HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

.

سنن الدارقطني

3319

3319 حَدَّثَنَا بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ الْمَحَامِلِىِّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا ثُمَّ فَسَّرَهَا كَمَا فَسَّرَهَا أَبُو عُبَيْدَةَ وَعَلْقَمَةُ عَنْهُ سَوَاءً فَهَذِهِ الرِّوَايَةُ وَإِنْ كَانَ فِيهَا إِرْسَالٌ فَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِىُّ هُوَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَبِرَأْيِهِ وَبِفُتْيَاهُ قَدْ أَخَذَ ذَلِكَ عَنْ أَخْوَالِهِ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِىْ يَزِيدَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ كُبَرَاءِ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ الْقَائِلُ إِذَا قُلْتُ لَكُمْ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَهُوَ عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَنْهُ وَإِذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَجُلٍ وَاحِدٍ سَمَّيْتُهُ لَكُمْ وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ الْخَبَرَ الْمَرْفُوعَ الَّذِى فِيهِ ذِكْرُ بَنِى الْمَخَاضِ لاَ نَعْلَمُهُ رَوَاهُ إِلاَّ خِشْفُ بْنُ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ رَجُلٌ مَجْهُولٌ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلاَّ زَيْدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَرْمَلٍ الْجُشَمِىُّ وَأَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ لاَ يَحْتَجُّونَ بِخَبَرٍ يَنْفَرِدُ بِرِوَايَتِهِ رَجُلٌ غَيْرُ مَعْرُوفٍ وَإِنَّمَا يَثْبُتُ الْعَمَلُ عِنْدَهُمْ بِالْخَبَرِ إِذَا كَانَ رَاوِيهِ عَدْلاً مَشْهُورًا أَوْ رَجُلٌ قَدِ ارْتَفَعَ عَنْهُ اسْمُ الْجَهَالَةِ وَارْتِفَاعُ اسْمِ الْجَهَالَةِ عَنْهُ أَنْ يَرْوِىَ عَنْهُ رَجُلاَنِ فَصَاعِدًا فَإِذَا كَانَتْ هَذِهِ صِفَتَهُ ارْتَفَعَ عَنْهُ اسْمُ الْجَهَالَةِ وَصَارَ حِينَئِذٍ مَعْرُوفًا فَأَمَّا مَنْ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلاَّ رَجُلٌ وَاحِدٌ انْفَرَدَ بِخَبَرٍ وَجَبَ التَّوَقُّفُ عَنْ خَبَرِهِ ذَلِكَ حَتَّى يُوَافِقَهُ عَلَيْهِ غَيْرُهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ خَبَرَ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ لاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْهُ إِلاَّ حَجَّاجَ بْنَ أَرْطَاةَ وَالْحَجَّاجُ فَرَجُلٌ مَشْهُورٌ بِالتَّدْلِيسِ وَبِأَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ مَنْ لَمْ يَلْقَهُ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ. قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ قَالَ لِى حَجَّاجٌ لاَ يَسْأَلُنِى أَحَدٌ عَنِ الْخَبَرِ - يَعْنِى إِذَا حَدَّثْتُكُمْ بِشَىْءٍ فَلاَ تَسْأَلُونِى مَنْ أَخْبَرَكَ بِهِ - وَقَالَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِى زَائِدَةَ كُنْتُ عِنْدَ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ يَوْمًا فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ ثُمَّ قَالَ لَمْ أَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِىِّ شَيْئًا وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْ إِبْرَاهِيمَ وَلاَ مِنَ الشَّعْبِىِّ إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا وَلاَ مِنْ فُلاَنٍ وَلاَ مِنْ فُلاَنٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةَ عَشَرَ أَوْ بِضْعَةَ عَشَرَ كُلُّهُمْ قَدْ رَوَى عَنْهُ الْحَجَّاجُ ثُمَّ زَعَمَ بَعْدَ رِوَايَتِهِ عَنْهُمْ أَنَّهُ لَمْ يَلْقَهُمْ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُمْ وَتَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْهُ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ بَعْدَ أَنْ جَالَسُوهُ وَخَبَرُوهُ وَكَفَاكَ بِهِمْ عِلْمًا بِالرِّجَالِ وَنُبْلاً قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ وَسَمِعْتُ كَلاَمَهُ فَذَكَرَ شَيْئًا أَنْكَرْتُهُ فَلَمْ أَحْمِلْ عَنْهُ شَيْئًا. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ رَأَيْتُ حَجَّاجَ بْنَ أَرْطَاةَ بِمَكَّةَ فَلَمْ أَحْمِلْ عَنْهُ شَيْئًا وَلَمْ أَحْمِلْ أَيْضًا عَنْ رَجُلٍ عَنْهُ كَانَ عِنْدَهُ مُضْطَرِبًا. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لاَ يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ . وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ لاَ يَنْبُلُ الرَّجُلُ حَتَّى يَدَعَ الصَّلاَةَ فِى الْجَمَاعَةِ. وَقَالَ عِيسَى بْنُ يُونُسَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلاَةِ يُزَاحِمُنِى الْحَمَّالُونَ وَالْبَقَّالُونَ وَقَالَ جَرِيرٌ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ أَهْلَكَنِى حُبُّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ. وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ جَمَاعَةً مِنَ الثِّقَاتِ رَوَوْا هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ فَاخْتَلَفُوا عَلَيْهِ فِيهِ فَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ حَجَّاجٍ عَلَى اللَّفْظِ الَّذِى ذَكَرْنَا عَنْهُ . وَوَافَقَهُ عَلَى ذَلِكَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ. - وَخَالَفَهُمَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِىُّ وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ فَرَوَاهُ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْخَطَإِ أَخْمَاسًا عِشْرُونَ جِذَاعًا وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِى لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنِى مَخَاضٍ ذُكُورٍ فَجَعَلَ مَكَانَ الْحِقَاقِ بَنِى لَبُونٍ.
3319 ۔ ابراہیم نخعی نے حضرت عبداللہ (رض) کے بارے میں یہ روایت نقل کی ہے : وہ فرماتے ہیں : قتل خطا کی دیت کی ادائیگی پانچ قسموں کے اونٹوں (کی شکل میں ہوگی) ۔ پھر اس کے بعد ابراہیم نے اس کی وضاحت میں وہی الفاظ نقل کیے ہیں جیسے ابوعبیدہ اور علقمہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے حوالے سے نقل کیے ہیں۔
اگر اس روایت میں ، ارسال، کو تسلیم کرلیا جائے تو بھی ابراہیم نخعی، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، ان کی آراء اور ان کے فتاوی کے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں : کیونکہ انھوں نے اس چیز کا علم اپنے ماموں علقمہ ، اسود، اور عبدالرحمن سے حاصل کیا ہے اور ان کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے اکابر شاگردوں سے حاصل کیا ہے ۔
ابراہیم نخعی یہ فرماتے ہیں : جب میں آپ کے سامنے یہ کہوں : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے وہ بات حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے کئی شاگردوں سے سنی ہے لیکن اگر میں نے کوئی بات کسی ایک شخص سے سنی ہو تو میں اس کا نام آپ کے سامنے بیان کردوں گا۔
اس مسئلہ کادوسراپہلو یہ ہے ، وہ مرفوع روایت جس میں بنومخاض کا ذکر ہے ہمارے علم کے مطابق اسے صرف خشف بن مالک نے حضرت عبداللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے اور یہ ایک مجہول شخص ہے اس کے حوالے س ے صرف زید بن جبیر حشمی نے احادیث روایت کی ہیں اور علم حدیث کے ماہرین ایسی روایت کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کرتے جسے نقل کرنے میں ایک مجہول راوی منفردہو، ان حضرات کے نزدیک کسی بھی روایت پر عمل کرنا اس وقت ثابت ہوگا جب اسے روایت کرنے والاشخص عادل اور مشہور ہو یا کوئی ایساشخص ہو جسے مجہول قرار نہ دیا جاسکے، اور پھر اس کے حوالے سے دویادو سے زیادہ افراد اس روایت کو نقل کریں کیونکہ اس صورت میں اس راوی کو مجہول قرار نہیں دیا جاسکے گا، اور وہ معروف شمار ہوگا، لیکن اگر اس شخص کے حوالے سے صرف ایک فرد نے روایت کو نقل کیا ہو اور وہ بھی اس روایت کو نقل کرنے میں منفرد ہو تو ایسی روایت کے بارے میں توقف کیا جائے گا، یہاں تک کہ دوسری روایت اس کے موافق آجائے ۔ باقی اللہ بہترجانتا ہے۔
اس کا ایک پہلو یہ ہے : خشف بن مالک کی روایت کو ہمارے علم کے مطابق زید بن جبیر کے حوالے سے صرف حجاج بن ارطاۃ نے نقل کیا ہے ، اور حجاج ایک ایسا شخص ہے جو تدلیس کے حوالے سے مشہور ہے اور وہ ان حضرات کے حوالے سے بھی روایت نقل کردیتا ہے جن سے اس کی ملاقات نہ ہوئی ہو، اور جن سے اس نے احادیث کا سماع نہ کیا ہو۔
شیخ ابومعاویہ ضریر فرماتے ہیں : حجاج نے مجھ سے یہ کہا تھا، کوئی شخص مجھ سے روایت کے بارے میں سوال نہ کرے یعنی میں جب تمہیں کوئی روایت بیان کروں تو مجھ سے یہ نہ پوچھو آپ کو اس بارے میں کس نے بتایا ہے ؟۔
یحییٰ بن زکریا بیان کرتے ہیں : ایک دن میں حجاج بن ارطاۃ کے پاس موجود تھا، اس نے دروازہ بند کرنے کا حکم دیاپھربولا میں نے زہری سے کوئی روایت نہیں سنی ، ابراہیم نخعی اور شعبی سے صرف ایک ایک روایت سنی ہے میں نے فلاں سے بھی کوئی روایت نہیں سنی فلاں سے بھی کوئی روایت نہیں سنی اس طرح اس نے سترہ کے لگ بھگ افراد کا نام لیایہ سب حضرات وہ تھے جن کے حوالے سے حجاج روایات نقل کرتا ہے اور پھر ان کے حوالے سے روایات نقل کرنے کے بعد اس نے یہ کہا کہ اس نے ان حضرات سے ملاقات نہیں کی اور ان حضرات سے کوئی روایت نہیں سنی۔
سفیان بن عیینہ یحییٰ بن سعید القطان اور عیسی بن یونس نے اس کے ساتھ بیٹھ کر اس کے بارے میں جان کر اس کی روایات کو متروک قرار دیا ہے اور آپ کے لیے ان حضرات کا علم رجال میں ماہرہوناکافی ہے۔
سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ حجاج بن ارطاۃ کے پاس گیا میں اس کا کلام سن رہا تھا اس نے ایک ایسی بات کا ذکر کیا جو میرے نزدیک غلط تھی تو میں نے اس کے حوالے سے کوئی روایت نقل نہیں کی۔
یحییٰ بن سعید القطان فرماتے ہیں : میں نے مکہ میں حجاج بن ارطاۃ کو دیکھا لیکن میں نے اس سے کوئی حدیث نوٹ نہیں کی میں نے کسی شخص کے حوالے سے بھی اس سے کوئی حدیث نوٹ نہیں کی اس کی وجہ یہ ہے کہ : یحییٰ بن سعید کے نزدیک حجاج روایات میں ، اضطراب، نقل کرتا ہے۔ یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : حجاج بن ارطاۃ کی نقل کردہ روایت کو استدلال کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ عبداللہ بن ادریس فرماتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے آدمی اس وقت تک سمجھدار نہیں ہوتا جب تک باجماعت نماز پڑھنانہ چھوڑ دے۔
عیسیٰ بن یونس کہتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے میں نماز پڑھنے کے لیے نکلتاہوں تو راستے میں مزدور اور سبزی فروش رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
جریر بیان کرتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا مال اور مرتبہ کی محبت نے مجھے ہلاکت کا شکار کردیا۔
اس مسئلہ کا ایک پہلو یہ ہے : کئی ثقہ راویوں نے اس حدیث کو حجاج بن ارطاۃ کے حوالے سے نقل کیا ہے اور اس کے حوالے سے نقل کرنے میں اس روایت میں اختلاف کیا ہے۔ عبدالرحیم بن سلیمان نے حجاج کے حوالے سے اسے ان الفاظ میں نقل کیا ہے جو ہم ان کے حوالے س ے ذکر کرچکے ہیں اس بارے میں عبدالواحد بن زیاد نے ان کی موافقت کی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا : اس میں پانچ طرح کے اونٹ ادا کیے جائیں گے ، بیس، جذعہ ہوں گے ، بیس بنات لبون، ہوں گی بیس، بنولبون ، ہوں گے بیس بنات مخاض ، ہوں گی ، بیس نر، بنومخاض ہوں گے۔ انھوں نے حقہ کی بجائے بنولبون ذکر کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔