HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

.

سنن الدارقطني

761

761 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِىَّ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَقُولُ سَارَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ لَيْلَةٍ ثُمَّ عَرَّسْنَا فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ إِلاَّ بِحَرِّ الشَّمْسِ فَاسْتَيْقَظَ مِنَّا سِتَّةٌ قَدْ نَسِيتُ أَسْمَاءَهُمْ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ أَبُو بَكْرٍ رضى الله عنه فَجَعَلَ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يُوقِظُوا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَيَقُولُ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ احْتَبَسَهُ فِى حَاجَتِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُكْثِرُ التَّكْبِيرَ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَتْ صَلاَتُنَا . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَمْ تَذْهَبْ صَلاَتُكُمُ ارْتَحِلُوا مِنْ هَذَا الْمَكَانِ » . فَارْتَحَلَ فَسَارَ قَرِيبًا ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى فَقَالَ « أَمَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَتَمَّ صَلاَتَكُمْ ». فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّ فُلاَنًا لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا. فَقَالَ لَهُ « مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّىَ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِى جَنَابَةٌ. قَالَ « فَتَيَمَّمِ الصَّعِيدَ وَصَلِّهْ فَإِذَا قَدَرْتَ عَلَى الْمَاءِ فَاغْتَسِلْ ». وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلِيًّا فِى طَلَبِ الْمَاءِ وَمَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنَّا إِدَاوَةٌ مِثْلُ أُذُنَىِ الأَرْنَبِ بَيْنَ جِلْدِهِ وَثَوْبِهِ فَإِذَا عَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ابْتَدَرْنَاهُ بِالْمَاءِ فَانْطَلَقَ حَتَّى ارْتَفَعَ عَلَيْهِ النَّهَارُ وَلَمْ يَجِدْ مَاءً فَإِذَا شَخْصٌ قَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه مَكَانَكُمْ حَتَّى نَنْظُرَ مَا هَذَا. قَالَ فَإِذَا امْرَأَةٌ بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ مِنْ مَاءٍ فَقِيلَ لَهَا يَا أَمَةَ اللَّهِ أَيْنَ الْمَاءُ قَالَتْ لاَ مَاءَ وَاللَّهِ لَكَمِ اسْتَقَيْتُ أَمْسِ فَسِرْتُ نَهَارِى وَلَيْلَتِى جَمِيعًا وَقَدْ أَصْبَحْنَا إِلَى هَذِهِ السَّاعَةِ قَالُوا لَهَا انْطَلِقِى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ وَمَنْ رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَتْ مَجْنُونُ قُرَيْشٍ. قَالُوا إِنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ وَلَكِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ يَا هَؤُلاَءِ دَعُونِى فَوَاللَّهِ لَقَدْ تَرَكْتُ صِبْيَةً لِى صِغَارًا فِى غُنَيْمَةٍ قَدْ خَشِيتُ أَنْ لاَ أُدْرِكَهُمْ حَتَّى يَمُوتَ بَعْضُهُمْ مِنَ الْعَطَشِ فَلَمْ يُمَلِّكُوهَا مِنْ نَفْسِهَا شَيْئًا حَتَّى أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِهَا فَأَمَرَ بِالْبَعِيرِ فَأُنِيخَ ثُمَّ حَلَّ الْمَزَادَةَ مِنْ أَعْلاَهَا ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ عَظِيمٍ فَمَلأَهُ مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى الْجُنُبِ فَقَالَ « اذْهَبْ فَاغْتَسِلْ ». قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا تَرَكْنَا مِنْ إِدَاوَةٍ وَلاَ قِرْبَةٍ وَلاَ إِنَاءٍ إِلاَّ مَلأَهُ مِنَ الْمَاءِ وَهِىَ تَنْظُرُ - قَالَ - ثُمَّ شَدَّ الْمَزَادَةَ مِنْ أَعْلاَهَا وَبَعَثَ بِالْبَعِيرِ وَقَالَ « يَا هَذِهِ دُونَكِ مَاءَكِ فَوَاللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنِ اللَّهُ زَادَ فِيهِ مَا نَقَصَ مِنْ مَائِكِ قَطْرَةٌ ». وَدَعَا لَهَا بِكِسَاءٍ فَبُسِطَ ثُمَّ قَالَ لَنَا « مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَأْتِ بِهِ ». فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَأْتِى بِخَلَقِ النَّعْلِ وَخَلَقِ الثَّوْبِ وَالْقَبْضَةِ مِنَ الشَّعِيرِ وَالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ وَالْفَلْقَةِ مِنَ الْخُبْزِ حَتَّى جَمَعَ لَهَا ذَلِكَ ثُمَّ أَوْكَاهُ لَهَا فَسَأَلَهَا عَنْ قَوْمِهَا فَأَخْبَرَتْهُ - قَالَ - فَانْطَلَقَتْ حَتَّى أَتَتْ قَوْمَهَا قَالُوا مَا حَبَسَكِ قَالَتْ أَخَذَنِى مَجْنُونُ قُرَيْشٍ وَاللَّهِ إِنَّهُ لأَحَدُ الرَّجُلَيْنِ إِمَّا أَنْ يَكُونَ أَسْحَرَ مَنْ بَيْنَ هَذِهِ وَهَذِهِ - تَعْنِى السَّمَاءَ وَالأَرْضَ - أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. قَالَ فَجَعَلَتْ خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تُغِيرُ عَلَى مَنْ حَوْلَهُمْ وَهُمْ آمِنُونَ قَالَ فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ لِقَوْمِهَا أَىْ قَوْمِ وَاللَّهِ مَا أَرَى هَذَا الرَّجُلَ إِلاَّ قَدْ شَكَرَ لَكُمْ مَا أَخَذَ مِنْ مَائِكُمْ أَلاَ تَرَوْنَ أَنَّهُ يُغَارُ عَلَى مَنْ حَوْلَكُمْ وَأَنْتُمْ آمِنُونَ لاَ يُغَارُ عَلَيْكُمْ هَلْ لَكُمْ فِى خَيْرٍ قَالُوا وَمَا هُوَ قَالَتْ نَأْتِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَنُسْلِمُ قَالَ فَجَاءَتْ تَسُوقُ بِثَلاَثِينَ أَهْلِ بَيْتٍ حَتَّى بَايَعُوا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَسْلَمُوا.
761 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : ایک رات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ساتھ لے کر سفر کرتے رہے ، پھر ہم نے رات کے وقت پر اؤ کیا (اور سوگئے) تو ہم سورج کی تپش کی وجہ سے بیدار ہوئے ہم میں سے چھ لوگ بیدار ہوئے ان کے نام میں بھول گیا ہوں ، پھر حضرت ابوبکر (رض) بیدار ہوئے اور انھوں نے لوگوں کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیدار کرنے سے منع کیا ، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : ہوسکتا ہے اللہ نے کسی وجہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہاں ٹھہرایا ہو، پھر حضرت ابوبکر (رض) تکبیر کہتے رہے ، یہاں تک کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے ، لوگوں نے عرض کی ہماری نماز قضا ہوگئی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہاری نماز رخصت نہیں ہوئی تم لوگ روانہ ہوجاؤ، پھر ہم لوگ روانہ اور سفر کرتے رہے ، ایک جگہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑاؤ کیا اور نماز ادا کی ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اب تمہاری نماز مکمل ہوگئی ہے لوگوں نے عرض کی، یارسول اللہ فلاں شخص نے ہمارے ساتھ نماز ادا نہیں کی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے دریافت کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز ادا کیوں نہیں کی، اس نے عرض کیا مجھے جنابت لاحق ہوگئی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم مٹی سے تیمم کرکے نماز ادا کرلو ، جب تم پانی پر قادر ہوجاؤ گے توغسل کرلینا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کی تلاش میں حضرت علی (رض) کو بھیجا ہم میں سے ہر ایک شخص کے پاس خرگوش کے کانوں جتنا برتن تھا، جو اس کے کپڑوں اور جسم کے درمیان تھا، جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیاس محسوس ہوئی توہم تیزی سے آگے بڑھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر کرتے رہے یہاں تک کہ سورج بلند ہوگیا ایک شخص نظر آیا ، حضرت علی (رض) نے کہا تم لوگ یہاں ٹھہرو میں دیکھتاہوں کہ یہ کون ہے ؟ راوی بیان کرتے ہیں وہ ایک عورت تھی جس کے پاس پانی کے دومشکیزے تھے اس سے دریافت کیا گیا اے اللہ کی بندی یہاں پانی کہاں ہے ؟ اس نے جواب دیا یہاں کوئی پانی نہیں ہے ، اللہ کی قسم میں گزشتہ کل پانی کی تلاش میں نکلی تھی میں نے پورا دن پوری رات سفر کیا ہے اب یہ وقت آگیا ہے تو ان لوگوں نے کہا : تم اللہ کے رسول کے پاس چلو۔ تو اس نے کہا اللہ کا رسول کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو اللہ کے رسول ہیں ، اس نے کہا جو مجنون ہیں۔ جو قریش سے تعلق رکھتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا وہ مجنون نہیں ہیں وہ اللہ کے رسول ہیں اس عورت نے کہا مجھے چھوڑ دو میں اپنے چھوٹے بچے بکریوں کے پاس چھوڑ کر آئی ہوں مجھے ڈر ہے ان میں سے کوئی ایک پیاس کی وجہ سے مر نہ جائے لیکن ان لوگوں نے اس کی ایک نہ چلنے دی اور اسے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس آگئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مطابق اس کا اونٹ بٹھادیا گیا پھر اس کے مشکیزے کو اوپر کی طرف سے کھولا گیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بڑا برتن منگوایا اسے پانی سے بھر دیا وہ جنبی شخص کو دیا گیا آپ نے فرمایا تم جاؤ اور غسل کرو ۔
راوی بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم ہم نے وہاں موجود ہر برتن ہر مشکیزہ کو پانی سے بھر لیا وہ عورت دیکھتی رہی پھر اس کے مشکیزے کا منہ اوپر کرکے بند کردیا گیا پھر اونٹ کو کھڑا کردیا گیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عورت یہ تمہارا پانی ہے اللہ کی قسم اللہ نے اس میں اضافہ کیا ہے۔ تمہارے پانی میں سے ایک قطرہ بھی کم نہیں ہوا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس عورت کے لیے ایک چادر کو لایا گیا آپ نے فرمایا جس شخص کے پاس جو بھی چیز ہو وہ لائے کوئی شخص جوتا لے کر آیا کوئی شخص کپڑا لے کر آیا، کوئی شخص مٹھی بھر جو لے آیا کوئی شخص مٹھی بھر گندم لے آیا، یہاں تک کہ وہ سب کچھ اس کے لیے لایا گیا اور اسے باندھ کر دے دیا گیا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اس کی قوم کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے بتایا۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر وہ عورت چلی گئی اور اپنی قوم میں چلی گئی ان لوگوں نے دریافت کیا تم کہاں رہ گئی تھی ؟ اس نے بتایا مجھے قریش سے تعلق رکھنے والے مجنون نے پکڑ لیا تھا اللہ کی قسم اس میں ایک چیز ہے یا تو وہ اس اور اس کے درمیان جادو گر ہے ، اس عورت کی مراد آسمان اور زمین تھی یا وہ واقعی ہی اللہ کے رسول ہیں ۔
راوی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بھیجے ہوئے فوجی دستے اس کی قوم کے آس پاس لوگوں پر حملے کرتے رہے لیکن وہ محفوظ لوگ رہے۔ راوی بیان کرتے ہیں اس عورت نے اپنی قوم سے کہا ہے۔ اے قوم اللہ کی قسم میرا یہ خیال ہے یہ صاحب تمہارے شکریہ کے طور پر ایسا کررہے ہیں ، جو انھوں نے تمہارا پانی استعمال کیا تھا کیا تم نے غور نہیں کیا کہ تمہارے آس پاس کے لوگوں پر حملہ کیا جارہا ہے اور تم لوگ محفوظ ہو، تم پر حملہ نہیں کیا جاتا، کیا تم لوگ بھلائی چاہتے ہو ؟ لوگوں نے دریافت کیا وہ کیا ہے ؟ اس عورت نے کہا ، ہم اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرلیتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ تیس خاندانوں کو لے کر آئی انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر بیعت کرلی اور اسلام قبول کرلیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔