HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

7131

(۷۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ کُلُّہُمُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدُ وَحَدَّثَنَاہُ شَیْخٌ سَمِعَہُ مِنَ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ وَقَدْ دَخَلَ حَدِیثُ بَعْضِہِمْ فِی بَعْضٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ أَبُو أَنَسٍ لاِمْرَأَتِہِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہِیَ أُمُّ أَنَسٍ : أَرَی ہَذَا الرَّجُلَ - یَعْنِی - النَّبِیَّ -ﷺ- یُحَرِّمُ الْخَمْرَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الشَّامَ فَہَلَکَ ہُنَالِکَ۔ فَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ فَخَطَبَ أُمَّ سُلَیْمٍ فَکَلَّمَہَا فِی ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا مِثْلُکَ یُرَدُّ وَلَکِنَّکَ امْرُؤٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَۃٌ مَسْلَمَۃٌ لاَ یَصْلُحُ أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فقَالَ : وَمَا ذَاکِ دَہْرُکِ قَالَتْ : وَمَا دَہْرِی قَالَ : الصَّفْرَائُ والْبِیضَائُ قَالَتْ : فَإِنِّی لاَ أُرِیدُ صَفْرَائَ وَلاَ بَیْضَائَ أُرِیدُ مِنْکَ الإِسْلاَمَ قَالَ : فَمَنْ لِی بِذَلِکَ قَالَتْ : لَکَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ یُرِیدُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : ((جَائَ کُمْ أَبُو طَلْحَۃَ غُرَّۃُ الإِسْلاَمِ بَیْنَ عَیْنَیْہِ))۔ فَجَائَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمَا قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَتَزَوَّجَہَا عَلَی ذَلِکَ قَالَ ثَابِتٌ : فَمَا بَلَغَنَا أَنَّ مَہْرًا کَانَ أَعْظَمَ مِنْہُ أَنَّہَا رَضِیَتْ بِالإِسْلاَمِ مَہْرًا فَتَزَوَّجَہَا ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً مَلِیحَۃَ الْعَیْنَیْنِ فِیہَا صِغَرٌ فَکَانَتْ مَعَہُ حَتَّی وُلِدَ مِنْہُ بُنَیٌّ ، وَکَانَ یُحِبُّہُ أَبُو طَلْحَۃَ حُبًّا شَدِیدًا إِذْ مَرِضَ الصَّبِیُّ وَتَوَاضَعَ أَبُو طَلْحَۃَ لِمَرَضِہِ أَوْ تَضَعْضَعَ لَہُ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَاتَ الصَّبِیُّ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ یَنْعِینَّ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ أَحَدٌ ابْنَہُ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أَنْعَاہُ لَہُ ، فَہَیَّأَتِ الصَّبِیَّ وَوَضَعَتْہُ وَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَالَ : کَیْفَ ابْنِی فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا کَانَ مُنْذُ اشْتَکَی أَسْکَنَ مِنْہُ السَّاعَۃَ۔ قَالَ : فَللَّہِ الْحَمْدُ فَأَتَتْہُ بِعَشَائِہِ فَأَصَابَ مِنْہُ ، ثُمَّ قَامَتْ فَتَطَیَّبَتْ وَتَعَرَّضَتْ لَہُ فَأَصَابَ مِنْہَا فَلَمَّا عَلِمَتْ أَنَّہُ طَعِمَ وَأَصَابَ مِنْہَا قَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا قَوْمًا عَارِیَۃً لَہُمْ فَسَأَلُوہُمْ إِیَّاہَا أَکَانَ لَہُمْ أَنْ یَمْنَعُوہُمْ؟ فَقَالَ : لاَ قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ أَعَارَکَ ابْنَکَ عَارِیَۃً ، ثُمَّ قَبَضَہُ إِلَیْہِ فَاحْتَسِبِ ابْنَکَ وَاصْبِرْ فَغَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ : تَرَکْتِینِی حَتَّی إِذَا وَقَعْتُ بِمَا وَقَعْتُ بِہِ نَعَیْتِ إِلَیَّ ابْنِی ، ثُمَّ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَارَکَ اللَّہُ لَکُمَا فِی غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا)) ۔ فَتَلَقَّتْ مِنْ ذَلِکَ الْحَمْلَ وَکَانَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَخْرُجُ مَعَہُ إِذَا خَرَجَ ، وَتَدْخُلُ مَعَہُ إِذَا دَخَلَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَأْتُونِی بِالصَّبِیِّ)) ۔ فَأَخَذَہَا الطَّلْقُ لَیْلَۃَ قُرْبِہِمْ مِنَ الْمَدِینَۃِ قَالَتِ : اللَّہُمَّ إِنِّی کُنْتُ أَدْخُلُ إِذَا دَخَلَ نَبِیُّکَ وَأَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ نَبِیُّکَ وَقَدْ حَضَرَ ہَذَا الأَمْرُ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا - یَعْنِی حِینَ قَدِمَا الْمَدِینَۃَ - فَقَالَتْ لاِبْنِہَا أَنَسٍ : انْطَلِقْ بِالصَّبِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ أَنَسٌ الصَّبِیَّ فَانْطَلَقَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَسِمُ إِبِلاً وَغَنَمًا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیْہِ قَالَ لأَنَسٍ : ((أَوَلَدَتِ ابْنَۃُ مِلْحَانَ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَلْقَی مَا فِی یَدِہِ فَتَنَاوَلَ الصَّبِیَّ فَقَالَ : ((ائْتُونِی بِتَمَرَاتٍ عَجْوَۃٍ))۔ فَأَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- التَّمْرَ فَجَعَلَ یُحَنِّکُ الصَّبِیَّ وَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُ فَقَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ))۔ فَحَنَّکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ ثَابِتٌ : وَکَانَ یُعَدُّ مِنْ خِیَارِ الْمُسْلِمِینَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قِصَّۃَ الْوَفَاۃِ دُونَ مَا قَبْلَہَا مِنْ قِصَّۃِ التَّزْوِیجِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
(٧١٣٠) نضر بن انس (رض) فرماتے ہیں کہ انس کے والد مالک نے اپنی بیوی ام سلیم سے کہا : کیا تو اس آدمی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو نہیں دیکھی کہ وہ شراب کو حرام کہتا ہے تو وہ شام چلا گیا اور وہیں ہلاک ہوگیا تو ابو طلحہ (رض) آئے اور نکاح کا پیغام ام سلیم (رض) کو بھیجا اور اس سلسلے میں ان سے بات کی تو وہ کہنے لگی : اے ابو طلحہ ! تیرے جیسا بندہ لوٹایا تو نہیں جاتا، مگر تو کافر ہے اور میں مسلمان عورت ہوں ۔ اس لیے تجھ سے نکاح درست نہیں تو اس نے کہا : تیرا مہر کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : میرا مہر (مطالبہ) ؟ تو اس نے کہا : سونا یا چاندی ؟ ام سلیم نے کہا : میں ایسا کچھ نہیں چاہتی ، نہ سونا نہ چاندی۔ میں تو تجھ سے اسلام کا مطالبہ کرتی ہوں۔ اس نے کہا : میرے لیے اس کام میں کون ہے ؟ انھوں نے کہا : تیرے لیے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو ابو طلحہ اللہ کے نبی کی طرف چلا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو فرمایا : تمہارے پاس ابو طلحہ آیا ہے اور اسلام کی چمک اس کی آنکھوں کے درمیان نظر آرہی ہے، پھر وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور جو کچھ ام سلیم (رض) نے کہا : وہ بتادیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی پر اس کا نکاح کردیا۔ ثابت فرماتے ہیں : ہم تک یہ بات نہیں پہنچی کہ اس سے عظیم کوئی مہر ہو کہ وہ مہر کے عوض اسلام پر خوش ہوگئی اور نکاح کیا اور وہ خوبصورت آنکھوں والی عورت تھی، جس میں چھوٹی پتلی تھی تو وہ اسی کی ساتھ رہی، حتیٰ کہ اس سے ایک بیٹا پیدا ہو اور ابو طلحہ اس سے بہت محبت کرتے تھے ، اچانک بچہ بیمار ہوگیا تو ابو طلحہ نے اس کی بیماری میں تواضع کی یا فرمایا : دیکھ بھال کی تو ابو طلحہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلا اور بچہ فوت ہوگیا تو ام سلیم (رض) نے کہا : کوئی ابو طلحہ کو بچے کی موت کی خبر نہ دے، حتیٰ کہ میں خود آگاہ کروں گی تو اس نے بچے کو تیار کیا اور رکھدیا ، ابو طلحہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے آئے تو پوچھا : میرے بیٹے کا کیا حال ہے تو اس نے کہا : اے ابو طلحہ ! کل جو اسے تکلیف تھی ، اس سے سکون میں ہے۔ ابو طلحہ نے کہا : الحمد اللہ پھر وہ رات کا کھانا لائی تو انھوں نے اس میں سے کھایا، پھر وہ اٹھی خوشبو وغیرہ لگائی اور اپنے کو اس پر پیش کردیا تو انھوں نے اس سے جماع کیا ۔ جب اس نے جانا کہ ابو طلحہ نے کھانا کھالیا اور اس سے استفادہ بھی کرلیا تو ام سلیم نے کہا : اے ابو طلحہ ! تیرا کیا خیال ہے کہ اگر ایک قوم دوسری قوم کو عاریۃً کوئی چیز دیتی ہے، پھر وہ ان سے مانگ لیتے ہیں تو کیا انھیں زیب دیتا ہے کہ وہ اسے ان سے روکیں ، اس نے کہا : نہیں تو اس نے کہا : بیشک اللہ تعالیٰ تجھے عاریۃً بیٹا دیا تھا۔ پھر اسے اپنے پاس بلا لیا سو تو اپنے بیٹے کو باعثِ اجر سمجھ اور صبر کر تو وہ غصے میں آگئے، پھر کہا کہ تو نے مجھے چھوڑے رکھا، یہاں تک کہ میں نے وہ کچھ کیا پھر تو نے مجھے میرے بیٹے کی موت کی خبر دی۔ پھر وہ صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تمہاری گزشتہ رات میں برکت ڈالے اور وہ اس سے حاملہ ہوگئیں اور ام سلیم (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا کرتی تھیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلتے تو وہ بھی نکلتیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوتے تو وہ بھی داخل ہوتیں یہاں تک کہ یہ معاملہ پیش آگیا اور اس نے بچے کو جنم دیا، یعنی جب وہ مدینے آئے تو اس نے بیٹے انس سے کہا : اس بچے کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چل، تو اس نے بچے کو لیا اور اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور آپ بکریوں اور اونٹوں کو دوا دے رہے تھے۔ جب بچے کی طرف دیکھا تو فرمایا : کیا یہ بنت ملحان کا بیٹا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کچھ پھینک دیا ، جو ہاتھ میں تھا اور بچے کو پکڑ لیا اور فرمایا : میرے پاس عجوہ کھجوریں لاؤ ، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کو پکڑا اور بچے کو گھٹی دی اور بچہ اسے چوس رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیکھو انصاریوں کو کھجور سے کس قدرمحبت ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی نے گھٹی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔ ثابت کہتے ہیں : ان کا شمار بہترین مسلمانوں میں ہوتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔