HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

.

سنن الدارقطني

4356

4356 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ حَدَّثَنَا السَّرِىُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ح وَقُرِئَ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى الشَّوَارِبِ بِالْمَفْتَحِ وَأَنَا أَسْمَعُ قِيلَ لَهُ سَمِعْتَ الْعَبَّاسَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ الْمَسْعَدِىِّ ح وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُصَيْنٍ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ جَاوَانَ الْمَازِنِىُّ قَالَ سَمِعْتُ الأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ أَخْبَرَنِى حُصَيْنٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى يُحَدِّثُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ - رَجُلٌ مِنْ بَنِى تَمِيمٍ - وَذَلِكَ أَنِّى قُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الأَحْنَفِ مَا كَانَ قَالَ سَمِعْتُ الأَحْنَفَ يَقُولُ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَمَا نَحْنُ فى مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِى الْمَسْجِدِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ وَإِذَا هُمْ عَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ جَاءَ قَالَ فَجَاءَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَاءُ فَقُلْتُ لِصَاحِبِى كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَنْظُرَ مَا جَاءَ بِهِ فَقَالَ عُثْمَانُ أَهَا هُنَا عَلِىٌّ أَهَا هُنَا الزُّبَيْرُ أَهَا هُنَا طَلْحَةُ أَهَا هُنَا سَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ قَالُوا نَعَمْ. قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَابْتَعْتُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ إِنِّى قَدِ ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ قَالَ « فَاجْعَلْهُ فِى مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ ». قَالُوا نَعَمْ. قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ قَدِ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ قَالَ « فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ ». قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالاً وَلاَ خِطَامًا قَالُوا نَعَمْ. قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدِ اللَّهُمَّ اشْهَدِ اللَّهُمَّ اشْهَدْ. هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ مُعْتَمِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حُصَيْنٍ وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ فِى حَدِيثِهِ « مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا وَقَالَ أَيْضًا فِى بِئْرِ رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ « اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ ». وَقَالَ عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ فِى حَدِيثِهِ فِى قِصَّةِ الْمِرْبَدِ فَابْتَعْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ قَدِ ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ تُوَسِّعُ بِهِ فِى مَسْجِدِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ « نَعَمْ وَقَدْ وَجَبَ أَجْرُهُ لَكَ ». وَقَالَ فِى بِئْرِ رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا الشَّكُّ مِنْ حُصَيْنٍ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِى عَوَانَةَ فِى قِصَّةِ الْمِرْبَدِ فَابْتَعْتُهُ بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَبَقِيَّةُ أَلْفَاظِهِمْ تَتَقَارَبُ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ وَفِى حَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فِى رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا.
4356 ۔ حصین بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں نے ‘ عمروبن جاوان ‘ جن کا تعلق بنوتمیم سے تھا ‘ میں نے ان سے کہا : آپ کا کیا خیال ہے کہ احنف کس بنیادپرالگ ہوئے تھے ‘ تو انھوں نے بتایا : میں نے حضرت احنف (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے : میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ آیا ‘ میں حج کے لیے جارہا تھا۔ ابھی ہم اپنے پڑاؤ کی جگہ پر تھے اور اپنی سواریاں بٹھائی ہی تھیں کہ ایک شخص ہمارے پاس آیا اور بولا : لوگ مسجد میں اکٹھے ہوگئے ہیں ‘ میں بھی وہاں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں بہت سے لوگ مسجد میں اکٹھے ہوگئے ہیں اور ان کے سامنے کچھ افراد بیٹھے ہوئے ہیں ‘ جن میں حضرت علی بن ابوطالب ‘ حضرت زبیر ‘ حضرت طلحہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) بھی تھے ‘ جب میں ان کے قریب جاکرکھڑا ہواتویہ اعلان ہوا کہ حضرت عثمان غنی (رض) تشریف لارہے ہیں ‘ جب وہ تشریف لائے تو انھوں نے زردرنگ کی چادراوڑھی ہوئی تھی۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ یہیں ٹھہرو ! ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں کیا ہوتا ہے ؟ حضرت عثمان غنی (رض) نے دریافت کیا : کیا علی یہاں ہیں ؟ کیا زبیریہاں ہیں ؟ کیا طلحہ یہاں ہیں ؟ کیا سعد بن ابی وقاص یہاں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : جی ہاں۔ پھر عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ‘ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ‘ کیا آپ لوگ یہ جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص فلاں شخص کی کھجوروں کو سکھانے والی جگہ خرید کر اللہ تعالیٰ کے نام کردے گا ‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے گا ‘ تو میں نے وہ جگہ خرید کردی۔ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور میں نے آپ کو بتایا کہ میں نے وہ جگہ خریدلی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس جگہ کو ہماری مسجد میں شامل کردو تمہیں اس کا اجرملے گا۔
تو وہاں موجودتمام افراد نے کہا : یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔
اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر یہ دریافت کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ‘ کیا آپ حضرات یہ بات جانتے ہیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص رومہ کا کنواں خرید کردے گا ‘ اسے اس کا اجرملے گا ‘ تو یہ سننے کے بعد میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور میں نے عرض کی : میں نے رومہ کا کنواں خرید لیا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اسے مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے چھوڑدو ‘ تمہیں اس کا اجرملے گا۔
اس پر تمام حاضرین نے کہا کہ آپ نے یہ بات بالکل ٹھیک بیان کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اس اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ‘ کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کون شخص ہے جو غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کرے گا ‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے گا۔ (حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں :) تو میں نے اس لشکر کو پوراسامان فراہم کیا ‘ یہاں تک کہ اونٹ کو باندھنے والی رسی اور مہار بھی انھیں فراہم کی تو سب لوگوں نے کہا : آپ نے یہ بات بھی ٹھیک بیان کی ہے۔ اس پر حضرت عثمان غنی (رض) نے یہ فرمایا : اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! یہاں روایت کے الفاظ نقل کرنے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔
ابن ادریس نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : کون شخص بنوفلاں کی کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کو خریدے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے تو میں نے بیس ہزاردرہم کے عوض میں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں :) پچیس ہزاردرہم کے عوض میں اسے خریدا۔
اسی طرح انھوں نے بئررومہ کے بارے میں بھی یہ بات بیان کی کہ میں نے اسے اتنی ‘ اتنی رقم کے عوض میں خریدا تھا ‘ پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہواتو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کردو ‘ اس کا اجر تمہیں ملے گا۔
علی بن عاصم نامی راوی نے اپنی روایت میں کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کے واقعے میں یہ بات نقل کی ہے۔ میں نے اتنی ‘ اتنی رقم کے عوض میں اسے خریدا تھا ‘ پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی ہے۔ میں نے بنوفلاں کی کھجوروں والی جگہ کو خریدلیا ہے ‘ آپ اسے مسلمانوں کی مسجد میں توسیع کے لیے استعمال کریں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ٹھیک ہے ! تمہارا اجرواجب ہوگیا ہے۔
اسی طرح انھوں نے بئررومہ کے بارے میں یہ فرمایا تھا ‘ میں نے اسے بیس ہزار درہم کے عوض میں (راوی کو شک ہے یا شایدیہ الفاظ ہیں :) پچیس ہزاردرہم کے عوض میں خریدا۔ جبکہ ابوعوانہ نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : میں نے کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کو بیس ہزار سے کچھ زیادہ رقم کے عوض میں خریدا۔ ان تمام روایات کا مفہوم ایک دوسرے کے قریب ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔