HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

4385

(۴۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عَمَّارٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ عِکْرِمَۃُ وَقَدْ لَقِیَ شَدَّادٌ أَبَا أُمَامَۃَ وَوَاثِلَۃَ ، وَصَحِبَ أَنَسًا إِلَی الشَّامِ، وَأَثْنَی عَلَیْہِ فَضْلاً وَخَیْرًا عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ السُّلَمِیُّ : کُنْتُ وَأَنَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَظُنُّ أَنَّ النَّاسَ عَلَی ضَلاَلَۃٍ ، وَإِنَّہُمْ لَیْسُوا عَلَی شَیْئٍ ، وَہُمْ یَعْبَدُونَ الأَوْثَانَ قَالَ فَسَمِعْتُ بِرَجُلٍ بِمَکَّۃَ یُخْبِرُ أَخْبَارًا ، فَقَعَدْتُ عَلَی رَاحِلَتِی ، فَقَدِمْتُ عَلَیْہِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ مُسْتَخْفِیًا جُرَئَ ائُ عَلَیْہِ قَوْمُہُ ، فَتَلَطَّفْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَیْہِ بِمَکَّۃَ فَقُلْتُ لَہُ : مَا أَنْتَ؟ قَالَ : ((أَنَا نَبِیٌّ)) ۔فَقُلْتُ : وَمَا نَبِیٌّ؟ قَالَ : ((أَرْسَلَنِی اللَّہُ))۔فَقُلْتُ : بِأَیِّ شَیْئٍ أَرْسَلَکَ؟ قَالَ : ((أَرْسَلَنِی بِصِلَۃِ الأَرْحَامِ ، وَکَسْرِ الأَوْثَانَ ، وَأَنْ یُوَحَّدَ اللَّہُ لاَ یُشْرَکَ بِہِ شَیْئًا)) ۔فَقُلْتُ لَہُ : مَنْ مَعَکَ عَلَی ہَذَا؟ قَالَ : ((حُرٌّ وَعَبْدٌ)) ۔قَالَ : وَمَعَہُ یَوْمَئِذٍ أَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ مِمَّنْ آمَنَ بِہِ ، فَقُلْتُ : إِنِّی مُتَّبِعُکَ۔قَالَ : ((إِنَّکَ لاَ تَسْتَطِیعُ ذَلِکَ یَوْمَکَ ہَذَا ، أَلاَ تَرَی حَالِی وَحَالَ النَّاسِ؟ وَلَکِنِ ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ ، فَإِذَا سَمِعْتَ بِی قَدْ ظَہَرْتُ فَأْتِنِی))۔فَذَہَبْتُ إِلَی أَہْلِی وَقَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ الْمَدِینَۃَ ، وَکُنْتُ فِی أَہْلِی فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّرُ الأَخْبَارَ ، وَأَسْأَلُ کُلَّ مَنْ قَدِمَ مِنَ النَّاسِ حَتَّی قَدِمَ عَلِیَّ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ یَثْرِبَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَقُلْتُ : مَا فَعَلَ ہَذَا الرَّجُلُ الَّذِی قَدِمَ الْمَدِینَۃَ؟ فَقَالُوا : النَّاسُ إِلَیْہِ سِرَاعٌ ، وَقَدْ أَرَادَ قَوْمُہُ قَتْلَہُ ، فَلَمْ یَسْتَطِیعُوا ذَلِکَ۔قَالَ : فَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَعْرِفُنِی؟ قَالَ : نَعَمْ أَلَسْتَ الَّذِی لَقِیتَنِی بِمَکَّۃَ؟ ۔قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَخْبَرْنِی عَمَّا عَلَّمَکَ اللَّہُ وَأَجْہَلُہُ ، أَخْبَرْنِی عَنِ الصَّلاَۃِ۔قَالَ : ((صَلِّ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَتَّی تَرْتَفِعَ ، فَإِنَّہَا تَطْلُعُ حِینَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، وَحَیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ ، ثُمَّ صَلِّ فَالصَّلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ حَتَّی یَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَإِنَّ حِینَئِذٍ تُسْجَرُ جَہَنَّمُ ، فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَیْئُ فَصَلِّ ، فَإِنَّ الصَّلاَۃَ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، وَحَیْنَئِذٍ تَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ)) ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَالْوُضُوئُ حَدِّثْنِی عَنْہُ۔قَالَ : ((مَا مِنْکُمْ رَجُلٌ یُقَرِّبُ وَضُوئَ ہُ ، فَیُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ فَیَنْتَثِرُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ وَخَیَاشِیمِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا یَدَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَہُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا رَأْسَہُ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا رِجْلَیْہِ مِنْ أَنَامِلِہِ مَعَ الْمَائِ ، فَإِنْ ہُوَ قَامَ فَصَلَّی فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَمَجَّدَہُ بِالَّذِی ہُوَ لَہُ أَہْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَہُ لِلَّہِ إِلاَّ انْصَرَفَ مِنْ خَطِیئَتِہِ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔فَحَدَّثَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا أُمَامَۃَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ فَقَالَ لَہُ أَبُو أُمَامَۃَ : یَا عَمْرُو انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ فِی مَقَامٍ وَاحِدٍ یُعْطَی ہَذَا الرَّجُلُ؟ فَقَالَ عَمْرُو : یَا أَبَا أُمَامَۃَ لَقَدْ کَبِرَتْ سِنِّی وَرَقَّ عَظْمِی ، وَاقْتَرَبَ أَجَلِی ، وَمَا بِی حَاجَۃٌ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللَّہِ وَلاَ عَلَی رَسُولِہِ لَوْ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ ﷺ إِلاَّ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ مَا حَدَّثْتُ بِہِ أَبَدًا ، وَلَکِنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِیِّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ فِی ذِکْرِ الْوُضُوئِ عِنْدَ قَوْلِہِ : فَیَنْتَثِرُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ وَفِیہِ وَخَیَاشِیمِہِ مَعَ الْمَائِ ، ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْہِہِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِہِ مَعَ الْمَائِ ۔وَکَأَنَّہُ سَقَطَ مِنْ کِتَابِنَا۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ۔ [صحیح۔ احمد ۱۶۵۷۱، مسلم ۸۳۲]
(٤٣٨٥) عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں تمام لوگوں کو گمراہ خیال کرتا تھا کہ وہ کسی دین پر نہیں تھے اور بتوں کے پجاری تھے ۔ میں نے مکہ میں ایک شخص کے متعلق خبریں سن رکھی تھیں، میں اپنی سواری پر مکہ آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھپے ہوئے تھے، لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گستاخی کرتے تھے۔ مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ترس آیا، میں مکہ میں داخل ہوا اور میں نے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نبی ہوں۔ میں نے کہا : کس نے آپ کو نبی بنایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے۔ میں نے کہا : کیا چیز دے کر اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحمی اور بتوں کو توڑنا۔ اکیلے اللہ کو ماننا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرنا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس دین پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اور کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آزاد اور غلام۔ عمرو بن عبسہ کہتے ہیں : اس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ابوبکر (رض) اور بلال (رض) ایمان لائے تھے۔ میں نے کہا : میں بھی آپ کی پیروی کرنے والا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ابھی اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ کیا تو دیکھتا نہیں کہ میرا اور لوگوں کا کیا حال ہے۔ تم اپنے گھر واپس لوٹ جاؤ۔ جب آپ سنیں کہ میں نے غلبہ پا لیا ہے تو میرے پاس آجانا۔ میں گھر واپس پلٹ آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے اور میں اپنے گھر میں ہی لوگوں سے خبریں پوچھتا رہتا تھا، یہاں تک کہ مدینہ والوں کا ایک گروہ آیا۔ میں نے کہا : اس شخص نے کیا کیا ہے جو مدینہ میں آیا ہے ؟ انھوں نے کہا : لوگ اس کی طرف جلدی کر رہے ہیں اور اس کی قوم نے اس کو قتل کرنا چاہا لیکن وہ اس کی طاقت نہ پا سکے ہیں، پھر میں مدینہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے پہنچانتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو وہی نہیں جو مجھے مکہ میں ملا تھا۔ میں نے کہا : آپ مجھے اس کی چیز کی خبر دیں جو میں نہیں جانتا اور آپ کو اللہ نے سکھائی ہیں، مجھے نماز کے متعلق بتائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبح کی نماز پڑھ، پھر سورج کے طلوع ہونے تک نماز سے رک جا یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے۔ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں، پھر نماز پڑھ، جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، یہاں تک کہ سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے، پھر نماز سے رک جا کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔ جب سایہ بڑھ جائے تو نماز پڑھ، یہ بھی ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ عصر کی نماز پڑھے۔ پھر تو نماز سے رک جا یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا اور کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی ہمیشہ باوضو رہتا ہے اور وہ کلی کرتا ہے، ناک میں پانی چڑھانے کے بعد ناک جھاڑتا ہے تو اس کی ناک، چہرے اور داڑھی کے گناہ پانی کے ساتھ بہہ جاتے ہیں، پھر وہ اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروں سے بھی خطائیں جھڑ جاتی ہیں، پھر وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو مسح کرنے کی وجہ سے اس کے بالوں سے پانی کے ذریعہ گناہ مٹ جاتے ہیں، پھر وہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کی انگلیوں کے پوروں سے خطائیں بہہ جاتی ہیں، پھر وہ کھڑا ہو کر نماز میں اللہ کی حمدو ثنا اور تمجید بیان کرتا ہے جس کے وہ لائق ہے اور اپنے دل کو اللہ کے لیے فارغ کرلیتا ہے تو وہ اپنی غلطیوں سے اس طرح صاف ہوجاتا ہے جس طرح کہ اس کی ماں نے اس کو آج ہی جنم دیا ہے۔ عامر بن البزہ نے یہ حدیث ابو امامہ (رض) کو بیان کی تو وہ کہنے لگے : دیکھو تم ایک ہی جگہ یہ کہہ رہے ہو کہ آدمی کو یہ کچھ دیا جائے گا۔ عمرو کہنے لگے : اے ابوامامہ ! میری عمر بڑھ گئی۔ میری ہڈیاں کمزور ہوگئیں، میری موت قریب آگئی، مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ باندھوں۔ اگر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک، دو ، نہیں بلکہ سات بار تک نہ سنا ہوتا تو میں کبھی بیان نہ کرتا۔ میں نے یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بہت مرتبہ سنی ہے۔
(ب) نضر بن محمد نے کچھ الفاظ زائد ذکر کیے ہیں کہ جب انسان پانی سے ناک جھاڑتا ہے تو اس کے ناک اور چہرے کی ساری غلطیاں پانی کے ساتھ نکل جاتی ہیں، پھر جب وہ حکم الٰہی کے ساتھ چہرہ دھوتا ہے تو اس کی خطائیں چہرے اور داڑھی کے اطراف سے نکل جاتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔