HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18037

(١٨٠٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ إِسْلاَمُ ثُمَامَۃَ بْنِ أُثَالٍ الْحَنَفِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - دَعَا اللَّہَ حِینَ عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَا عَرَضَ لَہُ أَنْ یُمَکِّنَہُ اللَّہُ مِنْہُ وَکَانَ عَرَضَ لَہُ وَہُوَ مُشْرِکٌ فَأَرَادَ قَتْلَہُ فَأَقْبَلَ ثُمَامَۃُ مُعْتَمِرًا وَہُوَ عَلَی شِرْکِہِ حَتَّی دَخَلَ الْمَدِینَۃَ فَتَحَیَّرَ فِیہَا حَتَّی أُخِذَ وَأُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَ بِہِ فَرُبِطَ إِلَی عَمُودٍ مِنْ عُمُدِ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : مَا لَکَ یَا ثُمَامَ ہَلْ أَمْکَنَ اللَّہُ مِنْکَ ؟ ۔ قَالَ : وَقَدْ کَانَ ذَلِکَ یَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتَلْ تَقْتَلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تَعْفُ تَعْفُ عَنْ شَاکِرٍ وَإِنْ تَسْأَلْ مَالاً تُعْطَہْ فَمَضَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَتَرَکَہُ حَتَّی إِذَا کَانَ الْغَدُ مَرَّ بِہِ فَقَالَ : مَا لَکَ یَا ثُمَامَ ؟ ۔ فَقَالَ : خَیْرًا یَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تَعْفُ تَعْفُ عَنْ شَاکِرٍ وَإِنْ تَسْأَلْ مَالاً تُعْطَہْ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَعَلْنَا الْمَسَاکِینَ نَقُولُ بَیْنَنَا مَا یُصْنَعُ بِدَمِ ثُمَامَۃَ وَاللَّہِ لأُکْلَۃٌ مِنْ جَزُورٍ سَمِینَۃٍ مِنْ فِدَائِہِ أَحَبُّ إِلَیْنَا مِنْ دَمِ ثُمَامَۃَ فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ مَرَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : مَا لَکَ یَا ثُمَامَ ؟ ۔ فَقَالَ : خَیْرًا یَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تَعْفُ تَعْفُ عَنْ شَاکِرٍ وَإِنْ تَسْأَلْ مَالاً تُعْطَہْ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَطْلِقُوہُ فَقَدْ عَفَوْتَ عَنْکَ یَا ثُمَامَ ۔ فَخَرَجَ ثُمَامَۃُ حَتَّی أَتَی حَائِطًا مِنْ حِیطَانِ الْمَدِینَۃِ فَاغْتَسَلَ فِیہِ وَتَطَہَّرَ وَطَہَّرَ ثِیَابَہُ ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فِی أَصْحَابِہِ فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ وَاللَّہِ لَقَدْ کُنْتَ وَمَا وَجْہٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ وَلاَ دِینٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ وَلاَ بَلَدٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ ثُمَّ لَقَدْ أَصْبَحْتَ وَمَا وَجْہٌ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ وَلاَ دِینٌ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ وَلاَ بَلَدٌ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ وَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ قَدْ خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا وَأَنَا عَلَی دِینِ قَوْمِی فَیَسَّرَنِی صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکَ فِی عُمْرَتِی فَیَسَّرَہُ وَعَلَّمَہُ فَخَرَجَ مُعْتَمِرًا فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ وَسَمِعَتْہُ قُرَیْشٌ یَتَکَلَّمُ بِأَمْرِ مُحَمَّدٍ مِنَ الإِسْلاَمِ قَالُوا صَبَأَ ثُمَامَۃُ فَأَغْضَبُوہُ فَقَالَ إِنِّی وَاللَّہِ مَا صَبَوْتُ وَلَکِنِّی أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ مُحَمَّدًا وَآمَنْتُ بِہِ وَایْمُ الَّذِی نَفْسُ ثُمَامَۃَ بِیَدِہِ لاَ تَأْتِیکُمْ حَبَّۃٌ مِنَ الْیَمَامَۃِ وَکَانَتْ رِیفَ مَکَّۃَ مَا بَقِیتُ حَتَّی یَأْذَنَ فِیہَا مُحَمَّدٌ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَانْصَرَفَ إِلَی بَلَدِہِ وَمَنَعَ الْحَمْلَ إِلَی مَکَّۃَ حَتَّی جُہِدَتْ قُرَیْشٌ فَکَتَبُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَہُ بِأَرْحَامِہِمْ أَنْ یَکْتُبَ إِلَی ثُمَامَۃَ یُخَلِّی إِلَیْہِمْ حَمْلَ الطَّعَامِ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٠٣١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی کے اسلام کا واقعہ پیش آیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ سے دعا فرمائی جس وقت آپ کے لیے کوئی واقعہ پیش آیا کہ اللہ آپ کو غلبہ عطا فرما دے اور وہ ابھی مشرک ہی تھا۔ آپ نے اس کے قتل کا ارادہ فرمایا اور ثمامہ حالت شرک میں عمرہ کی غرض سے مدینہ میں سے گزر رہا تھا کہ صحابہ نے پکڑ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دربار میں پیش کردیا۔ آپ کے حکم سے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے اور پوچھا : اے ثمامہ ! کیا حال ہے ؟ کیا اللہ نے تیرے اوپر غلبہ دے دیا ہے ؟ اس نے کہا : اے محمد ! اگر تو مجھے قتل کر دے تو ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معاف کریں گے تو معافی کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال چاہتے ہیں تو مال بھی دیا جائے گا۔ اسے اس حالت میں چھوڑ کر رسول اللہ چلے گئے۔ دوسرے دن پھر آئے اور پوچھا : تیرا کیا حال ہے ثمامہ ! اس نے کہا : میرا حال اچھا ہے اے محمد ! اگر مجھے قتل کردیں گے تو ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ اگر آپ معاف کردیں تو معاف کرنے کا شکریہ ادا ہوگا۔ اگر مال طلب کرو تو دیا جائے گا۔ رسول اللہ پھر چلے گئے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم مسکین بیٹھ کر ثمامہ کے خون کے بارے میں باتیں کر رہے تھے کہ اللہ کی قسم ثمامہ کے خون کی بجائے اس کے مقابلہ میں موٹے تازے اونٹ فدیہ میں زیادہ بہتر رہیں گے۔ پھر صبح کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے اور پوچھا : ثمامہ کیا حال ہے ؟ اس نے کہا : میرا حال اچھا ہے اے محمد ! اگر قتل کریں گے تو ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ اگر آپ معاف کردیں تو معاف کرنے کا شکریہ ادا ہوگا۔ اگر مال طلب کرو گے تو مال بھی دیا جائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثمامہ کو رہا کر دو ۔ اے ثمامہ ! میں نے تجھے معاف کردیا۔ پھر ثمامہ نے مدینہ کے کسی باغ میں غسل کر کے اپنے کپڑوں اور جسم کو پاک کیا اور واپس آیا تو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے چہرے سے بڑھ کر کوئی چہرہ میرے نزدیک برا نہ تھا، آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین میرے لیے برا نہ تھا اور آپ کے شہر سے زیادہ برا کوئی شہر مجھے نہیں لگتا تھا۔ پھر اس نے کہا : اب آپ کے چہرہ سے بڑھ کر کوئی چہرہ محبوب نہیں، آپ کے دین سے بڑھ کر کوئی دین اچھا نہیں لگتا اور آپ کے شہر سے بڑھ کر کوئی شہر اچھا نہیں لگتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اللہ کے رسول ! میں اپنی قوم کے دین پر ہی عمرہ کے لیے نکلا تھا، آپ میرے عمرہ کے بارہ میں خوشخبری دیں۔ اللہ آپ پر رحمت فرمائے۔ آپ نے خوشخبری بھی دی اور طریقہ بھی سکھایا۔ وہ عمرہ کی غرض سے نکلے۔ جب وہ مکہ آئے تو قریشیوں نے ان سے آپ کے دین کے بارہ میں سنا تو کہنے لگے کہ ثمامہ بےدین ہوگیا ہے۔ انھوں نے ثمامہ کو غصہ دلایا۔ ثمامہ کہنے لگے : میں بےدین نہیں ہوا، میں نے اسلام قبول کیا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کی اور ان پر ایمان لایا۔ اللہ کی قسم ! تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہ آئے گا (اور یمامہ سرسبز جگہ تھی) ۔ جب تک میں ہوں لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت دے دیں۔ وہ اپنے شہر واپس چلے گئے۔ جا کر مکہ کا غلہ روک دیا یہاں تک کہ قریش مشکل میں پڑگئے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی رشتہ داریوں کا واسطہ دے کر سوال کیا کہ آپ ثمامہ کو خط لکھیں کہ وہ غلہ روانہ کر دے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثمامہ کو غلہ روانہ کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔