اتَّئِدُوا أُنَاشِدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ ہَلْ تَعْمَلُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ یُرِیدُ نَفْسَہُ قَالُوا : قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : أَنْشُدُکُمَا بِاللَّہِ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ ذَلِکَ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُحَدِّثُکُمْ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ إِنَّ اللَّہَ کَانَ خَصَّ رَسُولَہُ -ﷺ- مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ بِشَیْئٍ لَمْ یُعْطِہِ أَحَدًا غَیْرَہُ فَقَالَ اللَّہُ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ وَلَکِنَّ اللَّہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہُ عَلَی مَنْ یَشَائُ وَاللَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} وَکَانَتْ ہَذِہِ خَالِصَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَاللَّہِ مَا احْتَازَہَا دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَہَا عَلَیْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوہَا وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ مِنْہَا ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَتِہِمْ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ فَیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاتَہُ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَأَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَبَضَہُ أَبُو بَکْرٍ فَعَمِلَ فِیہِ بِمَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : تَذْکُرَانِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ فِیہِ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَبَضْتُہُ سَنَتَیْنِ مِنْ إِمَارَتِی أَعْمَلُ فِیہِ بِمِثْلِ مَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَبِمَا عَمِلَ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَذْکُرَانِ أَنِّی فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی فِیہِ لَصَادِقٌ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِی کِلاَکُمَا وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَۃٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِیعٌ فَجِئْتَنِی یَعْنِی عَبَّاسًا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَلَمَّا بَدَا لِی أَنْ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمَا قُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ وَمِیثَاقَہُ لَتَعْمَلاَنِ فِیہِ بِمَا عَمِلَ بِہِ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبِمَا عَمِلْتُ بِہِ فِیہِ مُنْذُ وَلِیتُہُ وَإِلاَّ فَلاَ تُکَلَّمَانِ فَقُلْتُمَا ادْفَعْہُ إِلَیْنَا بِذَلِکَ فَدَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّی قَضَائً غَیْرَ ذَلِکَ فَوَاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی فِیہِ بِقَضَائٍ غَیْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومُ السَّاعَۃُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہُ فَادْفَعَاہُ إِلَیَّ فَأَنَا أَکْفِیکُمَاہُ۔قَالَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ صَدَقَ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُثْمَانَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ یَسْأَلْنَہُ ثُمُنَہُنَّ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- فَقُلْتُ أَنَا أَرُدُہُنَّ عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَہُنَّ أَلاَّ تَتَّقِینَ اللَّہَ أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : لاَ نُورَثُ ۔ یُرِیدُ بِذَلِکَ نَفْسَہُ : مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ فَانْتَہَی أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَا أَخْبَرَتْہُنَّ۔وَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَقْتَسِمُ وَرَثَتِی شَیْئًا مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَکَانَتْ ہَذِہِ الصَّدَقَۃُ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَطَالَتْ فِیہَا خُصُومَتُہُمَا فَأَبَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَقْسِمَہَا بَیْنَہُمَا حَتَّی أَعْرَضَ عَنْہَا عَبَّاسٌ ثُمَّ کَانَتْ بَعْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِیَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ کِلاَہُمَا کَانَا یَتَدَاوَلاَنِہَا ثُمَّ بِیَدِ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ وَہِیَ صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَقًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ تقدم لہ]
(١٢٧٣٠) مالک بن اوس کہتے ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے مجھے دن چڑھنے کے بعد بلایا میں گیا اور آپ تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، درمیان میں کوئی بچھونا نہ تھا، تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، کہا : اے مالک ! تیری قوم کے کچھ لوگ مدینہ آئے تھے۔ میں نے ان کے لیے کچھ مال کا حکم دیا ہے، اسے پکڑو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! کاش ! آپ میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ عمر (رض) نے کہا : اسے لو۔ اسی دوران ان کا دربان یرفاء آیا۔ اس نے کہا : عثمان ، عبدالرحمن، زبیر اور سعد (رض) آئے ہیں۔ عمر نے کہا : ان کو آنے دو ۔ تھوڑی دیر بعد وہ پھر آیا اور کہا : علی اور عباس بھی آئے ہیں، عمر (رض) نے کہا : ان کو بھی اجازت دے دو وہ دونوں آئے۔ عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کر دو ، وہ بنی نضیر کے اموال کے بارے میں لڑ رہے تھے، جو اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا تھا۔ جماعت (عثمان وغیرہ) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور ایک کو دوسرے سے آرام پہنچاؤ، عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس ذات کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم سے آسمان زمین قائم ہے، کیا تم جانتے ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے آپ کا ارادہ کیا تھا ؟ انھوں نے کہا : ایسے ہی کہا تھا، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا ایسے ہی ہے ؟ دونوں نے کہا : ہاں۔ پھر کہا میں اس بارے تمہیں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے مال فئی کو خاص کیا تھا، اور اس میں سے کسی اور کو کچھ نہ دیا تھا، اللہ نے فرمایا : { ما افاء اللہ علی رسولہ من اہل القری فللہ } اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو تمہارے علاوہ کسی اور کے لیے خاص نہ کیا تھا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تم کو دیا تھا، باقی مال سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے سال بھر کا خرچ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا والی ہوں، ابوبکر (رض) نے اس پر قبضہ کرلیا اور اس میں کام کیا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا اور تم وہاں تھے۔ پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے ابوبکر (رض) کے بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک، اچھے اور حق کے تابع تھے۔ پھر اللہ نے ابوبکر (رض) کو فوت کردیا۔ میں نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کا والی ہوں، میں نے قبضہ کرلیا دو سال میری امارت کے دوران میں نے اس میں کام کیا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے اس میں کام کیا اور تم اس وقت وہاں تھے، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے اس بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے میں اس میں سچا ہوں، اچھا اور حق کا تابع ہوں، پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور تمہاری بات ایک تھی اور تمہارا معاملہ ایک ہی تھا، میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے پھر جب ظاہر ہوا میرے لیے تو میں نے وہ تم کو دے دیا اور میں نے کہا : میں تم کو اس شرط پر دوں گا کہ تم اس میں اللہ کے وعدے کے مطابق کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور میں نے کام کیا۔ تم نے کوئی بات نہ کی۔ تم نے کہا : ہمیں اس شرط پردے دو ۔ پس میں نے تم کو دے دیا، کیا اب تم میری طرف سے کوئی اور فیصلہ چاہتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے۔ میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اگر تم اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے دے دو ۔ میں تم دونوں سے اسے کافی ہوجاؤں گا۔ عروہ بن زبیر کہتے ہیں مالک نے سچ کہا ہے، میں نے عائشہ (رض) سے سنا وہ کہتی تھیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں نے عثمان کو ابوبکر (رض) کی طرف بھیجا کہ وہ مال فئی سے ثمن کا سوال کر رہی ہیں، میں نے کہا : میں ان کو اس سے روکوں گی۔ میں نے ان سے کہا : کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتیں، کیا تم جانتی نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تھا ہم وارث نہیں بنائے جاتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنے بارے میں ارادہ تھا، ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور آل محمد (رض) اس سے کھا سکتی ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے یہ باتیں آپ کی بیویوں کو کہیں، اور ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ فرماتے تھے : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری وراثت تقسیم نہ کرنا ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے، پس وہ علی (رض) کے پاس صدقہ تھا۔ ان کا جھگڑا لمبا ہوگیا۔ عمر (رض) نے تقسیم کرنے سے انکار کردیا، یہاں تک کہ عباس (رض) نے اس سے اعراض کرلیا، پھر علی (رض) کے بعد حسن بن علی پھر حسین بن علی پھر علی بن حسین اور حسن بن حسن دونوں کے پاس رہا۔ پھر زید بن حسن کے پاس تھا اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔