HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

16746

(۱۶۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْیَمَامِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ سِمَاکٌ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا خَرَجَتِ الْحَرُورِیَّۃُ اجْتَمَعُوا فِی دَارٍ وَہُمْ سِتَّۃُ آلاَفٍ أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَبْرِدْ بِالظُّہْرِ لَعَلِّی آتِی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ فَأُکَلِّمُہُمْ۔ قَالَ : إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکَ۔ قَالَ قُلْتُ : کَلاَّ۔ قَالَ : فَخَرَجْتُ آتِیہُمْ وَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا یَکُونُ مِنْ حُلَلِ الْیَمَنِ فَأَتَیْتُہُمْ وَہُمْ مُجْتَمِعُونَ فِی دَارٍ وَہُمْ قَائِلُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا : مَرْحَبًا بِکَ یَا أَبَا عَبَّاسٍ فَما ہَذِہِ الْحُلَّۃُ؟ قَالَ قُلْتُ : مَا تَعِیبُونَ عَلَیَّ لَقَدْ رَأَیْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحْسَنَ مَا یَکُونُ مِنَ الْحُلَلِ وَنَزَلَتْ {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَۃَ اللَّہِ الَّتِی أَخْرَجَ لِعِبَادِہِ وَالطَّیِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ} قَالُوا : فَمَا جَائَ بِکَ؟ قُلْتُ : أَتَیْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ صَحَابَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ لأُبْلِغَکُمْ مَا یَقُولُونَ وَتُخْبِرُونِی بِمَا تَقُولُونَ فَعَلَیْہِمْ نَزَلَ الْقُرْآنُ وَہُمْ أَعْلَمُ بِالْوَحْیِ مِنْکُمْ وَفِیہِمْ أُنْزِلَ وَلَیْسَ فِیکُمْ مِنْہُمْ أَحَدٌ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لاَ تُخَاصِمُوا قُرَیْشًا فَإِنَّ اللَّہَ یَقُولُ {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَأَتَیْتُ قَوْمًا لَمْ أَرَ قَوْمًا قَطُّ أَشَدَّ اجْتِہَادًا مِنْہُمْ مُسَہَّمَۃٌ وُجُوہُہُمْ مِنَ السَّہَرِ کَأَنَّ أَیْدِیَہُمْ وَرُکَبَہُمْ ثَفِنٌ عَلَیْہِمْ قُمُصٌ مُرَحَّضَۃٌ قَالَ بَعْضُہُمْ لَنُکَلِّمَنَّہُ وَلَنَنْظُرَنَّ مَا یَقُولُ۔ قُلْتُ : أَخْبِرُونِی مَاذَا نَقَمْتُمْ عَلَی ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصِہْرِہِ وَالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ قَالُوا: ثَلاَثًا۔ قُلْتُ: مَا ہُنَّ؟ قَالُوا: أَمَّا إِحْدَاہُنَّ فَإِنَّہُ حَکَّمَ الرِّجَالَ فِی أَمْرِ اللَّہِ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنِ الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّہِ} وَمَا لِلرِّجَالِ وَمَا لِلْحُکْمِ۔ فَقُلْتُ: ہَذِہِ وَاحِدَۃٌ۔ قَالُوا: وَأَمَّا الأُخْرَی فَإِنَّہُ قَاتَلَ وَلَمْ یَسْبِ وَلَمْ یَغْنَمْ فَلَئِنْ کَانَ الَّذِینَ قَاتَلَ کُفَّارًا لَقَدْ حَلَّ سَبْیُہُمْ وَغَنِیمَتُہُمْ وَإِنْ کَانُوا مُؤْمِنِینَ مَا حَلَّ قِتَالُہُمْ قُلْتُ: ہَذِہِ ثِنْتَانِ فَمَا الثَّالِثَۃُ؟ قَالُوا: إِنَّہُ مَحَا اسْمَہُ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَہُوَ أَمِیرُ الْکَافِرِینَ۔ قُلْتُ: أَعِنْدَکُمْ سِوَی ہَذَا؟ قَالُوا : حَسْبُنَا ہَذَا۔ فَقُلْتُ لَہُمْ : أَرَأَیْتُمْ إِنْ قَرَأْتُ عَلَیْکُمْ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ وَمِنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ- مَا یُرَدُّ بِہِ قَوْلُکُمْ أَتَرْضَوْنَ؟ قَالُوا : نَعَمْ فَقُلْتُ لَہُمْ : أَمَّا قَوْلُکُمْ حَکَّمَ الرِّجَالَ فِی أَمْرِ اللَّہِ فَأَنَا أَقْرَأُ عَلَیْکُمْ مَا قَدْ رُدَّ حُکْمُہُ إِلَی الرِّجَالِ فِی ثَمَنِ رُبُعِ دِرْہَمٍ فِی أَرْنَبٍ وَنَحْوِہَا مِنَ الصَّیْدِ فَقَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ} إِلَی قَوْلِہِ {یَحْکُمُ بِہِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ} فَنَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ أَحُکْمُ الرِّجَالِ فِی أَرْنَبٍ وَنَحْوِہَا مِنَ الصَّیْدِ أَفْضَلُ أَمْ حُکْمُہُمْ فِی دِمَائِہِمْ وَإِصْلاَحِ ذَاتِ بَیْنِہِمْ وَأَنْ تَعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ لَوْ شَائَ لَحَکَمَ وَلَمْ یُصَیِّرْ ذَلِکَ إِلَی الرِّجَالِ وَفِی الْمَرْأَۃِ وَزَوْجِہَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہُمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا إِنْ یُرِیدَا إِصْلاَحًا یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُمَا} فَجَعَلَ اللَّہُ حُکْمَ الرِّجَالِ سُنَّۃً مَاضِیَۃً أَخَرَجْتُ مِنْ ہَذِہِ؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُکُمْ قَاتَلَ فَلَمْ یَسْبِ وَلَمْ یَغْنَمْ أَتَسْبُونَ أُمَّکُمْ عَائِشَۃَ ثُمَّ تَسْتَحِلُّونَ مِنْہَا مَا یُسْتَحَلُّ مِنْ غَیْرِہَا فَلَئِنْ فَعَلْتُمْ لَقَدْ کَفَرْتُمْ وَہِیَ أُمُّکُمْ وَلَئِنْ قُلْتُمْ لَیْسَتْ بِأُمِّنَا لَقَدْ کَفَرْتُمْ فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ وَأَزْوَاجُہُ أُمَّہَاتُہُمْ} فَأَنْتُمْ تَدُورُونَ بَیْنَ ضَلاَلَتَیْنِ أَیَّہُمَا صِرْتُمْ إِلَیْہَا صِرْتُمْ إِلَی ضَلاَلَۃٍ فَنَظَرَ بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ قُلْتُ : أَخَرَجْتُ مِنْ ہَذِہِ؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ وَأَمَّا قَوْلُکُمْ مَحَا نَفْسَہُ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَأَنَا آَتِیکُمْ بِمَنْ تَرْضَوْنَ أُرِیکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ کَاتَبَ الْمُشْرِکِینَ سُہَیْلَ بْنَ عَمْرٍو وَأَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ: اکْتُبْ یَا عَلِیُّ ہَذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ ۔ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لاَ وَاللَّہِ مَا نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ مَا قَاتَلْنَاکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی رَسُولُکَ اکْتُبْ یَا عَلِیُّ ہَذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ۔ فَوَاللَّہِ لَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْرٌ مِنْ عَلِیٍّ وَمَا أَخْرَجَہُ مِنَ النُّبُوَّۃِ حِینَ مَحَا نَفْسَہُ۔ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَرَجَعَ مِنَ الْقَوْمِ أَلْفَانِ وَقُتِلَ سَائِرُہُمْ عَلَی ضَلاَلَۃٍ۔ [حسن]
(١٦٧٤٠) ابن عباس کہتے ہیں کہ جب حروری نکلے تو وہ چھ ہزار تھے۔ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیر المؤمنین ! ظہر کو ٹھنڈا کرلیں تاکہ میں اس قوم کے پاس جا کر ان سے بات کرسکوں، تو فرمایا : مجھے تمہارا ڈر ہے۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں۔ فرماتے ہیں : میں نکلا اور ایک بہترین یمنی حلہ پہنا اور ان کے پاس گیا۔ وہ ایک گھر میں سب جمع تھے۔ میں نے ان کو سلام کہا تو انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور پوچھا : یہ حلہ کیسا ؟ میں نے کہا : تم اس حلے پر تعجب کرتے ہو ! میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے اعلیٰ حلے میں دیکھا ہے اور یہ آیت بھی اتری : { قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ } [آل عمران ٣٢] کہنے لگے : کیوں آئے ہو ؟ میں نے کہا کہ میں مہاجرین و انصار صحابہ کی طرف سے آیا ہوں تاکہ ان کی بات تم تک اور تمہاری ان تک پہنچا دوں۔ ان کے وقت میں قرآن نازل ہوا اور تم سے زیادہ وحی کو وہ جانتے ہیں اور تم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے تو بعض نے کہا : تم قریش سے نہ لڑو اللہ تو فرماتا ہے : { بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ } [الزخرف ٥٨] تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر اجتہاد کرنے والا نہیں دیکھا کہ جن کے چہرے رات کے جاگنے سے پھول گئے ہوں گویا ان کے ہاتھ پاؤں خشک ہوگئے ہوں اور ان کے بدن پر پسینے سے بھیگے ہوئے کپڑے ہوں تو ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور ان سے بات کریں گے اور غور کریں گے جو وہ کہتے ہیں، میں نے کہا : مجھے بتاؤ، تمہیں حضرت علی (رض) ان کی جماعت مہاجرین اور انصار سے کیا شکایت ہے ؟ انھوں نے کہا : تین میں نے کہا : کون سی ؟ پہلی یہ کہ انھوں نے اللہ کے امر میں لوگوں کو حاکم بنا لیا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے؛ { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ } [الانعام ٥٧] تو لوگوں کے لیے کیا ہے اور حکم کے لیے کیا ہے ؟ میں نے کہا : یہ ایک ہے۔ میں نے کہا : دوسری شکایت ؟ کہنے لگے کہ انھوں نے آپس میں جنگ کی لیکن نہ تو کسی نے کسی کو قیدی بنایا نہ ہی مال غنیمت کا مال لوٹا۔ اگر ان میں سے ایک کافر تھا تو پھر قیدی اور غنیمت کیوں نہیں بنے، اگر دونوں مسلمان تھے تو پھر ان کی لڑائی کیسے حلال ہوئی ؟ میں نے کہا : یہ دو ہوگئیں، تیسری بتاؤ۔ کہنے لگے کہ انھوں نے اپنے نام کے ساتھ امیر المؤمنین مٹا دیا تو کیا وہ امیر الکافرین ہیں ؟ میں نے کہا : کیا اور بھی کوئی اعتراض ہے ؟ کہنے لگے : نہیں ۔ میں نے کہا کہ اگر میں قرآن و سنت سے تمہارے اعتراضات کے جواب دوں تو کیا مانو گے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ تو میں نے انھیں کہا تمہارا یہ اعتراض کہ انھوں نے لوگوں نے اللہ کے امر میں حاکم بنایا ہے فیصلہ کیا۔ میں تم پر قرآن کی آیت پڑھتا ہوں کہ جس میں حکم لوگوں کی طرف پھیرا گیا تھا درہم کی ربع قیمت میں ارنب کے بارے میں اور اس جیسے دوسرے شکارو کے بارے میں فرمایا { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ۔۔۔} [المائدۃ ٩٥] تو آپ یہ بتائیں کہ ان کا خرگوش کے بارے میں یہ فیصلہ تو قبول کرلیتے ہیں لیکن ان کے اپنے خون اور باہم اصلاح کے لیے ان کو حکم تسلیم کیوں نہیں کرتے۔ اگر تم یہ جانتے ہو کہ اللہ چاہتے تو ان کے درمیان فیصلہ کردیتے۔ اسے مردوں کی طرف نہ لوٹاتے، خاوند اور بیوی کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا } [النساء ٣٥] تو لوگوں میں حکم بنانا یہ اللہ کا قدیم طریقہ ہے تو کیا تمہاری اس بات کی اس سے تردید ہوتی ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔
اور تمہارا یہ کہنا کہ یہ باہم لڑے نہ قیدی بنایا نہ ہی غنیمت لوٹی، میں پوچھتا ہوں کہ کیا تم اپنی ماں عائشہ (رض) کو قیدی بناتے اور پھر ان کے ساتھ بھی وہی چیزیں حلال ہوجاتیں جو دوسروں سے حلال ہوتی ہیں ؟ اگر تم یہ کہتے ہیں کہ ہاں حلال ہے تو بھی تم کافر، کیونکہ وہ تمہاری ماں ہے اگر ماں ہونے کا انکار کرتے ہو تو تب بھی تم کافر۔ کیونکہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے : { اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُھُمْ } [الاحزاب ٦] دونوں طرف تمہارے گمراہی ہے اب جس گمراہی میں مرضی گرو۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے تو ابن عباس نے پوچھا کہ کیا اس کا بھی میں نے جواب دے دیا ؟ تو کہنے لگے : جی ہاں۔ تو کہنے لگے : جو تمہارا تیسرا اعتراض ہے کہ انھوں نے اپنے نام سے امیر المومنین کا لقب ہٹا دیا تو میں تمہیں دلیل دیتا ہوں جسے تم ضرور مانو گے۔ تم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ حدیث سنی ہے کہ جس میں ہے کہ حدیبیہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو مشرکین سے مکاتبت کی تھی ان کی طرف سے سہیل بن عمرو اور ابو سفیان تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر المؤمنین سے کہا تھا : اے علی ! لکھ یہ صلح نامہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے تو مشرک کہنے لگے : نہیں واللہ اگر ہم آپ کو رسول اللہ مان لیں تو جھگڑا کس بات کا۔ تو آپ نے فرمایا تو جانتا ہے کہ میں رسول اللہ ہوں۔ لیکن ٹھیک ہے چلو علی یوں لکھو یہ صلح نامہ ہے محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امیر المؤمنین سے زیادہ افضل اور بہتر ہیں تو کیا نبی نے اپنے نام سے یہ لفظ مٹوا دیے تھے تو کیا ان کی نبوت ختم ہوگئی تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ ٢٠٠٠ آدمی اسی قوم سے لوٹ آئے اور باقی سارے گمراہی پر مارے گئے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔