HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

16747

(۱۶۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَبَیْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَہَا مَرْجِعَہَا مِنَ الْعِرَاقِ لَیَالِیَ قُوتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ قَالَتْ لِی یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ شَدَّادٍ ہَلْ أَنْتَ صَادِقِی عَمَّا أَسْأَلُکَ عَنْہُ حَدِّثْنِی عَنْ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ الَّذِینَ قَتَلَہُمْ عَلِیٌّ قُلْتُ وَمَا لِی لاَ أَصْدُقُکِ قَالَتْ فَحَدِّثْنِی عَنْ قِصَّتِہِمْ قُلْتُ إِنَّ عَلِیًّا لَمَّا أَنْ کَاتَبَ مُعَاوِیَۃَ وَحَکَّمَ الْحَکَمَیْنِ خَرَجَ عَلَیْہِ ثَمَانِیَۃُ آلاَفٍ مِنْ قُرَّائِ النَّاسِ فَنَزَلُوا أَرْضًا مِنْ جَانِبِ الْکُوفَۃِ یُقَالُ لَہَا حَرُورَائُ وَإِنَّہُمْ أَنْکَرُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا انْسَلَخْتَ مِنْ قَمِیصٍ أَلْبَسَکَہُ اللَّہُ وَأَسْمَاکَ بِہِ ثُمَّ انْطَلَقْتَ فَحَکَّمْتَ فِی دِینِ اللَّہِ وَلاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ فَلَمَّا أَنْ بَلَغَ عَلِیًّا مَا عَتَبُوا عَلَیْہِ وَفَارَقُوہُ أَمَرَ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لاَ یَدْخُلَنَّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ إِلاَّ رَجُلٌ قَدْ حَمَلَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا أَنِ امْتَلأَ مِنْ قُرَّائِ النَّاسِ الدَّارُ دَعَا بِمُصْحَفٍ عَظِیمٍ فَوَضَعَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَطَفِقَ یَصُکُّہُ بِیَدِہِ وَیَقُولُ أَیُّہَا الْمُصْحَفُ حَدِّثِ النَّاسَ فَنَادَاہُ النَّاسُ فَقَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا تَسْأَلُہُ عَنْہُ إِنَّمَا ہُوَ وَرَقٌ وَمِدَادٌ وَنَحْنُ نَتَکَلَّمُ بِمَ رُوِّینَا مِنْہُ فَمَاذَا تُرِیدُ قَالَ أَصْحَابُکُمُ الَّذِینَ خَرَجُوا بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ کِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی امْرَأَۃٍ وَرَجُلٍ {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ} فَأُمَّۃُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أَعْظَمُ حُرْمَۃً مِنِ امْرَأَۃٍ وَرَجُلٍ ، وَنَقَمُوا عَلَیَّ أَنِّی کَاتَبْتُ مُعَاوِیَۃَ وَکَتَبْتُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَقَدْ جَائَ سُہَیْلُ بْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ حِینَ صَالِحَ قَوْمُہُ قُرَیْشًا فَکَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ فَقَالَ سُہَیْلٌ لاَ تَکْتُبْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ قُلْتُ : فَکَیْفَ أَکْتُبُ؟ قَالَ : اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْتُبْہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ ۔ فَقَالَ : لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَمْ نُخَالِفْکَ فَکَتَبَ ہَذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قُرَیْشًا یَقُولُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُو اللَّہَ وَالْیَوْمَ الآخِرَ} فَبَعَثَ إِلَیْہِمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَخَرَجْتُ مَعَہُ حَتَّی إِذَا تَوَسَّطْنَا عَسْکَرَہُمْ قَامَ ابْنُ الْکَوَّائِ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ یَا حَمَلَۃَ الْقُرْآنِ إِنَّ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَنْ لَمْ یَکُنْ یَعْرِفُہُ فَأَنَا أَعْرِفُہُ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ ہَذَا مَنْ نَزَلَ فِیہِ وَفِی قَوْمِہِ {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ}فَرُدُّوہُ إِلَی صَاحِبِہِ وَلاَ تُوَاضِعُوہُ کِتَابَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ قَالَ : فَقَامَ خُطَبَاؤُہُمْ فَقَالُوا وَاللَّہِ لَنُوَاضِعَنَّہُ کِتَابَ اللَّہِ فَإِذَا جَائَ نَا بِحَقٍّ نَعْرِفُہُ اتَّبَعْنَاہُ وَلَئِنْ جَائَ نَا بِالْبَاطِلِ لَنُبَکِّتَنَّہُ بِبَاطِلِہِ وَلَنَرُدَّنَّہُ إِلَی صَاحِبِہِ فَوَاضَعُوہُ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَرَجَعَ مِنْہُمْ أَرْبَعَۃُ آلاَفِ کُلُّہُمْ تَائِبٍ فَأَقْبَلَ بِہِمُ ابْنُ الْکَوَّائِ حَتَّی أَدْخَلَہُمْ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثَ عَلِیٌّ إِلَی بَقِیَّتِہِمْ فَقَالَ قَدْ کَانَ مِنْ أَمْرِنَا وَأَمْرِ النَّاسِ مَا قَدْ رَأَیْتُمْ قِفُوا حَیْثُ شِئْتُمْ حَتَّی تَجْتَمِعَ أُمَّۃُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- وَتَنْزِلُوا فِیہَا حَیْثُ شِئْتُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَنْ نَقِیَکُمْ رِمَاحَنَا مَا لَمْ تَقْطَعُوا سَبِیلاً أَوْ تَطْلُبُوا دَمًا فَإِنَّکُمْ إِنْ فَعَلْتُمْ ذَلِکَ فَقَدْ نَبَذْنَا إِلَیْکُمُ الْحَرْبَ عَلَی سَوَائٍ إِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْخَائِنِینَ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا ابْنَ شَدَّادٍ فَقَدْ قَتَلَہُمْ فَقَالَ وَاللَّہِ مَا بَعَثَ إِلَیْہِمْ حَتَّی قَطَعُوا السَّبِیلَ وَسَفَکُوا الدِّمَائَ وَقَتَلُوا ابْنَ خَبَّابٍ وَاسْتَحَلُّوا أَہْلَ الذِّمَّۃِ فَقَالَتْ آللَّہِ قُلْتُ آللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَقَدْ کَانَ قَالَتْ فَمَا شَیْء ٌ بَلَغَنِی عَنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ یَتَحَدَّثُونَ بِہِ یَقُولُونَ ذُو الثُّدَیِّ ذُو الثُّدَیِّ قُلْتُ قَدْ رَأَیْتُہُ وَوَقَفْتُ عَلَیْہِ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْقَتْلَی فَدَعَا النَّاسَ فَقَالَ ہَلْ تَعْرِفُونَ ہَذَا فَمَا أَکْثَرَ مَنْ جَائَ یَقُولُ قَدْ رَأَیْتُہُ فِی مَسْجِدِ بَنِی فُلاَنٍ یُصَلِّی وَرَأَیْتُہُ فِی مَسْجِدِ بَنِی فُلاَنٍ یُصَلِّی فَلَم ْیَأْتُوا بِثَبَتٍ یُعْرَفُ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَت فَمَا قَوْلُ عَلِیٍّ حِینَ قَامَ عَلَیْہِ کَمَا یَزْعُمُ أَہْلُ الْعِرَاقِ قُلْتُ سَمِعْتُہُ یَقُولُ صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ قَالَتْ فَہَلْ سَمِعْتَ أَنْتَ مِنْہُ قَالَ غَیْرَ ذَلِکَ قُلْتُ اللَّہُمَّ لاَ قَالَتْ أَجَلْ صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ یَرْحَمُ اللَّہُ عَلِیًّا إِنَّہُ مِنْ کَلاَمِہِ کَانَ لاَ یَرَی شَیْئًا یُعْجِبُہُ إِلاَّ قَالَ صَدَق اللَّہُ وَرَسُولُہُ۔ [حسن]
(١٦٧٤١) عبداللہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کے پاس بیٹھا تھا کہ حضرت علی کے شہید ہونے کی خبر آئی۔ حضرت عائشہ (رض) نے مجھے کہا : اے عبداللہ ! میں تجھ سے کچھ پوچھتی ہوں، سچ بتاؤ گے ؟ مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ جن کو حضرت علی نے قتل کیا تھا۔ میں نے کہا : میں آپ کو سچ کیوں نہیں بتاؤں گا ؟ تو کہنے لگیں : تو ان کا قصہ بیان کرو میں نے کہا کہ حضرت معاویہ سے جب علی (رض) نے مکاتبت کی اور کہا کہ دو میں سے ایک حکم مقرر کرلو تو ٨٠٠٠ لوگ ان سے جدا ہوگئے اور حروراء نامی جگہ میں چلے گئے اور کہنے لگے : علی (رض) کو اللہ نے جو قمیض پہنائی تھی، وہ انھوں نے پھاڑ دی۔ وہ حکم مقرر کرتے ہیں جبکہ حکم تو صرف اللہ کے لیے ہے۔ جب یہ بات حضرت علی کو پہنچی تو انھوں نے تو اس پر عتاب کیا اور اسے چھوڑ دیا اور جدا ہوگئے تو اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ امیر المؤمنین کے پاس وہ لوگ آئیں جن کے پاس قرآن ہو۔ جب لوگوں میں سے قراء سے گھربھر گیا تو ایک بڑا مصحف منگوایا اور حضرت نے اسے اپنے سامنے رکھا اور اس کے اوراق الٹ پلٹ کرنے لگے اور کہنے لگے : اے مصحف ! لوگوں کے سامنے بیان کرو۔ تو لوگ کہنے لگے : یہ تو کاغذ اور سیاہی ہے۔ یہ کیسے بولیں گے اس سے تو ہم ہی روایت کرسکتے ہیں آپ چاہتے کیا ہیں ؟ تو فرمایا : لوگوں نے تمہارے ساتھیوں میں سے میرے اور ان کے درمیان اس قرآن سے کچھ نکالا ہے اللہ فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ } [النساء ٣٥] اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ تمام مردوں اور عورتوں سے زیادہ حرمت والی ہے اور انھوں نے مجھ پر اعتراض کیا تھا کہ میں نے معاویہ سے مکاتبت کرتے ہوئے علی بن ابی طالب لکھا تھا تو تمہیں یاد ہوگا کہ مشرکین سے مکاتبت کرتے ہوئے حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ کے لفظ مٹائے تھے : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب ٢١] اور ابن عباس کو علی نے ان لوگوں کی طرف بھیجا۔ میں بھی ان کے ساتھ گیا۔ جب ہم ان کے درمیان پہنچے تو ابن الکواء کھڑا ہوا اور لوگوں کو خطبہ دیا : اے حاملین قرآن ! یہ عبداللہ بن عباس ہیں تم میں سے جو نہیں پہچانتا، میں تو پہچانتا ہوں کہ قرآن میں ہے ” کہ یہ جھگڑالو قوم ہے۔ “ [الاحزاب ٥٨] اس کی بات نہ سننا اسے واپس لوٹا دو تو قوم کے خطباء کہنے لگے : ہم قرآن پر فیصلہ رکھیں گے، ان کی سنیں گے۔ اگر اچھا لگا تو مان بھی لیں گے، اگر باطل بیان کیا تو ہم اس باطل کا بدلہ بھی دیں گے اور اسے اس کے صاحب کی طرف واپس بھی لوٹا دیں گے۔ ابن عباس نے سمجھایا تو ٤٠٠٠ لوگ توبہ کر کے لوٹ آئے اور ان میں ابن الکواء بھی تھا۔ باقی لوگوں کی طرف حضرت علی (رض) نے لشکر بھیجا اور کہا کہ تم جانتے ہو کہ ان کے اور ہمارے درمیان اب کیا ہے؛ لہٰذا امت محمدیہ کو اکٹھا کرنے کے لیے جو بھی ہوتا ہے کر گزرو۔ اگر کسی طرح بھی نہیں مانتے تو جنگ کرو۔ اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ عائشہ فرمانے لگیں کہ کیا ان کو قتل کیا ؟ تو جواب دیا کہ واللہ انھوں نے جا کر راستہ کاٹ دیا، خون بہایا اور ابن خباب کو بھی قتل کردیا اور اہل الذمہ کو بھی حلال سمجھ لیا۔ کہنے لگی : اللہ کی قسم اٹھاؤ۔ میں نے کہا : واللہ ایسے ہی ہے تو حضرت عائشہ نے فرمایا : اہل عراق سے مجھے جو بات بھی پہنچی، وہ یہی کہتے تھے ” بڑے پستانوں والی ! بڑے پستانوں والی ! “ میں نے کہا کہ میں وہاں حضرت علی کے ساتھ کھڑا تھا تو لوگوں کو بلایا اور کہا : اسے پہچانتے ہو تو جو بھی آتا وہ یہی جواب دیتا، میں نے بنو فلاں کی مسجد میں اسے نماز پڑھتے دیکھا۔ میں نے اسے بنو فلاں کی مسجد میں دیکھا۔ کہنے لگیں : علی اس وقت کیا کہہ رہے تھے ؟ میں نے کہا : وہ کہہ رہے تھے : ” صدق اللہ و رسولہ “ پوچھا : کیا تو نے خود ان سے یہ سنا، میں نے کہا : ہاں اور کہا اور کچھ بھی سنا تھا ؟ میں نے کہا : نہیں تو حضرت عائشہ فرمانے لگیں : اللہ علی پر رحم فرمائے، جب بھی وہ کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے تو اسی طرح کہا کرتے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔