HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

15357

(۱۵۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ ( وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً) الآیَۃَ قَالَ فَقَامَ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ سُؤَالِہِ فِی رَجُلٍ یَرَی رَجُلاً عَلَی بَطْنِ امْرَأَتِہِ یَزْنِی بِہَا وَنُزُولِ آیَۃِ اللِّعَانِ وَرَمْیِ ابْنِ عَمِّہِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ شَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ وَإِنَّہَا حُبْلَی قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْخَلِیلِ وَالْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ فَاجْتَمَعُوا عِنْدَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِزَوْجِہَا ہِلاَلٍ : وَیْحَکَ مَا تَقُولُ فِی بِنْتِ عَمِّکَ وَابْنِ عَمِّکَ وَخَلِیلِکَ أَنْ تَقْذِفَہَا بِبُہْتَانٍ؟ ۔ فَقَالَ الزَّوْجُ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُہُ مَعَہَا عَلَی بَطْنِہَا وَإِنَّہَا لَحُبْلَی وَمَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ : وَیْحَکِ مَا یَقُولُ زَوْجُکِ؟ ۔ قَالَتْ : أَحْلِفُ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَکَاذِبٌ وَمَا رَأَی مِنَّا شَیْئًا یَرِیبُہُ۔ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْخَلِیلِ : وَیْحَکَ مَا یَقُولُ ابْنُ عَمِّکَ؟ ۔ فَقَالَ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ مَا رَأَی مَا یَقُولُ وَإِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ : قُومَا فَاحْلِفَا بِاللَّہِ ۔ فَقَامَا عِنْدَ الْمِنْبَرِ فِی دُبُرِ صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَحَلَفَ زَوْجُہَا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَقَالَ : أَشْہَدُ بِاللَّہِ أَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ فَذَکَرَ لِعَانَہُ وَصِفَۃَ لِعَانِہَا وَذَکَرَ فِی لِعَانِ الزَّوْجِ أَنَّہَا لَحُبْلَی مِنْ غَیْرِی وَأَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ ثُمَّ لَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ أَحْلَفَ شَرِیکًا وَإِنَّمَا ذَکَرَ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا وَلَدَتْ فَأْتُونِی بِہِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ جَعْدًا کَأَنَّہُ مِنَ الْحَبَشَۃِ فَلَمَّا أَنْ نَظَرَ إِلَیْہِ فَرَأَی شَبَہَہُ بِشَرِیکٍ وَکَانَ ابْنَ حَبَشِیَّۃٍ قَالَ : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنَ الأَیْمَانِ لَکَانَ لِی فِیہَا أَمْرٌ ۔ یَعْنِی الرَّجْمَ۔ (ق) فَقَوْلُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا فَأَنْکَرَ فَلَمْ یُحَلِّفْہُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَخَذَہُ عَنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ فَإِنَّہُ کَانَ مَسْمُوعًا لَہُ وَلَمْ أَجِدْہُ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ وَالَّذِی قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ أَحْکَامِ الْقُرْآنِ وَلَمْ یُحْضِرْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَرْمِیَّ بِالْمَرْأَۃِ إِنَّمَا قَالَہُ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَالْمَرْمِیُّ بِالْمَرْأَۃِ لَمْ یُسَمَّ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ فِی الرِّوَایَاتِ الَّتِی عِنْدَنَا إِلاَّ أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِنْ جَائَ تْ بِہِ ۔ بِنَعْتِ کَذَا وَکَذَا فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَیْضًا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ رَمَاہَا بِرَجُلٍ بِعَیْنِہِ وَلَمْ یُنْقَلْ فِیہَا أَنَّہُ أَحْضَرَہُ فَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الإِمْلاَئِ أَظُنُّہُ وَقَدْ قَذَفَ الرَّجُلُ الْعَجْلاَنِیُّ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ وَابْنُ عَمِّہِ شَرِیکُ بْنُ السَّحْمَائِ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَالْتَعَنَ الْعَجْلاَنِیُّ فَلَمْ یَحُدَّ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا بِالْتِعَانِہِ وَالَّذِی فِی مَا رُوِّینَا مِنَ الأَحَادِیثِ أَنَّ الَّذِی رَمَی زَوْجَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ الْوَاقِفِیُّ مِنْ بَنِی الْوَاقِفِ وَلاَ أَعْلَمُ أَحَدًا سَمَّی فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ رَمْیَہُ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِیِّ بِإِسْنَادٍ لَہُ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیمَا مَضَی وَہُوَ أَیْضًا فِی رِوَایَۃِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَمَا مَضَی فِی الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ وَإِنَّمَا سُمِّیَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ الْقِصَّتَانِ وَاحِدَۃً فَقَدْ ذُکِرَ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ أَنَّہُ أَمَرَ عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ لِلسَّؤَالِ عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ نَزَلَتِ الآیَۃُ وَجَائَ عُوَیْمِرٌ الْعَجْلاَنِیُّ فَلاَعَنَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ قَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذُکِرَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ أَیْضًا نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ وَأَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَقَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذَکَرَ مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلٍ سُؤَالَ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّۃً وَاحِدَۃً وَاخْتَلَفَ الرُّوَاۃُ فِی اسْمِ الرَّامِی فَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسَمِّیَانِہِ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَسَہْلُ بْنُ سَعْدٍ یُسَمِّیہِ عُوَیْمِرَ الْعَجْلاَنِیَّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْہُ یَقُولُ لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ فَرَّقَ بَیْنَ أَخَوَیْ بَنِی الْعَجْلاَنِ وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ فِی الإِمْلاَئِ خَارِجًا عَلَی بَعْضِ مَا رُوِیَ مِنَ الاِخْتِلاَفِ فِی اسْمِ الرَّجُلِ وَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّتَیْنِ وَکَانَ عَاصِمٌ حِینَ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ إِنَّمَا سَأَلَ لِعُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ فَابْتُلِیَ بِہِ أَیْضًا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَنَزَلَتِ الآیَۃُ فَحِینَ حَضَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ وَأُضِیفَ نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ إِلَیْہِ فَعَلَی ہَذَا یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ مَا وَقَعَ فِی الإِمْلاَئِ خَطَأً مِنَ الْکَاتِبِ أَوْ تَقْلِیدًا لِمَا رُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی الزِّنَادِ وَحَدِیثِ الْوَاقِدِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٥١) بکیر بن معروف حضرت مقاتل بن حیان سے اللہ کے اس قول : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً } [النور ٤] ” وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ بھی نہیں لاتے انھیں ٨٠ کوڑے مارو۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ عاصم بن عدی نے کھڑے ہو کر اس شخص کا قصہ بیان کردیا جس نے اپنی بیوی کے پیٹ پر دوسرے آدمی کو دیکھا کہ زنا کررہا ہے اور لعان کی آیات کا نزول ہوا۔ اس کے چچا زاد ہلال بن امیہ نے اپنے چچا زاد شریک بن سحماء کے ساتھ اپنی بیوی کو تہمت لگائی کہ وہ اس سے حاملہ ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلیل، عورت اور خاوند کو بلایا وہ سارے آپ کے پاس جمع ہوگئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خاوند ہلال بن امیہ سے کہا : تجھ پر افسوس ! اپنے چچا کی بیٹی اور بیٹے اور اپنے دوست کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے، تو ان پر تہمت لگا رہا ہے ؟ تو خاوند نے کہہ دیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں قسم اٹھاتا ہوں، میں نے اسے اس کے پیٹ پر دیکھا ہے، یہ اس سے حاملہ ہے، میں تو چار ماہ سے اس کے قریب تک نہیں گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوی سے پوچھا : تیرا خاوند کیا کہہ رہا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتی ہوں یہ جھوٹا ہے اور اس نے کوئی چیز اس طرح کی نہیں دیکھی جو شک پیدا کرے تو انکار میں اس نے لمبی بات کی تو خلیل سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے چچا زاد کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں، اس نے نہیں دیکھا جو کہہ رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ اس نے بھی لمبی بات چیت کی انکار میں۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں، بیوی سے کہا : تم کھڑے ہو کر قسمیں اٹھاؤ۔ وہ عصر کی نماز کے بعد منبر کے پاس کھڑے ہوگئے تو اس کے خاوند ہلال بن امیہ نے قسمیں اٹھائیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں سچا ہوں، اس نے لعان اور لعان کا طریقہ واضح کیا اور خاوند کے لعان میں ذکر کیا کہ وہ میرے غیر سے حاملہ ہے، میں سچا ہوں۔ پھر اس نے شریک کے قسم اٹھانے کا تذکرہ نہیں کیا۔ صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ذکر کیا ہے کہ جب وہ بچے کو جنم دے تو میرے پاس لانا۔ اس نے سخت سیاہ بچہ جنم دیا گویا کہ وہ حبشہ سے ہے، جب آپ نے دیکھا تو مشابہت شریک کے ساتھ دیکھی۔ وہ ایک حبشی عورت کا بیٹا تھا۔ فرمایا : اگر لعان نہ ہوچکا ہوتا تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا یعنی رجم کردیتا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک سے پوچھا تو اس نے انکار کردیا، لیکن آپ نے اس سے قسم نہیں لی۔ ممکن ہے یہ قول انھوں نے اہل تفسیر سے لیا ہو، کیونکہ موصول روایات میں یہ موجود نہیں ہے اور امام شافعی (رح) نے احکام القرآن میں جو بات کہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی اس کو بلایا ہی نہیں۔ کسی روایت میں اس کا اس طرح تذکرہ نہیں آتا۔ سوائے مشابہت کے تذکرہ کے۔ گویا ایک معین شخص کے ساتھ تہمت لگائی۔ لیکن بلانے کا تذکرہ موجود نہیں ہے۔ عویمر عجلانی نے اپنے چچا زاد پر تہمت لگائی لیکن اس کے لعان کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک پر حد نہیں لگائی اور محمد بن عمر واقدی کی سند سے یہ ملتا ہے کہ عجلانی نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔