HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

.

سنن الدارقطني

1959

1959 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ فِى آخَرِينَ وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ وَالْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّهَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِلَى الْبَحْرَيْنِ فَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِى فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِى أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلاَ يُعْطِهِ فِى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَهَا الْغَنَمُ فَفِيهَا فِى كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِى كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِى كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَإِنْ تَبَايَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ فِى فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ تَيَسَّرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَيُعْطِى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَيُعْطِى مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَىْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ وَصَدَقَةُ الْغَنَمِ فِى سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا شَاةٌ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا شَاتَانِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِيهَا ثَلاَثُ شِيَاهٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِى كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ وَلاَ يُخْرَجُ فِى الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَيْسٌ إِلاَّ مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِى الرِّقَةِ رُبُعُ الْعُشُورِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. وَقَالَ يُوسُفُ فِى حَدِيثِهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ. وَقَالَ الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّهَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِلَى الْبَحْرَيْنِ وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ وَخَتَمَهُ بِخَاتَمِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَكَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مُحَمَّدٌ سَطْرٌ وَرَسُولُ سَطْرٌ وَاللَّهِ سَطْرٌ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِى فَرَضَ اللَّهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِى أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-
1959 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) کو خلیفہ مقرر کیا گیا ‘ تو انھوں نے حضرت انس مالک (رض) کو بحرین بھیجا اور انھیں یہ تحریرلکھ کردی
یہ زکوۃ کے بارے میں حکم نامہ ہے ‘ جسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں پر فرض قراردیا ہے ‘ جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دیا تھا ‘ جس مسلمان سے اس کے مطابق مطالبہ کیا جائے وہ اس کی ادائیگی کردے ‘ جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ ادائیگی نہ کرے ‘ ٢٤ تک یا اس سے کم میں بکریوں کی ادائیگی کی جائے گی جن میں سے ہر پانچ کے عوض میں ایک بکری دی جائے گی ‘ جب وہ پچیس ہوں تو ٣٣ تک میں ایک بنت مخاض مونث کی ادائیگی کی جائے گی ‘ جب وہ ٣٦ سے لے کر ٤٥ تک ہوں تو ان میں ایک بنت لبون مونث کی ادائیگی کی جائے گی ‘ ٤٦۔ ٦٠ تک میں ایک حقہ کی ادائیگی کی جائے گی ‘ جسے جفتی کے لیے دیا جاسکے ‘ جب ان کی تعداد ٢١۔ ٧٥ تک ہو ‘ تو ان میں جذعہ کی ادائیگی ہوگی ‘ جب ان کی تعداد ٧٦۔ ٩٠ تک ہو ‘ تو ان میں دو بنت لبون کی ادائیگی ہو ‘ جب ان کی تعداد ٩١۔ ٥١٢٠ تک ہو ‘ تو ان میں ایک حقہ کی ادائیگی ہوگی ‘ جنہیں جفتی کے لیے دیا جاسکے ‘ جب ان کی تعداد ١٢٠ سے زیادہ ہوجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون کی اور ہر پچاس میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر اونٹوں کی عمر اس سے مختلف ہو جس کی ادائیگی زکوۃ میں لازم ہوتی ہے تو جس شخص نے جذعہ زکوۃ میں اداکرناہو اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو ‘ بلکہ حقہ موجود ہو ‘ تو اس سے حقہ وصول کیا جائے اور گا اور اس کے ساتھ دو بکریاں لی جائیں گی ‘ اگر وہ آسانی سے دے سکتا ہے ‘ یا پھر بیس درہم لیے جائیں گے ‘ جس شخص نے حقہ ادا کرنا تھا اور اس کے پاس حقہ نہیں تھا ‘ بلکہ اس کے پاس جذعہ تھا ‘ اس سے جذعہ وصول کیا جائے گا اور زکوۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یادوبکریاں اداکردے گا ‘ جس شخص نے زکوۃ میں حقہ ادا کرنا تھا اور اس کے پاس صرف بنت لبون موجود ہو ‘ تو اس سے بنت لبون وصول کی جائے گی اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں دے گایابیس درہم دے گا ‘ جس شخص نے بنت لبون زکوۃ میں ادا کرنا تھی اور وہ اس کے پاس نہیں تھی ‘ بلکہ اس کے پاس حقہ موجود تھا تو اس سے حقہ کو وصول کرلیا جائے گا ‘ اور زکوۃ وصول کرنے والے شخص سے بیس درہم یادوبکریاں اداکرے گا ‘ جس شخص نے بنت لبون ادا کرنی تھی اور اس کے پاس وہ نہیں ہو اور اس کے پاس بنت مخاض موجود ہو ‘ تو اس سے بنت مخاض قبول کی جائے گی اور اس کے ساتھ اسے بیس درہم دیئے جائیں گے ‘ یادوبکریاں ادا کی جائیں گی ‘ جس شخص نے بنت مخاض ادا کرنا تھی اور اس کے پاس وہ نہ ہو ‘ بلکہ اس کے پاس بنت لبون ہو ‘ تو اسے اس سے لے لیا جائے گا اور صدقہ وصول کرنے والا شخص اسے بیس درہم یادوبکریاں اداکر دے گا ‘ اگر اس شخص کے پاس بنت مخاض نہ ہوبل کہ اس کے پاس ابن لبون مذکرہو ‘ تو اس سے وہی وصول کیا جائے گا اور اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں لی جائے گی ‘ جس شخص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں اس پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘(البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو ادائیگی کرسکتا ہے) جب اونٹوں کی تعداد پانچ ہوجائے گی ‘ تو ان پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ اس طرح بکریوں کے بارے میں حکم یہ ہے جب ان کی تعداد ٤٠۔ ١٢٠ تک ہو ‘ تو ان میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر تعداد ١٢٠ سے زیادہ ہوجائے تو ٢٠٠ تک میں دوبکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ جب تعداد ٢٠٠ سے زیادہ ہوجائے تو ٣٠٠ تک میں تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب تعداد ٣٠٠ سے زیادہ ہوجائے تو ایک سو میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوجائے گی۔
زکوۃ میں ٹوٹے ہوئے سینگ والی ‘ کانی ‘ لنگڑی بکری قبول نہیں کی جائے گی ‘(البتہ اگر صدقہ وصول کرنے والا چاہے تو ایسے کسی جانور کو قبول کروصول کرسکتا ہے) اور زکوۃ سے بچنے کے لیے الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہیں کیا جائے گا ‘ جو چیز دو آدمیوں کی مشترکہ ملکیت ہو ‘ تو ان دونوں سے برابر کی بنیاد پر وصول کی جائے گی۔ اگر کسی شخص کی بکریاں ٤٠ سے ایک بھی کم ہوں تو ان پر زکوۃ کی ادائیگی واجب نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو کوئی ادائیگی کرسکتا ہے۔ غلاموں میں ’ عشر ‘ کے چوتھائی حصے (یعنی اصل قیمت کا اڑھائی فیصد) کی ادائیگی لازم ہوگی۔
اگر کسی شخص کے مال میں صرف ١٩٠ (درہم) ہوں تو ان پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو کوئی ادائیگی کرسکتا ہے۔
یوسف نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے یہ تحریر انھیں اس وقت لکھ کردی تھی جب انھیں بحرین بھیجا تھا۔ّاس میں یہ الفاظ ہیں )
اللہ تعالیٰ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے ‘ یہ زکوۃ کی فرضیت (کا حکم نامہ) ہے۔
فضل نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الظاظ نقل کیے ہیں حضرت ابوبکر (رض) کو خلیفہ مقرر کیا گیا ‘ تو انھوں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو بحرین بھیجا اور انھیں یہ تحریرلکھ کردی اور اس پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہرلگائی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہر مبارک پر یہ الفاظ کندہ تھے لفظ محمد ایک سطر میں ‘ لفظ رسول ایک سطر میں اور لفظ اللہ ایک سطر میں ۔
یہ زکوۃ کی فرضیت کا حکم نامہ ہے ‘ جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض قراردیا ہے ‘ جس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔